متفرق شعراء
ہم کو خاص الخاص بخشا ہے خدا نے یہ انعام
سایۂ ابرِ خلافت، نعمتِ خیرالوریٰ
یہ سروں پر ہے ہمارے شفقتوں کی اک رِدا
مَے کدۂ علم و عرفاں بہرِ فیضِ خاص و عام
ہم کو خاص الخاص بخشا ہے خدا نے یہ انعام
خیر سے معمور ہے جو یہ ہے وہ کوہِ بلند
اس کے سائے میں جو آیا ہو گیا وہ ارجمند
یہ ہے چشمہ جس کا پانی معرفت آمیز ہے
رحمتِ رحماں سے جو ہر ثانیہ لبریز ہے
یہ ہے دریا جس میں لاکھوں ہی بصیرت کے صدف
شان دکھلاتے نظر آتے ہیں روشن ہر طرف
یہ لڑی ہے پھول جو بکھریں، پروئے جاتے ہیں
جو غبار آلود گُل ہوں سارے دھوئے جاتے ہیں
خوشا کہ ہے نور پایا ہم نے اس مہتاب سے
اپنے سینے ہیں فروزاں اس کی آب و تاب سے
ہم پریشاں ہوں تو اس کے در پہ ہی جاتے ہیں ہم
اور اسی دہلیز پر جا کر سکوں پاتے ہیں ہم
مُنضبط یہ رشتۂ طاعت، قیادت ہو ہمیش
سر پہ اپنے سایۂ ابرِ خلافت ہو ہمیش