ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور فارسی ادب (قسط نمبر 43)
فرمایا:’’…یہ دعویٰ غلط ہے کہ پیغمبر خدا کی طرح ہر وقت حاضر ناظر ہوتے ہیں۔اگر یہ بات سچی ہوتی تو آنحضرتﷺ کو حضرت عائشہ کے متعلق کیوں گھبراہٹ ہوتی۔یہاں تک کہ خدا تعالیٰ نے آیت نازل فرمائی۔سعدی ؒنے خوب لکھا ہے۔
کَسے پرسید زاں پیر خرد مند
کہ اے روشن گہر پیر خر دمند
زمصرش بوئے پیراہن شمیدی
چرا درچاہ کنعانش ندیدی
بگفت احوال ما برق جہاں است
دمے پیدا ودیگر دم نہاں است
گہے برطارم اعلیٰ نشینم
گہے برپشت پائے خود نہ بینم
(ملفوظات جلد دوم صفحہ 319)
اس حصہ میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فارسی کے درج ذیل اشعار استعمال کئے ہیں۔جن کی تفصیل ذیل میں ہے۔
کَسِےْ پُرْسِیْدزَاںْ پِیْرِخِرَدْ مَنْد
کِہْ اَےْ رَوْشَنْ گُہَر پِیْرِ خِرَدْ مَنْد
زِمِصْرَشْ بُوْئے پِیْرَاہَنْ شَمِیْدِیْ
چِرَا دَرْچَاہِ کَنْعَانَشْ نَدِیْدِیْ
بِگُفْتْ اَحْوَالِ مَا بَرْقِ جَہَاں اَسْت
دَمِےْ پَیْدَا وَدِیْگَرْ دَمْ نِہَاںْ اَسْت
گَہِےْ بَرْ طَارَمِ اَعْلیٰ نِشِیْنَمْ
گَہِےْ بَرْپُشْتِ پَائے خُوْد نَہْ بِیْنَمْ’’
*۔ترجمہ اشعار:
1۔ کسی نے اس (یعقوب )سے (جسکا بیٹا گم ہوگیا تھا) پوچھاکہ اے روشن ضمیر دانا بزرگ۔
2۔تو نے ملک مصر سے تو کرتہ کی بو سونگھ لی لیکن یہیں کنعان کے کنویں میں اسے کیوں نہ دیکھا۔
3۔ اس نے کہا کہ ہما را حال بجلی کی طرح ہے ایک لمحہ دکھائی دیتی ہے اور دوسرے لمحہ غائب ہو جاتی ہے۔
4۔ کبھی تو میں ایک بلند مقام پر بیٹھا ہوتا ہوں اور کبھی اپنے پاؤں کی پشت پر بھی نہیں دیکھ سکتا۔
گلستان سعدی کے دوسر ے باب میں ’’اخلاق درویشان‘‘ کے عنوان سے ایک حکایت ہے جس کے یہ اشعار ہیں۔حکایت میں موجود اشعار کے چند ایک الفاظ درج بالا اشعار سے مختلف ہیں۔ حکایت میں ان اشعارکے بعد ایک او ر شعر بھی ہے جسے حضرت مسیح موعود علیہ السلام نےبعض مقامات پر اپنے کلام میں ان اشعار کے ساتھ شامل کر کے لکھا ہے۔ گلستان کی مکمل حکایت درج ذیل ہے۔
یِکِیْ پُرْسِیْد اَزْآنْ گُمْ کَرْدِہْ فَرْزَنْد
کِہْ اَیْ رَوْشَنْ گُہَرْپِیْرِخِرَدْمَنْد
ترجمہ:۔ کسی نے اس (یعقوب )سے جسکا بیٹا گم ہوگیا تھا پوچھاکہ اے روشن ضمیر دانا بزرگ
زِمِصْرَشْ بُوْیِ پِیْرَاھَنْ شَنِیْدِیْ
چِرَادَرْچَاہِ کَنْعَانَشْ نَہْ دِیْدِیْ
ترجمہ:۔ تو نے ملک مصر سے تو کرتہ کی بو کے بارہ میں سن لیا لیکن یہیں کنعان کے کنویں میں اسے کیوں نہ دیکھا
بِگُفْت اَحْوَالِ مَابَرْقِ جَھَانْ اَسْت
دَمِیْ پَیْدَاوَدِیْگَرْدَمْ نِھَانْ اَسْت
ترجمہ:۔ اس نے کہا کہ ہما را حال بجلی کی طرح ہے ایک لمحہ دکھائی دیتی ہے اور دوسرے لمحہ غائب ہو جاتی ہے۔
گَہِیْ بَرْطَارَمِ اَعْلیٰ نِشِیْنِیْم
گَہِیْ بَرْپُشْتِ پَایِ خُوْد نَہْ بِیْنِیْم
ترجمہ:۔ کبھی تو ہم ایک بلند مقام پر بیٹھےہوتے ہیں اور کبھی اپنے پاؤں کی پشت پر بھی نہیں دیکھ سکتے۔
اَگَرْ دَرْوِیْش دَرْحَالِیْ بِمَانْدِیْ
سَرِدَسْت اَزْ دُوْعَالَمْ بَرْفِشَانْدِی
اگر کسی درویش کی حالت ہمیشہ ایک جیسی رہے تو وہ دونوں جہانوں سے ہاتھ جھاڑ اٹھے۔
٭…٭…٭