کلام حضرت مصلح موعود ؓ
کلامِ محمود
نہیں ممکن کہ میں زندہ رہوں تم سے جُدا ہو کر
رہوں گا تیرے قدموں میں ہمیشہ خاکِ پا ہو کر
جو اپنی جان سے بیزار ہو پہلے ہی اے جاناں
تمہیں کیا فائدہ ہو گا بھلا اُس پر خفا ہو کر
ہمیشہ نفسِ امّارہ کی باگیں تھام کر رکھیو
گِرا دے گا یہ سرکش ورنہ تجھ کو سیخ پا ہو کر
علاجِ عاشقِ مضطر نہیں ہے کوئی دنیا میں
اُسے ہوگی اگر راحت میسّر تو فنا ہو کر
خدا شاہد ہے اس کی راہ میں مرنے کی خواہش میں
مِرا ہر ذرّۂ تن جُھک رہا ہے اِلتجا ہو کر
پھر ایسی کچھ نہیں پرواہ دُکھ ہو یا کہ راحت ہو
رہو دل میں مِرے گر عمر بھر تم مُدّعا ہو کر
مِری حالت پہ جاناں رحم آئے گا نہ کیا تم کو
اکیلا چھوڑ دو گے مجھ کو کیا تم باوفا ہو کر
کہاں ہیں مانیؔ و بہزادؔ دیکھیں فنِّ احمدؐ کو
دکھایا کیسی خُوبی سے مثیلِ مُصطفےٰ ہو کر
(اخبار الفضل جلد 12۔ 09؍دسمبر1924ء)