خطبہ نکاح فرمودہ 20؍اپریل 2019ء
(نئے مرکز احمدیت اسلام آباد کی مسجد مبارک میں پہلا خطبہ نکاح)
سیدنا حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نےمؤرخہ 20 اپریل 2019ء بروز ہفتہ مسجد مبارک اسلام آباد میں درج ذیل نکاحوں کا اعلان فرمایا۔تشہد و تعوذ اور مسنون آیات قرآنیہ کی تلاوت کے بعدحضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:
اس وقت میں چند نکاحوں کے اعلان کروں گا ۔اتفاق ہے کہ اس مسجد میں یہ نکاح کا خطبہ میرا پہلا خطبہ ہو گالیکن نکاح والے یہ نہ سمجھیں کہ ان کے نکاح سے آج مسجد کا افتتاح ہو گیا ہے۔ مسجد کا افتتاح ان شاءاللہ تعالیٰ باقاعدہ خطبہ کے ساتھ ہوگا جب سارے کام مکمل ہو جائیں گے ۔ بہرحال یہ پہلے نکاح ہیں جو اس مسجد میں مرکز شفٹ ہونےکے بعد ہو رہے ہیں۔ہمیشہ یاد رکھیں کہ صرف اس بات پہ خوش نہ ہوجائیں کہ ہمارے یہاں پہلے نکاح تھے اور راضی ہو گئے۔ بلکہ اللہ تعالیٰ کے جو حکم ہیں شادی بیاہ کے بارہ میں ان کو اپنے پیش نظر رکھیں اور وہ یہ ہیں کہ ہمیشہ تقویٰ سے کام لو۔نیکیوں کی طرف توجہ دو۔ ایک دوسرے کے حق ادا کرنے کی کوشش کرو اور اپنے کل کو دیکھو۔ ا پنے بچوں کی تربیت کی طرف توجہ دو جو آ ئندہ نسل آنے والی ہے۔ اوراپنے روحانی معیاروں کو بھی بڑھانے کی کوشش کرو۔ صرف دنیا تمہارے پیش نظر نہ رہے۔ اللہ تعالیٰ کرے کہ یہ آج قائم ہونے والے رشتےہر لحاظ سے بابرکت ہوں۔ ایک دوسرے کا خیال رکھنے والے ہوں اور آئندہ اللہ تعالیٰ ان کو نیک اور صالح نسل بھی عطاء فرمائے۔
ان چند الفاظ کے ساتھ اب میں ان نکاحوں کا اعلان کرتا ہوں۔ پہلا نکاح عزیزہ حافظہ عطیۃ الرحیم (واقفۂ نو)کا ہے جومسرور احمد نعیم صاحب(ربوہ )کی بیٹی ہیں۔ ان کا نکاح عزیزم راشد مجید مربی سلسلہ (شعبہ تخصص جامعہ احمدیہ ربوہ) کے ساتھ ایک لاکھ پچیس ہزار پاکستانی روپے حق مہر پر طے پایا ہے۔ جو عبد المجید طیب صاحب کے بیٹے ہیں ۔ دونوں طرف سے وکیل مقرر کیے گئے ہیں۔ نصیر الدین ہمایوں صاحب لڑکی کے وکیل ہیں ۔ اور لڑکے کے وکیل ڈاکٹر شاہ محمد جاوید صاحب ہے۔
حضورِ انور نے فریقین میں ایجاب و قبول کروایا اور اس دوران لڑکی کے وکیل سے دریافت فرمایا کہ لڑکی ان کی رشتہ دار ہے؟
انہوں نے عرض کیا کہ جی حضور میری بھانجی ہے۔
ایجاب و قبول کے بعد حضورِ انور نے لڑکے کے وکیل کو مخاطب کر کے فرمایا:آپ کا یہ لڑکا رشتہ دار ہے؟ یہ بھی کشمیری ہے؟
انہوں نے عرض کیا کہ جی حضور میرا بھتیجا ہے۔
اس پر حضورِ انور نے فرمایا: اچھاماشاءاللہ ۔ یہ راؤ اور کشمیریوں کا رشتہ ہو گیا ہے۔ اس کے بعد حضورِ انور نے اگلے نکاح کا اعلان کرتے ہوئے فرمایا:
اگلا نکاح عزیزہ فاطمہ صدف کا ہے جو مرزا اکرم بیگ صاحب (مرحوم )ربوہ کی بیٹی ہیں ۔ ان کا نکاح عزیزم سجیل احمد مربی سلسلہ (شعبہ تخصص جامعہ احمدیہ ربوہ ) جو محمد نواز صاحب ربوہ کے بیٹے ہیں کے ساتھ ایک لاکھ پاکستانی روپے حق مہر پر طے پایا ہے۔ یہاں بھی دونوں طرف سے وکیل مقرر کیے گئے ہیں۔
حضورِ انور نے فریقین میں ایجاب و قبول کروایا اور پھر فرمایا:
اگلا نکاح عزیزہ فیضیہ انور (واقفۂ نو)کا ہے جو مبارک احمد انور صاحب(ناروے)کی بیٹی ہیں۔ یہ نوید احمد خان (واقف نو) ابن مبارک احمد خان صاحب یو کے کے ساتھ دس ہزار پاؤنڈ حق مہر پر طے پایا ہے۔
حضورِ انور نے فریقین میں ایجاب و قبول کروایا اور پھر فرمایا:
اگلا نکاح عزیزہ زارا احمد کا ہے جو بشارت احمد گھمن صاحب (کینیڈا) کی بیٹی ہیں ۔ یہ عزیزم نادر احمد سندھو (واقف نو)ابن ناصر احمد سندھو صاحب (جرمنی) کے ساتھ سات ہزار یورو حق مہر پر طے پایا ہے۔لڑکی کی طرف سے ناصر احمد ڈھلوں صاحب ان کے وکیل ہیں ۔
حضورِ انور نے فریقین میں ایجاب و قبول کروایا اور پھر فرمایا:
اگلا نکاح عزیزہ تنزیلہ انعم جو نعیم احمد صاحب (یو کے) کی بیٹی ہیں کا ہے۔ یہ عزیزم افتخار احمد (واقف نو)ابن ناصر احمد صاحب (جرمنی) کے ساتھ پانچ ہزار یو رو حق مہر پر طے پایا ہے۔
حضورِ انور نے فریقین میں ایجاب و قبول کروانے کے بعد ان تمام رشتوں کے بابرکت ہونے کے لیے دعا کروائی اور ان نکاحوں کے فریقین کو مبارکباد دیتے ہوئے انہیں شرف مصافحہ بھی عطاء فرمایا۔
(مرتبہ :۔ظہیر احمد خان مربی سلسلہ ۔ انچارج شعبہ ریکارڈ دفتر پی ایس لندن)