متفرق مضامین

پیغام حق پہنچانے میں پریس اور میڈیا سے کس طرح کام لیا جا سکتا ہے (قسط پنجم)

(سید شمشاد احمد ناصر۔ مبلغ سلسلہ امریکہ)

چاند سورج گرہن کے نشان کو سو سال پورے ہونے پر پریس اور میڈیا میں اس کی تشہیر

1994ء میں مہدی کی آمد کے حوالے سے آنحضورﷺ کی بیان کردہ ایک عظیم الشان پیشگوئی یعنی رمضان کے مہینے میں چاند اور سورج گرہن لگنےکے نشان کو ظاہر ہوئے ایک سو سال مکمل ہوئے۔ چنانچہ اس سال جماعت احمدیہ نے اس پیشگوئی کے حوالے سے دنیا بھر میں مختلف پروگرام منعقد کیے۔ ان پروگراموں میں سے بعض کی تفصیل مختلف اخبارات میں بھی شائع ہوئی۔ بعض نمونے ذیل میں درج کیے جاتے ہیں۔

٭…ایک خبرانڈو امریکن نیوز9؍مئی1994ء میں ایک تصویر کے ساتھ شائع ہوئی ۔تصویر میںدائیں طرف مکرم الحاج نوح Svend Hansenصاحب آف ڈنمارک، مکرم برادر مظفر احمد ظفر نائب امیراورخاکسار بیٹھے ہوئے ہیں جبکہ مکرم مختار احمد چیمہ صاحب مبلغ سلسلہ تقریر کر رہے ہیں۔ اور بیک گراؤنڈ میں حدیث نبویﷺ عربی اور انگریزی ترجمہ اور کلمہ

لَا اِلٰہ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ

ہے۔ نیز چاند سورج گرہن والی حدیث بھی لکھی ہوئی ہے۔

اخبار لکھتا ہے کہ احمدیہ جماعت ہیوسٹن مہدی کی آمد کے حوالے سے آنحضرتﷺ کی چاند سورج گرہن کی پیشگوئی کے سو سال پورا ہونے پرایک جلسہ منعقدکر رہی ہے۔

ہیوسٹن کے پریٹ ہال میں 17؍اپریل کو یہ جلسہ کیا گیا۔ اس میں 300 سے زائد لوگوں نے شرکت کی۔ مہمانوں میں سکھ، ہندو اور بوسنین مسلمان، عیسائی، رشین اور عرب مسلمان شامل ہوئے۔ ہیوسٹن کے علاوہ ڈیلاس، نیوآرلینز اور بیٹن روج اور آسٹن سے بھی احباب نے شرکت کی۔

٭…وائس آف ایشیا نے اپنی اپریل 1994ء کی اشاعت صفحہ 15 پر ہمارا اشتہار شائع کیا ہے جس میں حضرت مسیح موعودؑ کی تصویر کے ساتھ عربی اور انگریزی میں

ان لمہدینا آیتین لم تکونا منذ خلق السموات والارض ینکسف القمر لاول لیلۃ من رمضان و تنکسف الشمس فی النصف منہ ولم تکونا منذ خلق السموات والارض (دار قطنی)

شائع ہو اہے۔ نیز اخبار میں اس پیشگوئی کے سو سال پورا ہونے پر پریٹ ہال میں جو تقریب منعقد ہو رہی ہے اس کی خبر اور تفصیل ہے۔

٭…وائس آف ایشیا نے اپنی 9؍مئی 1994ء صفحہ 47پر 2بڑی تصاویر کے ساتھ اس پیشگوئی کے انعقاد کی تقریب کی خبردی ہے۔

٭…وائس آف ایشیا کی 18؍اپریل 1994ء کی طباعت میں اس سیمینار کے بارے میں معلوماتی خبر دی گئی۔

٭…انڈو امریکن نیوز نے بھی اپنی 18؍اپریل 1994ء کی اشاعت میں مختصرا ًاسی خبر کو شائع کیا ہے۔

٭…دی لیڈر اخبار نے 5؍مئی 1994ء کی اشاعت میں ایک تصویر کے ساتھ اس پروگرام کی خبر دی۔

٭…انڈو امریکن نیوز نے 11؍اپریل 1994ء کی اشاعت میں اسی سلسلہ میں ہمارا اشتہار شائع کیا ہے جس میں حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کی تصویر کو سورج اور چاند گرہن کی پیشگوئی کے بارے میں حدیث نبوی ان لمہدینا آیتین…کو عربی اور انگریزی ترجمہ کےساتھ شائع کیا جس سے جماعت کا تعارف ہوا۔

٭…وائس آف ایشیا 18؍اپریل 1994ء صفحہ 50 پر مکرم صالح محمد الہ دین صاحب کا ایک لیکچر اسی پیشگوئی کے بارے میں شائع ہوا ہے جو آپ نے 1992ء میں کلکتہ میں دیا تھا۔

٭…1960 West Sunنے اپنی 25؍مئی 1994ء کی اشاعت میں ہیوسٹن میں سورج و چاند گرہن کی پیشگوئی پر سو سال پورا ہونے پر جو جشن منایا اس کی تفصیل مع تصویر شائع کی ہے۔

جلسہ سالانہ کینیڈا 1994ءکے حوالے سے میڈیا میں خبریں

٭…وائس آف ایشیا یکم اگست 1994ء صفحہ 33پر حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ اور مسجد بیت الاسلام ٹورانٹو کینیڈا کی تصویر شائع ہوئی۔ جس میں وہ کینیڈا کے 18 ویں جلسہ سالانہ کی خبر تفصیل کے ساتھ دیتا ہے۔ یہ جلسہ یکم تا 3 جولائی 1994ء کو کینیڈا میں ہواتھا۔لکھا ہے کہ احمدیہ جماعت کے روحانی پیشوا مرزا طاہر احمد اس میں شامل ہوئے اور خطبہ اور نماز جمعہ سے جلسہ کا آغاز کیا۔

خطبہ جمعہ میں مرزا طاہر احمد صاحب نے جماعت کو نصیحت کی کہ وہ اعلیٰ اخلاق کا نمونہ اپنائیں۔ پانچوں نمازیں باقاعدگی سے پڑھیں۔ آپ نے یہ بھی فرمایا کہ ہمارے لیے بہترین نمونہ آنحضرتﷺ ہیں۔ اس لیے آپؐ ہی کے اخلاق کو سیکھیں اور اپنائیں۔ انہوں نے کانفرنس کے اختتام پر اپنی بہت اعلیٰ تقریر میں ’’دنیا کے امن‘‘ کے بارے میں اسلامی تعلیم بیان کی۔ آپ نے فرمایا کہ یہ ناممکن ہے کہ اگر ہمارے ہاتھوں میں ہتھیار اور بندوقیں ہوں تو ہم امن حاصل کر سکیں۔ دنیا میں بے چینی کی وجہ یہ ہے کہ بندے کا خدا کے ساتھ تعلق نہیں ہے۔ آپ نے فرمایا کہ میرا مشن یہی ہے کہ اس وقت بلا امتیاز قوم و ملت اخلاق کی اعلیٰ قدروں کو قائم کیا جائے اورسب کے لیے یہی میرا پیغام ہے۔ اس جلسہ میں 7000 سے زائد لوگ شامل ہوئے۔ 2000 سے زائد لوگ امریکہ سے سفر کرکے اس جلسہ میں شامل ہوئے۔

کینیڈا کے منسٹر آف سٹیٹ Gerry Weiner نے کہا کہ ہم احمدیوں کے مشکور ہیں اور ان کی قوم و ملک (کینیڈا) کی خدمات کو سراہتے ہیں۔

٭…دی لیڈر اپنی 28؍جولائی 1994ء کی اشاعت میں حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کی تصویر کے ساتھ جلسہ سالانہ کینیڈا کی خبر شائع کرتا ہے اور حضرت صاحب کی تقریر ’’دنیا کے عالمی امن‘‘ کے بارے میں خاص طور پر ذکر کرتا ہے۔

٭…انڈو امریکن نیوز اپنی یکم اگست 1994ء کی اشاعت میں خاکسار کا ایک مضمون شائع کرتا ہے جس کا عنوان یہ ہے کہ ’’احمدیہ کانفرنس میں امن کی بات اور تعلیم‘‘۔ اخبار نے حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کی تصویر بھی شائع کی ہے اور مضمون میں جلسہ سالانہ کینیڈا کی تفصیل بیان ہوئی ہے۔

جلسہ سالانہ یوکے1994ء کی خبریں

دی لیڈر نے 18 اگست 1994ءصفحہ 19 پر ’’چرچ نیوز‘‘کے تحت ’’احمدیہ مسلم‘‘لکھ کر جلسہ سالانہ یوکے کی مختصراً خبر شائع کی ہے جو کہ 29-31؍جولائی 1994ء کو منعقد ہوا۔ اخبار نے لکھا کہ یہ جلسہ دنیا کے 5 براعظموں میں دیکھا اور سنا گیا جبکہ امریکہ، کینیڈا، ایشیا، پاکستان، انڈیا، نائیجیریا، جاپان، بوسنیا، مغربی جرمنی، فلسطین اور یورپین ممالک سے لوگ اس جلسہ میں شامل ہوئے۔

1960 East Sun نے اپنی 31؍اگست 1994ء کی اشاعت میں ’’مذہب‘‘کے نیچے ہماری خبر دی ہے کہ یوکے میں احمدیہ جماعت کا جلسہ سالانہ منعقد ہوا جس میں مختلف ممالک سے لوگ شامل ہوئے۔ احمدیہ جماعت کے عالمگیر لیڈر حضرت مرزا طاہر احمد نے خطاب کیا اور دنیا میں ہونے والی احمدیہ جماعت کی ترقیات سے آگاہ کیا۔ حضرت مرزا طاہر احمد نے یہ بھی بتایا کہ افریقہ کے مختلف ممالک میں ہسپتال بھی قائم کیے گئے ہیں۔ نیز قرآن کریم کا 52 زبانوں میں ترجمہ بھی ہو چکا ہے۔

وائس آف ایشیا نے 29 اگست 1994ء کی اشاعت میں حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کی تصویر کے ساتھ جلسہ سالانہ یوکے 29تا31؍جولائی 1994ء کی خبر شائع کی۔

جماعتی مخالفت کی خبریں

٭…ایک اہم خبر۔ میرے فولڈر میں ایک خبر لگی ہوئی ہے لیکن اخبار کا نام Missingہے۔ جس کا عنوان یہ ہے۔

Blasphemy Laws abused: Amnesty.

اسلام آباد روئٹرز (Reuters)کے حوالہ سے یہ خبر ہے کہ پاکستان میں توہین مذہب و توہین رسالت کے قوانین کو بے دردی کے ساتھ اقلیتوں کے خلاف غلط استعمال کیا جارہا ہے۔ یہ بات ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بدھ 27؍جولائی کو کہی۔ اخبار یہ بھی لکھتا ہے کہ بے نظیر کی حکومت نے کہا ہے کہ ہم اس بات کا دھیان کریں گے کہ آئندہ توہینِ مذہب کے قانون کا غلط اور بے جا استعمال نہ ہو۔ اخبار لکھتا ہےکہ

نہ صرف یہ کہ پاکستان میں یہ قانون بے جا طور پر استعمال ہو رہا ہے بلکہ یہ قانون لوگوں کو دعوت دیتا ہے کہ وہ اقلیتوں پر بے جا مظالم ڈھائیں۔

قانون دان اور حکومت کے وزیر اقبال حیدر نے اس بات کو کنفرم کیا ہے کہ وہ علماء کو کہتے ہیں کہ سنی سنائی بات پر دھیان نہ دیں اور بلاوجہ فتویٰ جاری نہ کریں۔ ہمیں مذہبی جنون سے باز رہنا چاہیے۔ متشدد مسلمانوں کے علماء نے حیدر کے خلاف مظاہرے بھی کیے ہیں۔ اخبار لکھتا ہے کہ

ایمنسٹی نے یہ بھی کہا ہے کہ توہین مذہب کے کیسز میں سب سے زیادہ اقلیتی احمدیہ فرقہ کے لوگ اس کا نشانہ بن رہے ہیں۔

1960 East Sunنے 12؍ اکتوبر 1994ء صفحہ 4B پر مختصراً خبر شائع کی ہے کہ ہیوسٹن کے احمدیہ جماعت کے ممبرز نے واشنگٹن کے جلسہ سالانہ اور مسجد بیت الرحمٰن کے افتتاح کے فنکشن میں شرکت کی ہے۔

انڈو امریکن نیوز۔ 24 اکتوبر 1994ء صفحہ 12 پر یہ خبر دیتا ہے کہ

Ahmadiyya complain of murders by Fanatics.

اسلام آباد۔ انہوں نے روئٹرز(Reuters) کے حوالہ سے یہ خبر دی ہے کہ جماعت احمدیہ جسے پاکستان میں بین(ban) کیا ہوا ہے یعنی جس پر پابندی ہے نے کہا ہے کہ ان کے لوگوں کو قتل کیا جارہا ہے اور حکومت پاکستان ان کی حفاظت کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھا رہی۔ جماعت احمدیہ پرگزشتہ 20 سال سے ظلم کیا جارہا ہے۔ یہاں پر جو نسیم بابر صاحب کا قتل ہوا ہے حکومت نے اس پر کوئی ایکشن ہی نہیں لیا جبکہ بے نظیر بھٹو پرائم منسٹر آف پاکستان اور صدر پاکستان فاروق لغاری کو متعدد مرتبہ اس کی طرف توجہ دلائی جا چکی ہے۔ اپریل تک یہ جماعت احمدیہ کے افراد کا یہ تیسرا قتل ہے۔

ہیومن رائٹس تنظیموں نے بھی متعدد مرتبہ احمدیوں پر ہونے والے ناروا ظلم کی طرف توجہ دلائی ہے۔ حال ہی میں پنڈی میں جماعت کی مسجد کو بھی منہدم کیا گیا ہے ۔ خبر کے آخر میں لکھا ہے کہ ’’ملاں ‘‘ کےمتشدد رویہ رکھنے کی وجہ سے بھٹو حکومت نے 1974ء میں احمدیوں کو قانون کی اغراض کی خاطر غیرمسلم اقلیت قرار دیا اور 1984ء میں ضیاء آرڈیننس کی وجہ سے ان پر یہ ظلم کیا جارہا ہے۔

وائس آف ایشیا نے بھی اپنی اشاعت 24؍اکتوبر 1994ء میں اسی حوالہ سے تفصیل کے ساتھ یہی خبر دی ہے۔

٭…انڈو امریکن نیوز 26 ستمبر 1994ء نے روئٹرز کے حوالہ سے اسلام آباد سے اس عنوان سے خبر دی

Ahmadiyya worship site razed.

یعنی احمدیہ عبادت گاہ کو منہدم کر دیا گیا۔

خبر میں کہا گیا ہے کہ راولپنڈی کے احمدیہ کمیونٹی کے عہدے دار مجیب الرحمان نے فون پر بتایا کہ احمدیہ مسجد کو منہدم کرنے کی کارروائی کھلم کھلا ان کو (احمدیوں ) ان کے بنیادی حقوق سے محروم کرنا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ انتظامیہ نے عبادت گاہ کو متشدد مولویوں کے پریشر کی وجہ سے منہدم کیا ہے۔ اور یہ ایسے وقت میں ہوا ہے جبکہ احمدیوں نے ہائی کورٹ میں اس کے خلاف اپیل بھی پہلے سے دائر کر رکھی ہے۔ جس کی ابھی اگلے سوموار کو سماعت بھی ہے۔ اخبار نے لکھا ہے کہ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ہتھوڑوں اور کلہاڑیوں اور دیگر چیزوں سے عبادت گاہ کا ہال اور باؤنڈری نیز رہائشی کوارٹر کو منہدم کیا گیا ہے۔

اس عبادت گاہ کے خلاف متشدد علماء نے شکایت کر رکھی تھی۔ جبکہ رحمان صاحب کا کہنا ہے کہ یہ جگہ پچھلے 50 سال سے جماعت احمدیہ کی ملکیت ہے۔ یہ نہایت شرمناک اور غیرقانونی کام ہے۔

وائس آف ایشیا نے اپنی اشاعت 19؍ستمبر 1994ء میں ریجنل جلسہ سیرت النبیؐ کی خبر شائع کی ہے۔

وائس آف ایشیا نے اپنی اسی اشاعت میں صفحہ 14 پر جماعت احمدیہ کی عبادت گاہ کے گرانے کی خبر شائع کی ہے۔ خبر کا عنوان یہ ہے

Ahmadiyya‘s place of worship demolished in Pakistan.

انہوں نے بھی روئٹر کے حوالہ سے اسلام آباد سے خبر دی ہے۔ خبر کا عنوان اور متن قریباً وہی ہے جو انڈوامریکن نیوز نےد یا ہے۔

٭…انڈو امریکن نیوز نےاپنی 17 اپریل 1995ء کی اشاعت میں ایک خبر اس عنوان سے شائع کی۔

Ahmadi Stoned to death by mob.

ایک احمدی کو مشتعل ہجوم نے پتھر مار مارکر ہلاک کر دیا۔

اخبار نے یہ خبر پشاور سے روئٹرز کے حوالہ سے لکھی ہے کہ 9؍ اپریل کو مسلمانوں کے متشدد لوگوں کے ایک گروہ نے ایک شخص کو پتھر مار مار کر ہلاک کر دیا اور دوسرے کو زخمی کر دیا گیا۔ یہ واقعہ پاکستان کے علاقہ پشاور میں اتوار کو پیش آیا۔ یہ واقعہ عدالت میں سماعت کے دوران پیش آیا جبکہ مدعی کا کہنا تھا ’’شب قدر‘‘شہر میں دو آدمی رشید اور ریاض اسی شہر کے ایک اور مکین دولت خان کو احمدیت کی تبلیغ اور اپنے مذہب میں داخل کرنے کی کوشش کر رہے تھے ۔لوگوں نے رشید اور ریاض پر پتھراؤ کیا جس کی وجہ سے رشید تو موقع پر ہلاک ہو گئے اور ریاض کو ہسپتال لے جایا گیا۔

اخبار نے لکھا کہ 1974ء کے اسمبلی کے قانون کی وجہ سے احمدیوں کو غیرمسلم اقلیت قرار دیا گیا ہے اور پھر ضیاء حکومت نے جو کہ 1977ء میں برسرِ اقتدار آئی 1984ء میں احمدیوں کے خلاف ایک آرڈیننس پاس کیا جس کی وجہ سے ملک میں ایسا ہو رہا ہے۔

جلسہ سالانہ امریکہ کی خبر

٭…دی فجی سن جو کیلیفورنیا سے نکلتا ہے، نے اپنی نومبر 1994ء کی اشاعت میں مسجد بیت الرحمٰن کی تصویر کے ساتھ جلسہ سالانہ کی خبر دی ہے۔ مسجد کے بارہ میں بتایا ہے کہ اس پر 4 ملین ڈالر کی لاگت آئی ہے۔ 6 ہزار سے زائد لوگ شامل ہوئے۔ لوکل اتھارٹیز نے جماعت احمدیہ جو کہ امن کی علمبردار ہے اور جماعت کے روحانی لیڈر مرزا طاہر احمد کو اس موقع پر ان کی خدمات کو سراہا۔

٭…انڈو امریکن نیوز 31 اکتوبر 1994ء کی اشاعت میں ’’مسجد بیت الرحمٰن‘‘کی تصویر دے کر ہمارے جلسہ سالانہ کی خبر شائع کرتا ہے اور بتاتا ہے کہ کمیونٹی کے روحانی لیڈر مرزا طاہر احمد نے شرکت کی اور 6 ہزار سے زائد مندوبین سے خطاب کیا۔ اس موقع پر ہیوسٹن سے بھی 100 سے زائد احمدی لوگ جلسہ میں شامل ہوئے۔

مرزا طاہر احمد نے اس موقع پر جمعہ بھی پڑھایا اور خطبہ جمعہ دیا۔ اس کے بعد یو ایس اے کی بڑی بڑی سیاسی شخصیات کی طرف سے آپ کے لیے Proclamations بھی پڑھے گئے۔ ہفتہ 15؍ اکتوبر کو سید شمشاد احمد ناصر آف ہیوسٹن نے صبح کی نماز پڑھائی اور ’’مسجد کے آداب‘‘پر درس بھی دیا۔

جلسہ کے آخری دن جماعت احمدیہ کے عالمگیر روحانی پیشوا نے اختتامی تقریر کی ۔اس موقع پر 25 لوگوں نے بیعت بھی کی جو جماعت احمدیہ میں شامل ہوئے۔

٭…دی لیڈر 10 نومبر 1994ء کی اشاعت میں (جو نارتھ زون کے علاقہ کے لیے ہے) ’’احمدیہ مسلم‘‘کے عنوان سے جماعت احمدیہ امریکہ کے 46 ویں جلسہ سالانہ کی خبر دی ہے کہ یہ جلسہ جماعت احمدیہ کے ہیڈ کوارٹر میری لینڈ میں ہوا ہے جہاں جماعت نے حال ہی میں 4.25 ملین ڈالر کی لاگت سے ’’مسجد بیت الرحمن‘‘ تعمیر کی ہے۔ اس جلسہ میں جماعت احمدیہ کے روحانی پیشوا مرزا طاہر احمد لندن سے خطاب کرنے کے لیے تشریف لائے تھے جس میں 6 ہزار سے زائد احمدی شامل ہوئے۔ اس موقع پر امریکہ کے علاوہ کینیڈا، برطانیہ، ٹرینیڈاڈ، گوئٹے مالا، مغربی جرمنی، گھانا، ماریشس، برازیل، جاپان، انڈیا اور پاکستان وغیرہ سے بھی نمائندگان شامل ہوئے۔ ہیوسٹن سے بھی 100 سے زائد احباب جلسہ میں شامل ہوئے۔

جلسہ سالانہ میں مختلف عناوین پر تقاریر بھی ہوئیں۔ سیٹلائٹ کے ذریعہ نارتھ، ساؤتھ اور وسطی امریکہ میں احمدیہ مسلم ٹی وی پروگرامزدکھانے کاانتظام کیا گیانیز سیاسی لیڈروں کی طرف سے بھیجے گئے تہنیتی پیغامات بھی پڑھے گئے جن میں جماعت احمدیہ کی خدمات کو سراہا گیا تھا۔ اسی طرح جماعت احمدیہ کے پیشوا مرزا طاہر احمد صاحب کی خواتین کے جلسہ میں تقریر ہوئی جس میں انہوں نے خواتین کو اپنے بچوں کی صحیح رنگ میں اسلامی طرز پر تربیت کرنے کی طرف توجہ دلائی۔

٭…1960 East Sun نے بھی جلسہ سالانہ کے انعقاد کی خبر2؍نومبر1994ء صفحہ 4 Bپر دی۔ خبر کا متن وہی ہے جس کا ذکر اوپر ہو چکا ہے۔ حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کی خواتین میں تقریر جس میں بچوں کی تربیت کی طرف توجہ دلائی گئی کو خصوصاًبیان کیا ہے۔

وائس آف ایشیا نے 31 اکتوبر 1994ء کی اشاعت میں بھی جلسہ سالانہ اور احمدیہ مسلم کمیونٹی کے ’’ارتھ سٹیشن‘‘کی خبر دی ہے۔

دی فجی سن نے نومبر 1994 صفحہ 16 پر پورے صفحہ کی خبر 5 تصاویر کے ساتھ شائع کی ہے۔ یہ خبر خاکسار کے نام کے حوالہ سے ہے۔ ایک تصویر میں کینیڈین ممبر آف پارلیمنٹ حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کے ساتھ معانقہ کر رہے ہیں جو کہ حضور کو دیکھ کر بہت خوشی اور اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکے۔ مرزا مظفر احمد صاحب امیر جماعت بھی تصویر میں نمایاں ہیں۔ دوسری تصویر میں حضورؒ ہیڈ ٹیبل پر بیٹھے ہیں۔ حضور کے ساتھ حکومتی سطح کے اور سیاسی لیڈرز بیٹھے ہیں جو کہ مسجد کے افتتاح کے لیے تشریف لائے تھے۔ تیسری تصویر میں سامعین کا ایک منظر ہے۔ چوتھی تصویر مسجد بیت الرحمٰن کی ہے اور پانچویں تصویر خاکسار کی ہے۔

خبر میں لکھا ہے کہ جلسہ جماعت احمدیہ کی نئی تعمیر شدہ مسجد بیت الرحمٰن میں ہوا جس میں 6 ہزار سے زائد مندوبین مختلف ممالک اور امریکہ سے شامل ہوئے۔ حضرت مرزا طاہر احمد خلیفۃ المسیح الرابعؒ کے حوالہ سے انہوں نے لکھا کہ آپ نے تقاریر کیں اور خطبہ جمعہ میں حضورؒ نے فرمایا کہ یہ محض اللہ تعالیٰ کا فضل ہے کہ اس نے جماعت امریکہ کو مسجد بنانے کی توفیق دی۔

حضورؒ نے اپنے خطاب میں بتایا کہ اللہ تعالیٰ جماعت کو پاکستان سے باہر مساجد تعمیر کرنے کی توفیق عطا فرمائی ہے۔ جبکہ پاکستان میں جماعت کی مساجد کو مسمار کیا جارہا ہے جو کہ جماعت احمدیہ کے خلاف آرڈیننس کا نتیجہ ہے۔ حال ہی میں راولپنڈی میں جماعت کی مسجد کو منہدم کرنے کا واقعہ ہوا ہے۔ حضورؒ نے یہ بھی بتایا کہ اس مسجد کے افتتاح کے ساتھ ساتھ مسجد سے ملحقہ سیٹلائٹ ارتھ سٹیشن کا بھی افتتاح کیا جارہا ہے اس کے ذریعہ امریکہ کے تمام ممالک میں صبح و شام TV پروگرام نشر کیے جائیں گے جو کہ جماعت احمدیہ کی تاریخ میں ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس کا اصل مقصد تو جماعت احمدیہ کے افراد کی علمی روحانی اور اخلاقی استعدادوں کو نشوونما دینا ہے۔ اس موقع پر حضور کی خدمت میں سیاسی اور حکومتی شخصیات نے اکیس Proclamations پیش کیے۔ حضورؒ نے حاضرین کو بتایا کہ بانی اسلام محمد رسول اللہ (ﷺ ) نے مسجد کو عبادت کرنے والوں کے لیے کھولا تھا اس لیے ہماری مساجد کے دروازے بھی ہر اس شخص کے لیے کھلے رہیں گے جو ایک خدا کی عبادت کرتا ہے۔ اس موقع پر مٹھائی بھی سب میں تقسیم کی گئی۔ اگلے دن کا آغاز نماز تہجد سے ہوا۔ نماز فجر کے بعد سید شمشاد احمد ناصر نے مسجد کے آداب پر درس دیا۔ لیڈیز کے اجتماع میں جو الگ بھی ہو رہا تھا میں امام جماعت احمدیہ نے بچوں کی صحیح رنگ میں تربیت پر زور دیا۔

امام جماعت احمدیہ نے اپنے خطاب میں یہ بھی کہا کہ امریکہ کی آب و ہوا زہریلی ہو چکی ہے جس کو صاف کرنا ہو گا اور سوشل و سیاسی عناصر نے امریکہ کی ہوا کو خراب کیا ہوا ہے۔ احمدیوں کے لیے یہ ایک بہت بڑا چیلنج ہے کہ اس سوسائٹی میں رہتے ہوئے کس طرح اپنے آپ کو صحیح اسلامی تعلیمات سے آراستہ کرنا ہے۔

دوسرے دن کے افتتاح کے بعد شام کو مسجد میں سوال و جواب کا سیشن بھی ہوا۔ اور بچوں کی آمین کی تقریب بھی ہوئی جو امام جماعت احمدیہ نے کرائی۔ آپ نے قرآن کریم کو صحیح تلفظ کے ساتھ پڑھنے کی بھی تلقین کی۔ اس موقع پر 25 نواحمدی بھی شریک ہوئے۔ جلسہ کے موقع پر والنٹیرز نے کھانا بھی پکایا اور 6 ہزار لوگوں میں تقسیم ہوا۔

متفرق خبریں

٭…وائس آف ایشیا کی اشاعت صفحہ 36، 17؍ اکتوبر 1994ء۔ پورے صفحہ پر دو باتیں شائع ہوئی ہیں۔

نصف صفحہ پر مسجد بیت الرحمٰن میری لینڈ امریکہ کی تصویر ہے۔ اس خبر میں بتایا گیا کہ واشنگٹن میں جو امریکہ کا ہیڈ کوارٹر ہے جماعت احمدیہ نے 4 ملین ڈالر کی لاگت سے مسجد بیت الرحمان کی تعمیر مکمل کر لی ہے۔ پھر جماعت احمدیہ کا تعارف ہے کہ یہ انڈیا سے 1889ء میں حضرت مرزا غلام احمد کے ذریعہ شروع ہوئی۔ اور اس وقت دنیا کے 143 ممالک میں اس کی شاخیں قائم ہو چکی ہیں۔ اس کا ہیڈ کوارٹر تو ربوہ پاکستان ہے لیکن لندن سے جماعت کے کام کو سپروائز کیا جارہا ہے۔ امریکہ کے 40 شہروں میں اس وقت جماعت احمدیہ کی شاخیں قائم ہیں۔ اس مسجد کا باقاعدہ افتتاح جماعت احمدیہ امریکہ کے 46 ویں جلسہ سالانہ کے موقع پر ہو گا۔ جماعت احمدیہ کے موجودہ سربراہ مرزا طاہر احمد اس مسجد کا افتتاح کریں گے۔

مسجد کی بنیاد رکھے جانے کے وقت مسٹر ایم ایم احمد، جماعت احمدیہ امریکہ کے نیشنل صدر نے کہا کہ اسلام کو غلط رنگ میں پیش کیا گیا ہے جبکہ دہشت گردی کا تعلق نہ اسلام سے ہے اور نہ ہماری زندگیوں سے۔ جماعت احمدیہ اس وقت بے شمار جگہوں پر خدمت خلق کے کام کر رہی ہے جوکہ عین اسلام کے مطابق ہیں۔ مسجد کا مقصد یہ ہے کہ لوگ اس میں اکٹھے ہو کر خدائے واحد کی عبادت کریں۔ احمدیہ جماعت تمام مساجد اور دیگر مذاہب کی عبادت گاہوں کا پورا پورا احترام کرتی اور ان کے تقدس کا خیال رکھتی ہے اور اس کی حفاظت کرتی ہے۔ ایم ایم احمد نے مزید کہا کہ جماعت احمدیہ کا مطمح نظر یہ ہے کہ اسلام کے خلاف جو غلط فہمیاں ہیں ان کا ازالہ کرے۔

اخبار کے بقیہ نصف صفحہ پر اس عنوان سے خبر ہے:

Demolition of Ahmadiyya Mosque in Pakistan. Does anyone care?

پاکستان میں احمدیہ جماعت کی مسجد کو منہدم کر دیا گیا۔ کیا کوئی اس بات کی پرواکرتا ہے؟

روئٹرز نیوز ایجنسی سے لی گئی خبر میں بتایا گیا ہے کہ راولپنڈی کی مقامی انتظامیہ نے 15؍ ستمبر کو جماعت احمدیہ کی مسجد کو منہدم کر دیا۔ یہ مسجد گزشتہ 50 سال سے قائم ہے۔ اس کی ملکیت پر کوئی جھگڑا نہ تھا۔ ان کا یہ کہنا تھا کہ یہ اپنی عبادت گاہ نہیں رکھ سکتے۔ یہ پہلا موقع نہیں تھا کہ احمدیہ جماعت کی مسجد کو منہدم کیا گیا پورے پاکستان میں ایک درجن سے زائد (احمدیہ) مساجد کو منہدم کیا جا چکا ہے۔اور خصوصیت کے ساتھ یہ اس وقت سے ہو رہا ہے جب جنرل ضیاء کی حکومت نے 1984ء میں آرڈیننس XXلاگو کیا۔ اس مسجد کو گرانے میں پولیس نے بھی مدد کی۔

مضمون میں عقائد کا بھی ذکر کیا گیا ہے کہ کس بنا پر انہیں غیرمسلم قرار دیا گیا ہے۔ بے نظیر بھٹو کی حکومت نے بھی اس سلسلہ میں کوئی مدد نہیں کی۔

مضمون نگار لکھتا ہے کہ یہ بنیادی حقوق کی پامالی پر خاموشی ہے جبکہ دنیا میں اس وقت خصوصیت کے ساتھ انسان کے بنیادی حقوق کی آواز اٹھائی جارہی ہے۔ خصوصاً امریکہ میں تو ان باتوں پر خاموشی کے کیا معانی ہیں ؟ اس بات پر یورپین ممالک میں بھی خاموشی پائی جاتی ہے۔

یہ بھی حیران کن ہے کہ بابری مسجد کے گرانے پر شور ڈالا جارہا ہے جبکہ مسلمان ہی مسلمانوں کی مسجد کو گرا رہے ہیں۔ کیا اس سے یہ بات ثابت ہو رہی ہے کہ مسلمان تومسلمانوں کی مسجد کو گرا سکتے ہیں۔ اس کی اجازت ہے؟

یہ مضمون Mr. David Frawly نے Santa. Fc نیومیکسیکو سے لکھا ہے۔

٭…دی ہیوسٹن پوسٹ۔ انگریزی میں اس اخبار نے اپنی 12؍فروری 1994ء کے صفحہ 1E پر ¼ صفحہ کی رمضان المبارک کے بارے میں خبر دی جس میں رمضان کے حوالے سے لکھاکہ

’’رمضان مسلمانوں کی تربیت کا خاص مہینہ ہے اور یہ مہینہ غرباء اور کمزور لوگوں کی دیکھ بھال اور ان کی خدمت کا خاص مہینہ ہے۔ ‘‘

نیز یہ کہ اس مہینہ میں ہم کثرت سے تلاوت کرتے اور صدقہ و خیرات بھی کثرت کے ساتھ کرتے ہیں۔ اخبار نے لکھا کہ جماعت احمدیہ ہیوسٹن کے مبلغ رمضان میں روزانہ قرآن کریم کا درس بھی دیا کریں گے۔ جبکہ بوسنین مسلمانوں کے لیے بھی خاص طور پر دعائیں کی جائیں گی۔

٭…پورٹ لواکا ویو نے بھی اپنی اشاعت 12؍فروری 1994ء صفحہ 5A پر رمضان المبارک کی ہماری خبر دی ہے جس کا عنوان یہ لگایا ہے۔

Muslims begin training.

یعنی ’’مسلمانوں کی تربیت کا مہینہ‘‘ شروع۔

٭…ویسٹ سائڈ سن نے اپنی اشاعت 12؍مئی 1994ء میں 5 بچوں کے ناموں کے ساتھ ایک تصویر شائع کی کہ وہ ایک فنکشن کے موقع پر آنحضرتﷺ کی تعریف میں نظم پڑھ رہے ہیں۔

دی کالونی لیڈر اپنی اشاعت 21 ستمبر 1994ء کو صفحہ 10 A پر Ahmadiyya Muslim کے عنوان سے خبر دیتا ہے کہ ’’جماعت احمدیہ ڈلس ‘‘ کے لوگ یہاں پر جلسہ سیرت النبی (ﷺ ) کر رہے ہیں جو کہ 25؍ستمبر کو ہوگا۔ اس جلسہ میں آنحضرتﷺ کی عالمگیر امن، پیار اور محبت کی تعلیم کو اجاگر کیا جائے گا اور اسلام اور بانی اسلام کے متعلق غلط فہمیوں کو دور کیا جائے گا۔ حمید نسیم ’’خواتین کے مقام‘‘ طارق حمید ’’آنحضرتﷺ رحمۃ للعالمین‘ ‘ اور سید شمشاد احمد ناصر مشنری ’’آنحضرتﷺ کا بلند مقام حضرت بانی جماعت احمدیہ مرزا غلام احمد کی نگاہ میں ‘‘کے موضوعات پر تقاریر کریں گے۔

٭…دی پورٹ لواکا ویو نے اپنی اشاعت میں خدام و اطفال کی ایک تصویر کے ساتھ نیشنل اجتماع کی واشنگٹن میں منعقد ہونے کی خبر شائع کی ہے۔ جس میں ہیوسٹن سے Van میں، 1600 میل کا سفر طے کر کے خدام و اطفال نے اجتماع میں شرکت کی تھی جو کہ 12 تا 14 اگست کو منعقد ہوا تھا۔

وائس آف ایشیا نے 19 ستمبر 1994ء کی اشاعت میں دو تصاویر کے ساتھ اسی کنونشن یعنی خدام و اطفال کے نیشنل سالانہ اجتماع کی خبر شائع کی ہے۔ شمشاد احمد نے بتایا ہے کہ اجتماع کا مقصد نوجوانوں کی روحانی اور اخلاقی تربیت ہے۔ ڈیٹن کے مبلغ مرزا محمود احمد اور جنرل سیکرٹری امریکہ جماعت ملک مسعود نے بھی تقاریر کیں۔ ہیوسٹن سے 18 خدام و اطفال نے شرکت کی تھی۔ الحاج ڈاکٹر مظفر احمد ظفر نائب امیر نے بھی افتتاحی و اختتامی تقاریر کیں۔ اخبار لکھتا ہے کہ جماعت احمدیہ یقین رکھتی ہے کہ آخری زمانہ میں آنے والا موعود مرزا غلام احمد (1835-1908ء) ہے۔ اخبار نے اس خبر کے آخر میں ڈیلاس میں جلسہ سیرت النبیﷺ والی خبر بھی دی ہے۔

میموریل سپرنگ برانچ دی سن نے اپنی اشاعت 15 ستمبر 1994ء میں خدام کے اجتماع میں شرکت کرنے کی خبر مع ایک تصویر کے شائع کی ہے جس میں سید سعادت احمد انعام وصول کر رہے ہیں۔

دی لیڈر اخبار نے اپنی اشاعت 15؍ستمبر 1994ء نے ’’احمدیہ موومنٹ اِن اسلام‘‘کےعنوان سے خاکسار کی ایک تصویر تقریر کرتے ہوئے شائع کی ہے اور خبر میں لکھا ہے کہ 12 تا 14 اگست کو واشنگٹن میں جماعت کی تنظیم خدام و اطفال کا سالانہ اجتماع ہوا جس میں ہیوسٹن کے خدام و اطفال نے شرکت کی۔ شمشاد احمد ناصر نے اجتماع کا مقصد یہ بتایا کہ اس سے نوجوانوں کی روحانی اور اخلاقی تربیت مقصود ہے۔ اجتماع کے شروع ہونے سے قبل نماز جمعہ ادا کی گئی۔ خطبہ جمعہ میں شمشاد احمد ناصر مبلغ نے بتایا کہ نوجوانوں کو چاہیے کہ اسلام کی تبلیغ کریں اور ہر ایک تک اسلام کا پیغام پہنچائیں اور اس اجتماع سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائیں۔ مرزا محمود احمد، ملک مسعود اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا جبکہ علمی و ورزشی مقابلہ جات میں اول، دوم اور سوم آنے والوں کو انعامات بھی دیے گئے۔

1960 East Sun نے بھی دو تصاویر کے ساتھ اس اجتماع کی خبر مختصراً دی۔ بابر چوہدری جو ٹیم کے کیپٹن تھے اور وقار جمیل نے انعامات حاصل کیے۔

انڈو امریکن نیوز 26؍ستمبر 1994ء نےنصف صفحہ کی خبر میں تصویر شائع کی ہے جس میں جماعت احمدیہ کے نیشنل امیر صاحبزادہ مرزا مظفر احمد صاحب ہیں۔ انہوں نے اپنے گھر میں ہیوسٹن سے آئے ہوئے تمام 18 خدام و اطفال کو دعوت چائے دی ہوئی ہے۔ اجتماع کی خبر بھی ہے اور یہ تصویر بھی ہے۔

نوٹ: خاکسار نے مکرم صاحبزادہ مرزا مظفر صاحب سے درخواست کی تھی کہ ہیوسٹن سے آئے ہوئے تمام خدام کو آپ سے ملاقات کرانا چاہتا ہوں۔ کیونکہ ان کے لیے آپ کی ملاقات صحبت صالحین کا ایک ذریعہ ہو گا۔ جو آپ نے از راہ شفقت منظور فرمائی اور سب کو اپنے گھر ڈائننگ روم میں بٹھا کر ملاقات کی۔ چائے اور دیگر لوازمات سے مہمان نوازی کی۔ اللہ تعالیٰ صاحبزادہ صاحب کے درجات بلند فرمائے۔ آمین

اخبار نے اس خبر کے آخر میں ڈیلاس میں ہونے والے جلسہ سیرت النبیﷺ کی بھی مختصراً خبر دی ہے۔

دی ہیوسٹن پوسٹ نے 24 ستمبر 1994ء صفحہ 3E پر مذہب کے سیکشن میں Muslim کے عنوان کے تحت ہماری مختصراً خبر کہ حمید نسیم، طارق حامد (برادر منیر احمد حامد مرحوم۔ سابق نائب امیر جماعت یو ایس اے کے بیٹے) اور سید شمشاد احمد ناصر سیرت النبی (ﷺ ) ریجنل کانفرنس میں تقاریر کریں گے۔

پلانو سٹار کوریر نے اپنی اشاعت 22؍ستمبر 1994ء صفحہ 6A پر، خاکسار کا ایک انٹرویو شائع کیا اور خبر دی۔ اس خبر کا عنوان ہے

اسلام کے بارے میں کانفرنس کا پلان

اس خبر اور انٹرویو لینے والی خاتون کا نام Cathy Spaulding ہے۔ وہ لکھتی ہیں کہ اتوار کو ہونے والی کانفرنس میں ٹیکساس کے مسلم کہتے ہیں کہ اس سے اسلام اوربانی اسلام محمد (ﷺ ) کے بارے میں غلط فہمیوں کو دور کرنے کا موقع ملے گا۔ وقت اور جگہ کی اطلاع لکھنے کے ساتھ وہ بتاتی ہیں کہ ساؤتھ ریجن کے مسلمان مبلغ سید شمشاد اے ناصر کہتے ہیں کہ اسلام کے بارے میں بہت زیادہ غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں۔ بعض کہتے ہیں کہ اسلام میں عورت کا کوئی مقام نہیں ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ عورت بحیثیت ماں، بیوی، بہن اور بیٹی کے اسلام میں بہت اہمیت کی حامل ہے۔ بعض مسلمان ممالک میں خواتین پر پابندیاں ہیں لیکن وہ اسلام نے نہیں لگائیں۔ جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ بعض لوگ مسلمان خواتین کو پردہ (برقع) اور لمبے لباس میں دیکھتے ہیں تو مردوں پر بھی لباس کی پابندی ہے۔ یہ بھی بہت غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ تمام مسلمان دہشت گرد ہیں۔ اگر کوئی شخص میرے گھر پر آکر مجھ پر حملہ کرے تو کیا مجھے اپنے دفاع کا حق نہیں ہے؟

’’جہاد‘‘ کے غلط معانی سے بھی لوگ غلط فہمی کا شکار ہیں کہ مسلمان دہشت گرد ہیں۔ حالانکہ جہاد کے معانی ہیں اچھے کام کے لیے کوشش کرنا۔ اپنی اصلاح کرنا بہت بڑا جہاد ہے۔ شمشاد نے کہا کہ اس کانفرنس کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ ہم اپنے لوگوں کو اسلام کی اور محمد رسول اللہ (ﷺ) کی تعلیمات سے آگاہی دیں تاکہ وہ اسلامی باتوں پر کاربند ہو جائیں۔ رپورٹر نے خبر کے آخر میں عناوین اور مقررین کا بھی ذکر کیا۔

لیئوس وِل لیڈر اخبار نے 17 ستمبر 1994ء صفحہ 6-B پر سیرت النبیﷺ کے ریجنل جلسہ کے ڈیلاس میں انعقاد کی خبر دی اور مقررین کے نام مع عناوین،جگہ، تاریخ اور وقت کی بھی اطلاع دی۔

انڈو امریکن نیوز نے اپنی اشاعت 19ستمبر1994ء ڈیلاس میں ریجنل جلسہ سیرت النبی(ﷺ ) کی خبر مع مقررین و عناوین دی۔ مقررین میں ڈاکٹر حمید نسیم، ’’آنحضرتﷺ کی نگاہ میں عورت کا مقام اور آزادی نسواں‘‘۔طارق حامد، ’’آنحضرتﷺ رحمۃ للعالمین‘‘۔سید شمشاد احمد ناصر۔ ’’آنحضرتﷺ کی بلند شان حضرت مسیح موعودؑ کی نظر میں‘‘ شامل تھے۔

رچرڈسن نیوز۔ یہ اخبار بھی ڈیلائس ٹیکساس کے علاقہ کا اخبار ہے۔ اس نے بھی اپنی اشاعت میں ریجنل جلسہ سیرت النبی (ﷺ ) کے بارے میں متذکرہ بالا خبر مع مقررین و عناوین اور جگہ و تاریخ کے ساتھ دی۔

ڈیلااس مارننگ نیوز نے بھی 24 ستمبر 1994ء میں متذکرہ بالا (ریجنل جلسہ سیرت النبیﷺ ) خبر شائع کی۔

دی ہیوسٹن پوسٹ نے اپنی 29؍ اکتوبر 1994ء صفحہ 4E پر ہمارے جلسہ کی خبر دی ہے کہ میری لینڈ میں جلسہ سالانہ ہوا۔ اور اس موقع پر وہاں ’’مسجد بیت الرحمٰن‘‘ کا افتتاح بھی ہوا۔ ہیوسٹن کے مشنری سید شمشاد احمد ناصر نے جلسہ سالانہ میں تقریر کی۔ ہیوسٹن کی مسجد 8121 Fairbank White Ook روڈ پر واقع ہے۔ جلسہ میں 6 ہزار سے زائد لوگ شامل ہوئے۔

پورٹ لواکا دی ویو نے اپنی اشاعت 24؍ستمبر 1994ء صفحہ 9A پر ہمارے ریجنل جلسہ سیرت النبی (ﷺ) کی خبر شائع کی ہے اور لکھا ہے کہ اس کانفرنس سے لوگوں کی اسلام کے بارے غلط فہمیاں دور کر نے کا موقع ملے گا۔ جماعت احمدیہ کی اس وقت 142 ممالک میں شاخیں ہیں جنہوں نے دنیا کی 65 اہم زبانوں میں قرآن کریم کا ترجمہ بھی کیا ہے۔

دی لیڈر نے 16 مارچ 1995ء کی اشاعت میں احمدیہ جماعت کی عیدا لفطر کی خبر دی۔ اخبار نے لکھا کہ ساؤتھ ویسٹ ریجن کے مبلغ سید شمشاد احمد ناصر نے عید کی نماز پڑھائی اور خطبہ دیا جس میں(رمضان کے روزوں کا اجر اللہ تعالیٰ دے گا )کے مضمون پر روشنی ڈالی۔

وائس آف ایشیا کی 20؍مارچ 1995ء کی اشاعت میں ایک خبر اور نٹرویو شائع ہوا اس کا پس منظر یہ تھا کہ ملک میں ’’Gun‘‘ بندوقیں رکھنے کی کھلی اجازت ہے۔ جس کی وجہ سے اکثر مقامات پر متشدد اور جارحانہ رویہ رکھنے والے لوگ حملہ کر کے لوگوں کو مارتے ہیں بعض اوقات یہ حملے سکولوں پر بھی ہوئے اور معصوم بچے مارے گئے؟ جس پر اخبار نے مختلف لوگوں کے انٹرویو لیے ۔اس میں دیگر لوگوں کے ساتھ خاکسار کا بھی انٹرویو شائع ہوا ہے۔

خاکسار کے حوالہ سے اخبار نے لکھا کہ شمشاد ناصر ریجنل مشنری آف احمدیہ مسلم جماعت نے ’’Sheebha‘‘ کے قتل پر افسوس کا اظہار کیا ہے، اور کہا ہے کہ انسانی جان کا ضیاع ایک ناقابل تلافی نقصان ہے۔ انسانی جان کی قدر کرنی چاہیے اور اسے عزت دینی چاہیے۔ خواہ کوئی کسی مذہب یا رنگ و نسل سے تعلق رکھتا ہو۔

وائس آف ایشیا نے 13؍ مارچ 1995ء صفحہ 38پر نصف سے زائد صفحہ پر ہماری عید کی خبر دی جس میں دو تصاویر بھی شامل ہیں۔ ایک تصویر خاکسار کی خطبہ عید دیتے ہوئے اور ایک سامعین کی ہے۔ تصاویر کے نیچے خبر میں لکھا ہے کہ احمدیہ مسلم جماعت نے 3 مارچ کو اپنے مشن ہاؤس میں عیدالفطر منائی۔ سید شمشاد احمد ناصر نے عید کی نماز پڑھائی اور خطبہ عید دیا۔ شمشاد نے اپنے خطبہ عید میں بتایا کہ رمضان کے مہینے میں امام جماعت احمدیہ مرزا طاہر احمدؒ نے روزانہ 90 منٹ کا درس القرآن بھی دیا۔ آخری درس القرآن میں مرزا طاہر احمد عالمگیر روحانی پیشوا جماعت احمدیہ نے سب کو کہا کہ وہ اپنی دعاؤں میں امت مسلمہ کو یاد رکھیں۔ ضرورت مند لوگوں کو اور خصوصیت سے پاکستان کے لوگوں کے لیے دعائیں کریں۔

1960 East Sun نے اپنی اشاعت 15؍مارچ 1995ء صفحہ 2Bپر ہماری عیدالفطر کی خبر شائع کی۔

پاکستان لنک کی انگریزی اشاعت جس کے ایڈیٹر ایم فیض الرحمٰن صاحب تھے کے 17؍مارچ 1995ء کے صفحہ 6 پر خاکسار کا ایک خط شائع ہوا ہے جس میں پاکستان میں 2 امریکن لوگوں کےقتل کے حوالے سےلکھا تھا۔ جن کے نام یہ ہیں :

Gary C. Drueuآف اوہایو اور Jackie Van آف ساؤتھ کیرولینا۔ ان کا کراچی پاکستان میں قتل ہوا تھا۔

خاکسار نے بتایا کہ کسی بھی انسانی جان کا قتل جائز نہیں خواہ وہ کوئی بھی ہو۔ اسلام اس کی ہرگز اجازت نہیں دیتا۔ یہ پرابلم پاکستان میں 1974ء میں شروع ہوا جب کہ ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت نام نہاد علماء کے دباؤ میں آئی اور نیشنل اسمبلی آف پاکستان نے قانون کی اغراض کی خاطر احمدیہ جماعت کو ناٹ مسلم قرار دیا۔

اس کے بعد 1984ء میں ضیاء نے اس بنیاد پر ایک اور آرڈیننس جاری کیا جس کی وجہ سے کوئی احمدی اپنے آپ کو مسلمان ظاہر نہیں کر سکتا۔ اس ملک میں یہ سب کچھ دہشتگردی کی بنیاد بنی ہے۔ اور اسی وجہ سے ’’ہولی وار‘‘ کا تصور پایا جاتا ہے اور انہی خیالات کی وجہ سے اس وقت یہ ’’قاتلانہ‘‘اقدام اور منصوبہ نام نہاد علماء کی طرف سے کیا جاتا ہے۔

خاکسار نے بتایا کہ مندرجہ بالا قانون یا کسی کا قتل کسی وجہ سے بھی اسلام میں جائز قرار نہیں دیا جا سکتا۔ ایک سیاسی گروپ چیزوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتا ہے جس سے ایسے لوگوں کو شہ ملتی ہے۔ اگر ان خبروں کو نظر انداز کر کے حکومت امن و امان قائم کرنے کی کوشش کرے تو کوئی وجہ نہیں کہ ایسا نہ ہو۔

(جاری ہے)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button