کیا صحابہ کرامؓ کے علاوہ بھی رضی اللہ عنہ کے دعائیہ الفاظ استعمال کیے جا سکتے ہیں؟
قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
وَالسَّابِقُوْنَ الْأَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُهَاجِرِيْنَ وَالْأَنْصَارِ وَالَّذِيْنَ اتَّبَعُوْهُمْ بِإِحْسَانٍ رَّضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَرَضُوْا عَنْهُ (التوبة:100)
اور مہاجرىن اور انصار مىں سے سبقت لے جانے والے اوّلىن اور وہ لوگ جنہوں نے حُسنِ عمل کے ساتھ ان کى پىروى کى، اللہ ان سے راضى ہو گىا اور وہ اس سے راضى ہوگئے۔
اس آیت میں مہاجرین اور انصار صحابہ کے ساتھ ساتھ امت محمدیہ کے وہ نیک افراد جو حسن عمل کے ساتھ صحابہ کرامؓ کے نقش قدم پر چلتے ہیں، کے لیے رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَرَضُوْا عَنْهُ کے دعائیہ الفاظ استعمال کیے گئے ہیں۔
برصغیر پاک و ہند میں اہل سنت گروہ کی بہت بڑی تعداد کا تعلق بریلوی مسلک سے ہے۔ علامہ احمد رضا خان صاحب بریلوی (1856ءتا1921ء) بریلویوں کے نزدیک چودھویں صدی کے مجدد ہیں۔ آپ بریلوی مسلک کی اشاعت میں بہت نمایاں مقام و مرتبے کے حامل ہیں۔ ہندوستان کے قصبہ بریلی میں رہائش کی وجہ سے انہیں بریلوی کہا جاتا ہے۔ ان کے پیروکار انہیں اعلیٰ حضرت اور امام اہل سنت کے القابات دیتے ہیں۔ بریلویوں کی طرف سے ان کی زندگی کے واقعات پر مشتمل کتاب ’’حیات اعلیٰ حضرت ‘‘ کے نام سےشائع شدہ ہے۔ اس کتاب میں کئی مقامات پر امت محمدیہ کے غیر صحابہ بزرگان کے ناموں کے ساتھ رضی اللہ عنہ کے الفاظ شامل ہیں۔ مثلاً صفحہ نمبر 13، صفحہ 19اور صفحہ نمبر 49پر سید عبدالقادر جیلانی کے ساتھ رضی اللہ تعالیٰ کے الفاظ لکھے ہیں۔ اسی طرح صفحہ 13پر حضرت امام ابو حنیفہ کے ساتھ بھی یہی الفاظ لکھے گئے ہیں۔ یہاں تک کہ کتاب میں کئی جگہ پر احمد رضا خان صاحب بریلوی کے نام کے ساتھ بھی رضی اللہ تعالیٰ عنہ لکھا ہوا ہے۔ مثلاً صفحہ نمبر 51پر دو دفعہ ان کے نام کے ساتھ یہ الفاظ استعمال ہوئے ہیں۔ اس کتاب میں علامہ احمد رضا خاں صاحب کا ان دعائیہ الفاظ کے استعمال کے متعلق ایک فرمان درج ہے جو قارئین کے استفادے کے لیے پیش ہے۔ علامہ صاحب فرماتے ہیں :
’’خلفائے اربعہ یا امامین کریمین یا دیگر صحابہ و بزرگان دین کے ناموں کے ساتھ رضی اللہ تعالیٰ عنہ لکھنا چاہیے۔ ‘‘
(حیات اعلیٰ حضرت از محمد ظفر الدین صاحب صفحہ 98)
اسی طرح اس کتاب کے صفحہ79پر حضرت امام محی الدین ابن عربی کے نام کےساتھ دو مقامات پر رضی اللہ عنہ کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں۔
گو کہ قرآن کریم صحابہ رسولﷺ کے سچے متبعین کے متعلق رضی اللہ عنہ کے الفاظ استعمال فرماتا ہے۔ اور ہمارے غیر احمدی مسلمان بھائی اپنے علماء و بزرگان کے متعلق بھی بار بار یہی الفاظ استعمال کرتے ہیں۔ لیکن یہ بات ذہن نشین ر ہے کہ اگر کوئی احمدی یہ الفاظ اپنے کسی بزرگ کے متعلق استعمال کرے گا تو پاکستان کے قانون میں اس کی سزا تین سال قید اور جرمانہ ہے۔
(ساجد محمود بٹر۔گھانا)
٭…٭…٭