آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے معیار ِکبیر کے اطفال اور نیشنل عاملہ مجلس اطفال الاحمدیہ کی امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے (آن لائن) ملاقات
(رضوان احمد۔ مہتمم اطفال ، مجلس خدام الاحمدیہ آسٹریلیا)
10؍اکتوبر 2020ء، بمقام خلافت ہال ، مسجد بیت الہدیٰ، Sydney
خدا تعالیٰ کے فضل و کرم سے سڈنی، کینبرا اور ایڈیلیڈ سے تعلق رکھنے والے معیار کبیر کے اطفال ہمراہ نیشنل عاملہ مجلس اطفال الاحمدیہ آسٹریلیا نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے پہلی آن لائن ملاقات کی سعادت حاصل کی۔ جیسے ہی آن لائن ملاقات کی منظوری ملی اور اطفال کو اطلاع کی گئی تو اطفال میں ایک خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ حضور انور سے ملاقات کی تیاری کے سلسلہ میں اطفال کے لیے ریہرسل (rehearsal)سیشنز کا انعقاد کیا گیا جس میں اطفال نے بھرپور انداز میں حصہ لیا۔
ملاقات کے روز خلافت ہال، مسجد بیت الہدیٰ Sydney میں محترم صدر مجلس خدام الاحمدیہ، 9ممبران نیشنل عاملہ مجلس اطفال الاحمدیہ، 8 ناظمین اطفال اور معیار کبیر کے 62 اطفال موجود تھے۔ ان اطفال میں سے 56کا تعلق Sydneyکی مجالس سے تھا۔ 4 اطفال Canberraسے اپنے ناظم صاحب اطفال کے ساتھ بذریعہ کار آئے تھے جبکہ 2 اطفال Adelaideسے بذریعہ جہاز اپنے پیارے آقا سے ملاقات کے لیے پہنچے تھے۔ جیسے جیسے ملاقات کا وقت قریب آتا جا رہا تھا اطفال کی بے قراری بڑھتی جا رہی تھی۔ پیارے آقا کا نورانی چہرہ نمودار ہوتے ہی اطفال کے چہرے خوشی سے دمک اٹھے اورسب نے کھڑے ہوکر سیّدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا استقبال کیا۔حضور اقدس نے شفقت سے السلام علیکم کی خوبصورت اسلامی دعا دی اور سب کو بیٹھنے کا ارشاد فرمایا۔
تلاوت و نظم کے بعد خاکسار نے مجلس اطفال الاحمدیہ آسٹریلیا کے مختلف شعبہ جات کی کارگزاری رپورٹ حضور انور کی خدمت میں پیش کی۔ اس کے بعد اطفال نے اپنے آقا کی خدمت میں سوالات پیش کیے اور پیارے آقا نے نہایت شفقت سے ان سوالات کے جوابات عطا فرمائے۔
ایک طفل نے سوال کیا کہ بچوں کے لیے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰةوالسلام کی کتب کو سمجھنا مشکل ہو سکتا ہے لہٰذا کس عمر میں یہ کتب پڑھنا شروع کرنی چاہئیں۔ اس کے جواب میں حضور انور ایدہ اللہ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ کچھ ایسی کتابیں ہیں جو سمجھنے میں نسبتاً آسان ہیں اس کے علاوہ کچھ کتابیں جن کا انگریزی ترجمہ موجود ہے جس میں کشتی نوح ،ملفوظات کی پہلی دو جلدیں، مختلف اقتباسات اور روحانی خزائن کے کچھ حصوں کا مطالعہ کر سکتے ہیں۔
ایک طفل نے سوال کیا کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے انبیاءکا انتخاب کیسے کرتا ہے؟ جس کے جواب میں حضور انور نے فرمایا کے صرف اللہ تعالیٰ ہی یہ بات سب سے بہتر جانتا ہےاور کچھ لوگ نیک فطرت پیدا ہوتے ہیں پھر اللہ تعالیٰ بچپن سے ہی ان کی تربیت اس رنگ میں کرتا ہے کہ وہ کبھی بھی کچھ غلط نہیں کرتے۔ اس ضمن میں حضور انور نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بچپن کے واقعہ کا ذکر کیا جس میں ایک فرشتے نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا سینہ کھول کر کے قلب اطہر کو صاف کر کے واپس رکھ دیا اور یہ کشفی نظارہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھیلنے والے بچوں نےبھی دیکھا۔
ایک بچے نےسوال کیاکہ کوئی نیک کام کرنے سے پہلے جب شیطان ہمیں بہکاتا ہے تو ہمیں کیا کرنا چاہیے؟ حضور انور ایدہ اللہ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ تعوذ اور استغفار پڑھیں، ثابت قدم رہیں اور اللہ تعالیٰ سے مدد مانگیں۔
ایک اورطفل نے سوال کیا کہ جب کوئی اللہ تعالیٰ پر ایمان لے آتا ہیں تو اسلام کو سچے مذہب کے طور پر ماننا کیوں ضروری ہوتا ہے جبکہ دیگر مذاہب بھی اللہ تعالیٰ کو مانتے ہیں؟ اس کے جواب میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ دیگر انبیاءؑ اور الہامی کتب چنیدہ اقوام کے لیے تھیں اور تمام انبیاءؑ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی پیشگوئی کی تھی۔ اسلام وہ واحد مذہب ہے جس کی تعلیمات دنیا کے تمام انسانوں کے لیے ہیں اور قرآن کریم وہ واحد کتاب ہے جس کی حفاظت کا ذمہ خود اللہ تعالیٰ نے لیا ہے۔
ایک طفل نے پیارے آقا سے پوچھا کہ حضور انور کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خوبیوں میں سے سب سے پسندیدہ خوبی کونسی لگتی ہے؟ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے نہایت دلچسپ اور خوبصورت جواب عطا فرمایا کہ جب آپ کسی سے محبت کرتے ہیں تو آپ اس شخص سے جامع طور پر محبت کرتے ہیں اور آپ کو اس شخص کی ہر خوبی ایک سے بڑھ کر ایک لگتی ہے۔ حضور انور نے مزید فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کہتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سب کے لیے کامل نمونہ ہیں اور ہمیں حضورﷺکی ہر سنت کی پیروی کرنی چاہیے تاکہ ہم ایک اچھے مسلمان بن سکیں۔
کووِڈ کرائسس (Covid Crisis) کے تعلق میں ایک طفل نے پوچھا کہ کیا گھر میں ادا کی گئی باجماعت نماز بھی مسجد میں ادا کی گئی باجماعت نماز جتنا ثواب رکھتی ہے۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ چونکہ آپ گھر میں باجماعت نماز مجبوری کے تحت ادا کر رہے ہیں لہٰذا اللہ تعالیٰ آپ کی نیت کے مطابق ثواب دے گا۔
ایک طفل نے اپنے بڑے ہو کر فٹ بال کاکھلاڑی بننے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے حضورِ انور سے اس بارے میں رہ نمائی چاہی جس کے جواب میں حضورِ انور نے فرمایا کہ اگر آپ ایک اچھے احمدی ہیں، پنج وقتہ نماز باقاعدگی سے ادا کرتے ہیں اور تمام اسلامی تعلیمات پر عمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو آپ ڈاکٹر، سائنسدان،کھلاڑی اور جو مرضی چاہیں بن سکتے ہیں۔
ایک طفل نے صحبت کے اثر کے تعلق میں پوچھا کہ ہمیں دوست بناتے ہوئے کن خصوصیات کو مد نظر رکھناچاہیے۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ ایسے لوگوں کو دوست بنائیں جو مخلص، وفا دار، ہمدرد اور اچھی خوبیوں کے مالک ہوں اور دہریت کا رجحان نہ رکھتے ہوں۔ نیز فرمایا کہ اگر آپ طالب علم ہیں تو یہ بات بھی مد نظر رکھیں کہ آپ کے دوست پڑھائی میں بھی اچھے ہوں۔
پیارے آقا سے ملاقات کےبعد اطفال ، عاملہ ممبران اور ناظمین میں ایک غیر معمولی جوش اور ولولہ نظر آیا۔ سب نے ایک دوسرے کو مبارک باد پیش کی اور اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا۔
٭…٭…٭