افریقہ (رپورٹس)

تربیتی جلسہ نو مبائعین ری پبلک آف سینٹرل افریقہ

اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ سنٹرل افریقہ کو مورخہ 13ستمبر 2020ء بروز اتوار جلسہ نو مبائعین منعقد کرنے کی توفیق ملی جس میں 235 افراد نے شرکت کی۔

اس جلسہ کی کامیابی کے لیےسینٹرل افریقہ کے مبلغ سلسلہ مکرم امین بلوچ صاحب نے لوکل عاملہ کے ساتھ میٹنگ کرکے نہایت عمدہ پروگرام ترتیب دیا اور احباب جماعت تک بذریعہ میسجز، فون کالز اور خطوط اطلاعات پہنچائیں۔

13؍ستمبرصبح10 بجے تلاوت قرآن کریم سے پروگرام کا آغاز کیا گیا۔ تلاوت قرآن کریم اور اس کے ترجمہ کے بعد حسبِ پروگرام جماعت کے جنرل سیکرٹری محترم ماپوکا عمر صاحب نے تفصیل سے جماعت احمدیہ کے سینٹرل افریقہ میں نفوذ اور تاریخ کے بارے میں بیان کیا اور جماعت کی رجسٹری میں پیش آنے والی مشکلات اور اللہ تعالیٰ کی غیر معمولی تائیدات اور نشانات کا ذکر کیا۔

ابتدائی تعارف کے بعد لوکل معلم محترم ابو ذر صاحب نے آنحضورﷺ کی سیرت و سوانح، نیز بحیثیت احمدی مسلمان ہماری ذمہ داریوں کے موضوع پر تقریر کی۔

دوسری تقریر ایک اور لوکل معلم مکرم امام مالک صاحب کی تھی جس میں انہوں نے ’’ہم نے حضرت مسیح موعودؑ کو کیوں مانا اور اس کی برکات‘‘ کے موضوع پر روشنی ڈالی اور قرآنِ کریم و احادیث کے حوالہ جات سے بتایا کہ یہ ہمارے لیے بہت سعادت کی بات ہے کہ ہم ایک الٰہی جماعت کے ممبر ہیں۔

اس تقریر کے بعد مبلغ سلسلہ مکرم امین احمد بلوچ صاحب نے ’’تاریخِ انبیاء کی روشنی میں مذاہب کی پُر امن تعلیمات‘‘ کے موضوع پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ کس طرح ہر الٰہی جماعت کو ابتلاؤں کا سامنا کرنا پڑتا ہے مگر ثابت قدمی اور استقلال کا انجام ہمیشہ کامیابی اور غیر معمولی عزت ہوتا ہے۔ اس امر پر بھی روشنی ڈالی کہ انبیاء ہمیشہ محبت، امن اور برداشت سکھاتے ہیں بعد میں آنے والے پیروکار اگر ان تعلیمات سے ہٹ کر عمل کریں تو یہ ان کا ذاتی عمل ہوتا ہےدین اور نبی کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔

تقاریر کے بعد اتھارٹیز میں سے تشریف لانے والے مہمانانِ کرام کو اظہارِ خیال کا موقع دیا گیا جس پر منسٹر آف ڈیلی گیشن ڈپلومیسی محترم ہادی علی گونیسا صاحب جو 2019ء میں جلسہ سالانہ یوکے کے وفد کا حصہ تھے نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے جماعت احمدیہ عالمگیر کی غیر معمولی خدماتِ انسانیت، امن کی کاوشوں اور دین سے والہانہ محبت کے پہلوؤں پر جماعت کوسراہا اور جماعت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ جماعت اور اس کا نظام ہم حکومتی اہلکاروں کے لیے بھی ایک نمونہ ہے۔ اپنے خطاب کے آخر پر موصوف نے جلسہ سالانہ یوکے میں شمولیت کی پُر جذبات یادوں کا ذکر کیا اور کہا کہ آج تک میں حیران ہوں کہ کس بے نفسی، وقار اور عشق سے کیا امیر اور کیا غریب، کیا افسر اور کیا ماتحت سب اپنے اپنے کاموں کو نہایت سلیقہ سے انجام دے رہے تھے۔ ہزاروں کا مجمع ہونے کے باوجود کوئی بد نظمی، جھگڑا اور بے چینی کی کیفیت نہیں تھی۔ سینٹرل افریقہ میں کووڈ۔19سے حفاظت کے لیے حکومت کی امداد اور رہنمائی پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی شفقت کا ذکر کرتے ہوئےاظہارِ تشکر کیا اور حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ اور جماعت کے لیے دعائیں کرتے ہوئےاپنی تقریر کا اختتام کیا۔

علاقہ کے چیف نے اپنے خیالات کے اظہار میں جماعت احمدیہ کے مشن کو امن کا گھر اور احمدیوں کو باقی اہالیانِ محلہ کے لیے قابلِ تقلید نمونہ قرار دیا اور کہا کہ جیسی بھلائی اور خیر خواہی ہمارے ساتھ یہاں کے مبلغ سلسلہ اور احمدی احباب رکھتے ہیں اگر ہم سب اس کو اپنا لیں تو ہمارے علاقے میں کوئی بدنظمی اور فساد نہ رہے۔

نیشنل صدر جماعت مکرم دمبیلےیحییٰ صاحب نے تمام شاملین کا شکریہ ادا کیا اور مبلغ سلسلہ مکرم امین بلوچ صاحب نے اختتامی دعا کروائی جس کے بعد تمام مہمانان کی خدمت میں ظہرانہ پیش کیا گیا۔

(رپورٹ:منتظراحمد چودھری ۔نمائندہ الفضل انٹرنیشنل بینن)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button