جلسہ سالانہ۔ اصلاحِ خلق اللہ
حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام جلسہ سالانہ کے اغراض بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
’’دل تو یہی چاہتا ہے کہ مبائعین محض للہ سفر کر کے آویں اور میری صحبت میں رہیں اور کچھ تبدیلی پیدا کر کے جائیں کیونکہ موت کا اعتبار نہیں۔ میرے دیکھنے میں مبائعین کو فائدہ ہے۔ مگر مجھے حقیقی طور پر وہی دیکھتا ہے جو صبر کے ساتھ دین کو تلاش کرتا ہے اور فقط دین کو چاہتا ہے۔ سو ایسے پاک نیّت لوگوں کا آنا ہمیشہ بہتر ہے۔ …اس (جلسہ) کا انعقاد صحت نیت اور حسن ثمرات پر موقوف ہے۔ ورنہ بغیر اس کے ہیچ۔ اور جب تک یہ معلوم نہ ہو اور تجربہ شہادت نہ دے کہ اس جلسہ سے دینی فائدہ یہ ہے اور لوگوں کے چال چلن اور اخلاق پر اس کا یہ اثر ہے تب تک ایسا جلسہ صرف فضول ہی نہیں بلکہ اس علم کے بعد کہ اس اجتماع سے نتائج نیک پیدا نہیں ہوتے ایک معصیت اور طریق ضلالت اور بدعت شنیعہ ہے۔ میں ہرگز نہیں چاہتا کہ حال کے بعض پیرزادوں کی طرح صرف ظاہری و شوکت دکھانے کے لئے اپنے مبائعین کو اکٹھا کروں۔ بلکہ وہ علّت غائی جس کے لئے میں حیلہ نکالتا ہوں۔ اصلاحِ خلق اللہ ہے۔ پھر اگر کوئی امر یا انتظام موجب اصلاح نہ ہو بلکہ موجب فساد ہو تو مخلوق میں سے میرے جیسا اس کا کوئی دشمن نہیں۔‘‘
حضورؑ جلسہ سالانہ کے تناظر میں اپنے مبائعین میں پیدا ہونے والی نیک تبدیلیوں کا تذکرہ فرماتے ہیں:
’’مبارک وہ جو لوگ اپنے تئیں سب سے زیادہ ذلیل اور چھوٹا سمجھتے ہیں اور شرم سے بات کرتے ہیں اور غریبوں اور مسکینوں کی عزت کرتے اور عاجزوں کو تعظیم سے پیش آتے اور کبھی شرارت اور تکبر کی وجہ سے ٹھٹھا نہیں کرتے اور اپنے رب کریم کو یاد رکھتے ہیں۔ اور زمین پر غریبی سے چلتے ہیں۔ سو میں بار بار کہتا ہوں کہ ایسے ہی لوگ ہیں جن کے لئے نجات تیار کی گئی ہے۔ جو شخص شرارت اور تکبّر اور خود پسندی اور غرور اور دنیا پرستی اور لالچ اور بدکاری کی دوزخ سے اسی جہان میں باہر نہیں۔ وہ اُس جہان میں کبھی باہر نہیں ہو گا۔ میں کیا کروں اور کہاں سے ایسے الفاظ لاؤں جو اس گروہ کے دلوں پر کارگر ہوں۔ خدایا مجھے ایسے لفظ عطا فرما اور ایسی تقریریں الہام کر جو ان دلوں پر اپنا نُور ڈالیں اور اپنی تریاقی خاصیت سے اُن کی زہر کو دُور کر دیں۔‘‘
(مجموعہ اشتہار جلد اول صفحہ 440-445اشتہار التوائے جلسہ سالانہ 27؍ دسمبر 1893ء)
اللہ تعالیٰ ہمیں جلسہ سالانہ کے مقاصد پورے کرتے ہوئے اپنے اندر نیک تبدیلیاں پیدا کرنے کی توفیق بخشے۔آمین