10؍فروری 1925ء تحریک چندہ خاص، 13؍فروری 1925ء تحریک اشاعتِ احمدیت
تحریک چندہ خاص
حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ نے 10؍ فروری 1925ء کو مخلصین جماعت کو ایک لاکھ روپیہ کی خاص چندے کی تحریک فرمائی۔ اس تحریک کا پس منظر حضورؓ نے ان الفاظ میں بیان فرمایا:
’’میری صحت متواتر بیماریوں سے جو تبلیغ ولایت کے متعلق تصانیف اور دوران سفر کے متواتر کام کے نتیجہ میں پیدا ہوئیں بالکل ٹوٹ چکی ہے۔ اور غموں اور صدموں نے میرے جسم کو زکریا علیہ السلام کی طرح کھوکھلا کر دیا ہے اور میں محسوس کرتا ہوں کہ اگر کبھی بھی میرا جسم راحت اور آرام کا مستحق اور میرا دل اطمینان کا محتاج تھا تو وہ یہ وقت ہے لیکن صحت کی کمزوری، جانی اور مالی ابتلاؤں کے باوجود بجائے آرام ملنے کے میری جان اور بھی زیادہ بوجھوں کے نیچے دبی جا رہی ہے۔ کیونکہ سفر مغرب کی وجہ سے اور اشاعت کتب کی غرض سے جو روپیہ قرض لیا گیا تھا اس کی ادائیگی کا وقت سر پر ہے بلکہ شروع ہو چکا ہے اور بیت المال کا یہ حال ہے کہ قرضہ کی ادائیگی تو الگ رہی کارکنوں کی تنخواہیں ہی تین تین ماہ کی واجب الادا ہیں۔ پس یہ غم مجھ پر مزید برآں پڑ گیا ہے کہ قرضہ ادا نہ ہونے کی صورت میں ہم پر نادہندگی اور وعدہ خلافی کا الزام نہ آئے اور اسی طرح وہ لوگ جو باہر کی اچھی ملازمتوں کو ترک کرکے قادیان میں خدمت دین کے لئے بیٹھے ہیں ان کو فاقہ کشی کی حالت میں دیکھنا اور ان کو ان کی ان تھک خدمات کے بعد قوت لایموت کے لئے بھی روپیہ نہ دے سکنا کوئی معمولی صدمہ نہیں ہے تیسرا صدمہ مجھے یہ ہے کہ اس قدر تکالیف برداشت کرکے جو سفر اختیار کیا گیا تھا اس کے اثرات کو دیرپا اور وسیع کرنے کے لئے ضروری تھا کہ فوراً تجربہ کے ماتحت شام اور انگلستان میں تبلیغ کا راستہ کھولا جاتا۔ مگر مالی تنگی کی وجہ سے اس کام کو شروع نہیں کیا جا سکتا اور سب محنت کے برباد ہونے کا خطرہ ہے۔ ان صدمات کے بعد جو میری صحت اور جسم کو پہنچے ہیں اور جو اپنی ذات میں ہی ایک انسان کو ہلاک کر دینے کے لئے کافی ہیں اس قدر صدمات کا بوجھ میرے لئے ناقابل برداشت ہوا جا رہا ہے۔ پس میں نے اب فیصلہ کیا ہے کہ اس وعدہ کے مطابق جو احباب نے سفر ولایت کے متعلق مشورہ لیتے وقت کیا تھا ایک خاص چندہ کی اپیل کروں۔
سفر ولایت پر پچاس ہزار روپیہ خرچ آیا ہے۔ اور اس خاص لٹریچر کی اشاعت پر جو اس سفر کی غرض کے لئے چھپوایا گیا۔ بیس ہزار روپیہ۔ موجودہ مالی تنگی کو رفع کرنے اور سفر سے جو تحریک اسلامی اور مغربی بلاد میں پیدا کی گئی تھی اس کے چلانے اور اس سے فائدہ حاصل کرنے کے لئے تیس ہزار روپیہ کی ضرورت ہے۔ یہ کل ایک لاکھ روپیہ ہوتا ہے اور میں اس کے لئے اب جماعت سے اپیل کرتا ہوں اور اس کے پورا کرنے کے لئے یہ تجویز کرتا ہوں کہ ہر شخص جو احمدی کہلاتا ہے۔ اس غرض کے لئے اپنی ایک مہینہ کی آمد تین ماہ میں یعنی 15؍ فروری سے 15؍مئی تک علاوہ ماہوار چندہ کے جو وہ دیتا ہے اس خاص تحریک میں ادا کرے۔ زمیندار لوگ دونوں فصلوں کے موقعہ پر علاوہ مقررہ چندہ کے دو سیر فی من پیداوار پر ادا کریں اور اس جماعت کی عزت اور سلسلہ کے کام کو برباد ہونے سے بچایا جائے۔ ‘‘
(حاشیہ: جانی و مالی ابتلا سے مراد: حضرت نانا جان میر ناصر نواب صاحب اور حضرت امتہ الحی صاحبہ وغیرہ کی وفات کے صدمات کی طرف اشارہ ہے۔ حضرت خلیفہ ثانیؓ نے سفر یورپ کے ذاتی اخراجات خود برداشت کئے اور اس سلسلہ میں آپ کو سیٹھ شیخ حسن یادگیر اور بعض دوسرے اصحاب سے قرض لینا پڑا تھا۔ ملاحظہ ہو اصحاب احمد جلد اوّل صفحہ230۔ 232)
جماعت احمدیہ نے اپنے پیارے امام کے ارشاد پر تین ماہ کے اندر اندر ایک لاکھ سے زیادہ روپیہ اپنے آقا کے قدموں میں ڈال دیا۔
چنانچہ حضورؓ نے اس پر خوشنودی کا اظہار کرتے ہوئے 12؍جولائی 1925ء کو اعلان فرمایا:
’’الحمدللہ کہ میں آج اس امر کا اعلان کرنے کے قابل ہوا ہوں کہ میعاد مقررہ کے اندر اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے جماعت احمدیہ کو ایک لاکھ کی تحریک کو پورا کرنے کی توفیق عطا فرمائی …مجھے نہایت خوشی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان مخالفوں کے منہ بند کر دیئے ہیں جو اعتراض کر رہے تھے کہ احمدی چندے دیتے دیتے تھک گئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا فضل ہے کہ ان لوگوں کے جواب میں اس نے جماعت کو اس امر کا عملی ثبوت بہم پہنچانے کا موقعہ دے دیا ہے کہ وہ چندے دیتے دیتے تھکی نہیں بلکہ وہ اسی طرح تازہ دم ہے جس طرح کہ پہلے دن تھی۔ بلکہ مومنانہ شان کے مطابق اس کا جوش پہلے سے بھی بڑھا ہوا ہے اور وہ دین اسلام کے لئے ہر اک قربانی کے لئے تیار ہے اور ہر ایک بوجھ اٹھانے کے لئے آمادہ۔‘‘
(حاشیہ: دراصل اس تحریک پر اخبار سیاست نے نہایت معتبر ذرائع کی بنا پر لکھا تھا کہ آئے دن چندے دیتے دیتے قادیانی مرید بھی کچھ تھک سے گئے ہیں اور اپیل کا اثر تاحال حوصلہ افزا نہیں۔ مگر اس کے بعد خود ہی 13؍مئی 1925ء کی اشاعت میں لکھا معتقدین قادیان اپنے خلیفہ کے ایما پر بھوکے رہ کر محنت کرکے بال بچوں کو بھوکا رکھ کر روپیہ دے رہے ہیں۔)
(بحوالہ الفضل 19؍مئی 1925ء صفحہ 3)
اشاعت احمدیت کے لیے خاص تحریک
حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ نے 13؍فروری 1925ء کو تحریک فرمائی کہ ہر ایک احمدی دل میں عہد کرے کہ اشاعت سلسلہ میں ہمہ تن لگ جائے گا۔ فرمایا:
’’میرے نزدیک موجودہ ترقی کی رفتار بہت کم ہے۔ جب تک ایک لاکھ سالانہ سلسلہ میں لوگ داخل نہ ہوں ہماری ترقی خطرہ میں ہے۔ ہمیں جلد سے جلد اس بات پر قادر ہونا چاہئے۔ ایک لاکھ سالانہ کی رفتار سے ہم یہ امید کر سکتے ہیں کہ سلسلہ میں ایسے لوگ پیدا ہو جائیں گے کہ جو اس کام کو جاری رکھ سکیں گے۔ موجودہ حالت میں تو ہم یہ بھی امید نہیں کر سکتے۔ پس جس طرح احباب سب چندہ دیتے ہیں۔ اسی طرح ایک دو سال بھی اگر وہ سب اشاعت سلسلہ اور اخلاق کی درستی کی کوشش میں لگ جائیں جس کے ساتھ جماعت کے اندر ایک رو پیدا ہو جائے تو اس طرح ایسی تعداد پیدا ہو سکتی ہے کہ جو کام کو سنبھال سکیں۔ ‘‘
(ماخوذ از تاریخ احمدیت جلد 4صفحہ 515تا 516)
٭…٭…٭