جامعۃ المبشرین سیرالیون کی سرگرمیاں
جامعۃ المبشرین سیرالیون میں گزشتہ دنوں ہونے والے پروگراموں کی رپورٹ پیش خدمت ہے۔
سیرالیون میں جماعت کے سو سال پورے ہونے کی تقریبات اور جلسہ یوم مصلح موعودؓ
19؍ فروری کادن جماعت احمدیہ سیرالیون کی تاریخ میں بہت اہمیت کا حامل ہے۔ آج سے سو سال پہلے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابی حضرت مولانا عبدالرحیم نیر صاحبؓ گھانا جاتے ہوئے راستہ میں 19؍ فروری 1921ء کو سیرالیون اترے اور مسلسل تین دن یہاں تبلیغ کرنے کے بعد آگے روانہ ہوئے۔ یہ دن سیرالیون کے مسلمانوں کے لیے انتہائی خوشی کے دن تھے۔ مولانا عبدالرحیم نیر صاحب نے اس مختصر قیام میں کئی لیکچر دیے اور سرکردہ مسلمان نمائندوں سے ملاقاتیں کیں اور ہر ممکنہ طور پر اسلام احمدیت کا پیغام یہاں کے لوگوں کو پہنچایا۔ اس بابرکت موقع کے سو سال پورے ہونے پر ملک بھر میں تین روزہ صد سالہ جشنِ تشکر کی تقریبات کا اہتمام کیا گیا۔ (سیرالیون میں جماعت کا پیغام بذریعہ لٹریچر تو 1915ء میں ہی پہنچ گیا تھا اور 1916ء میں ایک مقامی شخص Pa Musa Gerberنے بذریعہ خط بیعت کی سعادت حاصل کی تھی۔)
جامعۃ المبشرین سیرالیون کو اس موقع پر نہایت سادگی کے ساتھ رنگ و روغن، جھنڈیوں اور روشنیوں سے سجایا گیا۔
جماعت احمدیہ سیرالیون نے اس موقع پر ایک تین روزہ (18، 19، 20؍فروری) مرکزی پروگرام تجویز کیا تھا۔ پروگرام کے مطابق جملہ طلباء جامعہ نے مورخہ 18؍فروری کو نفلی روزہ رکھا اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی خدمت میں دعائیہ خطوط لکھے۔
مورخہ 19؍فروری بروز جمعہ باجماعت نماز تہجد کا اہتمام کیا گیا اور جامعہ کی طرف سے ایک بکرا صدقہ کیا گیا۔
دن کے وقت جامعہ کے طلباء کے درمیان ایک فٹ بال میچ کا بھی اہتمام کیا گیا۔ نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد مقامی جماعت بو ریجن کی طرف سے ایک مارچ پاسٹ کا انتظام کیا گیا تھا جس میں جامعہ کے جملہ طلباء اور اساتذہ نے بھی شرکت کی۔ شام کو اساتذہ اور طلباء کے درمیان ایک والی بال میچ ہوا جسے طلباء نے بآسانی جیت لیا۔
مورخہ 20؍فروری کو نماز تہجد باجماعت ادا کی گئی۔ اسی دن شام کو طلباء نے ناصر احمدیہ سینٹرل مسجد میں ریجنل طور پر ہونے والی صد سالہ تقریبات کے پروگرام میں شرکت کی۔
مورخہ21؍فروری کو جامعۃ المبشرین میں یوم مصلح موعودؓ اور صد سالہ تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب کا باقاعدہ آغاز بعد نماز عصر مکرم سعید الرحمٰن صاحب کی صدارت میں تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔ عزیزم بلال کروما صاحب نے قرآن کریم کی آیات کی تلاوت کی جس کا انگریزی ترجمہ عزیزم حسن نوحا نے پیش کیا۔ عزیزم علی بی کانو اور محمد ییرو نے قصیدہ پیش کیا۔ جس کے بعد عزیزم علی بی کانو نے پیشگوئی مصلح موعود کے اردو الفاظ پڑھ کر سنائے اور اس پیشگوئی کا انگریزی ترجمہ عزیزم محمد عثمان نے پیش کیا۔
عزیزم عثمان سیسے نے صدصالہ جوبلی کے موقع پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا پیغام پڑھ کر سنایا۔ جس کے بعد عزیزم حسن نوحا نے سیرالیون میں جماعت کی سو سالہ تاریخ کو مختصر طور پر بیان کیا۔ اس تقریر کے بعد جامعہ کے طلباء کے ایک گروپ نے حضرت مصلح موعودؓ کی نظم ’نونہالانِ جماعت مجھے کچھ کہنا ہے‘ پیش کی۔ نظم کے بعد ایک مختصر تقریر عزیزم ارونا کانو نے پیش کی جس میں حضرت مصلح موعودؓ کی خدمات کا مختصر طور پر تذکرہ کیا گیا۔
اس موقع پر طلباء نے صد سالہ جوبلی سے متعلق ایک نظم انگریزی زبان میں پڑھ کر سنائی۔ پروگرام کی آخری تقریر مکرم امیر صاحب نے کی جس میں آپ نے ابتدائی مبلغین کی کوششوں کا ذکر کیا اور تبلیغ کے میدان میں ان کی انتھک کوششوں اور قربانیوں کا ذکر کیا اور طلباء کو نصیحت فرمائی کے وہ اپنے عہد بیعت اور عہد وقف کو بہترین طور پر پورا کرنے والے ہوں۔ پروگرام کا اختتام دعا سے ہوا جس کے بعد نماز مغرب و عشاء جمع کرکے ادا کی گئیں۔ نمازوں کے بعد طلباء اور مہمانوں کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا۔
سیمینار بعنوان جادو ٹونے اور توہمات کی حقیقت اور بدرسومات سے اجتناب
مورخہ 28؍فروری کو جامعہ احمدیہ کے ہال میں ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس کا مقصد جامعہ احمدیہ کے طلباء کو معاشرے میں موجود بعض غیر اسلامی طور اطوار سے متعارف کروانا اور ان سے بچنے کی طرف توجہ دلانا تھا۔ پروگرام کا باقاعدہ آغاز دن گیارہ بجے مکرم مبارک احمد گھمن صاحب، پرنسپل جامعۃ المبشرین سیرالیون کی صدارت میں تلاوت قرآن کریم اور ترجمہ سے ہوا جس کی سعادت عزیزم عثمان سیسے کو حاصل ہوئی۔ عزیزم ابراہیم ایس کرومانے نعت حضرت سیدولد آدم ﷺ پیش کی۔
پروگرام کی پہلی تقریر مکرم مولائی فورنا صاحب استاذ جامعہ نے بدرسومات سے متعلق پیش کی اور معاشرے میں شادی بیاہ، پیدائش، نام رکھنے، فوتیدگی اور دیگر مواقع پر ہونے والی بدرسومات کے بارہ میں بیان کیا کہ کس طرح یہ غیر اسلامی ہیں اور ایک مسلمان کو اسلام کی حقیقی تعلیم سے دور لے جارہی ہیں اور ایک مسلمان کے لیے معاشی اور معاشرتی بوجھ ہیں۔
پروگرام کی دوسری تقریر مکرم حامد علی بنگورا صاحب نے جادو ٹونے اور توہمات کے بارے میں پیش کی اور بتایا کہ حقیقی مسلمان کا کامل یقین اللہ تعالیٰ پر ہوتا ہے اور یہی ہر کامیابی کی جڑ ہے۔ اور جادو ٹونے اور توہمات انسان کو خدا اور دین سے دور لے جاتے ہیں اور آخر انجام ناکامی اور رسوائی ہوتا ہے۔
پروگرام کے آخر پر مکرم پرنسپل صاحب نے طلباء کو جنات کی حقیقت کے بارہ میں بتایا۔ جس کے بعد طلباء کو سوالات کاموقع دیا گیا۔ دعا کے ساتھ پروگرام کا اختتام ہوا۔
(رپورٹ: عبدالہادی قریشی۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)