ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور فارسی ادب (قسط نمبر 66)
ایں درگہ ما درگہ نومیدی نیست
خدا تعالیٰ کے فضل و کرم کا دروازہ کبھی بند نہیں ہوتا۔ انسان اگر سچے دل سے اخلاص لے کر رجوع کرے تو وہ غفور رحیم ہےاور توبہ کو قبول کرنے والا ہے۔ یہ سمجھنا کہ کس کس گنہگار کو بخشے گا۔ خدا تعالیٰ کے حضور سخت گستاخی اور بےادبی ہے۔ اس کی رحمت کے خزانے وسیع اور لاانتہا ہیں۔ اس کے حضور کوئی کمی نہیں۔ اس کے دروازے کسی پر بند نہیں ہوتے۔ انگریزوں کی نوکریوں کی طرح نہیں کہ اتنے تعلیم یافتہ کو کہاں سےنوکریاں ملیں۔ خدا کے حضور جس قدر پہنچیں گے سب اعلیٰ مدارج پائیں گے۔ یہ یقینی وعدہ ہے۔ وہ انسان بڑا ہی بدقسمت اور بدبخت ہے جو خدا تعالیٰ سے مایوس ہو اور اس کی نزع کا وقت غفلت کی حالت میں اس پر آجاوے۔ بیشک اس وقت دروازہ بند ہوجاتا ہے۔
(ملفوظات جلد سوم صفحہ نمبر 296-297)
اس حصہ ملفوظات کے آغاز میں فارسی کا یہ مصرع آیا ہے۔
ایں دَرْگَہِ مَادَرْگَہِ نُومِیْدی نِیْست
ترجمہ: ہماری یہ بارگاہ مایوسی کی جگہ نہیں۔
*۔ ابوسعید ابوالخیر کی رباعی کا یہ ایک مصرع ہے۔ مکمل رباعی کچھ یو ں ہے۔
بَازْآ بَازْآھَرْآنْچِہ ھَسْتِیْ بَازْ آ
گَرْ کَافِروگَبْروبُتْ پَرَسْتِیْ بَازْ آ
ترجمہ:خواہ تُو کافر، آتش پرست یا بت پرست ہے، اس سے توبہ کرلے
اِیْن دَرْگَہِ مَا دَرْگَہِ نُومِیْدِی نِیْسْت
صَدْ بَارْ اَگَرْ تَوْبِہ شِکَسْتِی بَازْ آ
ترجمہ : ہماری یہ درگاہ ناامیدی کی درگاہ نہیں ہے۔ اگر تُو نے سو بار بھی توبہ توڑ دی ہے پھر بھی باز آجا اور توبہ کرلےتو تیری توبہ قبول ہو گی۔
٭…٭…٭