ارشاد نبویﷺ
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، رَضِىَ اللّٰهُ عَنْهُ قَالَ كُنَّا جُلُوْسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم فَأُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْجُمُعَةِ۔[وَآخَرِيْنَ مِنْهُمْ لَمَّا يَلْحَقُوْا بِهِمْ] قَالَ قُلْتُ مَنْ هُمْ يَا رَسُولَ اللّٰهِ فَلَمْ يُرَاجِعْهُ حَتَّى سَأَلَ ثَلاَثًا، وَفِيْنَا سَلْمَانُ الْفَارِسِيُّ، وَضَعَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم يَدَهُ عَلَى سَلْمَانَ ثُمَّ قَالَ” لَوْ كَانَ الْإِيمَانُ عِنْدَ الثُّرَيَّا لَنَالَهُ رِجَالٌ ـ أَوْ رَجُلٌ ـ مِنْ هَؤُلَاءِ”۔
حضرت ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ ہم آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں بیٹھے تھے کہ آپؐ پر سورت جمعہ نازل ہوئی۔ جب آپؐ نے اس کی آیت
وَآخَرِينَ مِنْهُمْ لَمَّا يَلْحَقُوا بِهِمْ
پڑھی جس کے معنے یہ ہیں کہ’’ کچھ بعد میں آنے والے لوگ بھی ان صحابہ میں شامل ہوں گے جو ابھی ان کے ساتھ نہیں ملے‘‘۔ تو ایک آدمی نے پوچھا یا رسول اللہ! یہ کون لوگ ہیں جو درجہ تو صحابہ کا رکھتے ہیں لیکن ابھی ان میں شامل نہیں ہوئے۔ حضورؐ نے اس سوال کا کوئی جواب نہ دیا۔ اس آدمی نے تین دفعہ یہی سوال دہرایا۔ راوی کہتے ہیں کہ حضرت سلمان فارسیؓ ہم میں بیٹھے تھے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنا ہاتھ ان کے کندھے پر رکھا اور فرمایااگر ایمان ثریّا کے پاس بھی پہنچ گیا یعنی زمین سے اُٹھ گیا تو ان لوگوں (1)میں سے کچھ لوگ اس کو واپس لے آئیں گے(یعنی آخرین سے مراد ابنائے فارس ہیں جن میں سے مسیح موعود ہوں گے اور ان پر ایمان لانے والے صحابہؓ کا درجہ پائیں گے۔)
1۔ایک روایت میں رجلٌکا لفظ بھی آیا ہے۔ اس حدیث سے ظاہر ہے کہ آخری زمانہ میں جس رہنما کے متبعین صحابہ کا درجہ پائیں گے وہ فارسی الاصل ہو گا اور مثیل عیسیٰ
(بخاری کتاب التفسیر سورۃالجمعۃ۔ترجمہ از حدیقۃ الصالحین )