دعا کرنے اور برکات حاصل کرنے کا اصل طریق
(حصہ دوم)
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
احادیث میں درُود کے فوائد مختلف روایات میں ملتے ہیں۔ ایک روایت میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت کے دن لوگوں میں سے سب سے زیادہ میرے نزدیک وہ شخص ہو گا جو اُن میں سے سب سے زیادہ مجھ پر درُود بھیجنے والا ہو گا۔
پھر فرمایا: جو شخص دلی خلوص سے ایک بار درود بھیجے گا اس پر اللہ تعالیٰ دس بار درود بھیجے گا اور اسے دس درجات کی رفعت بخشے گا اور اس کی دس نیکیاں لکھے گا اور دس گناہ معاف کرے گا۔
اب دیکھیںدلی خلوص شرط ہے۔بہت سے لوگ دعائیں کرنے یا کروانے والے یہ لکھتے ہیں کہ ہم دعائیں بھی بہت کر رہے ہیں آپ بھی دعا کریں اور درود بھی پڑھتے ہیں لیکن لمبا عرصہ ہو گیا ہے ہماری دعائیں قبول نہیں ہو رہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ درُود کس طرح بھیجو۔ فرمایا کہ صَادِقٌ مِّنْ نَّفْسِہٖ ا س طرح بھیجوکہ خالص ہو جائو۔ درود بھیجتے ہوئے ہر کوئی اپنے نفس کو ٹٹولے، اپنے دل کو ٹٹولے کہ اس میںدُنیا کی کتنی ملونیاں ہیں اور کتنا خالص ہو کر درود بھیجنے کی طرف توجہ ہے۔ کتنا خالص ہو کر درُود بھیجا جا رہا ہے۔
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اس بارے میں فرماتے ہیں کہ
’’درود جو حصول استقامت کا ایک زبردست ذریعہ ہے بکثرت پڑھو مگر نہ رسم اور عادت کے طورپر بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حسن و احسان کو مدنظر رکھ کر اور آپؐ کے مدارج اور مراتب کی ترقی کے لئے اور آپ کی کامیابیوں کے واسطے۔ اس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ قبولیت دعا کا شیریں اور لذیذ پھل تم کو ملے گا‘‘۔
پس یہ ہیں درود بھیجنے کے طریقے۔
پھر آپؑ نے فرمایا کہ
’’(اے لوگو!) اس محسن نبی پر درود بھیجو جو خداوند رحمٰن و منان کی صفات کا مظہر ہے۔ کیونکہ احسان کابدلہ احسان ہی ہے اور جس دل میں آپ کے احسانات کا احساس نہیں اُس میں یا تو ایمان ہے ہی نہیں اور یا پھر وہ ایمان کو تباہ کرنے کے درپے ہے۔ اے اللہ! اس اُمّی رسول اور نبی پر درود بھیج جس نے آخرین کو بھی پانی سے سیر کیا ہے۔ جس طرح اس نے اولین کو سیرکیا اور انہیں اپنے رنگ میں رنگین کیا تھا اور انہیں پاک لوگوں میں داخل کیا تھا۔
([ترجمہ از عربی ]اعجازالمسیح ۔روحانی خزائن جلد 18صفحہ5-6)
اس طرح خالص ہو کر درود بھیجیں گے جس سے ایک جماعتی رنگ بھی پیدا ہو جائے تو وہ ایسا درُود ہے جو پھر اپنے اثرات بھی دکھاتا ہے۔ ایسے لوگ جو کہتے ہیں درود کا اثر نہیں ہوتا ان پر اس حدیث سے بھی اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے اس کلام سے بھی بات واضح ہو جانی چاہئے اور کبھی بھی درود بھیجنے سے تنگ نہیں آنا چاہئے بلکہ اپنے نفس کو ٹٹولنا چاہئے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے جو مجھ پر درود نہ بھیجے وہ بڑا بخیل ہے، کنجوس ہے۔ اور اس بخل کی وجہ سے جہاں وہ بخل کرنے کا گناہ اپنے اوپر سہیڑ رہا ہوتا ہے وہاں اللہ تعالیٰ کے فضلوں سے بھی محروم ہو رہا ہوتا ہے۔ جیسا کہ ہم دیکھ چکے ہیں کہ ایک باردرود بھیجنے والے پر اللہ تعالیٰ دس مرتبہ درود بھیجتا ہے۔
(جلاء الافہام۔صفحہ 318۔ بحوالہ سنن النسائی)
یہ اللہ تعالیٰ کی سلامتی حاصل کرنا تو ایسا سودا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ بھی اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے بعض صحابہ ؓ بھی سب دعائیں چھوڑ کر صرف درود بھیجا کرتے تھے۔
ایک روایت میںآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ ایک کج خلقی اور بداعتباری کی بات ہے کہ ایک شخص کے پاس میرا ذکر ہو اور وہ مجھ پر درود نہ بھیجے۔
(جلاء الافہام۔ صفحہ 327۔مطبوعہ 1897ء۔امرتسر)
حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنا گردنوں کو آزاد کرنے سے بھی زیادہ فضیلت رکھتا ہے اور آپ کی صحبت اللہ تعالیٰ کی راہ میں جان دینے یا جہاد کرنے سے بھی افضل ہے۔
(تفسیر درّ منثور۔بحوالہ تاریخ خطیب و ترغیب اصفہانی۔ بحوالہ درود شریف ۔صفحہ 160)
یہ جو آجکل کے نام نہاد جہاد ہو رہے ہیں غیروں سے بھی جنگیں ہیں اور آپس میں بھی ایک دوسرے کی گردنیں کاٹی جارہی ہیں۔ اب ان علماء سے کوئی پوچھے کہ تم جو بے علم اور اَن پڑھ مسلمانوں کے جذبات کو ابھار کر( جو مذہبی جوش میں آ کر اپنی طرف سے غیرت اسلامی کا مظاہرہ کرتے ہوئے غلط حرکتیں کرتے ہیں)، ان کی جو تم غلط رہنمائی کرتے ہوتو یہ کون سا اسلام ہے؟ اسلام کی تعلیم تو یہ ہے کہ جب تم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں نازیبا کلمات سنو، باتیں سنو تو آپؐ کے محاسن بیان کرو۔ آپؐ پر درود بھیجو۔ یہ تمہارے جہاد سے زیادہ افضل ہے۔ جان دینے سے زیادہ بہتر ہے کہ دعائوں اور درود کی طرف توجہ دو۔
اور اس زمانے میں جبکہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کا زمانہ ہے یہ اور بھی زیادہ ضروری ہے کہ بجائے تشدد کے دعائوں اور درود پر زوردو اور اس کے ساتھ ہی اپنی اصلاح کی بھی کوشش کرو۔ اپنے نفسوں کو ٹٹولو کہ کس حدتک ہم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرنے والے ہیں۔ یہ وقتی جوش تو نہیں ہے جو بعض طبقوں کے ذاتی مفاد کی وجہ سے ہمیں بھی اس آگ کی لپیٹ میں لے رہا ہے؟
پس ہمیں چاہئے کہ جہاںاپنی اصلاح کی طرف توجہ دیں وہاں اپنے ماحول میں اگر مسلمانوں کو سمجھا سکتے ہوں تو ضرور سمجھائیں کہ غلط طریقے اختیار نہ کرو بلکہ وہ راہ اختیار کروجس کو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول نے پسند کیا ہے۔ اور وہ راہ ہمیں بتائی ہے اور وہ یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم نے میری رضا حاصل کرنی ہے، جنت میں جانا ہے تو مجھ پر درود بھیجو۔
ایک روایت میںآتا ہے، حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’جو شخص مجھ پر درود نہیں بھیجتا اس کا کوئی دین ہی نہیں ۔‘‘
(جلاء الافہام۔ بحوالہ محمد بن حمدان مروزی)
(باقی آئندہ)