جلسہ یوم مسیح موعودؑ جماعت ہائے احمدیہ جرمنی
(فرانکفرٹ، نمائندہ الفضل انٹرنیشنل) جماعت احمدیہ میں یہ روایت چلی آرہی ہے کہ ہر سال 23؍مارچ کو یوم مسیح موعود کے حوالے سے خصوصی اجلاسات کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ عوام الناس کی سہولت کے لیے عام طور پر یوم مسیح موعود کے اجلاسات 23؍مارچ کے بعد آنے والے ویک اینڈ پر منعقد کیے جاتے ہیں۔ گزشتہ ایک سال سے کووِڈ 19 کی وجہ سے حکومتوں نے عام اجتماعات پر پابندی لگا رکھی ہے۔ اس لیے اکثر جماعتیں اپنے ماہانہ اجلاسات اور دوسری دینی سرگرمیوں کے لیے آن لائن پروگرامز کی سہولت سے فائدہ اٹھا رہی ہیں جو کامیابی کے ساتھ اب مستقل طور پر جاری ہیں۔ آن لائن اجلاسات کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ ویکینڈ کا انتظارنہیں کرنا پڑتا اور مخصوص اور معین دن پر ہی جلسہ کا انعقاد کر لیا جاتا ہے۔ ایسا ہی جماعت احمدیہ جرمنی نے یوم مسیح موعود علیہ السلام کے حوالے سے کیا۔ چنانچہ 23؍مارچ منگل کے روز یوم مسیح موعود کی مناسبت سے جلسہ یوم مسیح موعود علیہ السلام کا انعقاد اسی شام آن لائن منعقد ہوا۔
اس مرکزی جلسہ کے انعقاد کی اجازت حضرت امیرالمومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے حاصل کی گئی۔ ایسے اجلاسات کے انعقاد کی ذمہ داری نیشنل شعبہ تربیت کی ذمہ ہے چنانچہ نیشنل سیکریٹری تربیت مکرم طاہر احمد صاحب مبلغ سلسلہ نے جلسہ کے انتظامات کے لیے ایک خصوصی کمیٹی مکرم کا مران احمد صاحب مربی سلسلہ کی نگرانی میں ترتیب دی جس میں مکرم بہزاد چودھری صاحب مربی سلسلہ، مکرم افتخار الدین احمدصاحب، مکرم اسداللہ وہاب صاحب، مکرم نور احمد گوندل صاحب اور مکرم عدیل خالد صاحب نے ان کی معاونت کی۔ جملہ انتظامات میں سٹیج کی تیاری، پروگرام کی لائیو کوریج وغیرہ شامل تھے نیز مہمان نوازی کے لیے بالترتیب لجنہ اماء اللہ جرمنی، ایم ٹی اے جرمنی اور شعبہ ضیافت نے اپنی ٹیمیں تشکیل دیں۔ مرکزی جلسہ کے انعقاد کا اعلان ایم ٹی اے پر کیا گیا۔ اسی طرح ٹیلیفون پر جلسہ سے مستفید ہونے کے لیے خصوصی ٹیلی فون نمبربروقت جماعتوں کو ارسال کر دیے گئے تھے۔
جلسہ کی کارروائی
مورخہ 23؍مارچ کو شام سات بجے جلسہ کی کارروائی محترم صداقت احمد مبلغ انچارج جماعت احمدیہ جرمنی کی زیر صدارت تلاوت قرآن پاک سے شروع ہوئی جو طالب علم جامعہ احمدیہ جرمنی عزیزم حافظ احتشام احمد خواجہ نے کی۔ آپ نے سورۃ الجمعہ کی ابتدائی چند آیات اور ان کا ترجمہ پیش کیا۔ مکرم راحیل احمد صاحب نے حضرت مسیح موعودؑ کے منظوم کلام ؎
اے سونے والو جاگو کہ وقت بہار ہے
اب دیکھو آ کے در پے ہمارے وہ یار ہے
سے منتخب اشعار خوش الحانی سے سنائے۔
جلسہ کے پہلے مقرر مکرم احمد کمال صاحب صدر مجلس خدام الاحمدیہ جرمنی تھے جنہوں نے اسلام اور حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی حقانیت کے لئے ظاہر ہونے والے نشانات کے موضوع پر جرمن زبان میں تقریر کی۔ آپ نے حقیقۃالوحی میں بیان شدہ 107نشانات میں سے چند ایک کا ذکر کیا۔ خصوصاً ڈاکٹر مارٹن کلارک کے مقدمہ کے دوران پیش آنے والے تائید الٰہی کے نشانات کا ذرا تفصیل سے ذکر کیا۔ آپ نے اپنی تقریر حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے اس ارشاد پر ختم کی کہ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو ماننا جہاں خوشی اور شکر کا مقام ہے وہاں ہماری ذمہ داریاں بھی بڑھاتا ہے۔ پس ہمیں ان ذمہ داریوں کو پہچان اور ان کی ادائگیوں کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
اس کے بعد مکرم رانا شیراز احمد صاحب نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا منظوم کلام ؎
حمد و ثنا اسی کو جو ذات جاودانی
ہم سر نہیں ہے اس کا کوئی نہ کوئی ثانی
ترنم سے پیش کیا۔ نظم کے بعد اجلاس کے دوسرے مقرر مکرم ساجد احمد نسیم صاحب مبلغ سلسلہ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی عائلی زندگی اور تربیت اولاد کے موضوع پر تقریر کی۔ آپ نے بتایا کہ زندگی کے رہنما اصول اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ضابطہ حیات کی شکل میں ہمیں عطا کیے ہیں۔ اس زمانے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مبارکہ مسلمانوں اور کل جہان کے لیے عملی نمونہ ہے اور آج کے دور میں اس کامل نمونہ کی تجدید حضرت مسیح علیہ السلام کی صورت میں ہوئی ہے۔
بعد ازاں مکرم محمد اکبر بیگ صاحب نے نظم پیش کی۔ جس کے بعد امیر جماعتہائے احمدیہ جرمنی مکرم عبداللہ واگس ہاؤسزر صاحب کی جرمن زبان میں ریکارڈ شدہ تقریر بعنوان حضرت عیسیٰؑ کی آمد ثانی پیش کی گئی۔ اس کے بعد مکرم فلاح الدین خان صاحب، مکرم اسحاق طاہر صاحب اور محترم اشفاق احمد سندھو صاحب نے مل کر حضرت اقدس مسیح موعودؑ کا منظوم کلام
کیوں عجب کرتے ہو گر میں آگیا ہو کر مسیح
خود مسیحائی کا دم بڑھتی یہ بادِ بہار
ترانہ کے طور پر پیش کیا۔
اجلاس کی آخری تقریر صدر مجلس مکرم صداقت احمد صاحب مشنری انچارج صاحب کی تھی۔ جس کا عنوان حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ذریعہ برپا ہونے والا روحانی انقلاب تھا۔ آپ نے تقریر کے شروع میں دعویٰ مسیحیت سے قبل مسلمانوں کے حالات بیان کیے اور بتایا کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی خدمات کی بدولت اسلام کے حق میں ایسی ہوا چلائی کہ اس سے اسلام کا باغ سیراب ہو کر دوبارہ سرسبز و شاداب ہوگیا ؎
میں خدا کا فضل لایا پھر ہوئے پیدا اثمار
حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے دنیا کے سامنے زندہ خدا کا تصور، گناہوں سے نجات کا راستہ اور روحانی ترقی حاصل کرنے کے طریقے نئے انداز سے پیش کیے۔ آپ نے بتایا کہ خدا کے پیار کی اس نگاہ کو حاصل کرنے کے لیے ہم نے اُس تعلیم پر عمل کرنا ہے، اسے اپنا حرزِ جاں بنانا ہے جو تعلیم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم لے کر آئے اور حضرت مسیح موعودعلیہ السلام نے اس زمانہ میں اس کی تجدید فرمائی۔ یہ فیضان حضورؑ کی کتب اور خلافت کی صورت میں جاری ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم خلافت کے ساتھ مضبوط تعلق پیدا کریں اور خلیفۂ وقت کے ارشادات و تحریکات پر عمل کرتے ہوئے اس نور سے فیض پائیں۔دعا کے ساتھ اس جلسہ کا اختتام ہوا۔
شعبہ ایم ٹی اے کی طرف سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق جلسہ کی کارروائی سے 31 ہزار لوگوں نے براہِ راست استفادہ کیا اور چار سو لوگوں نے ٹیلی فون کے ذریعہ کارروائی سنی۔ یہ کارروائی ایم ٹی اے جرمنی یو ٹیوب چینل پر نشر کی گئی جس کو اب تک 65 ہزار سے زائد افراد دیکھ چکے ہیں ۔ جلسے کی کارروائی کے دوران جرمن حصہ کا اردو ترجمہ اور اردو حصہ کا جرمن ترجمہ ساتھ ساتھ نشر کیا جاتا رہا جس کی سعادت مبلغین سلسلہ مکرم انصر بلال چٹھہ اور مکرم عدنان احمد رانجھا کے حصہ میں آئی۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں توفیق دے کہ ہم حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے جاری کردہ فیض سے پوری طرح استفادہ کرنے والے ہوں اور وہ روحانی انقلاب جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ذریعہ اس زمانے کے لیے مقدر ہے وہ ہماری زندگی کا حصہ بن جائے تاکہ پھر ہم زمانے کی ظلمت دور کرنے میں اپنا کردار ادا کرنے والے بن سکیں گے۔ آمین
(رپورٹ: عرفان احمد خان۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل جرمنی)