مجھے خدایتعالیٰ نے سچا جوش آپ لوگوں کی ہمدردی کے لئے بخشا ہے
اسلام کے ضعف اور غربت اور تنہائی کے وقت میں خداتعالیٰ نے مجھے مامورکرکے بھیجا ہے تامَیں ایسے وقت میں جو اکثر لوگ عقل کی بداستعمالی سے ضلالت کی راہیں پھیلا رہے ہیں او رروحانی امورسے رشتہ مناسبت بالکل کھو بیٹھے ہیں اسلامی تعلیم کی روشنی ظاہر کروں۔ مَیں یقینا ًجانتاہوں کہ اب وہ زمانہ آگیا ہے کہ اسلام اپنا اصلی رنگ نکال لائے گااور اپنا وہ کمال ظاہر کرے گا جس کی طرف آیت
لِیُظْہِرَہٗ عَلَی الدِّیْنِ کُلِّہٖ (الصف: 10)
میں اشارہ ہے۔ سنّت اللہ اسی طرح واقع ہے کہ خزائن معارف ودقائق اُسی قدر ظاہر کئے جاتے ہیں جس قدر اُن کی ضرورت پیش آتی ہے۔ سو یہ زمانہ ایک ایسا زمانہ ہے جواس نے ہزارہا عقلی مفاسد کو ترقی دے کر اوربےشمار معقولی شبہات کو بمنصۂ ظہور لاکر بالطبع اس بات کا تقاضا کیاہے کہ ان اوہام واعتراضات کے رفع دفع کے لئے فرقانی حقائق و معارف کا خزانہ کھولاجائے۔ بےشک یہ بات یقینی طور پر ماننی پڑے گی کہ جس قدر حق کے مقابل پر اب معقول پسندوں کے دلوں میں اوہام باطلہ پیدا ہوئے ہیں اور عقلی اعتراضات کا ایک طوفان برپا ہواہے اس کی نظیرکسی زمانہ میں پہلے زمانوں میں سے نہیں پائی جاتی۔ لہٰذا ابتدا ء سے اس امرکوبھی کہ ان اعتراضات کا براہین شافیہ وکافیہ سے بحوالہ آیات قرآن مجید بکلی استیصال کر کے تمام ادیان باطلہ پر فوقیت اسلام ظاہر کر دی جائے اسی زمانہ پرچھوڑا گیا تھاکیونکہ پیش از ظہورِ مفاسد اِن مفاسد کی اصلاح کا تذکر ہ محض بے محل تھا۔ اسی وجہ سے حکیم مطلق نے ان حقائق اور معارف کو اپنی کلام پاک میں مخفی رکھااور کسی پر ظاہر نہ کیا جب تک کہ اُن کے اظہار کا وقت آگیا۔ ہاں اس وقت کی اس نے پہلے سے اپنی کتاب ِعزیز میں خبر دے رکھی تھی جو آیت
ھُوَ الَّذِی اَرْسَلَ رَسُوْ لَہٗ بِالھُدٰ ی (الصف: 10)
میں صاف اور کھلے کھلے طورپر مرقوم ہے۔ سو اب وہی وقت ہے اور ہر یک شخص روحانی روشنی کامحتاج ہورہاہے سو خدائے تعالیٰ نے اس روشنی کودےکر ایک شخص کو دنیا میں بھیجا۔ وہ کون ہے؟ یہی ہے جو بول رہاہے۔
رسالہ فتح اسلام میں یہ امر مفصل طورپر بیان کیا گیاہے کہ ایسے عظیم الشان کاموں کے لئے قوم کے ذی مقدرت لوگوں کی امدا د ضروری ہوتی ہے اوراس سے زیادہ اور کو نسی سخت معصیت ہوگی کہ ساری قوم دیکھ رہی ہے کہ اسلام پرچاروں طرف سے حملے ہو رہے ہیں اور وہ وبا پھیل رہی ہے جو کسی آنکھ نے پہلے اس سے نہیں دیکھی تھی۔ اس نازک وقت میں ایک شخص خدائے تعالیٰ کی طرف سے اٹھا اور چاہتاہے کہ اسلام کاخوبصورت چہر ہ تمام دنیا پرظاہرکرے اور اس کی راہیں مغربی ملکوں کی طرف کھولے لیکن قوم اس کی امداد سے دستکش ہے اور سوء ظن اور دنیا پرستی کی راہ سے بکلّی قطع تعلقات کرکے چپ چاپ بیٹھی ہے۔ افسوس کہ ہماری قوم میں سے بہتوں نے سوءظن کی راہ سے ہر ایک شخص کو ایک ہی مکر اور فریب میں داخل کر دیا ہے اور کوئی ایسا شخص جوروحانی سرگرمی اور دیانتداری کااثر اپنے اندر رکھتاہو شاید اُن کے نزدیک ممتنع الوجود ہے۔ بہت سے ان میں سے ایسے ہیں کہ وہ صرف دنیوی زندگی کی فکروں میں لگے ہوئے ہیں اور ا ُن کی نگاہ میں وہ لوگ سخت بے وقوف ہیں جو کبھی آخرت کا بھی نام لیتے ہیں۔ بعض ایسے ہیں کہ دین سے بھی کچھ دلچسپی رکھتے ہیں مگر صرف بیرونی صورت اور مذہب کی بے اصل باتوں میں اُلجھے ہوئے ہیں۔ وہ نہیں جانتے کہ نبیوں کی تعلیم کااعلیٰ مقصد کیا ہے اورہمیں کیا کرنا چاہئے جس سے ہم اپنے مولیٰ کی دائمی رضامندی میں داخل ہو جائیں۔
میرے پیارے دوستو!مَیں آپ کو یقین دلاتاہوں کہ مجھے خدائے تعالیٰ نے سچا جوش آپ لوگوں کی ہمدردی کے لئے بخشاہے اور ایک سچی معرفت آپ صاحبوں کی زیادت ایمان وعرفان کے لئے مجھے عطا کی گئی ہے۔ اس معرفت کی آپ کو اور آپ کی ذریّت کو نہایت ضرورت ہے۔ سو مَیں اس لئے مستعد کھڑا ہوں کہ آپ لوگ اپنے اموال طیبہ سے اپنے دینی مہمات کے لئے مدد دیں اور ہر یک شخص جہاں تک خدایتعالیٰ نے اس کو وسعت وطاقت و مقدرت دی ہے اس راہ میں دریغ نہ کرے اور اللہ اور رسول سے اپنے ا موال کومقدم نہ سمجھے اور پھر مَیں جہاں تک میرے امکان میں ہے تالیفات کے ذریعہ سے اُن علوم اور برکات کوایشیا اوریورپ کے ملکوں میں پھیلائوں جو خداتعالیٰ کی پاک روح نے مجھے دی ہیں۔ (ازالہ اوہام حصہ دوم۔ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 514-516)