متفرق شعراء

غزل

گر خُدا سے ہو تعلّق دوستی کا اُستوار

پھر مثال اس کی ملے کوئی نہ گو ڈھونڈیں ہزار

دل سے دل مل جائیں جب، روحوں میں اترے پیار وہ

ورطۂ حیرت میں ڈوبے ہوں ملائک بے شمار

ہوں جُدا اِک دوسرے سے دوستی میں جب کبھی

دو ، سَتی ہوں ایک دوجے کے لیے دیوانہ وار

پیار اتنا ہو خدا سے ، دل بنیں عرشِ بریں

قُرب ایسا ہو کہ دل میں خود بخود اترے وہ یار

گر خدا راضی ہو ذلّت پر ، ہمیں وہ ہو قبول

جیسے مل جائیں ہمیں دربار سے خلعت ہزار

پھر تعلّق دوستی کا یوں بڑھے ، ہو جائیں خوش

جان دے کر بھی اسے راضی کریں ہو کر نثار

سلسلہ پیار و محبّت کا یونہی بڑھتا رہے

دین کی خاطر ہو نفرت ، دین کی خاطر ہو پیار

دوسرے دینوں کی نسبت ہے ہمارا دیں جُدا

جس میں تقویٰ ہے بِنائے صحبتِ رضوانِ یار

خلق کو راضی کریں ، مقصد ہمارا ہو یہی

اِس سے راضی ہو گا وہ دلبر ، جسے ان سے ہے پیار

رات دن اس نور سے روشن ہمارے گھر ہوں سب

روشنی پھیلے جہاں میں ہو بلند ایسا منار

طارقؔ ایسی ہو محبّت دل میں اس کے واسطے

وہ نظر کے سامنے ہو تب کہیں آئے قرار

(ڈاکٹر طارق انور باجوہ۔ لندن)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button