فرانکفرٹ، جرمنی کے Südfriedhof قبرستان میں وقارِ عمل
سرزمین جرمنی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے زمانے میں احمدیت سے متعارف ہوگئی تھی اور حضورؑ کی زندگی میں جرمن خاتون کیرولائن نے 1907ء میں حضور کو خط لکھ کر اپنی عقیدت کا اظہار کر دیا تھا لیکن جماعت کے پہلے مبلغ مکرم مولانا مبارک علی صاحب نے ستمبر 1922ء میں سرزمین جرمنی پر قدم رکھے۔ اسی سرزمین پر پہلا احمدی بچہ حضرت ملک غلام فرید صاحب کے ہاں 22؍جنوری 1924ء کو برلن میں پیدا ہوا جس کا نام ملک منصور احمد رکھا گیا ۔ جرمنی سے سفر آخرت پر روانہ ہونے والے پہلے احمدی ڈاکٹر عبدالہادی کیوسی تھے جنہوں نے 8؍ جون 1973ء کو وفات پائی اور جن کو رائج الوقت قانون کے مطابق نور مسجد سے قریب ترین قبرستان Südfriedhof میں سپرد خاک کیا گیا۔ 16 سال بعد 7 نومبر1989ء کو جب ایک اور احمدی مکرم سلمان احمد خان کی وفات ہوئی تو مرحوم کے والد مکرم مسعود احمدصاحب دہلوی ایڈیٹر الفضل نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ مرحوم کی قبر ڈاکٹر عبدالہادی کیوسی کی قبر سے قریب ترین جگہ پر بنائی جائے۔ لیکن رائج الوقت قانون سلمان احمد کی تدفین اس قبرستان میں کرنے میں حائل تھا۔ جرمنی میں اس وقت یہ قانون تھا کہ جس شخص کی رجسٹریشن جس علاقے میں ہو وہ اسی علاقے کے قبرستان میں دفن ہوگا۔ چنانچہ دعا اور کوشش کا سلسلہ شروع ہوا۔ انتظامیہ کے لیے یہ اچنبھے کی بات تھی کہ مردہ اس قبرستان میں نہیں اُس قبرستان میں دفن ہوگا ۔ درخواست گزار پُر امید تھے کہ میرے بیٹے کو ڈاکٹر کیوسی کے پہلو میں دفن کرنے کی اجازت مل جائے گی۔ چنانچہ عرش پر دعا سنی گئی اور خصوصی اجازت نامہ جاری ہوا۔ بعد کے آنے والے وقت میں یہ پابندی صوبوں تک محدود کر دی گئی اور پھر جلد یہ پابندی مکمل طور پر اٹھا لی گئی۔ اب تدفین کے لیے قبرستان کے چناؤ میں لواحقین کی خواہش کو مقدم جانا جاتا ہے اور اس سہولت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے فرانکفرٹ سے باہر بھی احمدی لواحقین اپنے عزیزوں کی تدفین فرانکفرٹ کے اس قبرستان میں کر رہے ہیں۔ اس وقت یہاں 160 احمدی دفن ہیں جن میں سلسلہ کے خادمین مکرم مسعود احمد جہلمی صاحب، مکرم ہدایت اللہ ہبش صاحب، مکرم چودھری عبدالعزیز ڈوگرصاحب، مولانا فضل الہی انوری صاحب اور دیگر موصیان بھی شامل ہیں۔
جرمنی میں قبروں کی دیکھ بھال اور نگہداشت کا قانون بڑا سخت ہے۔ متعلقہ ادارہ قبروں کی حالت درست رکھنے پر نگاہ رکھتا ہے اور جہاں ضرورت محسوس کرے لواحقین کو خط لکھ کر توجہ دلانے سے نہیں چوکتا۔ تدفین کے بعد ایک مخصوص عرصہ میں قبر پر کتبہ لگانا بھی ضروری ہے۔ بعض احباب اور متعلقہ محکمہ کی طرف سے توجہ دلانے پر مکرم نیشنل امیر صاحب نے فرانکفرٹ جماعت کے لوکل امیر مکرم خواجہ مبشر احمد صاحب کو اس کی طرف توجہ دلائی۔ چنانچہ سیکرٹری امور عامہ لوکل امارت فرانکفرٹ مکرم احسن قدیر بھٹی صاحب نے قبرستان کا جائزہ لیا اور قابل توجہ قبروں کی تصاویر اتاری گئیں۔ دوسرے مرحلہ میں اکتوبر 2020ء میں انتظامیہ سے وقار عمل کی صورت میں قبروں کی درستگی کرنے کے لیے اجازت طلب کی گئی جو Covid- 19 کی وجہ سے نہ مل سکی۔ البتہ فروری 2021ء میں ایک بار پھر اجازت طلب کرنے پر انتظامیہ نے وقار عمل کی اجازت دے دی۔ چنانچہ تین خدام اور دو انصار بھائیوں نے مل کر وقار عمل کیا اور بیس قبروں کی حالت درست کی ۔
13؍مارچ 2021ء کو ایک بڑا وقار عمل کیا گیا جس میں 19 خدام اور انصار نے حصہ لیا۔ وقار عمل کی پلاننگ مکرم احسن قدیر بھٹی صاحب سیکرٹری امور عامہ لوکل امارت فرانکفرٹ نے کی۔ بیس بیس کلو وزن کی چالیس عدد بوریاں مٹی و دیگر ضرورت کا سامان خریدا گیا۔ وقار عمل کے لیے مقررہ دن 13؍مارچ کو شدید سردی اور ہلکی پھوار کے باوجود 19 احباب جماعت بر وقت قبرستان پہنچ گئے۔ پہلے اجتماعی دعا ہوئی اور اس کے بعد پہلے سے تیار شدہ پلان کے مطابق وقار عمل کا کام شروع ہوگیا۔ تین تین افراد پر مشتمل ٹیمیں بنائی گئی تھیں اور ہر ٹیم کے ذمہ ایک لائن میں موجود قبروں کی درستگی کا کام سپرد تھا ۔ چنانچہ پچیس قبروں پر مٹی ڈال کر ان کو درست کیاگیا۔
اس کے بعد ناشتہ کے لیےوقفہ ہوا۔ ناشتہ نور مسجد سے خادم مسجد مکرم محمد ایوب صاحب اور مکرم ملک محمود احمد صاحب لے کر آئے۔ ناشتہ کے بعد قبرستان میں موجود احمدی احباب و خواتین کی قبروں کی صفائی کی گئی۔ اس طرح خراب موسم میں خدام وانصارنےچار گھنٹے تک وقار عمل کرنے کی توفیق پائی۔ وقار عمل میں مجلس خدام الاحمدیہ اور مجلس انصاراللہ کا تعاون حاصل رہا۔ وقار عمل میں حصہ لینے والے خدام اور انصار بھائیوں کے نام بغرض دعا رپورٹ میں شامل کیے گئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان سب کی اس نیکی کو قبول کرتے ہوئے بہترین اجر عطا فرمائے۔ آمین
حلقہ بورن ہائم: محمد ظفراللہ، مصباح الدین، رائے مدثر احمد، عامر عدیل، ظفر نعمان، سجاول احمد، حامد مقصود گل، احسن قدیر بھٹی، مامون چودھری۔حلقہ ایشرز ہائم: مبشر احمد چودھری۔ فرانکفرٹ برگ: خواجہ رفیق احمد۔ آلٹن شٹڈ:لقمان احمد۔ جامعہ احمدیہ: مبرور احمد، محمد ایوب۔ نور مسجد: کاشف رحمان، بیت السبوح نارتھ:اسماعیل نوری۔
(رپورٹ: عرفان احمد خان۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)