جماعت احمدیہ مسلمہ سیرالیون کے لیے سیرالیون کا سب سے بڑا سِول اعزاز
حکومتِ سیرالیون کی طرف سے احمدیہ مسلم جماعت کو ملک میں سو سالہ خدمات پر سیرالیون کے سب سے بڑے سِول اعزاز سے نوازا گیا۔
27؍اپریل 1961ء کو مغربی افریقہ کے ملک سیرالیون کو برطانیہ کے قبضہ سے آزادی حاصل ہوئی اور یہ ایک مکمل خود مختار ریاست بن گیا۔ چنانچہ ہر سال سیرالیون میں 27؍اپریل یوم ِآزادی کے طور پر منا یا جاتا ہے اور سرکاری، نیم سرکاری اور نجی طور پر ملک بھر میں جشنِ آزادی کی تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے۔
جشنِ آزادی کی وفاقی تقریبات کے انعقاد کے ساتھ حکومتِ سیرالیون اس دن ملک و قوم کی خاطر نمایاں خدمات سر انجام دینے والے افراد، محکموں، تنظیموں اور جماعتوں کو اعزازات سے نوازتی ہے۔
یہ سال سیرالیون کی آزادی کا 60 واں سال ہے اور اسی سال جماعتِ احمدیہ کو سیرالیون میں 100سال مکمل ہوئے ہیں۔ حکومت سیرالیون اور صدر مملکت عزت مآب ریٹائرڈ بریگیڈیر جولیئس مادا بیئو (H.E. Rtd. Brg. Julius Maada Bio) نے جماعت کی سو سالہ خدمات کے اعتراف میں اس سال نوازے گئے اعزازات میں احمدیہ مسلم جماعت سیرالیون کو ملک کے سب سے بڑے سِول اعزاز Commander of the Order of the Rokel سے نوازا۔ 27؍اپریل 2021ء کو ایوانِ صدر میں ہونے والی اس تقریب میں امیر و مشنری انچارج سیرالیون مولانا سعید الرحمٰن صاحب نے احمدیہ مسلم جماعت سیرالیون کی طرف سے یہ اعزاز وصول کیا۔
سیرالیون میں جماعت کی خدمات کا مختصر تذکرہ پیشِ خدمت ہے۔ جماعت احمدیہ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس نے 1938ء میں ملک کے پہلے مسلم پرائمری سکول روکوپر اور 1960ء میں پہلے مسلم سیکنڈری سکول بو کا اجرا کیا جس کے نتیجہ میں ملک کے مسلمانوں کو رائج الوقت تعلیم کے حصول میں آسانی ہوئی۔ اب تک سیرالیون میں جماعت احمدیہ 300 سے زائد سکولوں کا قیام کرچکی ہے جو کسی بھی مسلمان تنظیم کی طرف سے ملک بھر میں قائم کیے جانے والے سکولوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔ اس کے علاوہ ایک لمبے عرصہ سے جماعتی ہسپتال اور کلینک ملک میں ضرورت مند مریضوں کو معیاری اور سستے علاج کی سہولت مہیا کررہے ہیں۔ خدمتِ خلق کے میدان میں جماعت احمدیہ نے ملک کے دور دراز پسماندہ علاقوں میں کنویں کھدواکر اور نلکے لگوا کر لوگوں کو بسہولت صاف پانی مہیا کرنے میں کردار ادا کیاہے۔ خانہ جنگی، مٹی کے تودے گرنے، سیلابوں، ایبولا اور اب کورونا وائرس کی وبا میں جماعت احمدیہ ضرورت مند اور مستحق لوگوں کی خوراک، کپڑوں، ادویات اور رہائش میں مدد کررہی ہے۔ اس میں ایبولا میں یتیم ہونے والے پچاس بچوں کی مکمل ذمہ داری بھی شامل ہے۔
ملک بھر میں جماعت کی 1400 سے زائد مساجد خدائے واحد کی عبادت کے ساتھ ساتھ لوگوں کی علمی، عملی اور روحانی تربیت میں مصروف ہیں اور ملک میں مذہبی رواداری اور امن کے قیام میں اہم کردار ادا کررہی ہیں۔
احمدیہ جماعت کے تین ریڈیو ملک بھر میں لوگوں کی روحانی، عملی، اخلاقی تعلیم وتربیت میں ہمہ وقت مصروف ہیں۔
جماعت احمدیہ کی ملکی ترقی میں کاوشوں کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ 2005ء سے اب تک ہونے والے سالانہ جلسہ جات میں ملک کے تین صدور اپنے دورِ صدارت میں باقاعدہ شرکت کرتے رہے ہیں۔ اور اس کے علاوہ نائب صدور، سابقہ نائب صدور، وزراء، سفارت کار، پیراماؤنٹ چیفس اور ملک کے اعلیٰ سطح کے عہدےدار جماعتی تقریبات میں شامل ہونے کو اپنے لیے باعثِ افتخار سمجھتے ہیں۔ 2019ء کے جلسہ سالانہ میں جماعتی خدمات کے اعتراف میں صدرِ مملکت نے اپنی تقریر میں امیر جماعت سیرالیون کو ملک میں ’انسانی بہبودو ترقی کا اعزازی سفیر’ قرار دیا تھا۔ اسی طرح 2020ء کے جلسہ سالانہ سیرالیون میں نائب صدر مملکت سیرالیون نے جلسہ سالانہ سیرالیون میں اپنی تقریر کے دوران جماعت احمدیہ کی تعلیمی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے امیر جماعت احمدیہ کو وزیر تعلیم قرار دیا اور بارہا اس بیان کو دہرایا۔
اس سے قبل بھی 2014ء میں اس وقت کی حکومت نے جماعت احمدیہ کو ملک میں جماعتی خدمات کے اعتراف میں صدارتی گولڈ میڈل، نیشنل ایوارڈ سے نوازا تھا۔
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس اعزاز کو جماعت کے لیے مبارک کرے اور ہمیں اپنی رضا کی راہوں پر چلاتے ہوئے اپنی ذمہ داریاں احسن طور پر ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
(رپورٹ: عبدالہادی قریشی۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)
٭…٭…٭