خلافت کا رفیع الشان مضمون۔ احادیث نبویہﷺ کی روشنی میں
ہر نبوت کے بعد خلافت ہوتی ہے ۔ خلیفہ خدا مقرر کرتا ہے اور اس کی اطاعت فرض ہے
رسول اللہﷺ کے فوراً بعد اور آخری زمانے میں خلافت علیٰ منھاج النبوۃ کے قیام کی خوشخبری
نبوت اور خلافت
ہر نبوت کے بعد خلافت…حضرت عقبہ بن عامر ؓبیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چچا حضرت عباس ؓکا ہاتھ پکڑا اور فرمایا:جب بھی کوئی نبوت آئی اس کے بعد خلافت قائم ہوئی ہے۔
(مجمع الزوائد۔ علی بن ابی ابکر الھیثمی جلد5صفحہ188 دارالکتاب العربی قاہرہ۔1407ھ)
حضرت عبدالرحمان بن سہل ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ہر نبوت کے بعد خلافت ہوتی ہے۔
(کنز العمال کتاب الفتن من قسم الافعال۔
فصل فی متفرقات الفتن۔جلد11 صفحہ115 حدیث نمبر 31444)
نبی نہیں خلیفے/خلفاء…حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا:بنی اسرائیل کی نگرانی نبی کیا کرتے تھے جب کوئی نبی فوت ہو جاتا تو ایک اور نبی اس کا جانشین ہوتا اور دیکھو میرے (فوراً) بعد کوئی نبی نہیں مگر خلیفےضرور ہوں گے اور بہت ہوں گے۔
(صحیح بخاری کتاب احادیث الانبیاء
باب ماذکر عن بنی اسرائیل، حدیث نمبر3196)
خلافت راشدہ کی مدت…حضرت سفینہ ؓبیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:میری امت میں خلافت 30 سال رہے گی پھر اس کے بعد ملوکیت ہوگی۔پھر حضرت سفینہ ؓنے چاروں خلفائے راشدین کا عرصہ شمار کر کے بتایا کہ30سال پورے ہوگئے اور بنوامیہ کا دعویٰ کہ ان میں خلافت ہے جھوٹا ہے وہ تو ملوکیت کے حامل ہیں۔
(جامع ترمذی کتاب الفتن باب الخلافة حدیث نمبر2152)
خلافت علیٰ منہاج النبوة کا قیام…حضرت حذیفہؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تم میں نبوت قائم رہے گی پھر خلافت علیٰ منہاج النبوة قائم ہوگی۔پھر ایذا رساں بادشاہت قائم ہوگی۔ پھر اس کے بعد جابر بادشاہت قائم ہوگی۔بعد ازاں خلافت علٰی منہاج النبوة قائم ہوگی۔اس کے بعد آپؐ خاموش ہوگئے۔
(مسند احمد حدیث 17680)
خلیفہ خدا بناتا ہے
یہ خدا کا کام ہے…حضرت عائشہ ؓبیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی آخری بیماری میں فرمایا:میں ابوبکر کو اپنے بعد خلیفہ مقرر کرنا چاہتا تھا مگر پھر میں نے خیال کیا کہ یہ خدا کا کام ہے۔خدا ابوبکر کے سوا کسی اور شخص کو خلیفہ نہیں بننے دے گا اور نہ ہی خدا کی مشیت کے ماتحت مومنوں کی جماعت ابوبکر کے سوا کسی اور کی خلافت پر راضی ہو سکے گی۔
(صحیح بخاری کتاب الاحکام باب الاستخلاف حدیث نمبر6677)
حضرت عائشہ ؓبیان کرتی ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنی آخری بیماری کے دوران فرمایا:مجھے ڈر ہے کہ کئی خواہش رکھنے والے اٹھ کھڑے ہوں گے اور کہیں گے میں خلافت کا زیادہ حقدار ہوں۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ اور مومن ابوبکر کے سوا کسی کو خلیفہ بنانے پر راضی نہیں ہوں گے۔
(مسلم کتاب فضائل الصحابہ باب فضائل ابوبکر حدیث 4399)
اللہ نے خلیفہ بنایا……حضرت عثمان ؓنے صحابہ کی ایک مجلس سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا:اللہ تعالیٰ نے ابوبکر ؓکو خلیفہ بنایا ۔اللہ کی قسم نہ میں نے کبھی ان کی نافرمانی کی اور نہ کبھی انہیں دھوکا دیا پھر اللہ نے عمرؓ کو خلیفہ بنایا خدا کی قسم نہ میں نے کبھی ان کی حکم عدولی کی نہ کبھی غلط بیانی کی۔ پھر اللہ نے مجھے خلیفہ بنادیا کیا میرے تم پر وہی حقوق نہیں جو ان پہلے خلفاء کے مجھ پر تھے۔
(صحیح بخاری کتاب المناقب باب ہجرة الحبشةحدیث نمبر 3583)
خلیفہ معزول نہیں ہوسکتا
خلعت نہ اتارنا…حضرت عائشہ ؓبیان کرتی ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عثمان ؓسے فرمایا:یقینا ًاللہ تعالیٰ تجھے ایک قمیص پہنائے گا اور اگر منافقین تجھ سے اس قمیص کے اتارنے کا مطالبہ کریں تو اسے ہرگز نہ اتارنا یہاں تک کہ تم مجھ سے آن ملو۔ یہ بات رسول اللہ نے تین دفعہ فرمائی۔
(مسند احمد۔ حدیث نمبر23427)
ایک حدیث میں رسول اللہ ﷺ نے وہ قمیص اتارنے کا مطالبہ کرنے والوں کو ظالم قرار دیا ہے۔
(الطبقات الکبریٰ جلد3 صفحہ66
ذکر ماقیل لعثمان فی الخلع۔ ابن سعد دار صادر بیروت)
باغیوں نے جب حضرت عثمانؓ سے خلافت سے دستبردار ہونے کا مطالبہ کیا تو انہوں نے فرمایا:جو قمیص خداتعالیٰ نے مجھے پہنائی ہے میں اسے ہرگز اتار نہیں سکتا۔
(الطبقات الکبریٰ جلد3 صفحہ72 ابن سعد دار صادر بیروت)
پھر فرمایا کہ مجھے پھانسی پر لٹک جانا زیادہ مرغوب ہے بہ نسبت اس کے کہ میں اللہ تعالیٰ کے عطا کردہ منصب خلافت سے الگ ہو جاؤں۔
(تاریخ طبری جلد2 صفحہ667 ابن جریر۔
دارالکتب العلمیہ بیروت 1406ھ۔ طبع اولیٰ)
خلفاء کے متعلق پیشگو ئیاں
حضرت ابو بکر ؓو حضرت عمرؓ…آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حفصہ ؓسے فرمایا کہ میرے بعد ابوبکر خلیفہ ہوں گے پھر اس کے بعد تیرے والد (عمر) خلیفہ ہوں گے۔ حضرت حفصہؓ نے پوچھا کہ آپ کو یہ اطلاع کس نے دی ہے۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مجھے علیم و خبیر خدا نے خبر دی ہے۔
(تفسیر صافی جلد2 صفحہ716 سورة التحریم الفیض الکاشانی کتاب فروشی الاسلامیہ۔ تہران)
حضرت ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:میں نہیں جانتا کہ تم میں کتنی دیر زندہ رہوں گا میرے بعد ان دو کی پیروی کرنا اور آپؐ نے حضرت ابوبکرؓاور عمرؓ کی طرف اشارہ فرمایا ۔
(سنن ابن ماجہ باب فی فضائل اصحاب رسول اللّٰہ۔
فضل ابی بکر حدیث نمبر 97)
حضرت ابو بکر ؓکے پاس…حضرت جبیر بن مطعم ؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک عورت آنحضرت ﷺ کے پاس آئی تو آپ نے اسے دوبارہ آنے کا ارشاد فرمایا اس نے کہا اگر میں آؤں اور آپ وفات پاچکے ہوں تو پھر میں کیا کروں۔رسول اللہﷺ نے فرمایا: اگر تم مجھے نہ پاؤ تو ابوبکر کے پاس چلی جانا۔
(صحیح بخاری کتاب المناقب باب قول النبی لوکنت متخذاً۔حدیث نمبر 3386)
ابوبکرؓ نماز پڑھائیں…حضرت عائشہؓ بیان کرتی ہیںکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری بیماری کی بات ہے کہ نماز عشاء کا وقت ہوگیا تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کمزوری کی وجہ سے مسجد میں تشریف نہ لے جاسکے۔آپؐ نے فرمایا: ابوبکر کو کہو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ چنانچہ ان ایام میں حضرت ابوبکرؓ نمازیں پڑھاتے رہے۔
(صحیح مسلم کتاب الصلوٰۃ باب استخلاف الامام حدیث نمبر 629)
خلافت پر مومنوں کا اجماع
جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے امام بنایا… رسول کریمﷺ کی وفات کے بعد انصار نے مہاجرین سے کہا کہ ایک امیر ہم میں سے اور ایک تم میں سے ہونا چاہیے۔حضرت عمر ؓ بولے اے گروہ انصار کیا تم نہیں جانتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر کو نماز پڑھانے کا حکم دیا تھا۔ تم میں کسی کا دل قبول کرتا ہے کہ وہ ابوبکرسے آگے ہو۔انصار نے کہا: ہرگز نہیں۔ چنانچہ سب حضرت ابوبکر ؓکی خلافت پر متفق ہوگئے۔
(طبقات ابن سعد جلد3 ص179 دار صادر بیروت)
دین و دنیا کا راہ نما…حضرت علی ؓبیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو ہم قیادت کے بارے میں غور کرنے لگے۔ہم نے سوچا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر کو نماز کی امامت کا ارشاد فرمایا تھا۔پس جسے خدا کے رسول نے ہمارے دین کے لیے پسند کیا ہم نے اسے اپنی دنیا کے لیے بھی پسند کرلیا اور اسے اپنا قائد مان لیا۔
(تاریخ الخلفاء جلد1 صفحہ 8از علامہ جلال الدین سیوطی مطبعة السعادة مصر 1952ء طبع اول)
آپ ہمارے سردار ہیں…آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد صحابہ کے مجمع کے سامنے حضرت ابوبکر ؓنے عمر ؓ اور ابوعبیدہ ؓ کے نام بطور خلیفہ پیش کیے مگر حضرت عمرؓ نے کہا: ہم تو آپ کی بیعت کریں گے۔ آپ ہمارے سردار ہیں اور ہم سب سے افضل ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ سب سے زیادہ محبوب تھے۔چنانچہ تمام صحابہ نے حضرت ابوبکرؓ کی بیعت کرلی۔
(صحیح بخاریکتاب المناقب باب لوکنت متخذا خلیلا حدیث نمبر3394)
بیعت خلافت… حضرت علی ؓفرماتے ہیں:میں خود حضرت ابوبکر ؓکے پاس چل کر گیا اور ان کی بیعت کی اور میں نے پوری جانفشانی کے ساتھ ان کا ہاتھ بٹایا یہاں تک کہ باطل کا منہ پھیر دیا اور وہ بھاگ کھڑا ہوا اور اللہ کا کلمہ بلند ہوگیا۔
(منار الھدیٰ صفحہ 373 شیخ علی البحرانی مطبع گلزار حسنی بمبئی 1320ھ)
خلافت کے حقدار… حضرت علی ؓاور حضرت زبیر ؓکہتے ہیں کہ ہماری نظروں میں ابوبکرؓ سب سے زیادہ خلافت کے حقدار ہیں وہ غار میں رسول اللہ کے ساتھی ہیں۔آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی میں نماز کے لیے امام مقرر کیا تھا۔
(شرح نہج البلاغہ لا بن ابی الحدید جلد1 صفحہ 50 دار احیاء التراث العربی 1385ھ)
خلفاء کے فضائل
صدیق اور شہید…حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم حرا پہاڑ پر تھے اور آپ کے ساتھ حضرت ابوبکر ؓ، عمر ؓ، عثمان ؓ، علی ؓ، طلحہ ؓاور زبیرؓ بھی تھے۔اس دوران پہاڑ نے حرکت کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: رک جاؤ تجھ پر نبی، صدیق اور شہیدوں کے علاوہ کوئی نہیں۔
(صحیح مسلمکتاب فضائل الصحابہ فضائل طلحہ والزبیر حدیث نمبر4438)
جنت کی بشارت …حضرت عبدالرحمان بن عوف ؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مجلس میں 10 صحابہ کو جنت کی بشارت دی جن میں چاروں خلفائے راشدین بھی شامل تھے۔
(جامع ترمذی کتاب المناقب باب مناقب الزبیر حدیث نمبر3680)
علم کا شہر…حضرت عبداللہ بن سعیدؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:میں علم کا شہر ہوں۔ابوبکر اس کی بنیاد، عمر اس کی دیواریں عثمان اس کی چھت اور علی اس کا دروازہ ہے۔
(الفردوس بماثور الخطاب۔ابوشجاع شیرویہ جلداوّل صفحہ43 حدیث نمبر105 دارالکتب العلمیہ بیروت طبع اول 1986ء)
ممتاز صفات…حضرت قتادہؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:میری امت میں امت پر سب سے زیادہ رحم کرنے والے ابو بکر ہیں اور اللہ کے دین میں سب سے زیادہ شدت رکھنے والے عمر ہیں اور حیا میں سب سے صادق عثمان ہیں اورمعاملات قضا٫ میں سب سے اعلیٰ درجہ علی کا ہے۔
(سنن ابن ماجہ باب فی فضائل اصحاب رسول اللّٰہ۔فضل زید بن ثابت حدیث نمبر154۔ جلد 1صفحہ55)
سب سے افضل…آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابوبکر اس امت میں سب سے افضل ہے سوائے اس کے کہ کوئی نبی ظاہر ہو جائے۔
(کنوزالحقائق علامہ مناوی۔ حرف الھمزہ)
یار غار…ہجرت کے وقت جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر ؓرات کے وقت غار ثور تک پہنچے تو حضرت ابوبکر ؓپہلے اندر گئے تاکہ صفائی کردیں۔پھر آپ نے اپنے کپڑے پھاڑ کر تمام سوراخ بند کیے تاکہ سانپ اور بچھو نہ آسکیں بعد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پوچھنے پر سارا واقعہ بتایا جس پر آپ نے دعا کی کہ اے اللہ ابوبکر کو قیامت کے دن میرے ساتھ رکھنا تو اللہ تعالیٰ نے وحی کی کہ میں نے دعا قبول کرلی ہے۔
(حلیة الاولیا٫۔ابونعیم اصفہانی جلد1صفحہ33دارالکتاب العربی بیروت۔ طبع چہارم 1405ھ)
خاص تجلی…حضرت علی ؓ بیان کرتے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک منادی اعلان کرے گا کہ السَّابِقُوْنَ الاَوَّلُوْنکہاں ہیں پھر کہا جائے گا ابوبکر کہاں ہیں۔چنانچہ اللہ تعالیٰ ابوبکر کے لیے خاص تجلی ظاہر کرے گا اور دیگر لوگوں کے لیے عام تجلی ظاہر فرمائے گا۔
(نزھة المجالس و منتخب النفائسجلد2 صفحہ 153 شیخ عبدالرحمٰن الصفوری۔ مطبع میمنیہ۔مصر)
حضرت ابوبکر ؓکی فضیلت کی و جہ…حضرت علی ؓبیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ابوبکر کو زیادہ روزوں اور نمازوں کی وجہ سے تم پر فضیلت نہیں بلکہ اس وجہ سے ہے جو اس کے دل میں ہے۔
(نزھة المجالس جلد2 صفحہ153 ،لسان العرب زیر لفظ صوم)
سب سے بڑا خدمت گزار…حضرت ابو سعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے آخری ایام میں فرمایا:صحبت اور مال کے لحاظ سے مجھ پر سب سے زیادہ احسان ابوبکر کا ہے اور اگر میں کسی کو خلیل بناتا تو ابوبکر کو بناتا لیکن اس کے ساتھ میری اسلامی اخوت اور محبت ہے۔ مسجد میں کھلنے والی تمام کھڑکیاں بند کردی جائیں سوائے ابوبکر کی کھڑکی کے۔
(صحیح بخاری کتاب المناقب باب قول النبیؐ سدوا الابواب حدیث نمبر3381)
دو سیڑھیاں آگے…آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوبکرؓ سے فرمایا:میں نے رؤیا میں دیکھا ہے کہ میں اور تم سیڑھیاں چڑھ رہے ہیں اور میں تم سے دو سیڑھیاں آگے چلا گیا ہوں اس پر حضرت ابوبکر ؓنے عرض کیا یارسول اللہ اس سے لگتا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو اپنے سایہ رحمت میں لے لے گا اور میں آپ کے بعد دو سال تک دنیا میں رہوں گا۔
(تعطیر الانام جلد اول صفحہ3عبدالغنی نابلسی)
رسول اللہ ﷺ کے ساتھی… حضرت عمرؓ کی وفات پر حضرت علیؓ نے خطاب کرتے ہوئے فرمایا:میں نے بارہا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا میں ابوبکر اور عمر گئے، میں ابوبکر اور عمر داخل ہوئے، میں ابوبکر اور عمر نکلے۔
(صحیح بخاری کتاب المناقب باب مناقب عمر حدیث نمبر3409)
حضرت عمرؓ کا شیطان پر غلبہ…حضرت سعد بن ابی وقاصؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر ؓسے فرمایا:اے ابن خطاب !اس خدا کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے شیطان جب تمہیں ایک رستہ پر چلتے ہوئے دیکھتا ہے تو اسے چھوڑ کر دوسرا رستہ اختیار کرلیتا ہے۔
(صحیح بخاری کتاب المناقب باب مناقب عمر حدیث نمبر3407)
لمبی قمیص کی تعبیر… حضرت ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:میں نے رؤیا میں کچھ لوگوں کو دیکھا بعض کی قمیصیں چھاتیوں تک ہیں اور بعض کی اس سے بڑی یا چھوٹی ہیں پھر میں نے عمر کو دیکھا وہ اپنی قمیص گھسیٹ کر چل رہے تھے۔ صحابہ نے پوچھا اس سے کیا مراد ہے۔ فرمایا: دین۔اور علم
(صحیح بخاری کتاب التعبیر باب القمیص فی المنام حدیث نمبر6491)
تین چاند…حضرت عائشہؓ نے رسول اللہﷺ کی زندگی میں رؤیا میں دیکھا کہ تین چاند ان کی گود میں آگرے ہیں۔جب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حضرت عائشہؓ کے حجرے میں دفن کیا گیا تو حضرت ابوبکر ؓنے فرمایا کہ یہ ایک چاند ہے اور سب سے بہتر چاند ہے۔بعد میں حضرت ابوبکرؓ اور حضرت عمرؓ بھی اسی حجرے میں مدفون ہوئے اور خواب پوری ہوئی۔
(مؤطا امام مالک۔ کتاب الجنائز باب دفن المیت حدیث نمبر 489)
سب جنتی ہیں… حضرت ابوموسیٰ اشعری ؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ایک باغ میں تشریف فرما تھے۔ حضرت ابوبکر ؓ، عمر ؓاور عثمان ؓ باری باری وہاں آئے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر ایک کو اندر آنے کی اجازت دی اور جنت کی بشارت دی اور یہ بھی فرمایا کہ عثمان کو ایک فتنہ پیش آئے گا جس کے بعد وہ جنت میں داخل ہوگا۔
(صحیح بخاری کتاب المناقب باب مناقب عثمان حدیث نمبر3419)
ذوالنورین… رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دو بیٹیاں یکے بعد دیگرے حضرت عثمانؓ کے عقد میں دیں جس کی وجہ سے وہ امت میں ذوالنورین کے لقب سے معروف ہیں۔ غزوۂ تبوک کے لیے جب آپ نے بیش بہا مالی قربانیاں کیں تو رسول اللہ ؐنے فرمایا: عثمانؓ پر کوئی مواخذہ نہیں اگر آج کے بعد وہ کوئی عمل نہ کرے۔
(حلیۃ الاولیاء جلد1 صفحہ59)
موسیٰؑ اور ہارون ؑکی نسبت… آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوۂ تبوک کے موقع پر حضرت علی ؓکو پیچھے چھوڑا اس پر انہوں نے عرض کیا کہ آپ مجھے بچوں اور عورتوں میں چھوڑے جارہے ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:کیا تو اس بات پر راضی نہیں کہ تجھے مجھ سے وہی نسبت ہو جو ہارون کو موسیٰ سے تھی ہاں میرے بعد نبی نہیں ہوگا۔
(صحیح بخاری کتاب المغازی باب غزوہ تبوک حدیث 4064)
تو مجھ سے ہے …حضرت برا ءؓبیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی ؓسے فرمایا:اَنْتَ مِنِّیْ وَاَنَامِنْکَ کہ تو مجھ سے ہے اور میں تجھ سے ہوں۔اور حضرت عمرؓ فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ فوت ہوئے تو وہ علی سے راضی تھے۔
(صحیح بخاری کتاب المناقب باب مناقب علی)
خاتم الاولیا٫…حضرت انسؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا:
اَنَا خَاتَمُ الْاَنْبِیَا٫ِ وَاَنْتَ یَا عَلِی خَاتَمُ الْاَوْلِیَا٫ِ
کہ میں خاتم الانبیا ٫ہوں اور اے علی تو خاتم الاولیا٫ہے۔
(بحار الانوار ۔علامہ مجلسی جلد 39 صفحہ 76)
خلفاء اور مشورہ
حضرت ابوبکر ؓکا طریق…حضرت میمونؓ بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابوبکر ؓکا یہ طریق تھا کہ وہ مختلف معاملات میں حکم جاری کرنے سے پہلے دیکھتے تھے کہ کتاب اللہ میں اس بارے میں کیا حکم ہے اگر اس میں نہ ملتا تو پھر سنت رسول ﷺ میں تلاش کرتے اور اگر اس میں نہ ملتا تو رؤسا کو جمع کرتے اور ان سے مشورہ کرتے۔جب وہ کسی معاملہ پر اتفاق کرتے تو اس کے مطابق حکم دیتے تھے۔حضرت عمر ؓکا بھی یہی طریق تھا اور کتاب و سنت کے بعد وہ یہ بھی دیکھتے تھے کہ حضرت ابوبکرؓ کا اس بارے میں کیا خیال تھا۔ اس کے بعد علماء سے مشورہ کرتے تھے۔
(اعلام الموقعین جلد1صفحہ62باب الوعید علی القول بالزای ابن قیم جوزی)
خلافت اور مشورہ …حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، آپ نے فرمایا:
لَاخِلَافَةَ اِلَّاعَن مَشْوَرَةِ۔
خلافت کا انعقاد مشورہ اور رائے کے بغیر درست نہیں۔نیز خلافت کے نظام کا ایک اہم ستون مشورہ ہے۔
(کنزالعمال کتاب الخلافۃ جلد5 صفحہ648 حدیث نمبر14136)
مشورے کا حق… حضرت علیؓ نے منصب خلافت پر فائز ہونے کے بعد فرمایا:میری بیعت وہ لوگ کرچکے ہیں جنہوں نے ابوبکر ؓ اور عمرؓ اور عثمان ؓ کی بیعت کی تھی اور بیعت انہی شرائط پر کی ہے جن شرائط پر پہلے خلفاء کی بیعت کی تھی۔اب لوگوں کو اس فیصلے کو ردّ کرنے کا اختیار نہیں۔ شوریٰ تو مہاجرین اور انصار کا حق تھا جب وہ ایک شخص پر متفق ہوگئے اور اسے امام بنالیا تو اسی میں اللہ کی رضا ہے۔
(نہج البلاغہ صفحہ 366 دارالھجرة للنشر۔ قم)
برکات خلافت
خلافت۔ الفت کا ذریعہ…حضرت ابوبکر ؓنے خلیفہ بننے کے بعد صحابہ سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا:اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ تمہیں ضلالت اور تفرقہ سے نکالا اور تمہارے دلوں میں الفت قائم کی۔پھر اللہ نے تم پر ایک خلیفہ مقرر کیا تاکہ تمہارے درمیان الفت و محبت قائم رکھے اور تمہارے مقاصد کو غلبہ عطا کرے۔
(دائر ۃالمعارف القرن الرابع عشر محمد فرید وجدی جلد3 صفحہ 758 زیر لفظ خلف)
تمکنت دین… آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے آخری بیماری میں حضرت اسامہ بن زید ؓ کی قیادت میں سات سو کا لشکر شام کی طرف بھجوایا تھا۔ابھی وہ زیادہ دور نہیں گیا تھا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوگئی۔ صحابہ ؓنے حضرت ابوبکرؓ سے کہا کہ مدینہ کے اردگرد بہت سے قبائل مرتد ہو گئے ہیں اس لیے اس لشکر کو روک لیجیے۔ حضرت ابوبکر ؓنے فرمایا:خدا کی قسم اگر مدینہ کی گلیوں میں کتے عورتوں کو گھسیٹتے پھریں تب بھی میں اس لشکر کو نہیں روکوں گا جسے خدا کے رسولؐ نے روانہ کیا ہے۔
(تاریخ الخلفاء صفحہ74۔ نور محمد اصح المطابع کراچی)
خلافت کے ذریعہ وحدت… حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد حضرت ابوبکر ؓصدیق پہلے خلیفہ بنے ان کے والد ابوقحافہ کو مکہ میں خبر ملی جو ان کے لیے باعث حیرت تھی کہ عرب کے طاقتور اور بارسوخ قبائل نے بھی انہیں خلیفہ تسلیم کرلیا ہے۔چنانچہ وہ پوچھتے رہے کہ کیا فلاں فلاں قبیلہ نے بھی مان لیا ہے۔ان کی وفات حضرت ابوبکر ؓکی وفات کے ایک سال بعد ہوئی۔
(البدایہ والنہایہ ابن کثیر جلد7 صفحہ50حالات14ھ مکتبہ معارف بیروت طبع اوّل 1966ء)
امام ڈھال ہے… حضرت ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:امام ڈھال ہے جس کی قیادت اور اطاعت میں دشمن سے لڑائی کی جاتی ہے اور دشمن کے حملوں سے بچا جاتا ہے۔
(صحیح بخاریکتاب الجہاد باب یقاتل من وراء الامام حدیث نمبر2737)
روحانی پیغام رسانی…حضرت ابن عمرؓ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمرؓ نے ایک لشکر ساریہ کی سرکردگی میں بھیجا۔ حضرت عمر ؓمدینہ میں خطبہ دے رہے تھے کہ آپ نے پکار کر کہا: اے ساریہ، پہاڑ کی پناہ لو۔بعد میں اس لشکر کا ایک شخص آیا اور کہا کہ دشمن سے جنگ کے دوران ہم شکست کھا رہے تھے تو ہم نے ایک آواز سنی کہ اے ساریہ پہاڑ کی پناہ لوانہوں نے ایسا ہی کیا اور دشمن پر فتح پائی۔
(مشکوٰة باب الکرامات)
خلافت سے وابستگی اور اس کی اطاعت
خلفاء کی اطاعت…حضرت عرباض بن ساریہ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
عَلَیْکُمْ بِسُنَّتِیْ وَسُنَّةِ الخُلَفَاءِ الرَّاشِدِیْنَ المَھْدِیِّیْنَ۔
کہ تم پر میری سنت اور خلفائے راشدین جو خدا کی طرف سے ہدایت یافتہ ہیں کی سنت کی اطاعت فرض ہے۔ اس طریق کو مضبوطی سے تھام لو اور دانتوں سے اچھی طرح پکڑ کے رکھو۔
(سنن ابوداؤد کتاب السنة باب فی لزوم السنة حدیث 3991)
سنت رسول اور سنت خلفاء کی پیروی…حضرت عرباض بن ساریہ ؓبیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جو لوگ میرے بعد زندہ رہیں گے وہ بہت سے اختلافات دیکھیں گے ایسے وقت میں تم پر لازم ہے کہ میری سنت اور خلفاء راشدین مہدیین کی سنت کی پیروی کرو اور اسے دانتوں سے مضبوطی سے پکڑ لینا۔(مسند احمد۔ حدیث نمبر 16521)
خلافت سے وابستہ رہو…حضرت حذیفہ ؓبیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اگر تم دیکھ لو کہ اللہ کا خلیفہ زمین پر موجود ہے تو اس سے وابستہ ہو جاؤ۔اگرچہ (اس جرم میں) تمہارا بدن تارتار کر دیا جائے اور تمہارا مال لوٹ لیا جائے۔
(مسند احمد۔ حدیث نمبر 22333)
جب تم ایک ہاتھ پر جمع ہو…حضرت عرفجہ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جب تم ایک ہاتھ پر جمع ہو اور تمہارا ایک امیر ہو اور پھر کوئی شخص تمہاری وحدت کو توڑنا چاہے تاکہ تمہاری جماعت میں تفریق پید اکرے تو اس سے قطع تعلق کرلو اور اس کی بات نہ مانو۔
(مسلم کتاب الامارہ باب حکم من فرق حدیث نمبر 3443)
خلافت سے وفاداری…حضرت ابوہریرہ ؓبیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تین آدمی ایسے ہیں جن سے خدا قیامت کے دن نہ کلام کرے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔ایک وہ شخص جس کے پاس رستے میں ضرورت سے زائد پانی ہو اور وہ دوسرے مسافر کونہ دے۔دوسرا وہ جس نے کسی امام کی بیعت دنیا کی خاطر کی۔اگر امام اس کو حسب خواہش کچھ دے تو وہ وفا کرتا ہے ورنہ بے وفائی کرتا ہے۔ تیسرا وہ شخص جس نے عصر کے بعد اللہ کی قسم کھا کر مال بیچنے کے لیے کہا کہ مجھے اتنی رقم ملتی تھی (مگر میں نے نہ بیچا) حالانکہ یہ جھوٹ تھا اور اس کی قسم سن کر کوئی شخص مال خرید لے۔
(صحیح بخاری کتاب الاحکام باب من بایع رجلا حدیث نمبر 6672)
سب سے بڑی غداری…حضرت ابوسعید خدریؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ہر عہد شکن کے لیے قیامت کے دن ایک جھنڈا گاڑا جائے گا اور سب سے بڑی عہد شکنی اور غداری امام کے ساتھ غداری ہے۔
(جامع ترمذی کتاب الفتن باب ما اخبر النبی اصحابہ حدیث نمبر2117)
اجتماعیت جاتی رہے گی… جب باغی حضرت عثمان ؓسے خلافت کا منصب چھوڑنے کا مطالبہ کررہے تھے اور قتل کی دھمکیاں دے رہے تھے تو آپؓ نے فرمایا:اگر تم نے مجھے قتل کردیا تو میرے بعد کبھی باہمی الفت نہ کرسکو گے نہ اکٹھی نماز پڑھ سکو گے اور نہ ہی مل کر دشمن سے جنگ کرسکو گے۔
(الطبقات الکبریٰ جلد3 صفحہ72 ابن سعد دارصادر بیروت)
اگر خلافت چلی گئی…حضرت عثمانؓ کے زمانہ خلافت میں جب بعض لوگ آپ کے خلاف فتنوں میں مصروف تھے تو صحابی رسول حضرت حنظلہ ؓنے کچھ اشعار کہے جن کا ترجمہ یہ ہے:مجھے تعجب ہے کہ لوگ کن باتوں میں پڑے ہوئے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ خلافت جاتی رہے اگر وہ چلی گئی تو لوگ ہر خیر سے محروم ہو جائیں گے اور پھر انتہائی ذلیل ہو جائیں گے۔ وہ یہود اور نصاریٰ کی طرح ہو جائیں گے جو راہ حق سے بھٹک چکے ہیں۔
(تاریخ ابن اثیرجلد2 صفحہ173)
خلفاء کے لیے دعا
اے اللہ رحم کر…حضرت علی ؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا کی اے اللہ میرے ان خلفاء پر رحم فرما جو میرے بعد آئیں گے میری احادیث اور سنت بیان کریں گے اور لوگوں کو ان کی تعلیم دیں گے۔ (الجامع الصغیرجلد اوّل صفحہ60)
بہترین امام…حضرت عوف بن مالک ؓبیان کرتے ہیں کہ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ تمہارے بہترین امام وہ ہیں جن سے تم محبت کرتے ہو اور وہ تم سے محبت کرتے ہیں۔ تم ان کے لیے دعا کرتے ہو اور وہ تمہارے لیے دعا کرتے ہیں ۔
(صحیح مسلم کتاب الامارہ باب خیار الائمة حدیث نمبر 3447)