حضرت بھابی زینب صاحبہ رضی اللہ عنہا
(اہلیہ پیرمظہر قیوم صاحب)
13مارچ1960ء کو لجنہ اماء اللہ کو اپنی ایک سرگرم رکن، عالم باعمل اور بزرگ خاتون حضرت بھابی زینب صا حبہ کی وفات کا صدمہ برداشت کرنا پڑا۔ آپ نے72سال کی عمر میں ربوہ میں وفات پائی۔آپ کے والد کا نام غلام احمد صاحب مرحوم اور خاوند کا نام پیرمظہر قیوم صاحب تھا۔ آپ حضرت پیر افتخار احمد صاحبؓ کی بہو تھیں۔آپ کی تاریخ پیدائش1888ء یا 1890ء کے لگ بھگ ہے۔
سولہ سال کی عمر میں 1906ء میں حضرت مسیح موعود علیہ السلا م کی صحابیہ ہونے کا شرف پایا۔ نابینا ہونے کے باوجود عالِم دین تھیں۔ تقریر بھی کر لیتی تھیں۔ خانہ داری ودستکاری کی ماہر تھیں۔ شب و روز بیناؤں سے زیادہ سرگرمِ عمل دین تھیں۔ قادیان میں اور پھر ربوہ میں محلہ جات میں پھر کر چندہ اکٹھا کرنے، تعلیم بالغاں کا انتظام کرنے اور تنازعات کا فیصلہ کرنے کے لیے آپ کو بھجوایا جاتا تھا اور آپ بڑی عمدگی کے ساتھ اس فریضہ کو سرانجام دیتی تھیں۔
حلقہ مسجد مبارک قادیان اور حلقہ دارالصدر ربوہ میں صدر لجنہ اماء اللہ کے فرائض بھی سرانجام دیتی رہیںجب تک حضرت پیر منظور محمد صاحب ؓ موجد قاعدہ یسّرناالقرآن زندہ رہے ان کے پاس رہیں۔ ان کی وفات کے بعد محترم صاحبزادہ مرزاعزیز احمد صاحب کے ہاں چلی آئیں اور وہیں ان کی وفات ہوئی۔
محترمہ بھابی زینب صاحبہ ان خواتین میں سے تھیں جن کی فطرت ہی میں نیکی اور سعادت ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ اپنے خاندان میںسب سے پہلے احمدی ہوئیں ۔ سب رشتہ دار مخالف تھے مگر آپ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوگئیں۔ یوں تو آپ میں بہت سی خوبیاں تھیں مگر خدمتِ خلق اور ہمدردیٔ بنی نوع انسان کا جذبہ غالب تھا۔ ہر وقت غریبوں اور مسکینوں کی خدمت پرآمادہ رہتیں۔ کوئی بیمار ہو جاتا فوراً بیمار پرسی کے لیے پہنچ جاتیں ۔جس خدمت پر مامور کیا جاتا اسے بڑے احسن طریق سے سرانجام دیتی تھیں۔ آپ نے کئی بے ما ں بچیوں کو پالا اور پھر ان کی شادیاں بھی کیں۔ آپ حضرت سیّدہ امۃ الحی صاحبہ مرحومہ حرم حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بھابی تھیں اور حضوررضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی آپ کو بھابی کہتے تھے جس کی وجہ سے آپ بھابی کے نام سے مشہور ہو گئیں۔ باوجود نابینا ہونے کے بہت باریک سُوت کاتتی تھیں۔ نواڑ ،آزاربند اور ڈیزائن کے ساتھ بہت عمدہ قالین بُننےکی بھی ماہر تھیں۔ غرض مرحومہ بہت سی غیر معمولی خوبیوں کی مالک تھیں۔
خاندان حضرت مسیح موعود علیہ السلام با لخصوص حضرت اُم المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہاسے والہانہ عقیدت تھی۔ جلسہ سالانہ کے موقع پر اندرون خانہ قصرِخلافت میں پہرے کا انتظام آپ کے سپرد ہوتا تھا۔ آپ سالہا سال تک اس خدمت کو عمدگی سے سرانجام دیتی رہیں۔
(تاریخ لجنہ اماء اللہ جلد سوم1959ء تا1972ء صفحہ36تا37)