لڑکوں کی تربیت
حضرت خلیفۃ المسیح الرا بع رحمہ اللہ تعالیٰ عو ر تو ں کو مخا طب کر تے ہو ئے فرما تے ہیں :’’ اکثر گھرو ں میں نہ صرف یہ کہ لڑکے کی خوا ہش ہے ما ؤ ں کی زیا دہ خوا ہش ہو تی ہے مردوں سے لیکن جب لڑکے پیدا ہو ں بلکہ زیا دہ بھی ہو ں تب بھی ان کو سر پر چڑھا کر رکھتی ہیں اور بچیو ں کی عزت نہیں ۔اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ یہی مرد ظا لم بن جا تے ہیں اور بڑے ہو کرپھر عورتو ں پر ظلم کر تے ہیں اور کس طرح ایک نسل کا دوسری نسل پر برا اثر پڑتا ہے اور دوسری کا تیسری نسل پر برا اثر پڑ تا ہے ۔پس اگر آپ نے اپنے اوپر رحم کر نا ہے تو اپنے لڑ کو ں کی تر بیت صحیح کر یں اور عورت کے حقوق ان کو بچپن سے بتا ئیں اور اپنی بہنو ں کی عزت کر نا ان کو سکھا ئیں اور نگران ر ہیں اس با ت پر کہ ان سے وہ سخت کلا می بھی نہ کر یں ۔اگر ایسے لڑکے آ پ پیدا کر یں گی اور ایسے لڑکے پروان چڑ ھا ئیں گی تو میں یقین دلا تا ہو ں کہ آ پ کا احسان آ ئندہ نسلو ں پربڑا بھا ری ہو گا۔نسلاً بعد نسل احمدی بچیوں کو اچھے خا وند عطا ہو تے رہیں گے۔نیک دل ،محبت کر نے وا لے ،خیال ر کھنے وا لے قربا نی کر نے وا لے ، ایسے خا وند عطا ہو تے رہیں گے جیسا خا وند ہم نے آ نحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی صورت میں دیکھا۔‘‘
(خطاب لجنہ اما ء اللہ کینیڈا بمقام ٹو رنٹو مو رخہ 6جو لا ئی1991ء ’’تربیت اولاد کے لیے والدین کی ذ مہ داریاں‘‘صفحہ 34)
(مرسلہ : سیدہ منورہ سلطانہ۔ جرمنی)