یونان میں جلسہ یوم خلافت
اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے جماعت احمدیہ یونان کو مورخہ 29؍مئی 2021ء بروز ہفتہ بذریعہ سکائپ شام سات تا نو بجے ’’جلسہ یومِ خلافت‘‘ منعقد کرنے کی توفیق ملی۔ الحمدللہ۔
جلسہ کو کامیاب بنانے کے لیے دو ہفتے قبل تیاری شروع کر دی گئی تھی۔ ذیلی تنظیموں کے صدران کے ذریعہ سب احباب کو یاددہانی کروائی گئی۔ اس کے علاوہ ٹیکسٹ میسج کے ذریعے گروپس میں بھی تنظیموں کے صدران کی طرف سے جلسہ کے حوالہ سے اعلان ہوتا رہا۔ اس کے علاوہ احباب جماعت کے ذاتی نمبروں پر رابطہ کر کے اطلاع کی گئی۔ پروگرام کی تیاری میں خاکسار کو خدمت کی توفیق ملی۔
جلسہ کی صدارت مکرم عطاء النصیر صاحب مربی سلسلہ و نیشنل صدر جماعت احمدیہ یونان نے کی۔ حسب روایت جلسہ کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہواجو کہ مکرم عقیل احمد بھٹی صاحب نے کی۔ انہوں نے سورۃ النور کی آیات 55 تا 58 پیش کیں جس کا ترجمہ بیان فرمودہ حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ، مکرم اسرار احمد صاحب نے پڑھ کر سنایا۔ احادیث نبوی ﷺ مکرم ادریس احمد کاہلوں صاحب نے پیش کیں۔ اقتباس از تحریرات حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام مکرم محمد احمد صاحب نے پڑھا۔ جلسہ یوم خلافت کی پہلی نظم مکرم عمران احمد گجرصاحب نے نہایت خوش الحانی کے ساتھ پڑھ کر سنائی ۔ پہلی تقریر مکرم مبارک احمد بشیر صاحب نے ’’خلافت علیٰ منہاج النبوۃ‘‘ کے عنوان پر قرآنی آیات اور احادیث کی روشنی میں پیش کی۔ دوسری نظم مکرم میاں عمران مجید صاحب نے پڑھی جس کے بعددوسری تقریر مکرم چودھری مشتاق احمد صاحب نے ’’برکاتِ خلافت‘‘ کے موضوع پر کی۔ بعد ازاں ایک افغانی نومبائع فیملی کے طفل عزیزم نوید احمد نے حضرت مسیح موعودؑ کا فارسی نعتیہ کلام
جان و دلم فدائے جمال محمدؐ است
خاکم نثار کوچہ آل محمدؐ است
ترنم سے پڑھ کر سنایا۔ ان اشعار کے متعلق ان کےوالد مکرم حمید سخی زادہ صاحب نے شہادت دی کہ ان کے والد جو کہ ایک شیعہ عالم تھے وہ یہ اشعار شیعہ محفلوں میں پڑھ کر سنایا کرتے تھے۔ اس جلسہ کی آخری تقریر ڈاکٹر محمد اطہر زبیر صاحب چیئرمین ہیومینٹی فرسٹ جرمنی نے کی۔ محترم ڈاکٹر صاحب نے اپنی تقریر میں حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے قبولیت دعا کے متعلق اپنے ذاتی مشاہدات کی روشنی میں مختلف واقعات پیش کیے۔ اسی طرح عائلی زندگی کو بہتر بنانے کے متعلق حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ کے ارشادات اور ذاتی کردار کے حوالہ سے واقعات کی روشنی میں احباب جماعت کو نصائح کیں۔
الحمدللہ احباب جماعت کے لیے حضور انور کے واقعات سننا بہت مفید ثابت ہوا اور بعض نے اپنے تاثرات بھی بھجوائے کہ کس طرح ان واقعات کو سن کر انہوں نے اپنے اندر پاک تبدیلیاں پیدا کرنے کا عہد کیا ہے۔ ایک دوست نے لکھا کہ ’’میں اپنی بیگم کے ساتھ چھوٹی چھوٹی باتوں پر ناراض ہوجاتا تھا لیکن ڈاکٹر صاحب کی تقریر سن کر خود ہی شرمندہ ہوتا رہا اور اب عہد کیا ہے کہ آج کے بعد کبھی ناراض نہیں ہوں گا بلکہ اپنی بیگم کا خیال رکھوں گا۔ اس سے پہلے اس قسم کی باتیں نہیں سنیں۔‘‘ اسی طرح بعض دوستوں نے حضور انور کے واقعات سے متاثر ہو کر اس تقریر کی آڈیو کی درخواست کی اور مزید لوگوں کو سننے کے لیے بھجوائی۔ الحمد للہ علی ذالک۔
دعا کے ساتھ اس جلسہ کا اختتام ہوا جو کہ محترم مربی صاحب کی درخواست پر مہمان خصوصی مکرم ڈاکٹر صاحب نے کروائی۔ جلسہ کی کل حاضری 53رہی جس میں 11انصار، 28 خدام، 7 لجنہ اماء اللہ، 4ناصرات اور 3اطفال شامل ہیں۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو نظام خلافت اور اس کے استحکام کے لیے آخری دم تک جدوجہد کرتے چلے جانے اور اپنی اولادوں کو ہمیشہ خلافت کے ساتھ وابستہ رکھنے اور اس کی برکات سے مستفیض ہونے کی توفیق عطا فرماتا چلا جائے۔ آمین
(رپورٹ: ارشد محمود)