ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور فارسی ادب (قسط نمبر 74)
[شادی کے موقع پر]لڑکیوں کا گانا کیسا ہے
پھریہ سوال کیا گیا کہ لڑکی یا لڑکے والوں کے ہاں جو جوان عورتیں مل کر گھر میں گاتی ہیں۔ وہ کیسا ہے؟ فرمایا:
اصل یہ ہے کہ یہ بھی اسی طرح پر ہے۔ اگر گیت گندے اور ناپاک نہ ہوں، تو کوئی حرج نہیں۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ میں تشریف لے گئے تو لڑکیوں نے مل کر آپ کی تعریف میں گیت گائے تھے۔
مسجد میں ایک صحابی نے خوش الحانی سے شعر پڑھے تو حضرت عمرؓ نے ان کو منع کیا۔ اس نے کہا کہ میں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پڑھے ہیں۔ تو آپؐ نے منع نہیں کیا، بلکہ آپؐ نے ایک بار اس کے شعر سنے تو آپؐ نے اس کے لیے رحمت اﷲ فرمایا۔ اور جس کو آپؐ یہ فرمایا کرتے تھے وہ شہید ہو جایا کرتا تھا۔ غرض اس طرح پر اگر فسق و فجور کے گیت نہ ہوں، تو منع نہیں۔ مگر مردوں کو نہیں چاہیے کہ عورتوں کی ایسی مجلسوں میں بیٹھیں۔ یہ یادرکھو کہ جہاں ذرا بھی مظنّہ فسق و فجور کا ہو وہ منع ہے۔
بزہد و ورع کوش و صدق و صفا
و لیکن میفزائے بر مصطفیٰ
یہ ایسی باتیں ہیں کہ انسان ان میں خودفتویٰ لے سکتا ہے جو امر تقویٰ اور خدا کی رضا کے خلاف ہے۔مخلوق کو اس سے کوئی فائدہ نہیں ہے۔ وہ منع ہے۔ اور پھر جو اسراف کرتا ہے، وہ سخت گناہ کرتا ہے۔ اگر ریاکاری کرتا ہے، تو گناہ ہے۔ غرض کوئی ایسا امر جس میں اسرافؔ، ریاؔ، فسق، ایذائے خلق کا شائبہ ہو وہ منع ہے اور جو اُن سے صاف ہو وہ منع نہیں، گناہ نہیں۔ کیونکہ اصل اشیاء کی حلّت ہے۔
(ملفوظات جلد سوم صفحہ 404-405)
اس حصہ میں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے شیخ سعدی کا فارسی کا یہ شعر استعمال فرمایا ہے۔
بِزُہْد ووَرَعْ کُوْ شْ وصِدْق و صَفَا
وَ لیکن مَیْفَزَائے بَر مُصْطفےٰ
ترجمہ: ترکِ دنیا، پرہیز گاری اور صدق وصفاکے لیے ضرور کوشش کر مگر مصطفیٰﷺ (کے بتائے ہوئے طریقوں)سے تجاوز نہ کر۔
تارک دنیا، پرہیز گار اور دین دار ہونے کے عنوان سے بوستان میں شیخ سعدی کا ایک قطعہ ہے جس کایہ ایک شعر ہے۔