خبرنامہ (اہم عالمی خبروں کا خلاصہ)
Covid-19 کی تازہ عالمی صورتِ حال
(24؍جون۔ 08:00 GMT)
کل مریض: 180,402,517
صحت یاب ہونے والے: 165,121,169
وفات یافتگان: 3,908,454
٭…ویانا میں ایک ہفتے سے زیادہ جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد معاہدے کے فریقین یعنی ایران اور 6 عالمی طاقتوں کے نمائندے 2015ء کے ایٹمی معاہدے کی بحالی کو ملتوی کرتے ہوئے اپنے اپنے ملک واپس چلے گئے۔ ایران کے نمائندے عباس اراقچی نے کہا کہ ‘اب ہم معاہدے کے قریب تر ہیں تاہم جو فاصلہ ہمارے اور معاہدے کے درمیان موجود ہے اسے ختم کرنا آسان نہیں’۔ واضح رہے کہ ویانا میں ایران۔ امریکہ معاہدے کی بحالی کے لیے اپریل سے بات چیت جاری ہے ۔
٭…ایران کے نومنتخب صدر ابراہیم رئیسی نے اپنی پہلی پریس کانفرنس میں کہا کہ امریکہ نے جوہری معاہدے 2015ء کی خلاف ورزی کی جبکہ یورپی یونین بھی وعدوں کی پاسداری میں ناکام رہی۔امریکہ ایران پر عائد تمام امریکی پابندیاں اٹھانے کا پابند ہے، خارجہ پالیسی جوہری معاہدے تک محدودنہیں ہوگی۔ ابراہیم رئیسی نے اعلان کیاکہ بیلسٹک میزائل پروگرام پر مذاکرات نہیں ہوسکتے۔ دنیا کےساتھ باہمی رابطو ں کےخواہاں ہیں، پڑوسی ممالک سے تعلقات میں بہتری ترجیحات میں شامل ہے اور پوری دنیا سے بات چیت کریں گے۔ امریکی صدر جوبائیڈن سے ملاقات کے سوال کا جواب انہوں نے نفی میں دیا۔ چین کے حوالے سے نومنتخب صدر کا کہنا تھاکہ ایران اور چین کے اچھے تعلقات ہیں، دونوں ممالک کے مابین بہت سی صلاحیتوں کی بحالی کی کوشش کریں گے۔
٭…امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان سے رابطہ کرنے میں ہچکچاہٹ کو سینئر امریکی سینیٹر لنزے گراہم نے ‘حیرت انگیز’ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان سے انخلا کرتے ہوئے پاکستان کو نظر انداز کرنے کا نتیجہ تباہی کی صورت میں نکل سکتا ہے۔ انہوں نے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ سن کر حیرت ہوئی کہ صدر جوبائیڈن نے امریکہ۔ پاکستان تعلقات اور افغانستان کے سلسلے میں وزیر اعظم عمران خان سے رابطہ نہیں کیا۔ ہم کس طرح پاکستان سے تعاون کیے بغیر افغانستان سے اپنا انخلا مؤثر ہونے کی توقع کر سکتے ہیں۔
افغانستان سے انخلا کے بعد پاکستان کے اہم کردار کی بازگشت امریکی کانگریس میں حال ہی میں ہونے والی متعدد سماعتوں میں بھی سنائی دی۔ ایسی ہی ایک سماعت میں امریکی قانون سازوں نے افغان صدر اشرف غنی کے حالیہ بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ اب افغانستان کا مستقبل متعین کرنے میں پاکستان فیصلہ کن کردار ادا کرے گا اور افواج کے انخلا کے بعد امریکہ کا بہت معمولی کردار رہ جائے گا۔
٭…طالبان کا کہنا ہے کہ وہ امن مذاکرات کے لیے پرعزم ہیں تاہم افغانستان میں ایک ‘حقیقی اسلامی نظام’ ہی جنگ کے خاتمے اور حقوق کو یقینی بنانے کا واحد راستہ ہے۔ یہ خدشات بھی بڑھ رہے ہیں کہ اگر طالبان اقتدار میں واپس آئے تو وہ نام نہاد اسلامی قوانین دوبارہ نافذ کردیں گے جن کے تحت قبل ازیں انہوں نے لڑکیوں کے سکول جانے پر پابندی عائد کردی تھی۔ طالبان کے شریک بانی اور رہنما ملا عبدالغنی برادر نے کہا ہے کہ ‘مذاکرات میں ہماری بہت زیادہ شرکت اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ ہم (باہمی) افہام و تفہیم کے ذریعے معاملات کو حل کرنے میں یقین رکھتے ہیں’۔
٭…طالبان نے افغانستان کے شمال میں قندوز شہر سے 50 کلو میٹر کے فاصلے پر تاجکستان کے ساتھ مرکزی سرحدی گزرگاہ شیر خان بندر پر قبضہ کرلیا۔ حفاظت پر مامور سیکیورٹی فورسز کے اہلکار وہاں سے سرحد پار فرار ہوگئے۔ قندوز صوبائی کونسل کے رکن خالدین حکیمی نے بتایا کہ ‘لڑائی کے بعد طالبان نے شیر خان بندرگاہ اور تاجکستان کے ساتھ واقع قصبے اور تمام سرحدی چوکیوں پر قبضہ کرلیاہے’۔
٭…برطانیہ کے وزیرِ مملکت برائے امور جنوبی ایشیا اور دولت مشترکہ لارڈ طارق احمد سے بدھ کے روز اسلام آباد میں بات کرتے ہوئے پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان سے غیرملکی افواج کے انخلا کے باعث وہاں کے حالات انتہائی نازک مرحلے میں داخل ہو گئے ہیں۔ پاکستان افغانستان میں قیام امن کو معیشت اور علاقائی استحکام کیلئے ضروری سمجھتا ہے اور خطے اور افغانستان میں امن کی کوششوں کو جاری رکھنے کے لئے پرعزم ہے۔
ملاقات میں کورونا کی صورتحال، پاکستان اور برطانیہ کے درمیان مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعلقات اور تعاون کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کو دنیا میں اسلام مخالف سوچ کے بڑھتے ہوئے رجحان پر شدید تشویش ہے اور عالمی برادری کو اس برائی کا مل کر مقابلہ کرنا چاہئے۔ دورے پر گئے ہوئے برطانوی وزیر نے برطانیہ میں پاکستانی برادری کے کردار کو سراہا اور خطے میں امن کے قیام میں پاکستان کے کردار کی تعریف کی۔ برطانوی ہائی کمشنر کرسچین ٹرنر بھی اس ملاقات میں شریک تھے۔
٭…23 جون کو جوہر ٹاؤن لاہور میں ہونے والے بارودی دھماکے کے نتیجے میں 3 افراد جاں بحق اور 20 سے زائد زخمی ہوئے، زخمیوں میں سے 4 کی حالت تشویش ناک ہے۔ ابتدائی رپورٹ کے مطابق ریموٹ کنٹرول ڈیوائس سے کار میں موجود بال بیئرنگ اور کیلوں سے لیس 30کلو گرام سے زائد غیر ملکی ساختہ دھماکا خیز مواد اڑایا گیا۔ دھماکے کی جگہ پر 3 فٹ گہرا اور 8 فٹ چوڑا گڑھا پڑ گیا جبکہ اس سے ایک سو مربع فٹ کا علاقہ تباہ ہوگیا۔
٭…سعودی عرب میں حج کے لیے تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔ سعودی نائب وزیر حج و عمرہ نے اس حوالے سے منیٰ، عرفات اور مزدلفہ کا دورہ کیا۔قومی کمیٹی حج منیٰ میں حاجیوں کے لیے 6 ٹاورز اور 70 کیمپوں کا انتظام کریگی۔ حج پلان تکنیکی سہولتوں، وبا سے بچاؤ اور مقررہ خدمات پر مشتمل ہوگا۔
٭…کینیڈین وزیر ٹرانسپورٹ کے مطابق کینیڈا اور پاکستان کے درمیان پی آئی اے کی فلائٹس بحال کردی گئی ہیں تاہم بھارت پر سفری پابندیاں برقرار رہیں گی۔دوسری جانب پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز (پی آئی اے) کے ترجمان نے بتایا کہ پی آئی اے پہلے مرحلے میں ہفتہ وار تین براہ راست پروازیں کراچی، لاہور اور اسلام آباد سے روانہ ہوں گی۔
٭…روسی دارالحکومت ماسکو میں گرمی کا 120 سال کا ریکارڈ ٹوٹ گیا جب در جہ حرارت 34.7 ڈگری سینٹی گریڈ تک جا پہنچا۔ اس سے قبل جون 1901ء میں وہاں کا درجہ حرارت 31 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا تھا۔ روسی محکمہ موسمیات کا کہنا ہےکہ ماسکو میں چند روز کے دوران گزشتہ 120 سالوں کے دوران ریکارڈ کیا جانے والا سب سے شدید گرم موسم ہے۔
٭…پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں بارودی مواد کے دھماکے کے نتیجے میں تین افراد جاں بحق اور بیس سے زائد زخمی ہو گئے، زخمیوں میں سے چارکی حالت تشویش ناک ہے۔ پولیس کے مطابق دھماکا ایک گھر کے باہر کھڑی گاڑی میں ہوا جس سے کئی مکانات کو نقصان پہنچا اور کئی راہ گیر بھی زخمی ہوئے۔ انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکا ملک دشمن عناصرکی کارروائی ہے، انسداد دہشت گردی کی سپیشل فورس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے۔
٭…افریقی ملک برکینا فاسو کے شمالی علاقے میں دہشت گردوں کے رات گئے پولیس پر خطرناک حملے میں 11 پولیس افسران ہلاک ہوگئے۔ مقامی ذرائع نے حملے کی تصدیق کی ہے۔ قبل ازیں 6؍ جون کو بھی ایک حملے میں وہاں 7 بچوں سمیت 132 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
٭…چین کی جانب سے یہ اعلان کیا گیا ہے کہ اس نے دنیا کی سب سے بڑی کورونا وائرس ویکسینیشن مہم کے دوران اپنی 40 فیصد آبادی یا تقریباً ایک ارب 40کروڑ افراد کو مکمل طور پر ویکسین لگانے کا ہدف طے کر لیاہے۔ یہ مہم ابتدائی طور پر سست روی کا شکار تھی تاہم اس کے بعد اس میں تیزی دیکھنے میں آئی۔ واضح رہے کہ عالمی سطح پر ویکسین لگانے والے کُل افراد کی تعداد ڈھائی ارب سے زائد ہوچکی ہے۔
٭…٭…٭