از مرکز

حضرت مسیح موعودؑ کے مشن کی تکمیل میں ایم ٹی اے کا مؤثر کردار: حضرت خلیفۃ المسیح الخامس کا ایم ٹی اے انٹرنیشنل کی سالانہ کانفرنس سے خطاب

(ادارہ الفضل انٹرنیشنل)

(بیت الفتوح، لندن 27؍ جون 2021ء، نمائندہ الفضل انٹرنیشنل) سیّدنا امیرالمومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز آج دوپہر ایک بجے ایم ٹی اے انٹرنیشنل کی کانفرنس برائے 2021ء کی اختتامی تقریب میں رونق افروز ہوئے اور بصیرت افروز اختتامی خطاب فرمایا۔

کانفرنس کی اختتامی تقریب کا آغاز دوپہر ایک بجے تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔ مکرم باسل بٹ صاحب نے سورۃ الفتح کی آیات 29 و 30 کی تلاوت کی اور ان آیات کریمہ کا انگریزی ترجمہ پیش کیا۔ بعد ازاں حضرت اقدس مسیح موعودؑ کا منظوم کلام

ہر طرف آواز دینا ہے ہمارا کام آج

جس کی فطرت نیک ہے وہ آئے گا انجام کار

مکرم عمر شریف صاحب نے پیش کیا۔ اس کے بعد مکرم منیر الدین شمس صاحب، مینیجنگ ڈائریکٹر ایم ٹی اے انٹرنیشنل نے کانفرنس کی رپورٹ پیش کی۔ آپ نے بتایا کہ ایم ٹی اے کا جب آغاز ہوا تو اس وقت صرف ایک 10×10 کا کمرہ تھا جو نہ صرف سٹوڈیو کے طور پر استعمال ہوا بلکہ اس میں ایم ٹی اے کی مکمل ویڈیو لائبریری بھی موجود تھی۔ ہمارے پاس ایک ویڈیو کیمرہ تھا اور ریکارڈنگ کے لیے معمولی سی فلڈ لائٹس کے ذریعہ لائٹنگ کا انتظام کیا جاتا تھا۔ الحمد للہ، ساری دنیا نے دیکھا کہ صرف چند سالوں کے اندر ایم ٹی اے کے اب 8 سیٹلائٹ چینلز ہیں جن کی نشریات چوبیس گھنٹے چلتی ہیں۔ اسی طرح چھ STREAMING چینلز ہیں۔ ایم ٹی اے کے پاس اعلیٰ قسم کے سٹوڈیوز، براڈ کاسٹنگ کی جدید سہولیات، جدید ترین ویڈیو کیمرے اور TECHNICALLY -ADVANCE پروڈکشن کی سہولیات بھی موجود ہیں۔ 20 کے قریب انٹرنیشنل ٹیمیں ہیں جو مختلف زبانوں میں پروگرامز تیار کرتی ہیں۔ ہم اس بات کے گواہ ہیں کہ یہ سب صرف حضور انور کی براہ راست رہنمائی سے ممکن ہوا ہے۔

اس کانفرس کی تفصیلی رپورٹ بیان کرتے ہوئے مینیجنگ ڈائریکٹر صاحب نے بتایا کہ کُل 30 ملکوں سے ایم ٹی اے کی ٹیمز نے اس میں شرکت کی۔ پہلے روز 561 افراد جبکہ دوسرے روز 623 احباب آن لائن شمولیت اختیار کر کے اس سے مستفید ہوئے۔ کانفرنس کے دوران ایم ٹی اے سے متعلق مختلف موضوعات پر لیکچرز اور discussions ہوئیں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہماری عاجزانہ کوششوں کو قبول فرمائے اور ہمیں حضور انور کی منشا کے مطابق خدمت دین کی توفیق عطا فرمائے۔

اس کے بعد ایک ویڈیو پریزنٹیشن پیش کی گئی جس میں ایم ٹی اے کی ترقیات اور اللہ تعالیٰ کے نازل ہونے والے افضال کا ذکر کیا گیا ۔

یاد رہے کہ ایم ٹی اے انٹرنیشنل کی سالانہ کانفرنس 2021ء کا آغاز مورخہ 25؍جون بروز جمعۃ المبارک کو ہوا تھا۔

بعد ازاں ایک بج کر پچیس منٹ پر حضورِ انور کا خطاب شروع ہوا۔

حضرت امیرالمومنین ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا اختتامی خطاب

تشہد و تعوّذ کے بعد حضورِ انور نے فرمایا کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اسلام کی تعلیمات کا دنیا میں احیا فرمایا۔ حضورؑ نے فرمایا کہ نبی اکرمﷺ کا دور تکمیل دین کا دور تھا اور اِس زمانے میں جس طرح نئی ایجادات ہوئیں ان کے ذریعے اسلام کی تبلیغ کے راستے کھلے۔ حضرت مسیح موعودؑ کا مشن نبی اکرمﷺ کی تعلیمات کی تمام دنیا میں اشاعت کرنا تھا اور اللہ تعالیٰ نے ہی اس مشن کے پورا کرنے کے سامان فرمائے۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اسلام کی عظیم الشان تعلیمات پر روشنی ڈالی۔ آپؑ نے دنیا کو متنبہ فرمایا کہ صرف اسلام ہی کے ذریعے انسان اللہ تعالیٰ سے پختہ تعلق پیدا کر سکتا ہے اور صرف اسلام کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوتے ہوئے ہی ایک مومن اپنی ذمہ داریوں کو ادا کر سکتا ہے۔

حضورِ انور نے فرمایا کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے پوری دنیا میں اسلام کی تبلیغ کی سکیم تیار فرمائی اور چونکہ وہ اخبارات و رسائل (پرنٹ میڈیا) کا دور تھا، آپؑ نے اسلام کے پیغام کو دنیا میں پھیلانے کے لیے اس ذریعہ کو خوب استعمال فرمایا اور حضورؑ کے مضامین بہت تواتر سے اخبارات میں شائع ہوتے رہے۔ حضورؑ اپنے آخری سانس تک اپنے فرض کو سرانجام دیتے رہے۔ چنانچہ آپؑ کی زندگی میں ہی آپؑ کا پیغام امریکہ، یورپ اور دیگر علاقوں میں اخبارات کے ذریعے پہنچ چکا تھا۔

حضورؑ کے وصال کے بعد خلافتِ احمدیہ کا بابرکت دور شروع ہوا۔ خلافت نے بھی اسلام کی تبلیغ کو دنیا میں پھیلانے کے اس مشن کوجاری رکھا۔ حضرت خلیفۃ المسیح الاوّلؓ کے دور میں برطانیہ میں مبلغ بھجوایا گیا۔ دورِ خلافتِ ثانیہ میں جماعت کا پیغام بڑی تیزی سے پھیلتا ہوا یورپی، افریقی اور شمالی امریکہ کے ممالک تک پہنچ گیا۔ لیکن پھر بھی محدود وسائل کی وجہ سے ممکن نہ تھا کہ دورِ خلافتِ ثانیہ کے ابتدائی حصے میں احمدیت کا پیغام دنیا کے ہر علاقے میں پہنچ سکے۔ اس دور میں بھی پرنٹ میڈیا اور لٹریچر کی اشاعت ہی تبلیغ کے ذرائع تھے۔

پھر1938ء کا تاریخی سال آیا جب لاؤڈ سپیکر کے ذریعہ خلیفۂ وقت کی آواز لوگوں کی ایک بڑی تعداد تک پہنچنے کا انتظام ہوا۔ لوگ جب خوشیاں منا رہے تھے تو حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے اس وقت پیشگوئی فرمائی کہ وہ وقت دور نہیں جب خلیفۂ وقت قادیان میں تقریر کرے گا اور پوری دنیا اس کے الفاظ کو سن سکے گی۔

حضورِ انور نے فرمایا کہ تبلیغ کا سلسلہ اسی طرح جاری رہا۔ مختلف ممالک میں مبلغین سلسلہ ریڈیو پروگرامز کے ذریعے کسی حد تک احمدیت کے پیغام کو پھیلانے کا کام کرنے لگے۔ مجھے یاد ہے کہ جب مبلغین ریڈیو پروگرامز کی رپورٹس مرکز بھجواتے تھے تو انہیں بڑے اہتمام کے ساتھ جماعتی اخبارات مثلاً الفضل میں شائع کیا جاتا۔ اب اللہ کے فضل سے ہم آج کے دور میں اسلام کا پیغام اپنے ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے ذریعے پھیلانے کی توفیق پا رہے ہیں۔

جب اللہ تعالیٰ نے ہمیں اپنا چینل کھولنے کی توفیق دی تو اس بات کا سامان بھی مہیا فرما دیا کہ سیٹیلائیٹ کے ذریعے وہ چینل پوری دنیا میں پہنچ سکے۔

حضورِ انور نے فرمایا کہ اس میں شک نہیں کہ یہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے الہام

’’میں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچاؤں گا‘‘

کے پورے ہونے کی نشانی ہے۔ آج دنیا بھر میں ایم ٹی اے کے 19 سٹوڈیوز خلیفۃ المسیح کے زیرِ ہدایت اپنی ذمہ داریاں سرانجام دے رہے ہیں۔ برطانیہ کے علاوہ قادیان، گھانا، جرمنی، امریکہ، ماریشس، یوگنڈا، کینیڈا سمیت کئی ممالک میں یہ سٹوڈیوز قائم ہو چکے ہیں۔

حضورِ انور نے فرمایا کہ پابندیوں کی وجہ سے پاکستان میں ایم ٹی اے کے کام کو محدود کرنا پڑا ہے لیکن اللہ تعالیٰ نے دنیا کے متعدد ممالک میں ہمیں نئے سٹوڈیوز کھولنے کی توفیق عطا فرمائی ہے۔

اللہ کے فضل سے قادیان اور عبدالوہاب سٹوڈیوز گھانا سمیت متعدد سٹوڈیوز سے لائیو پروگرامز نشر کیے جا رہے ہیں۔ جرمنی سے جرمن زبان میں بھی پروگرامز ہو رہے ہیں۔ فرنچ، ترکش، سواحیلی نیز دیگر زبانوں میں بھی پروگرام تیار ہو رہے ہیں اور پوری دنیا میں نشر کیے جا رہے ہیں۔

اگر ہم دنیاوی پیمانوں پر اپنے وسائل کو جانچیں تو کبھی بھی اس چینل کو نہ چلا سکیں لیکن صرف اللہ کا فضل ہے کہ ہم اسے چلانے کی توفیق پا رہے ہیں اور ہر روز اللہ تعالیٰ کے فضلوں کو نازل ہوتا دیکھتے ہیں۔ ایک وقت تھا کہ جب ایم ٹی اے کا ایک چینل ہوتا تھا لیکن اب اللہ کے فضل سے ایم ٹی اے کے متعدد چینلز اپنی نشریات نشر کر رہے ہیں۔ یہ چینلز سمارٹ ٹی ویز، موبائل فونز اور ڈیسک ٹاپ وغیرہ پر بھی دستیاب ہیں۔ پوری دنیا میں ایم ٹی اے کی سٹریمز دیکھی جا سکتی ہیں۔ بعض ممالک کے مقامی (terrestrial) نیٹ ورکس میں بھی ایم ٹی اے کی نشریات دیکھی جا سکتی ہیں جن میں سرینام اور گیمبیا بھی شامل ہیں۔

حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ایم ٹی اے پروگرامز کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا:

اللہ کے فضل سے ایم ٹی اے کے پروگرامز اسلام کی خوبصورت اور حقیقی تعلیمات پر مشتمل ہوتے ہیں۔ بچوں کے لیے بھی پروگرامز بنائے جا رہے ہیں۔ ڈسکشن پروگرامز ہیں جو ناظرین کو مذہب اور حالاتِ حاضرہ سے باخبر رکھتے ہیں۔ ایم ٹی اے کے پروگرامز غیر احمدیوں کی تربیت کا ذریعہ بھی بن رہے ہیں۔ ان کے ذریعہ تبلیغ بھی ہو رہی ہے۔

حضورِ انور نے فرمایا کہ گذشتہ اٹھارہ ماہ کے دوران جبکہ دنیا پریشانیوں میں گھری رہی ہے ہم نے ایم ٹی اے کے ذریعہ اللہ کے فضلوں کو نازل ہوتے دیکھا۔ میں اس عرصے میں دورہ جات نہ کر سکا لیکن ورچوئل ملاقاتوں کے ذریعہ جو کہ نئے انداز کی ملاقات ہے میں دنیا کے مختلف مالک کے ممبرانِ جماعت اور عہدیداران سے براہِ راست ملاقات کر لیتا ہوں۔ یہ حضرت مصلح موعودؓ کی پیشگوئی کا پورا ہونا ہی ہے جس کا ذکر میں نے ابھی کیا۔

ایم ٹی اے تبلیغی اور تربیتی نکتہ نظر سے ورچوئل ملاقاتوں پر مشتمل پروگرام نشر کیے جاتے ہیں جن سے لوگوں کا خلافت سے تعلق پختہ ہونے کے ساتھ ساتھ ان کی تربیت بھی ہو رہی ہے۔ لوگ مجھے لکھتے ہیں کہ وہ ان پروگرامز سے بہت فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ کسی نے ان کے ذریعے جماعت کے انتظامی ڈھانچے کو سمجھا ہے، بعض نے لکھا کہ انہیں ان کے ذہنوں میں عرصے سے موجود سوالات کے جوابات مل گئے مزید یہ کہ مذہبی اور دنیاوی حالات کے بارے میں خلیفۂ وقت کے ارشادات سے آگاہی ہوئی۔

الغرض روحانی اور انتظامی لحاظ سے ایم ٹی اے خلیفۂ وقت کی آواز کو دنیا تک پہنچانے کے لیے مؤثر کردار ادا کر رہا ہے۔ خلافت اور احمدیوں کا تعلق مضبوط کر رہا ہے۔ اس کے ذریعے دنیا کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک، مشرق سے مغرب تک، شمال سے جنوب تک حضرت مسیح موعودؑ کی تعلیمات اور خلیفۂ وقت کی ہدایات دنیا میں بسنے والے تمام احمدیوں تک پہنچ رہی ہیں اس لیے احمدیوں کو ایم ٹی اے کے کارکنان کا چاہے وہ رضاکار ہوں یا مستقل مشکور ہونا چاہیے۔ اگر وقت، محنت اور مہارت کے استعمال کو دیکھا جائے تو اس میں شک نہیں رہتا کہ یہ کارکنان سالانہ لاکھوں پاؤنڈزایم ٹی اے کی بچت کر رہے ہیں۔

حضورِ انور نے فرمایا کہ امریکہ میں ایک مرتبہ ایک لیفٹیننٹ گورنر سے بات ہو رہی تھی تو ایم ٹی اے کی بات چل نکلی۔ جب ان کو بتایا گیا کہ یہ چوبیس گھنٹے چلنے والا مذہبی عالمگیر چینل ہے جس کے پیچھے کوئی حکومتی فنڈنگ نہیں اور اس پر کوئی اشتہارات نہیں چلتے۔ یہ بات ان کے لیے بہت حیرانی کا باعث بنی۔ لوگ اس بات کو سن کر پریشان تو ہوتے ہیں کہ یہ کیسے ممکن ہے لیکن اس بات کو نہیں سوچتے کہ ایم ٹی اے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی پیشگوئی کی صداقت کا ثبوت ہے کہ

میں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچاؤں گا

ایم ٹی اے کے کارکنان دعاؤں کے مستحق ہیں جو بڑے جوش جذبے اور محنت کے ساتھ اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ انہیں جو بھی کہا جائے وہ اپنے چہروں پر مسکراہٹ لیے وہ کام کرتے ہیں۔

حضورِ انور نے فرمایا کہ میں بھی آپ کارکنان کا شکر گزار ہوں اور دعا گو ہوں کہ اللہ تعالیٰ آپ کو حضرت مسیح موعودؑ کے تعلیمات کو پھیلانے میں اپنا کردار ادا کرنے کی توفیق دے جو کہ قرآنِ کریم اور نبی اکرمﷺ کی تعلیمات کے علاہ اور کچھ نہیں۔ میں یہ بھی دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ آپ کو عجز و انکسار میں بڑھائے۔ اگر آپ اپنی پوری محنت اور طاقت سے کام کرتے چلے جائیں گے تو یقیناً اللہ تعالیٰ بھی آپ کو بہترین اجر سے نوازے گا۔

اللہ تعالیٰ آپ کو جو جہاں بھی ایم ٹی اے کا کام کر رہے ہیں خلیفۂ وقت کے منشاء کے مطابق کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے، جزائے خیر سے نوازے اور آپ کو بہترین انداز میں خدمتِ اسلام کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

حضورِ انور کا یہ بصیرت افروز خطاب دو بجکر پانچ منٹ تک جاری رہا۔ بعد ازاں حضورِ انور نے اجتماعی دعا کروائی جس کے بعد حضورِ انور نے ’السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ‘ فرمایا اور تقریب کا اختتام ہوا۔

ادارہ الفضل انٹرنیشنل ایم ٹی اے انٹرنیشنل کو اس کامیاب کانفرنس کے انعقاد پر مبارکباد پیش کرتا ہے نیز دعا گو ہے کہ اللہ تعالیٰ ایم ٹی اے کے تمام کارکنان کو حضورِ انور کی دعاؤں کا وارث بناتے ہوئے حضورِ انور کے منشائے مبارک کے مطابق خدمات سرانجام دینے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button