الفضل ڈائجسٹ
اس کالم میں ان اخبارات و رسائل سے اہم و دلچسپ مضامین کا خلاصہ پیش کیا جاتا ہے جو دنیا کے کسی بھی حصے میں جماعت احمدیہ یا ذیلی تنظیموں کے زیرانتظام شائع کیے جاتے ہیں۔
2012ء میں وفات پا جانے والے چند معروف خدمت گزار
روزنامہ‘‘الفضل’’ربوہ 4 اور 5؍اپریل 2013ء کی اشاعتوں میں سال 2012ء میں وفات پا جانے والے چند معروف خدمت گزاروں کا تذکرہ (مرتّبہ) مکرم محمد محمود طاہر صاحب شامل اشاعت ہے۔ ان مخلصین میں سے ذیل میں صرف اُن کا ذکرخیر دیا جارہا ہے جن کے بارے میں ابھی تک ‘‘الفضل ڈائجسٹ’’ میں کوئی مضمون شامل نہیں کیا جاسکا۔
محترم راویل بخاریو صاحب آف رشیا
رشین زبان کے معروف شاعر، جرنلسٹ، ادیب، مترجم اور آسمان احمدیت کے روشن ستارے محترم راویل بخاریو صاحب 24جنوری 2012ء کو بو جہ ہارٹ اٹیک 61سال کی عمر میں وفات پاگئے۔ آپ کا جماعت سے تعارف 1990ء کے آغاز میں ہوا۔ حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ سے ملاقاتوں کے نتیجہ میں تاتاریوں میں سے احمدیت میں داخل ہوئے۔ آپ اپنے علم وعرفان، اخلاص و وفا، بے نفسی، خلافت سے بے انتہا تعلق، عاجزی اور حضرت مسیح موعودؑ کے پیغام کو روس میں پہنچانے کی تڑپ کے لحاظ سے ایک روشن ستارہ تھے۔ جماعتی خدمت میں انتہا کردیتے۔ بی بی سی رشین سروس میں ملازمت سے فراغت کے بعد مکمل طور اپنے آپ کو وقف کردیا تھا۔ آپ کا لمحہ لمحہ خدمات سلسلہ میں صرف ہوتا تھا۔ آپ صحیح معنوں میں احمدیت کے سفیر تھے۔ لندن میں رشین ڈیسک میں نہایت محنت اور اخلاص کے ساتھ کام کیا۔ خطبات جمعہ کی رشین ڈبنگ اپنی نگرانی میں کرواتے۔ بہت سی جماعتی کتب کا رشین میں ترجمہ کیا۔ رشین ترجمہ قرآن کے لیے بھی خدمات بجا لائے۔ آپ کو قومی خدمات کے نتیجے میں مختلف اعزازات سے نوازا گیا۔ بی بی سی رشین سروس نے آپ پر پروگرام نشر کیے اور آپ کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے خطبہ جمعہ فرمودہ 27جنوری2012ء میں آپ کا تفصیلی ذکر خیر فرمایا اور نماز جنازہ حاضر پڑھائی۔
نائیجیریا کے سلطان آف اگادیس مکرم الحاج عمر ابراہیم صاحب
نائیجیریا کے سلطان آف اگا دیس مکرم الحاج عمر ابراہیم صاحب 21فروری2012ءکو75سال کی عمر میں انتقال کرگئے۔ آپ نائیجیریا کے روایتی بادشاہوں کے پریذیڈنٹ تھے اور صدر مملکت کی خصوصی کابینہ کے چار افراد میں شامل تھے۔ مرحوم 1960ء میں اگادیس کے 51ویں سلطان منتخب ہوئے۔ آپ اگادیس میں امن کا نشان تھے۔ ستمبر 2002ء میں جلسہ سالانہ بینن میں شامل ہوئے اور بیعت کرکے واپس گئے۔ 2003ء میں جلسہ برطانیہ میں شامل ہوئے۔ 2004ء میں حضور انور کے دورہ بینن کے دوران ملنے کے لیے پراکو تشریف لائے۔ آپ نے چار شادیا ں کیں۔ آپ کے 18بیٹے اور 12بیٹیاں ہیں۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے خطبہ جمعہ فرمودہ 16مارچ 2012ء میں آپ کا تذکرہ فرمایا اور نماز جنازہ غائب پڑھائی۔
مکرم وسیم احمد وارڈ صاحب
برطانوی احمدی مکرم وسیم احمد وارڈ صاحب (آف فرانس) 2مئی2012ء کو 63سال کی عمر میں انتقال کرگئے۔ آپ نے جولائی 1971ء میں احمدیت قبول کی۔ ابتداءً برمنگھم جماعت کے جنرل سیکرٹری رہے اور پھر لمبا عرصہ جماعت یوکے کے سیکرٹری تبلیغ رہے۔ سر گرم داعی الی اللہ تھے۔ موازنہ مذاہب اور حضرت عیسیٰؑ پر تحقیق کا شوق تھا۔ آپ نے فلسطین، سری نگر کشمیر، قادیان اور ربوہ کے متعدد سفر کیے۔ گزشتہ کچھ عرصہ سے فرانس میں مقیم تھے۔ پیشہ کے لحاظ سے ٹیچر تھے۔ فرانس میں بھی اپنا گھر جماعتی میٹنگز کے لیے پیش کر رکھا تھا۔ پسماندگان میں اہلیہ قدسیہ وسیم صا حبہ کے علاوہ دو بیٹے اور دو بیٹیاں یادگار چھوڑیں۔ آپ کی اہلیہ بھی آپ کے ساتھ ہی احمدیت میں داخل ہوئیں اور بڑی مخلص خاتون ہیں۔ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے 12 مئی 2012ء کو مرحوم کی نماز جنازہ حاضرپڑھائی۔
مکرمہ طاہرہ ونڈر مین صا حبہ
لندن کی ایک پرانی خدمت گار خاتون مکرمہ طاہرہ ونڈرمین صاحبہ اہلیہ مکرم نواب محمود ونڈرمین مرحوم 18جون 2012ء کو84سال کی عمر میں وفات پاگئیں۔ حضرت غلام دستگیر صاحبؓ آپ کے نانا تھے۔ مرحومہ نے قادیان میں تعلیم پائی۔ 1949ء میں ان کی شادی محمود ونڈر مین صاحب سے ہوئی اور آپ انگلستان آگئیں۔ حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کی لندن ہجرت پر انہوں نے اپنی خدمات دفتر پرائیویٹ سیکرٹری میں پیش کردیں اور لمبا عرصہ ڈاک کا کام کیا اور بڑی محنت سے خطوط کا خلاصہ تیار کرتیں۔ حضور انور ایدہ اللہ کو آپ کے بنائے ہوئے خلاصے بہت پسند تھے۔ مرحومہ کو20سال تک بچوں کو قرآن کریم پڑھانے کی سعادت حاصل ہوئی۔ اخبار احمدیہ کے لیے اردو مضامین کو انگریزی میں ترجمہ بھی کیا کرتی تھیں۔ ان کے بیٹے ندیم ونڈرمین صاحب ‘‘اخبار احمدیہ’’ کے انگریزی حصے کے ایڈیٹر ہیں۔ پسماندگان میں تین بیٹیاں، دو بیٹے اور ا ن کی نسل چھوڑی۔ حضور انور ایدہ اللہ نے اپنے خطبہ جمعہ22جون 2012ء میں آپ کا ذکر خیر فرمایا اور نماز جنازہ غائب پڑھائی۔
مکرم امر معروف عزیز صاحب مبلغ انڈونیشیا
مکرم امر معروف عزیز صاحب مربی سلسلہ انڈونیشیا 16جون2012ء کو 50سال کی عمر میں انتقال کرگئے۔ آپ 6دسمبر1962ء کو پیدا ہوئے۔ پیدائشی احمدی تھے۔ 1979ء میں جامعہ احمدیہ ربوہ میں داخل ہوئے اور1987ء میں مبشر کا کورس کرکے میدانِ عمل میں آگئے۔ جامعہ احمدیہ کے دوران ان کا شمار ہر دلعزیز، ہنس مکھ اور ملنسار طلبہ میں ہوتا تھا۔ انڈونیشیا میں مختلف مقامات کے علاوہ جامعہ احمدیہ انڈونیشیا میں 2011ء تک خدمات کی توفیق پاتے رہے۔ اب ایسٹ کلمنتان میں ریجنل مربی تھے۔ علمی آدمی تھے۔ حضور انور کے خطبات کے علاوہ حضرت مسیح موعودؑ کی کتاب ‘‘توضیح مرام’’ کے انڈونیشین میں ترجمہ کی سعادت بھی ملی۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ ایک بیٹا اور دو بیٹیاں یادگار چھوڑیں۔ حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے خطبہ جمعہ22جون 2012ء میں آپ کا ذکر خیر فرمایا اور نماز جنازہ غائب پڑھائی۔
مکرمہ مریم سلطانہ صا حبہ
مکرمہ مریم سلطانہ صاحبہ اہلیہ مکرم ڈاکٹر محمد احمد صاحب شہید کوہاٹ 18جولائی2102ء کو78سال کی عمر میں ربوہ میں انتقال کر گئیں۔ بہشتی مقبرہ ربوہ میں تدفین ہوئی۔ آپ کے خاوندمکرم ڈاکٹر محمداحمد خاں صاحب کو1957ء میں شہید کردیا گیا تھا۔ اس وقت کوہاٹ میں آپ کا اکیلا گھر تھا۔ آپ نے بڑی جرأت و بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے شہید اور موصی خاوند کی نعش کو حاصل کیا اور ٹرک پر ربوہ لے کر آئیں۔ راستے میں نخلہ(جابہ)میں حضرت مصلح موعودؓ نے نماز جنازہ پڑھائی۔ آپ دعوت الی اللہ میں پیش پیش رہتی تھیں۔ خود بھی میڈیکل شعبہ سے منسلک تھیں۔ لجنہ کے ساتھ میڈیکل کیمپ لگانے جایاکرتی تھیں۔ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ نے اپنے خطبہ جمعہ 27جولائی2012ء میں آپ کا ذکر خیر فرمایا اور نماز جنازہ پڑھائی۔
آپ کے والد مکرم عنایت اللہ افغانی کاتعلق افغانستان کے علاقہ خوست سے تھا اور وہ صاحبزادہ سید عبداللطیف شہیدؓ کے مریدوں میں سے تھے۔ وہ حضرت خلیفۃ المسیح الاولؓ کے ہاتھ پر بیعت کرکے قادیان میں آباد ہوگئے۔ مکرمہ مریم سلطانہ صاحبہ کی 1949ء میں ڈاکٹر محمد احمد خان ابن خان میر خان صاحب باڈی گارڈ حضرت مصلح موعودؓ سے شادی ہوئی۔ شوہر کی شہادت کے بعد بچوں کی محنت سے تربیت کی اور جرأت و بہادری کی مثال قائم کی۔
مکرم محمد ہاشم سعید صاحب آف یوکے
جماعت احمدیہ برطانیہ کے پرانے احمدی، مخلص خادمِ سلسلہ اور خلافتِ احمدیہ کے سلطانِ نصیر مکرم محمد ہاشم سعید صاحب 11؍اگست2012ء کو یوکے سے روانہ ہوکر سعودی عرب کے ایئر پورٹ پر اترے تو دل کی تکلیف ہوئی اور اسی روز کلینک پہنچ کر وفات پاگئے۔
آپ 2000ء میں سعودی عرب منتقل ہوئے تھے جہاں آپ کو مختلف اہم ذمہ داریوں پر غیر معمولی خدمت کی توفیق ملتی رہی۔ حضور انور ایدہ اللہ بعض اہم جماعتی خدمات آپ سے لیتے تھے۔ آپ ذی علم اور صاحب فراست وجود تھے اور انتظامی صلاحیتوں کے بھی مالک تھے۔ حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ نے پہلے ان کو یو کے سے باہر جانے کی اجازت نہیں دی تھی لیکن پھر 2000ء میں اجازت دی۔ اگرچہ کئی دفعہ مرحوم نے اپنی زندگی وقف کرنے کی درخواست کی لیکن حضور انور نے یہی فرمایا کہ آپ جہاں ہیں وہاں آپ کی ضرورت ہے اور اپنے آپ کو وقف ہی سمجھیں۔ آپ کے ذریعے خداتعالیٰ کے فضل سے کئی بیعتیں بھی ہوئیں۔ آپ حساب دانی اور اکاؤنٹس کے ماہر تھے۔ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے خطبہ جمعہ فرمودہ24؍اگست 2012ء میں آپ کا ذکر خیر کرتے ہوئے فرمایا: ‘‘یہ خلافت کے ان مددگاروں میں سے تھے جو حقیقی سلطانِ نصیر ہوتے ہیں۔ ’’ نماز جمعہ کے بعد حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ نے مرحوم کی نماز جنازہ بھی پڑھائی۔ آپ کے پسماندگان میں اہلیہ اور ایک بیٹی ہیں۔
مکرم چودھری نذیر احمد صاحب
مکرم چودھری نذیر احمد صاحب قاضی سلسلہ عالیہ احمدیہ و سابق امیر ضلع بہاولپور 28 اگست2012ء کو79سال کی عمر میں انتقال کرگئے۔ بہشتی مقبرہ ربوہ میں تدفین ہوئی۔
آ پ نے انجینئر نگ یونیورسٹی لاہور سے سول انجینئر نگ کی اور محکمہ انہار میں ملازمت کے بعد اعلیٰ عہدے سے ریٹائر ہوئے۔ دورانِ ملازمت آپ کی پیشہ ورانہ صلاحیت، امانت و دیانت مثالی تھی۔ ساتھ ساتھ جماعتی خدمات کی توفیق ملتی رہی۔ رحیم یارخان میں قائد ضلع رہے۔ 1975 ء تا2004ء کے عرصہ میں امیر ضلع بہاولپور رہے۔ ربوہ آجانے کے بعد آپ قاضی سلسلہ تا وفات رہے۔ اسی طرح مضافاتی کمیٹی لوکل انجمن احمدیہ ربوہ میں بھی خدمت کی توفیق پائی۔ آپ کی شادی حضرت بھائی محمود احمد صاحب قادیانی کی بیٹی سے ہوئی۔ آپ نے اہلیہ کے علاوہ چار بیٹیاں یادگار چھوڑیں۔ بہت درویش صفت، مخلص فدائی خادم سلسلہ تھے۔ حضور انور نے اپنے خطبہ جمعہ فرمودہ7ستمبر2012ء میں آپ کا ذکر خیر فرمایا اور نماز جنازہ غائب پڑھائی۔
محترمہ صاحبزادی قدسیہ بیگم صاحبہ
حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی نواسی، حضرت نواب عبداللہ خان صاحبؓ وصاحبزادی امۃ الحفیظ بیگم صاحبہؓ کی بیٹی اور حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمد صاحبؓ کی بہو محترمہ صاحبزادی قدسیہ بیگم صاحبہ اہلیہ صاحبزادہ مرزا مجید احمد صاحب یکم ستمبر2012ء کو 85سال کی عمر میں انتقال کرگئیں۔ آپ کی تدفین بہشتی مقبرہ ربوہ میں ہوئی۔
آپ20 جون1927ء کو قادیان میں پیدا ہوئیں اور پاکیزہ دینی ماحول میں پرورش پائی۔ پاکستان بننے کے بعد قادیان سے ہجرت کرکے لاہور آئیں۔ 1951ء میں آپ کی شادی صاحبزادہ مرزا مجید احمد صاحب کے ساتھ ہوئی۔ آپ کو اللہ تعالیٰ نے دو بیٹوں اور تین بیٹیوں سے نوازا۔ آپ صاحبزادہ مرزا غلام قادر صاحب شہید کی قابل فخر والدہ ہیں۔ آپ نے اپنے جواں سال بیٹے کی شہادت پر بڑے صبرو ہمت کا مظاہرہ کیا۔ 1989ء کی جوبلی نمائش لجنہ اماء اللہ کی نگرانی آپ کے سپرد تھی۔ آپ کو اللہ تعالیٰ نے تحریری ملکہ بھی عطا فرمایا تھا۔ آپ کے متعدد مضامین جماعتی اخبارات و رسائل کی زینت بنے۔ حضور انور ایدہ اللہ نے اپنے خطبہ جمعہ فرمودہ 7ستمبر 2012ء میں آپ کا ذکر خیر فرمایا اور نماز جنازہ غائب پڑھائی۔
٭…٭…٭