جلسہ سالانہ کبابیر 2021ء کا کامیاب اور بابرکت انعقاد
اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ کبابیر کو امسال اپنا سالانہ جلسہ مورخہ 8 اور 9 جولائی 2021ء بروز جمعرات و جمعۃ المبارک منعقد کرنے کی توفیق ملی۔ الحمد للہ۔ اس دو روزہ جلسے کا پہلا دن عبرانی بولنے والے مہمانوں کے لیے مخصوص کیا گیا جبکہ دوسرے دن عربی بولنے والے مہمانوں کو دعوت دی گئی تھی۔
جلسہ کی تیاریاں
جلسہ سے چار ہفتے پہلے وقار عمل کا سلسلہ شروع کیا گیا۔ چنانچہ ہفتے والے ایام میں خدام حاضر ہوئے اور ساڑھے تین گھنٹے تک جلسہ گاہ، مسجد، مسرور سنٹر اور دار التبلیغ کو جلسہ کے لئے تیار کرتے رہے۔ اور اس طرح وقار عمل کے ذریعہ 7525 شیکل کی بچت ہوئی ۔
دعوت نامے
جلسے سے پہلے جماعت احمدیہ کبابیر نے ملک کے ہر طبقے کے افراد کو دعوت دی۔ صدر مملکت، وزیر اعظم، بعض وزراء، مختلف ملکوں کے سفراء، پارلیمنٹ ممبرز، حیفا کی میئر اور مختلف میدانوں میں کام کرنے والے سیاستدانوں کو دعوت دی گئی تھی۔ اسی طرح ملک کے کئی ائمہ مساجد، شرعی کارکنان اور سکولوں کے پرنسپلز کو بذریعہ سوشل میڈیا تحریراً اور بصورت آواز دعوتیں بھجوائی گئیں۔ اس کے بعد جلسہ کے کچھ دن پہلے ان سب کو بذریعہ فون یاددہانی کرائی گئی۔ عرب علاقوں کے میئرز کو بھی دعوت دی گئی تھی۔ اس کے علاوہ تقریباً پینتیس (35) عرب غیر احمدی شخصیات کو وزٹ کرکے براہ راست جلسہ کی دعوت دی گئی۔
کارروائی جلسہ
جلسہ سالانہ کا عنوان
وَلَيُبَدِّلَنَّهُمْ مِنْ بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْنًا (النور 56)
تھا۔ ایک معاشرہ کو پر امن بنانے کے لئے خلافت راشدہ کا کردار بیان کرکے جماعت احمدیہ کا زندہ مثال پیش کرنا مقصود ہے۔
جلسہ کا پہلا دن
نماز تہجد اور فجر سے آغاز ہوا۔ شام کو پہلی نشست عبرانی زبان میں منعقد ہوئی جس موقع پر بہت سے مقامی غیر مسلم مہمان تشریف لائے تھے۔ اس اجلاس کی صدارت خاکسار (مبلغ انچارج جماعت احمدیہ کبابیر) نے کی۔ اس اجلاس کی مرکزی تقریر مکرم محمد شریف عودہ صاحب امیر جماعت احمدیہ کبابیر کی تھی جس کا موضوع تھا ’’مذہبی ودینی اختلافات کے با وجود انسانیت کے حوالے سے امن اور بھائی چارہ کا قیام کس طرح ممکن ہے؟‘‘۔ اس سے پہلے جماعت کا مختصر تعارف ہوا۔ بعد ازاں مکرمہ عینات کالش صاحبہ (میئر حیفا) نے تقریر کی جس میں انہوں نے جماعت احمدیہ اور کبابیر کے پر امن ماحول کا ذکر کیا اور بتایا کہ دنیا میں پھیلی بد امنی کے وقت زندگی کا اکسیر امن وسلامتی ہے اور یہ اکسیر کبابیر کے احمدی معاشرہ میں بکثرت موجود ہے۔ اس کے بعد مختلف مہمانوں کی مختصر تقاریر ہوئیں جن میں انہوں نے جماعت احمدیہ کی تعریف کی اور کہا کہ امن وسلامتی کو رائج کرنے میں جماعت احمدیہ کا عظیم کردار رہا ہے۔
دوسرا دن بروز جمعہ
نماز تہجد اور فجر سے کارروائی کا آغاز ہوا۔ بعد از فجر مکرم عماد الدین المصری صاحب (مربی سلسلہ) نے درس دیا۔ محترم امیر صاحب نے جمعہ پڑھایا جس میں موصوف نے جلسہ سالانہ کی اہمیت اور مہمان نوازی کے بارہ میں روشنی ڈالی۔ حضور انور ایدہ اللہ بنصرہ العزیز کا خطبہ جمعہ سننے کا انتظام مسجد میں تھا۔ نمازِ عصر کے بعد امیر صاحب نے لوائے احمدیت لہرایا اور اجتماعی دعا کروائی۔ پرچم کشائی کے بعد احباب نے ایک عربی ترانہ پیش کیا۔
دوسرے روز کی پہلی نشست مکرم عبد القادر مدلل صاحب (صدر جماعت احمدیہ ویسٹ بینک) کی صدارت میں ہوئی۔ اس اجلاس کی پہلی تقریر خاکسار کی تھی جس میں خاکسار نے عرب احمدیوں کے اخلاص اور ان کی قربانیوں کا تذکرہ کیا۔ اس نشست میں زیادہ تر حاضرین کبابیر اور ویسٹ بینک کے احمدی افراد تھے۔ اس موقع پر لوائے احمدیت کے بارہ میں ایک معلوماتی ڈاکومنٹری Documentary دکھائی گئی۔ نیز اسی نشست میں مختصراً سالانہ رپورٹ پیش کی گئی اور تعلیمی میدان میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے والے طلبا کے درمیان سندات اور انعامات پیش کئے گئے جن کی تعداد 55 تھی۔
اختتامی اجلاس
جمعے کے روز بعد نمازِ مغرب وعشاء اختتامی اجلاس کی کارروائی مکرم امیر صاحب کبابیر کی زیرِ صدارت ہوئی۔ اس موقع پر امیر صاحب نے اپنی تقریر کے دوران عالمی امن اور سلامتی میں خلافت احمدیہ کے عظیم کردار کو بیان کیا۔ اسی طرح مکرم مناع عودہ صاحب نے سیرت آنحضرت ﷺ اور قیامِ امن کے بارہ میں تقریر کی۔ اس نشست کے آخر میں عرب مہمانوں کی مختصر تقاریر بھی ہوئیں۔
تعداد شاملین: اللہ تعالیٰ کے فضل سے جلسہ کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔ اس بار تین روز کی بجائے دو روزہ جلسہ رہا۔ موجودہ صورت حال کے سبب ویسٹ بینک سے صرف محدود تعداد میں حاضری رہی۔ جلسہ کی کل حاضری ایک ہزار چالیس 1040 رہی۔
مہمانان کرام کے تاثرات
مکرمہ عینات کالیش صاحبہ Einat Kalisch (میئر حیفا) نے کہا کہ ’’میں یہاں آپ کے درمیان کھڑے ہونے پر بہت عزت اور فخر محسوس کرتی ہوں۔ آپ کے یہاں پر امن زندگی کے بہت سے ذرائع پائے جاتے ہیں جس کی آج معاشرے کو ضرورت ہے۔ پہلے بھی ہم ساتھ رہے ہیں اور آئندہ بھی میں آپ کے ساتھ مل کر آگے کام کروں گی… یہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہمارے شہر حیفا میں ایسی جماعت ہے۔‘‘
مکرم شیخ موفق طریف صاحب Muwaffaq Tarif جو ملک بھر کے دروز مذہب والوں کے رہنما ہیں، جلسہ میں تقریر کرتے ہوئے کہا: ’’مجھے بہت بڑی خوشی ہوئی کہ میں جلسہ میں پھر شامل ہو گیا ہوں۔ ماشاء اللہ آپ کا جلسہ بہت ترقی کرتا جا رہا ہے۔ یہ جلسہ تو صرف احمدی مسلمانوں کا جلسہ نہیں رہا بلکہ امن پسند لوگوں کا جلسہ عام بن گیا ہے۔ بہت سے خیر وسلامتی کا پیغام دینے والا جلسہ ہے۔ اللہ تعالیٰ مبارک کرے۔‘‘
مکرم رائد فلاح صاحب Raid Falah (قاضی محکمہ) کہتے ہیں: ’’جماعت احمدیہ کی پیش کردہ ان عظیم باتوں کو سماعت کرنے کے بعد میں مکرم امیر صاحب جماعت احمدیہ کو بتانا چاہوں گا کہ یہ جو محبت یہاں سے ملی ہے وہ نہ صرف میری روز مرہ کی زندگی میں میرے ساتھ رہے گی۔ بلکہ بحیثیت قاضی عوام الناس کے لئے بھی میں اسے دیتا رہوں گا جو میرے پاس مختلف مسائل لے کر محکمہ میں آتے ہیں۔‘‘
مکرم ڈاکٹر اورئیل سیمونسن صاحب Dr. Uriel Simonsohn (سینئیر لیکچرار Department of Middle Eastern and Islamic Studies، یونیورسٹی آف حیفا) نے جلسہ کی دعوت پر شکریہ ادا کیا اور مکرم امیر صاحب کو مخاطب کر کے کہا کہ میں آپ کی اور آپ کی جماعت کی اس مقناطیسی طاقت پر حیران ہوں کہ کس طرح آپ نے مختلف عقائد وخیالات رکھنے والوں کو جذب کر کے یہاں ایک ساتھ جمع کیا ہے۔
حاخام (ربائی) مکرم داود متسگر صاحب David Metzger (حیفا کے ربائی) نے ایک مختصر تقریر کی، انہوں نے کہا: ’’میں یہاں موجود مکرمہ میئر صاحبہ حیفا کو نصیحتاً یہ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ بہت سالوں سے حیفا میں کوئی مرکزی حاخام (ربائی) نہیں ہے جس کی وجہ سے آپ کو بہت سر دردی ہوتی ہے بعض دفعہ پریشانی اٹھانا پڑتی ہے۔ تو یہ دیکھیں ہمارے پاس جماعت احمدیہ کے امیر ہیں یہاں۔ جو ایک دینی رہنما بھی ہیں۔ ٹوپی بھی پہنتے ہیں۔ داڑھی بھی رکھی ہوئی ہیں۔ بلکہ وہ چشمہ بھی پہنتے ہیں اور لوگوں کو ایسی اخلاقی باتیں سیکھاتے ہیں جنہیں بہت سے یہود ربائی نہیں جانتے۔ تو آپ پریشان نہ ہو بلکہ ان کو مرکزی ربائی حیفا متعین کیا جائے تو اچھا رہے گا۔‘‘
اسی طرح اور بھی مہمان آئے مثلاً یہود گلیک صاحب سابق ممبر پارلیمنٹ، داؤد ماسیما صاحب (تنزانیا کا سفیر)، محمد کعبیہ صاحب (اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر سے نمائندہ)، شہیرہ شلبی صاحبہ (حیفا کی نائبہ میئر)، محمد عودہ صاحب (فلسطینی حکومت کا نمائندہ)، شربن ستورا صاحب (وائیس جنرل سکرٹری بہائیت عالمگیر)، سمیر رشدی صاحب (بہائیت عالمگیر کا نمائندہ) اور یونا یاہاو صاحب (سابق میئر حیفا )۔
میڈیا کوریج
ملک کے مختلف اخبارات، TV چینلز، ویب سائٹس اور ریڈیو سٹیشنز نے جلسہ سالانہ کے منعقد ہونے پر خبریں شائع کیں۔ کان Kan مشہور ریڈیو ہے۔ اس میں جلسہ سالانہ کے بارہ میں اور جماعت احمدیہ کے بارہ میں خاکسار کے بیان پر ریویو دیتے ہوئے میزبان نے کہا ہے ’’عیسائی، یہودی اور مسلمان بھائی چارہ اور انسانیت سے لطف اندوز ہونے کے لئے کبابیر کی طرف جا رہے ہیں‘‘۔ چینل کی ویب سائٹ پر خاکسار کے ساتھ ایک انٹرویو شائع کیا گیا۔ یہ انٹرویو عبرانی زبان میں تھا۔ اس انٹرویو کے دوران خاکسار نے جماعت احمدیہ عالمگیر کے مساعی کو مختصراً بیان کیا۔ اسی طرح خاکسار نے اسلامی تعلیم کی ہم آہنگی کو پیدا کرنے کے لئے اسلامی تعلیم کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ اس بات کو بھی بیان کیا کہ توریت کی روح سے عدل کو قائم کرنے کی بہت بڑی اہمیت ہے۔
یہاں کا مشہور اخبار ’’اخبار حیفا‘‘ عبرانی زبان میں ہے۔ اس میں لکھا گیا کہ ’’کبابیر مختلف مذاہب وملت کے افراد کے ساتھ مل جل کر رہنے کے اعتبار سے مثالی جگہ ہے۔ بلکہ اب تو یہ مقامی اور غیر ملکیوں کے لئے بھی زیارت کی جگہ بن گئی ہے۔‘‘
ایک اور مشہور ویب سائٹ renunim.co.il نے بھی عبرانی زبان میں ایک خبر شائع کی جس کا عنوان جماعت احمدیہ کا امیر تمام لوگوں کو جلسہ سالانہ کبابیر میں شریک ہونے کے لئے دعوت دیتے ہیں۔
ایک اور ویب سائٹ wazcam.net نے جلسہ سالانہ کو منعقد کرنے کی خبر شائع کی۔ تصاویر اور ویڈیوز بھی شائع ہوئیں۔ اسی طرح انہوں نے جلسہ گاہ سے لائیو پروگرام دکھائے جس کو دس ہزار لوگوں نے دیکھا۔
ملک کے سطح پر ’’مساوات‘‘ ایک مشہور ٹی وی چینل ہے۔ ان کا نمائندہ جلسہ میں شریک تھا۔ انہوں نے ویڈیو تیار کی اور اپنے چینل پر نشر کی۔
صدر صاحب کا فون کال: جب جلسہ کو منعقد کرنے کی خبر ملک کے نئے صدر یتسحاق ہرتسوگ Isaac Herzogصاحب کو ملی تو اس پر انہوں نے مکرم امیر صاحب سے فون کال کے ذریعہ چار منٹ تک بات کی۔ انہوں نے مبارک باد دی اور جماعت احمدیہ کے امن اور محبت والے پیغام کی تعریف کی۔ موصوف چونکہ صدارت کے ابتدائی ایام کی وجہ سے زیادہ مصروف تھے اس لئے جلسہ میں شامل نہ ہوسکے۔
اللہ تعالیٰ کے فضل سے اور حضور پر نور ایدہ اللہ تعالیٰ کی خاص توجہ اور دعاؤں کی وجہ سے یہ جلسہ سالانہ بہت کامیاب رہا۔ اللہ تعالیٰ اس جلسے کے بہتر و مثمر نتائج ظاہر فرمائے۔آمین
(رپورٹ: شمس الدین مالاباری۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل کبابیر)