اطلاعات و اعلانات
اعلان ولادت
٭… نصیر احمد ناصر صاحب آف Chemnitz،جرمنی تحریر کرتے ہیں کہ میرے چھوٹے بیٹے عزیزم رمیض احمد ناصر مربی سلسلہ و بہو عزیزہ عدیلہ رمیض کو اللہ تعالیٰ نے مورخہ 13؍اگست2021ءکو بیٹے سے نوازا ہے۔ نومولود کا نام ثمراحمد ثانی تجویز ہوا ہے ۔نومولود مکرم نصیر احمد بٹ صاحب آف ربوہ کا پوتا جبکہ فرحت نواز صاحب آف احمد نگر کا نواسہ ہے۔ نومولود مکرم سعید احمد بٹ صاحب آف 203ر۔ب مانانوالہ کا پڑپوتا ہے۔
احباب جماعت سے دعا کی درخواست ہے کہ اللہ تعالیٰ نومولود کو نیک، صالح اور خادم دین بنائے اور صحت و تندرستی والی دراز عمرعطا کرے ۔آمین
درخواستہائے دعا
٭…انس محمود صاحب تحریر کرتے ہیں کہ خاکسار کی چچی جان محترمہ صفیہ منظور صاحبہ اہلیہ چودھری منظور احمد صاحب آف کراچی گذشتہ ہفتے سے کورونا میں مبتلا ہیں۔ حضور انور ایدہ اللہ کی پُر شفقت دعاؤں سے اس وقت طبیعت بہتری کی جانب مائل ہے۔
احبابِ جماعت سے درخواست دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں اور تمام افراد کو جو اس مرض میں مبتلا ہیں جلد کامل شفا عطا فرمائے اور دنیا کو بھی اس وبا سے جلد نجات ملے۔ آمین
٭… مکرم آصف بلوچ صاحب تحریر کرتے ہیں کہ مکرم عبدالحئی خان صاحب مندرانی سابق صدر جماعت احمدیہ تونسہ شریف جو ایک لمبے عرصہ سے خدمت دین کی توفیق پارہے ہیں۔پچھلے کچھ عرصہ سے بعارضہ فالج بیمار ہیں۔ بات چیت میں دشواری کا سامنا ہے اور کمزوری بھی بہت زیادہ ہے۔ آج کل ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔آپ کا حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے چار صحابہ سے براہ راست قریبی رشتہ ہے۔
حضرت محمد مسعود خان صاحب مندرانیؓ کے بیٹے، حضرت نور محمد خان صاحب مندرانیؓ کے پوتے، حضرت ابو الحسن صاحب بزدارؓ کے نواسے اور حضرت محمد عثمان خان صاحب مندرانیؓ کے داماد ہیں۔ جماعت احمدیہ تونسہ شریف اور بستی مندرانی کے اصحاب کے حوالے سے بہت سی تاریخی معلومات انہیں کے ذریعے سے ہم تک پہنچتی رہتی ہیں۔
اس بزرگ خادم سلسلہ کےلیے دعا کی درخواست ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کو صحت کاملہ وعاجلہ عطا فرمائے اور ہر قسم کی پیچیدگی سے محفوظ رکھتے ہوئے فعال عمر دراز سے نوازے۔ آمین
٭…عابد انور خادم صاحب (ناظم تبلیغ مجلس انصار اللہ ساؤتھ ریجن یوکے) اعلان کرواتے ہیں کہ
خاکسار کی بڑی ہمیشرہ محترمہ نگہت حفیظ صاحبہ زوجہ مکرم عبد الحفیظ صاحب لاہور کافی سالوں سے مختلف عوارض کا شکار ہیں۔ گزشتہ چند دنوں سے بلڈ پریشر غیر مستحکم ہونے کی وجہ سے ہسپتال داخل ہیں۔
احباب جماعت سے عاجزانہ درخواست دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ جلد صحت کاملہ سے نوازے۔ آمین
سانحہ ہائے ارتحال
٭…مبارکہ خالق صاحبہ زوجہ طارق محمود صاحب بیلجیم تحریر کرتی ہیں کہ میرے والد محترم مکرم عبدالخالق صاحب مورخہ 5؍اگست2021ء بعمر 75سال مختصر علالت کے بعد بقضائے الٰہی وفات پا گئے ۔ انا للہ و انا الیہ راجعون آپ خدا تعالیٰ کے فضل سے نمازی ، تہجدگزار، انتہائی سادہ، شریف النفس اور نافع الناس وجود تھے ۔ خدا کی ذات پر کامل یقین رکھتے تھے ۔اپنے اچھے اخلاق کی وجہ سے ہر دل عزیز تھے۔ مہمان نوازی ان کا خاص وصف تھا ۔ مالی قربانی میں پیش پیش رہتے اوردین کو دنیا پر مقدم رکھنے والے تھے۔ باثمر داعی الی اللہ تھے۔اللہ تعالیٰ کے فضل سے موصی تھے ۔ پسماندگان میں بیوہ کے علاوہ ایک بیٹا عبدالمصو رخان اور سات بیٹیاں یادگار چھوڑی ہیں ۔ احباب کی خدمت میں دُعا کی درخواست ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے ۔ ان کے پسماندگان کو صبرجمیل اور آپ کی نیکیاں جاری رکھنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین
٭… سیف الرحمٰن صاحب مربی سلسلہ وکالت تعلیم تحریرکرتےہیں کہ خاکسارکےدادا مکرم محمد امیرصاحب ابن غلام محمد صاحب مرحوم مورخہ 22اپریل 2021ء کو بعمر 85 سال طاہرہارٹ انسٹیٹیوٹ ربوہ میں حرکت قلب بند ہوجانےکی وجہ سےوفات پاگئے۔ اناللہ واناالیہ راجعون۔آپ حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ کےدست مبارک پربیعت کر کے 16؍ اپریل1978ءکوجماعت احمدیہ میں شامل ہوئے۔ آپ کا تعلق جماعت احمدیہ چوپڑہٹہ ضلع خانیوال سے تھا۔ آپ نےاپنے خُسر مکرم حافظ صوفی محمد یار صاحب مرحوم کے بیعت کرنے کے بعد ان کےایماء پر ربوہ آکر بیعت کی توفیق پائی اِس طرح آپ اپنے والد کےخاندان میں پہلے احمدی تھے۔ احمدیت قبول کرنے کے بعد مرحوم کوسخت مخالفت اور اذیت کا سامنا کرنا پڑا۔ جب مخالفین احمدیت کی معاندت اور فتنہ انگیزیوں کےپیش نظر ان کےخُسراپنی فیملی کے ہمراہ کچھ عرصہ کےلیے کسی دوسرے مقام پر منتقل ہوئے تو آپ اکیلے ان کے گھر میں مقیم رہے اور بہادری کےساتھ مخالفین کاسامنا کیا۔آپ کواپنےآقا حضرت اقدس محمد مصطفیﷺکی طرح اپنے ایمان کی خاطرخداتعالیٰ کی راہ میں مخالفین کی طرف سے سنگ باری کانشانہ بننے اور تکلیف اٹھانے کا شرف بھی حاصل ہوا چنانچہ احمدی ہونے کے بعد ایک دن جب آپ بازار سے گھرکی طرف جا رہے تھے تو ایک مدرسہ کے مولوی نے آپ کو گزرتے دیکھ کر لڑکوں کو آپ کے پیچھے لگا دیا جو آپ کے پیچھے بھاگتے جاتے اور پتھر مارتےجاتےتھے۔ تھوڑی دور جانے کے بعد ایک شخص نےان شریروں کو بھگا کےآپ کی جان بچائی۔ مرحوم کو احمدیت کی خاطر وراثت سے بھی بےدخل کردیاگیا۔والد کی وفات کےبعد چھوٹے بھائی نے مولویوں اور بعض بااثر لوگوں کےساتھ مل کر محض اس بنا پرساری وراثت اپنےنام کروالی کہ آپ احمدی ہونےکی وجہ سے نعوذباللہ کافر ہیں اور ایک کافر کسی مسلمان کا وارث نہیں ہوسکتا۔
آپ نمازتہجد،پنجوقتہ نمازاورقرآن پاک کی ترجمہ کےساتھ تلاوت کرنےمیں باقاعدہ تھے۔ حتیٰ کہ آخری وقت میں وینٹی لیٹر پربھی اشارہ کےساتھ وقت پوچھ کر نمازادا کی۔آپ نہایت گریہ وزاری اور رقت کےساتھ دعاکیا کرتےتھے۔ خلافت سے محبت اور وفا کا تعلق تھا۔خلیفہ وقت کا خطبہ جمعہ باقاعدگی کےساتھ سننےکی کوشش کرتے تھے اور بڑھاپے میں قوت شنوائی نہایت کم ہونےکےباوجود خطبے کے وقت ٹی وی کےسامنے آکر بیٹھ رہتے۔
داداجان کواصلاح وارشاد اور دعوت الی اللہ کے شعبوں میں جماعت کی خدمت کرنےکی توفیق ملی۔ اسی طرح انصاراللہ کی تنظیم کی سطح پر بھی مختلف شعبوں میں خدمت کی سعادت حاصل ہوئی۔
مرحوم کےخاندان میں ان کےدو داماد معلم سلسلہ وقف جدید، ایک پوتا اور چار نواسے بطورمربیان، سلسلہ کی خدمت کی توفیق پارہےہیں۔ اسی طرح تین نواسے جامعہ احمدیہ میں زیر تعلیم ہیں۔آپ نے بیوی، چاربیٹے، پانچ بیٹیاں اور کئی پوتے پوتیاں نواسےنواسیاں یادگار چھوڑے ہیں۔
احباب جماعت سےدرخواست دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کےدرجات بلند فرمائےاور رحمت و مغفرت کا سلوک فرمائے۔ اور ان کی نیکیاں ان کی نسل میں جاری رکھے۔