ایشیا (رپورٹس)

جماعت سین تانگ، انڈونیشیا کی مسجد اور دیگر عمارات پر حملہ

(فضلِ عمر فاروق۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل انڈونیشیا)
مسجد کے اند ر کا منظر

جماعت احمدیہ کی مخالفت کوئی نئی چیز نہیں ہے۔ خاص طور پر اسلامی ممالک میں شدید مخالفت ہوتی رہی ہے۔ اور ہمیشہ سے الٰہی جماعتوں کے لیے ترقیات کی منازل طے کرنے کیلئے مختلف ابتلاؤں کا سامنا کرنالازمی ہے۔ مورخہ 03؍ستمبر 2021ء بروز جمعۃ المبارک بعد نماز جمعہ انڈونیشیا کے جزیرہ بورنیو کے ضلع سینتانگ صوبہ مغربی کالیمانتان میں واقع احمدی مسجد اور کچھ عمارات کو نذر آتش کر دیا گیا۔ یہ اس جاری ظلم کا ہی نتیجہ ہیں جو کئی ماہ سے شروع ہے۔

اس مسجد کی تعمیر 2007ء میں مکمل ہوئی تھی جبکہ احمدیت کا نفوذ یہاں پر 2004ء میں ہوا۔ یہ جماعت 20 گھرانوں پر مشتمل ہے۔ مورخہ 14؍اگست کو مقامی حکومت نے اس مسجد کو تالے لگا دیے تھے اور مسجد کے دروازے پر لکھ دیا تھا: اس مسجد کو استعمال نہیں کیا جا سکتا۔

اس واقعہ سے ایک دن قبل ایک شدت پسند تنظیم نے جسکا نام اسلامی امت اتحاد ہے، ضلعی حکومت کو مخاطب کرکے یہ سخت اعلان کیا کہ تین دن کے اندر اندر افراد جماعت احمدیہ کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ انہوں نے احمدیت کے متعلق مختلف قسم کی شرانگیز حرکات حکومتی عہدیداروں کے سامنے کیں اور افسوس ناک امر یہ ہے کہ حکومت نے بھی نام نہاد ملاؤں کے کہنے پر معصوم احمدیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ مسجد کو تالے لگانے کے بعد ان نام نہاد ملاؤں نے احباب جماعت کو مزید دھمکیاں دیں۔ آخر کار 3؍ستمبر کو انہوں نے اپنی مسجد میں ہی جمعہ کے بعد لوگوں کو اکھٹے کر کے نعرے بازی کی اور طرح طرح کے دل آزار نعرے لگاتے اور گالیاں دیتے ہوئے ہماری مسجد کی طرف بڑھے۔ دو پہر دو بجے مسجد پہنچ کر بعد سینکڑوں مخالفین کے گروہ نے حملہ کیا اور جماعتی عمارت اور املاک کو نقصان پہنچایا۔ اس موقع پر پولیس کھڑی تماشا دیکھتی رہی۔ بعض عمارتوں کو آگ لگائی گئی۔ مسجد کو کافی نقصان پہنچایا گیا۔ دروازے، کھڑکیاں، شیشے، دفتری سامان اور فرنیچر توڑ دیا گیا اور بہت ساری چیزیں جلا دی گئیں۔ حملہ کرنے کے بعد انہوں نے اعلان کیا کہ اگر ایک مہینہ کے اندر اندر اس مسجد کو نہ گرایا گیا تو وہ مزید سخت کارروائی کریں گے۔

ایک جماعتی عمارت جو مخالفت نے جلا دیا


یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ مختلف حکومتی شخصیات نے افسوس کا اظہار کیا۔ وزیر برائے مذہبی امور مکرم یاقوت خلیل صاحب نے اس واقعہ کے فوراً بعد کہا کہ حکومت ہر قسم کی فساد کے خلاف ہے۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ کے فضل سے شوشل میڈیا خاص کر ٹویٹر پر جماعت احمدیہ کا نام پرائم ٹائم میں بھی سر فہرست رہا۔مقامی پریس نے بھی کھل کر اس واقعہ کی مذمت کی ہے اور اس کی کافی کوریج کی۔ مختلف انصاف پسند تنظیمیں مثلاً نیشنل کمیشن برائے انسانی حقوق نے یہ آواز اٹھائی کہ انڈونیشیا میں احمدیت کے خلاف اور انکے دشمنوں کے حق میں جو قوانین جاری ہوئے ہیں وہ قوانین ختم کرنے چاہیئں کیونکہ اسی بنا پر ہی شدت پسند اور نام نہاد ملاؤں نے احمدیوں کو سختیوں کا نشانہ بنایا ہوا ہے۔

انڈونیشیا میں جماعت احمدیہ کی مخالفت زوروں پر ہے لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل سے احباب جماعت ایمان کی مضبوطی دکھاتے ہوئے احمدیت پر قائم ہیں اور ہر شر کا صبر، حوصلہ اور دعا سے مقابلہ کرتے چلے جارہے ہیں۔ الحمد للہ

احباب جماعت سے دعا کی درخواست ہے کہ اللہ کرے کہ جماعت انڈونیشیا کے ہر فرد کے ایمان میں پہلے سے بڑھ کر مضبوطی پیدا ہو اور اللہ تعالیٰ دشمنوں کے منصوبے انہی پر لوٹائے۔ آمین

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button