متفرق شعراء
سید طالع احمد کی شہادت پر
سینے پہ اپنے تمغہ شہادت سجا گیا
وہ خوب رُو حَسِین یہ انعام پا گیا
احمدؐ کے پھر چراغ کو، مہدؑی کی آل میں
قادر کے بعد خون سے طالع جلا گیا
آغاز میں شباب کے پیمان جو کیا
اُس عہد کو وہ تا دمِ آخر نبھا گیا
واقف تھا کیا ہی خوب مرادِ حیات سے
سب واقفوں کو مقصدِ ہستی سکھا گیا
مسکن تھی سرزمین جو آقا کی کل تلک
آج اُس زمیں پہ جان کو چاکر لٹا گیا
کنبہ ہے کیا ہی پاک حُسَین و لطیف کا
جس میں یہ فردِ نیک خُو، طالع بھی آ گیا
عصمت پہ اس جواں کی ملائک کریں گے ناز
تربت کہے گی مجھ میں فرشتہ سما گیا
غنچے کھلیں ہمیش خلافت کے باغ میں
اس جیسے جو شگوفۂ صدق و صفا گیا
(م م محمودؔ)