مجھے اس زمین سے ایسی ہی محبت ہے جیسا کہ قادیان سے
پس اے عزیزو! اگرچہ آپ کو یہ تو خبر نہیں کہ قادیان میں میرے پاس کس قدر لوگ آئے اور کیسی وضاحت سے وہ پیشگوئی پوری ہوئی لیکن اسی شہر میں آپ نے ملاحظہ کیا ہو گا کہ میرے آنے پر میرے دیکھنے کے لئے ہزارہا مخلوقات اس شہر کی ہی اسٹیشن پر جمع ہو گئی تھی اور صدہا مردوں اور عورتوں نے اِسی شہر میں بیعت کی اور مَیں وہی شخص ہوں جو براہین احمدیہ کے زمانہ سے تخمیناً سات آٹھ سال پہلے اِسی شہر میں قریباً سات برس رہ چکا تھا اور کسی کو مجھ سے تعلق نہ تھا اور نہ کوئی میرے حال سے واقف تھا۔ پس اب سوچو اور غور کرو کہ میری کتا ب براہین احمدیہ میں اس شہرت اور رجوع خلائق سے چوبیس سال پہلے میری نسبت ایسے وقت میں پیشگوئی کی گئی ہے کہ جبکہ میں لوگوں کی نظر میں کسی حساب میں نہ تھا۔ اگرچہ میں جیسا کہ مَیں نے بیان کیا۔ براہین کی تالیف کے زمانہ کے قریب اسی شہر میں قریباً سات سال ر ہ چکا۔ تاہم آپ صاحبوں میں ایسے لوگ کم ہوں گے جو مجھ سے واقفیت رکھتے ہوں کیونکہ مَیں اس وقت ایک گمنام آدمی تھا اور اَحَدٌمِّنَ النَّاسِ تھااور میری کوئی عظمت اور عزت لوگوں کی نگاہ میں نہ تھی۔ مگر وہ زمانہ میرے لئے نہایت شیریں تھا کہ انجمن میں خلوت تھی اور کثرت میں وحدت تھی اور شہر میں مَیں ایسا رہتا تھا جیسا کہ ایک شخص جنگل میں۔ مجھے اس زمین سے ایسی ہی محبت ہے جیسا کہ قادیان سے کیونکہ میں اپنے اوائل زمانہ کی عمر میں سے ایک حصہ اِس میں گذار چکا ہوں اور شہر کی گلیوں میں بہت سا پھر چکا ہوں۔ میرے اس زمانہ کے دوست اور مخلص اس شہر میں ایک بزرگ ہیں یعنی حکیم حسام الدین صاحب جن کو اس وقت بھی مجھ سے بہت محبت رہی ہے۔ وہ شہادت دے سکتے ہیں کہ وہ کیسا زمانہ تھا اور کیسی گمنامی کے گڑھے میں میرا وجود تھا۔ اب مَیں آپ لوگوں سے پوچھتا ہوں کہ ایسے زمانہ میں ایسی عظیم الشان پیشگوئی کرنا کہ ایسے گمنام کا آخر کار یہ عروج ہو گا کہ لاکھوں لوگ اُس کے تابع اور مرید ہو جائیں گے اور فوج درفوج لوگ بیعت کریں گے۔ اور باوجود دشمنوں کی سخت مخالفت کے رجوع خلائق میں فرق نہیں آئے گا بلکہ اس قدر لوگوں کو [سہو کتابت سے ’’کی‘‘ کی بجائے ’’کو ‘‘لکھا گیا ہے(مصحح)] کثرت ہو گی کہ قریب ہو گا کہ وہ لوگ تھکا دیں کیا یہ انسان کے اختیار میں ہے؟ اور کیا ایسی پیشگوئی کوئی مکاّر کر سکتا ہے کہ چوبیس سال پہلے تنہائی اور بیکسی کے زمانہ میں اس عروج اور مرجع خلائق ہونے کی خبر دے؟ کتاب براہین احمدیہ جس میں یہ پیشگوئی ہے کوئی گمنام کتاب نہیں بلکہ وہ اس ملک میں مسلمانوں، عیسائیوں اور آریہ صاحبوں کے پاس بھی موجود ہے اور گورنمنٹ میں بھی موجود ہے۔ اگر کوئی اس عظیم الشان نشان میں شک کرے تو اس کو دنیا میں اس کی نظیر دکھلانا چاہئے اور اس کے سوا اور بہت سے نشان ہیں جن سے اس ملک کو اطلاع ہے۔ بعض نادان جن کو حق کا قبول کرنا منظور ہی نہیں وہ ثابت شدہ نشانوں سے کچھ بھی فائدہ نہیں اُٹھاتے اور بے ہودہ نکتہ چینیوں سے گریز کی راہ ڈھونڈتے ہیں اور ایک دو پیشگوئیوں پر اعتراض کر کے باقی ہزارہا پیشگوئیوں اور کُھلے کُھلے نشانوں پر خاک ڈالتے ہیں۔ افسوس کہ وہ جھوٹ بولتے وقت ایک ذرّہ خدا تعالیٰ سے نہیں ڈرتے اور افترا کے وقت آخرت کے مؤاخذہ کو یاد نہیں کرتے۔ مجھے ضرورت نہیں کہ اُن کے افتراؤں کی تفصیل بیان کر کے سامعین کو اُن کے سب حالات سُناؤں۔ اگر اُن میں تقویٰ ہوتا۔ اگر اُن میں ایک ذرّہ خداتعالیٰ کا خوف ہوتا تو خدا کے نشانوں کی تکذیب میں جلدی نہ کرتے اور اگر بفرض محال کوئی نشان اُن کو سمجھ میں نہ آتا تو انسانیت اور نرمی سے اس کی حقیقت مجھ سے پوچھ لیتے۔
(لیکچرسیالکوٹ، روحانی خزائن جلد 20صفحہ242تا 244)