از مرکز

سالانہ اجتماع مجلس خدام الاحمدیہ برطانیہ 2021ءکے اختتامی اجلاس سے حضورِ انور کا خطاب، و رپورٹ

(ادارہ الفضل انٹرنیشنل)

٭… خدام الاحمدیہ کا ماٹو کہ ’’قوموں کی اصلاح نوجوانوں کی اصلاح کے بغیر نہیں ہو سکتی‘‘ صرف ایک ماٹو نہیں بلکہ یہ ایک Wake up call ہے

٭…آج جب آپ یہاں اجتماع سے جائیں تو سچ پر قائم رہنے اورجھوٹ کو چھوڑنے کا پختہ عہد کریں

بشکریہ ایم ٹی اے انٹرنیشنل

(اولڈ ہاؤس فارم،کنگزلے 19؍ستمبر2021ء) امیرالمومنین حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ الودود بنصرہ العزیز حدیقۃ المہدی سے قریباً دو میل دور Old Park Farm، واقع Sickles Lane, Kingsley میں منعقد ہونے والے مجلس خدام الاحمدیہ برطانیہ کے سالانہ اجتماع (منعقدہ 18 و 19؍ستمبر 2021ء) کے اختتامی اجلاس میں بنفسِ نفیس رونق افروز ہوئے اورانگریزی زبان میں بصیرت افروز اختتامی خطاب فرمایا۔ یہ خطاب ایم ٹی اے کے مواصلاتی رابطوں کے توسّط سے پوری دنیا میں دیکھا اور سنا گیا۔

یاد رہے کہ کورونا وبا کی وجہ سے پیدا ہونے والے ہنگامی حالات کے بعد یہ پہلا تنظیمی اجتماع ہے جسے حضورِانور بنفسِ نفیس تشریف لا کر برکت بخشی۔

حضورِانور خطاب کے لیے چار بجکر پندرہ منٹ پر اجتماع گاہ میں رونق افروز ہوئے۔ بعد ازاں حضور پُرنور کی اقتدا میں نمازِ ظہر و عصر ادا کی گئیں۔ اختتامی تقریب کے لیے حضورِ انور ساڑھے چار بجے کے کچھ بعد منبر پر رونق افروزہوئے۔ تلاوتِ قرآنِ کریم مقابلہ تلاوت میں اول پوزیشن حاصل کرنے والے عثمان ادیلائے (Uthman Adeleye) از یارکشائر ریجن نے کی۔ تلاوت کی جانے والی سورۂ الفتح کی آیات 29 اور 30 کا انگریزی ترجمہ عزیزم اطہر مرزا نے پیش کرنے کی سعادت حاصل کی۔ بعد ازاں تمام حاضرین نے اپنے امام حضرت امیرالمومنین ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی اقتدا میں خدام کا عہد دہرایا۔ اس عہد کے اردو الفاظ کچھ یوں ہیں:

اَشْھَدُ اَنْ لَّآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَاَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہُ

مَیں اقرار کرتا ہوں کہ دینی، قومی اور ملی مفاد کی خاطر میں اپنی جان، مال، وقت اور عزت کو قربان کرنے کے لیے ہردم تیار رہوں گا۔ اسی طرح خلافتِ احمدیہ کے قائم رکھنے کے لیے ہر قربانی کے لیے تیار رہوں گا اور خلیفۂ وقت جو بھی معروف فیصلہ فرمائیں گے۔ اس کی پابندی کرنی ضروری سمجھوں گا۔ (انشاءاللہ)

عہد کے بعد مقابلہ نظم میں اردو آنے والے عزیزم طاہر احمد خالد (بیت الفتوح ریجن) نے حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ کا منظوم کلام

اِک رات مفاسد کی وہ تیرہ و تار آئی

جو نور کی ہر مشعل ظلمات پہ وار آئی

میں سے بعض اشعار پیش کرنے کی سعادت حاصل کی۔ ان اشعار کا انگریزی ترجمہ عزیزم سید حسن احمد نے پیش کیا۔ بعد ازاں حضورِ انور کی اجازت سے محترم عبدالقدوس عارف صاحب صدر مجلس خدام الاحمدیہ برطانیہ نے اجتماع کی رپورٹ پیش کی جس کے بعد کچھ ایک مختصر ویڈیو میں اجتماع کی جھلکیاں دکھائی گئیں۔

خطاب حضورِ انور

امیرالمومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز چار بجکر پچپن منٹ پر خدام سے (بزبانِ انگریزی) خطاب فرمانے کے لیے منبر پر تشریف لائے۔ تشہد و تعوّذ اور سورۃ الفاتحہ کی تلاوت کے بعد حضورِ انور نے فرمایا:

اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس weekend پر آپ کو ایک بار پھر اجتماع منعقد کرنے کی توفیق مل رہی ہے۔ بہت سے افراد نے اپنی دلی خواہش کا اظہار کیا تھا کہ امسال جلسہ ہونا چاہیے۔ آپ میں سے کئی خدام کے جذبات خدام الاحمدیہ کے اجتماع کے حوالہ سے ایسے ہی ہوں گے۔ آپ کو اجتماع کے انعقاد کے اصل مقاصد کو مدِنظر رکھنا چاہیے اور وہ ہیں آپ کی روحانی اور اخلاقی ترقی ۔ اور ایسے پروگرام منعقد کرنا جن سے ان مقاصد کو حاصل کیا جا سکے۔ مجھے یقین ہے کہ جماعت کے ہر طبقہ نے جلسہ سالانہ کی تقاریر سے inspiration حاصل کی ہو گی اور اپنے اندر ایک فرق محسوس کیا ہو گا۔ یہ اجتماعات اور جلسے صرف وقتی جوش اور جذبے کے لیے نہیں ہیں بلکہ دعاؤں، روحانی ترقی اور علم کو بڑھانے کے لیے منعقد ہوتے ہیں۔

حضورِ انور نے فرمایا کہ اجتماعات کا انعقاد اس لیے بھی ہوتا ہے کہ ہر طبقہ سے تعلق رکھنے والے تمام احمدی جماعت کا سرمایہ ہیں اور ان کی جماعت کے اندر انتہائی اہمیت ہے۔ امسال پابندیوں کی وجہ سے تمام اطفال اس اجتماع میں شامل نہیں ہو سکے۔ لیکن جن کو شامل ہونے کی توفیق ملی مجھے امید ہے کہ ایسے اطفال کو ان کے پروگرامز کی اہمیت واضح ہوئی ہو گی۔ آپ کو یہ پروگرامز بطور معمول کے نہیں سمجھ لینے چاہئیں۔ آپ کو مسلسل ترقی کی منازل طے کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ ایسی جماعت جس کے افراد کے اندر یہ روح پیدا ہو جائے کہ انہوں نے مسلسل ترقی کرنی ہے انہیں اس ترقی کے حصول کی کوشش بھی کرنی چاہیے۔ حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجلس خدام الاحمدیہ کو افرادِ جماعت کی مضبوطی اور ترقی کے لیے قائم فرمایا۔ نیز اس لیے بھی ذیلی تنظیموں کو قائم فرمایا تاکہ جہاں ایک ذیلی تنظیم میں کسی قسم کی کمزوری نظر آئے وہاں دوسری تنظیم اس کی تقویت کا باعث بنے۔ اس طرح کسی سطح پر سستی پیدا نہیں ہو سکتی۔ اگر ہم میں سے کوئی بھی مرد سست ہو جاتے ہیں تو ہماری خواتین نصائح کے ذریعہ انہیں فعال کر سکتی ہیں۔ اگر خدا نوخواستہ تینوں ذیلی تنظیمیں سست ہو جاتی ہیں تو امیر جماعت کے تحت مرکزی جماعت ذیلی تنظیموں کو فعال کرتی ہے۔ پس تمام افراد اور تمام تنظیمیں مسلسل ایک دوسرے کو ترقی کی طرف توجہ دلاتی ہیں۔ اگر سب اس طرح کام کریں گے تو جماعت کی ترقی میں کوئی بھی چیز حائل نہیں ہو سکتی۔ میں نے دیکھا ہے کہ جہاں تمام تنظیمیں فعال ہیں وہاں بہت ترقی ہوتی ہے۔ سب افراد کو اس بات کو مد نظر رکھنا چاہیے کہ انہوں نے دین کی ترقی کے لیے کیا عہد کیا ہے۔ پس آپ کو اس عہد کو پورا کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہے۔ ہماری جماعت کے قیام کا عالی مقصد کیا ہے۔ یہی کہ اسلام کی تعلیمات کو تمام لوگوں تک پہنچایا جائے۔ آپ خدام الاحمدیہ کے طور پر صحت وغیرہ کے اعتبار سے اپنی عمر کے بہترین حصے میں ہیں۔ اگر خدام اعلیٰ ترین اخلاق کا مظاہرہ کریں گے اور ہر ممکن ترقی کرنے کی کوشش کریں گے اور خلیفۂ وقت کی ہر بات کوعمل درآمد کریں گے تو آپ کی ترقی میں تیزی پیدا ہو جائے گی۔

حضورِ انور نے فرمایا آپ میں سے بہتوں کواللہ تعالیٰ نے اولاد کی نعمت سے بھی نوازا ہے۔ حدیث میں آتا ہے کہ بہترین تحفہ جو ایک باپ اپنی اولاد کو دے سکتا ہے وہ بچے کی اعلیٰ رنگ میں تربیت کرنا ہے۔ اس کے لیےآپ کو اپنی حالتوں کا بھی جائزہ لینا ہو گا۔ پس آپ پر اگلی نسل کی ذمہ داری بھی ہے۔ حال ہی میں ایک ورچوئل ملاقات میں ایک نوجوان خادم نے سوال کیا تھا کہ بڑی عمر کے لوگوں میں اگر کمزوری ہو تو ان کو اس کی طرف کس طرح توجہ دلائی جا سکتی ہے؟ اس کا ذکر مَیں نے گذشتہ ہفتے انصار اللہ کے اجتماع کے موقع پر بھی کیا تھا کیونکہ ان کے ساتھ اس سوال کا تعلق تھا۔ مگریاد رکھیں کہ آپ بڑی عمر کے خدام کے ساتھ بھی اس کا تعلق ہے۔ نو جوان خدام کی آپ پر نظر ہے۔ اس لیے آپ بھی ذمہ دار ہیں۔ اگر وہ سیدھے راستے سے ڈگمگائے ہوئے تو آپ بھی اس کے جوابدہ ہوں گے۔ ہمیشہ اس بات کو ذہن نشین رکھیں کہ ایک سچے مسلمان پر حقوق اللہ اور حقوق العباد کی ادائیگی کرنا فرض ہے۔ اگر آپ یہ کریں گے تو نوجوان خدام کے بھی راہ نما بنیں گے جنہیں آپ کو اپنا چھوٹا بھائی تصور کرنا چاہیے۔ جو قومیں حقیقی ترقی کرنے والی ہیں وہ نسلا ً بعد نسلٍ اپنے مقصد کی تکمیل میں لگی رہتی ہیں اور اس کے لیے قربانی کرتی چلی جاتی ہیں۔

اس بات کو یاد رکھیں کہ ہم نے زمانے کے امام کو مانا جس نے اسلام کے پیغام کو دنیا کے کناروں تک پہنچانا تھا۔ اس لیے ہم سست نہیں ہو سکتے یہاں تک کہ ہمیں یقین ہو کہ ہر فرد جماعت قرب الہٰی کے حصول میں لگا ہوا ہے۔ جس طرح سورج ہر روز چڑھتا ہے اس طرح ہمارا ہر دن ہر فرد جماعت کی روحانی ترقی کا سامان کرنے والا ہونا چاہیے۔ خدام الاحمدیہ کا ماٹو کہ ’’قوموں کی اصلاح نوجوانوں کی اصلاح کے بغیر ممکن نہیں‘‘ صرف ایک ماٹو نہیں بلکہ یہ ایک Wake up call ہے۔ اس لیے اس ماٹو کو اجتماع پر بھی نمایاں طور پر آویزاں کیا جاتاہے تاکہ یہ بات ہمیشہ آپ کے ذہن نشین ہو جائے۔ اس لیے اعلیٰ اخلاق اور روحانی معیار کے حصول ہر ایک کی کوشش ہونی چاہیے۔ مَیں مجلس خدام الاحمدیہ کی انتظامیہ کو بھی کہنا چاہتا ہوں کہ اگر ہر سطح کے عہدےدار اپنی روحانی اصلاح کی طرف توجہ کریں گے اور اپنے نمونے قائم کریں گے تو بغیر کسی خاص پروگرام منعقد کرنے کے باقی خدام میں بھی بیداری پیدا ہو گی اور ان کی بھی ترقی ہو گی۔

حضورِ انور نے فرمایا کہ میں نوجوان خدا م کو بھی کہنا چاہتا ہوں کہ ان کو یہ نہیں خیال کرنا چاہیے کہ ابھی ہمارے عمر چھوٹی ہے۔ آپ کو یہ خیال کرنا چاہیے کہ آپ اب پختہ عمر کو پہنچنے والے ہیں۔ پہلے وقتوں میں اس عمرمیں شادیاں بھی ہو جاتی تھیں۔ اسی طرح اولین کے دور میں اس عمر میں کئی نوجوان فوجوں کی کمان بھی کرتے تھے۔ اس لیے اپنے آپ کو عمر میں چھوٹا نہیں خیال کرنا چاہیے۔ ایسا نہ ہو کہ آپ اپنے عہد کے صرف الفاظ دہرائیں اور آپ کے عمل کچھ بھی نہ ہوں۔ اس کے لیے سب سے ضروری چیز نماز ہے۔ نماز کو توجہ سے اور خدا تعالیٰ کی محبت میں ادا کرنا چاہیے۔ اس کے ذریعہ آپ کو خدا تعالیٰ سے تعلق مضبوط کرنا چاہیے۔ نماز میں صرف اپنے لیے دعا نہیں کرنا چاہیے بلکہ اپنے دین ملک اور قوم کے لیے بھی دعا کرنی چاہیے۔ اسی طرح آ پ سب کو روزانہ تلاوت قرآن کریم کرنی چاہیے بیشک چند رکوع ہی ہوں۔ اس کے لیے قرآن کریم میں اپنائے جانے والا ایک حکم اور ایک مناہی سے رکے رہنے کو اپنا ہدف بنائیں ۔ اس طرح آپ ایک سال میں کئی نیکیاں اپنا سکتے ہیں اورکئی برائیاں چھوڑ سکتے ہیں۔

حضورِ انورنے فرمایا کہ ایک اور بات جس کے متعلق میں کچھ کہنا چاہتا ہوں وہ سچ بولنے کی عادت ہے۔ آج جب آپ یہاں اجتماع سے جائیں تو سچ پر قائم رہنے اورجھوٹ کو چھوڑنے کا پختہ عہد کریں۔ جہاں تربیت کا شعبہ نماز، تلاوت قرآن کریم اور مطالعہ کتب حضرت مسیح موعودؑ کی طرف توجہ دیتا ہے وہاں اس بات کی طرف بھی توجہ دینی چاہیے کہ ہمارے سب خدام میں سچ بولنے کی عادت ہو۔ یاد رکھیں جھوٹ شرک کے برابر ہے اور یہ ایک بہت بڑا گناہ ہے۔ جو جان بوجھ کرجھوٹ بولتے ہیں وہ مشرک ہیں کیونکہ وہ جھوٹ کو اپنا خدا بناتے ہیں۔اس بات کو ہمیشہ ذہن نشین رکھیں کہ اگرآپ خداتعالیٰ کی خاطر سچائی اختیار کریں گے تو آپ کو انجام کار کبھی بھی نقصان نہیں ہو گا۔

حضورِ انور نے خدام و اطفال کو عمدہ صفات اپنانے کی طرف توجہ دلاتے ہوئے فرمایا: مزید برآں آپ کو جن اخلاق کو اپنانا چاہیے ان میں بھائی چارہ ، ہم آہنگی، نرمی اور در گزرشامل ہیں۔ اگر آپ ان پر عمل کریں گے تو ایک پُر امن ماحول پیدا کرنے کا باعث بنیں گے۔ اگر آپ کے افعال مذکورہ اخلاق کے برعکس ہوں گے تو چھوٹی چھوٹی باتوں میں جھگڑا ہونے کا اندیشہ ہے۔ ایسا ہماری جماعت میں ہر گز نہیں ہونا چاہیے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ کی رضا کی خاطر ان اخلاق کو اپنائیں اور خدا تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کریں۔

تعلیم حاصل کرنے والے خدام سے مخاطب ہوتے ہوئے حضورِ انور نے فرمایا کہ انہیں بہترین profession کے لیے تعلیم حاصل کرنی چاہیے اور حصول تعلیم کے لیے بہت محنت اور توجہ سے کام کرنا چاہیے۔ آپ کو صرف اے لیول یا جی سی ایس ای نہیں بلکہ ہائر ایجوکیشن حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ میں مجلس خدام الاحمدیہ کو کہتا ہوں کہ وہ اس میں ترقی کریں۔ اس طرح آپ اپنی آئندہ نسلوں کو بھی محفوظ کر سکیں گے اور جماعت احمدیہ کی بھی اچھی خدمت کر سکیں گے۔ حضرت مسیح موعود ؑ کے ان الفاظ کو بھی پورا کرنے کا باعث بنیں گے کہ میرے فرقہ کے لوگ علم و معرفت میں کمال حاصل کریں گے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو اس کی توفیق فرمائے۔

حضورِ انور کے خطاب کا اختتام دعا کے ساتھ ہوا۔ پانچ بج کر چالیس منٹ پر دعا ختم ہوئی۔

دعا کے بعد حضور انور نے مجلس اطفال الاحمدیہ برطانیہ کی ایک نئی ویب سائٹ

www.Salathub.co.uk

کے اجرا کا اعلان فرمایا۔ حضور انور نے فرمایا کہ یہ ویب سائٹ احباب جماعت کے لئے نماز با ترجمہ interactive طریق پر سیکھنے کے لیے بنائی گئی ہے۔ اس میں نماز اور اس کے لفظی ترجمہ کے بارہ میں آڈیوز اور ویڈیوزموجود ہیں۔ اسی طرح اس ویب سائٹ پر ایک interactive کوئز موجود ہے جس سے users نماز اور اس کے ترجمہ کے حوالہ سے اپنا جائزہ لے سکتے ہیں۔ یہ امید کی جارہی ہے کہ اس کے ذریعہ سے نماز اور اس کا ترجمہ سیکھنے میں احباب جماعت کو آسانی ہو گی۔

بعد ازاں حضور کرسیٔ صدارت پر رونق افروز ہوئے اور حضور انور کی موجود گی میں دو ترانے پیش کیے گئے۔ پہلا ترانہ مجلس اطفال الاحمدیہ کے ایک گروپ نے پیش کیا جنہوں نے نعتیہ کلام

بدر گاہِ ذی شانِ خیر الانام

شفیع الوری مرجع خاص و عام

بصد عجز و منت بصد احترام

یہ کرتا ہے عرض آپ کا اک غلام

کہ اے شاہ کونین عالی مقام

عَلیکَ الصّلوٰۃُ عَلیکَ السّلام

ترنم کے ساتھ پڑھا۔

بعد ازاں مجلس خدام الاحمدیہ کے گروپ نے حمدیہ کلام

حمد و ثنا اسی کو جو ذات جاودانی

ہمسر نہیں ہے اس کا کوئی نہ کوئی ثانی

اور نظم

ہیں بادہ مست بادہ آشامِ احمدیت

چلتا ہے دور ِمینا ؤ جامِ احمدیت

تشنہ لبوں کی خاطر ہر سمت گھومتے ہیں

تھامے ہوئے سبوئے گلفامِ احمدیت

خدامِ احمدیت ، خدامِ احمدیت

ترنم کے ساتھ پڑھے۔

بعد ازاں حضورپُر نور نے salat hub ویب سائیٹ کا باقاعدہ افتتاح فرمایا۔ حضورِ انور کا قافلہ پانچ بجکر پچاس منٹ کے قریب اسلام آباد واپس روانہ ہو گیا۔

رپورٹ اجتماع از صدر صاحب مجلس

حضورِ انور کے خطاب سے قبل محترم صدر صاحب مجلس نے اجتماع کی رپورٹ پیش کی:

اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہم امسال کے نیشنل اجتماع کے اختتامی اجلاس میں موجود ہیں۔ اجتماع کی مختصر رپورٹ پیش ہے۔ امسال کے اجتماع کا تھیم جو حضور انور نے ہمیں عنایت فرمایا تھا وہ ’درود شریف کی برکات‘ تھا۔ یہ تھیم امسال کے تمام لوکل ریلیز اور ریجنل hubs میں بھی رکھا گیا تھا۔ یہ صرف اللہ تعالیٰ کے فضل اور حضورِانور کی مستقل رہنمائی اور دعاؤں کے طفیل ممکن ہوا ہے کہ ہمیں امسال کا اجتماع منعقد کرنے کی توفیق مل رہی ہے۔

پیارے آقا! الحمد للہ امسال بھی اجتماع کی سائٹ ٹیم میں نوجوان پروفیشنلز شامل تھے جنہوں نے اس سائٹ کی تیاری کے لئے اپنا بہت سا وقت وقف کیا۔ اس ٹیم نے امسال tracking کا انتظام بھی خود کیا۔ اسی طرح ہم نے اجتماع کے دوران حضور انور کی ہدایت کے مطابق کورونا کی تمام احتیاطی تدابیر کو ملحوظ خاطر رکھنے کی پوری کوشش کی۔ ان احتیاطی تدابیر میں کورونا ویکسین لگوانا، کورونا کا ٹیسٹ کرنا، تمام شاملین کے لئے ہومیوپیتھی دوا کا انتظام کرنا، vicks لگانا، سوشل distancing کرنا اور ماسک پہننا شامل تھا۔
میں اس موقع پر سائٹ، covid safety، رجسٹریشن، hygiene، روٹی پلانٹ، pot washing اور ضیافت کی ٹیموں کا خصوصاً شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے بڑی محنت سے کام کیا۔ اسی طرح میں یوکے جماعت، جلسہ سالانہ مینجمنٹ اور ایم ٹی اے انٹرنیشنل کی ٹیم کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں اجتماع کے کامیاب انعقاد کرنے میں ہماری مدد کی۔

سیدی! امسال کے اجتماع کی بعضhighlights میں ’خلافت سے عہد‘ کے موضوع پر گفتگو، خدام الاحمدیہ کی سید طالع شہید صاحب کے بارہ میں نمائش، سید طالع صاحب کے فیملی کے بعض افراد اور دوست احباب کے ساتھ خصوصی پروگرام، علمی و ورزشی مقابلہ جات، طارق اور طاہر میگزین کے بارہ میں نمائش، THE HUB، تربیت مارکی، اطفال Master Chef Challenge ، Young Muavineen Challenge، آرمی اور NAVY کی نمائش اور بازار شامل ہیں۔

پیارے آقا خاکسار مکرم یوسف آفتاب صاحب (نائب صدر و ناظم اعلیٰ اجتماع) اور اجتماع کمیٹی کے تمام اراکین کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہے۔ اسی طرح خاکسار مجلس خدام الاحمدیہ کی طرف سے حضور انور کا بے حد مشکور ہے کہ حضور انور نے اجتماع کی تیاری کے سلسلہ میں ہماری مستقل رہنمائی فرمائی۔ سیدی! ہمارے دل اللہ تعالیٰ کی حمد سے پُر ہیں کہ ہمیں حضور انور کی قربت میں رہنے کا یہ انمول موقع مل رہا ہے اور ہمیں حضور انور کی براہِ رسات رہنمائی اور پیار نصیب ہورہا ہے۔ خاکسار مجلس خدام الاحمدیہ کی طرف سے حضور انور سے دعا کی عاجزانہ درخواست کرنا چاہتا ہے کہ ہم ہمیشہ حضور انور کے ارشادات اور منشاء کے مطابق کام کرنے والے ہوں ۔ آخر پر خاکسار ایک مرتبہ پھر حضور انور کی مجلس خدام الاحمدیہ کے لئے مستقل دعاؤں اور رہنمائی پر شکریہ ادا کرنا چاہتا ہے۔

مختصر رپورٹ اجتماع مجلس خدام الاحمدیہ برطانیہ 2021ء

سالانہ اجتماع مجلس خدام الاحمدیہ برطانیہ 2021ء کی مختصر رپورٹ درج ذیل ہے:

اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور حضور انور کی خاص شفقت کے نتیجہ میں مجلس خدام الاحمدیہ برطانیہ کا نیشنل اجتماع دو سال کے وقفہ کے بعد پوری آب و تاب کے ساتھ مورخہ 18 و 19؍ستمبر 2021ء کو Old Park Farm, Kingsley میں منعقد ہوا۔ اجتماع کا تھیم امسال ’درود شریف کی برکات‘ رکھا گیا تھا۔

اجتماع کا پہلا روز

مورخہ 18؍ستمبر کو رجسٹریشن اور ناشتہ کے بعد صبح دس بجے پرچم کشائی کی تقریب منعقد ہوئی۔ مکرم رفیق احمد حیات صاحب، امیر جماعت احمدیہ برطانیہ نے لوائے خدام الاحمدیہ لہرایا اور دعا کروائی۔ اس کے بعد مکرم امیر صاحب کی زیرِ صدارت اجتماع کے افتتاحی اجلاس کا آغاز ہوا۔ تلاوت مکرم طلعت صیام صاحب نے کی۔ جس کے بعد حاضرینِ مجلس نے مکرم عبد القدوس عارف صاحب صدر مجلس خدام الاحمدیہ برطانیہ کے ساتھ خادم کا عہد دہرایا۔ اس کے بعد نظم مکرم دانش شیخ صاحب نے پڑھی۔ بعد ازاں مکرم امیر صاحب نے افتتاحی خطاب کیا۔ دعا کے ساتھ اس نشست کا اختتام ہوا۔

علمی و ورزشی مقابلہ جات

افتتاحی اجلاس کے اختتام کے ساتھ ہی علمی و ورزشی مقابہ جات کا آغاز ہو گیا۔ علمی مقابلہ جات اجتماع گاہ کی مین مارکی میں جبکہ ورزشی مقابلہ جات اجتماع گاہ کے نواح میں موجود میدانوں میں منعقد ہوئے۔ امسال منعقد ہونے والے علمی مقابلہ جات میں تلاوتِ قرآن کریم، حفظِ قرآن، حفظِ احادیث، حفظِ ادعیہ، اذان، نظم، کسوٹی، ٹیم کوئز، پریزنٹیشن، بیت بازی اور مشاہدہ معائنہ شامل تھے۔ جبکہ ورزشی مقابلہ جات میں فٹ بال، کرکٹ، والی بال، رسہ کشی ، ریلے ریس اور سو میٹر دوڑ کے مقابلہ جات شامل تھے۔ اسی طرح جو خدام ان ورزشی مقابلہ جات میں حصہ نہیں لے رہے تھے، ان کی تفریح کے لئے ایک مارکی میں ٹیبل ٹینس اور بیڈ منٹن جیسی کھیلوں کا انتظام تھا۔

مکرم صدر مجلس خدام الاحمدیہ کا خطاب

علمی و ورزشی مقابلہ جات دوپہر تک جاری رہے۔ دوپہر ایک بجے خدام و اطفال کے لئے کھانے کی مارکی میں طعام کا انتظام تھا جس کے بعد دو بجے نمازِ ظہر و عصر جمع کرکے ادا کی گئیں۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد مکرم صدر مجلس صاحب کی صدارت میں ایک اجلاس منعقد ہوا۔ اس اجلاس میں تلاوت مکرم رضوان بٹ صاحب نے کی۔ اس کے بعد خدام نے صدر صاحب کے ساتھ خادم کا عہد دہرایا جس کے بعد مکرم اعصام احمد بھٹی صاحب نے نظم پڑھی۔ مکرم صدر صاحب نے اپنے خطاب کا آغاز ایسے خدام سے مجلس خدام الاحمدیہ یوکے کی طرف سے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کیا جن کے کوئی عزیز گزشتہ دو سالوں کے دوران کورونا کی وجہ سے اس دنیا سے رخصت ہوگئے ہیں۔ اس کے بعد آپ نے حضرت مسیح موعودؑ کی آمد کا مقصد بیان کیا اور خدام کو بتایا کہ حضرت مسیح موعودؑ اس لیے تشریف لائے تھے کہ ہم قوتِ یقین میں ترقی کریں۔ اس حوالہ سے ہمیں اپنے جائزے لینے کی ضرورت ہے۔ اسی طرح مکرم صدر صاحب نے اپنے خطاب میں خدام کو خلافتِ احمدیہ سے وابستہ رہنے اور اس کے لیے ہر ممکن کوشش کرنے کی تلقین کی۔ آپ نے حضورِانور کا خطبۂ جمعہ سننے کے ساتھ ساتھ پروگرام This Week with Huzoor جس میں حضورِانور کی موجودہ دور کے مسائل کے حوالہ سے تازہ رہنمائی موجود ہوتی ہے، کو باقاعدگی سے دیکھنے کی طرف خدام کو توجہ دلائی۔ اسی طرح محترم صدر صاحب مجلس نے امسال کے اجتماع کے تھیم ’درود شریف کی برکات‘ کے حوالہ سے بعض امور بیان کیے۔ آپ نے اس حوالہ سے حضورِانور کا ایک تازہ ارشاد خدام و اطفال کو بتایا۔ گزشتہ دنوں منعقد ہونے والی ملاقاتوں میں ایک خادم نے حضور انور سے پوچھا تھا کہ ہم حضرت مسیح موعودؑ پر ہونے والے اعتراضات کے جوابات کیسے دے سکتے ہیں۔ اس کے جواب میں حضور انور نے درود شریف پڑھنے کی تلقین فرمائی تھی۔ پس اگر ہم سے کوئی حضرت مسیح موعودؑ کے خلاف کیے جانے والے کسی اعتراض کا جواب پوچھے تو بیشک ہمیں اس حوالہ سے زیادہ علم نہ بھی ہو ہمیں درود شریف پڑھنا چاہیے۔ اس سے ہم آنحضورﷺ اور آپ کی آل پر درود بھیج رہے ہوں گے۔ اور آپﷺ کی آل میں سب سے عظیم شخص حضرت مسیح موعودؑ ہیں۔ پس درود شریف کی برکت سے اللہ تعالیٰ ہمیں حضرت مسیح موعودؑ پر کیے جانے والے اعتراضات کے جوابات دینے کی بھی توفیق عطا فرمائے گا۔ انشاء اللہ

’خلافت سے عہد‘ کے موضوع پر گفتگو

مکرم صدر صاحب کے خطاب کے بعد اس اجلاس کا اختتام ہوا جس کے معاً بعد اجتماع گاہ میں ہی ’خلافت سے عہد‘ (Pledge to Khilafat) کے موضوع پر گفتگو ہوئی۔ اس پروگرام کے پینل میں جس کی میزبانی مکرم عثمان بٹ صاحب (مربی سلسلہ) کر رہے تھے مکرم عمران احمد صاحب (نائب صدر مجلس خدام الاحمدیہ یوکے)، مکرم ڈاکٹر عزیز حفیظ صاحب (چئیرمین ہیومینٹی فرسٹ و سابق نائب مجلس صدر خدام الاحمدیہ) اور مکرم حافظ اعجاز احمد طاہر صاحب (صدر حلقہ اسلام آباد و سابق نائب صدر مجلس خدام الاحمدیہ یوکے) بطور مہمان شامل تھے۔ تینوں مہمانوں کو خدا تعالیٰ کے خاص فضل کی بدولت مختلف انداز میں حضورِانور کی شخصیت کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملا ہے۔ چنانچہ خلافت سے عہد کے موضوع کے حوالہ سے ان مہمانان نے اپنے ذاتی واقعات بیان کیے جس سے خدام کے ایمان میں اضافہ ہوا۔

مکرم عمران احمد صاحب نے جن کو متعدد مواقع پر بطور مہتمم عمومی حضورِانور کے ساتھ دورہ جات پر جانے کی توفیق ملتی رہی ہے حضورِانور کے ساتھ جرمنی کے ایک دورہ میں پیش آنے والے واقعہ کا ذکر کیا۔ آپ نے بتایا کہ سفر کے دوران ایک چھوٹا سا حادثہ پیش آیا جس کے نتیجہ میں حضورِانور کے قافلہ کی دو گاڑیاں آپس میں ٹکرا گئیں۔ چنانچہ قافلہ جب رکا تو حضورِانور نے ان دونوں گاڑیوں میں موجود احباب کو ہومیوپیتھی دوا عنایت فرمائی۔ مکرم عمران صاحب بھی ان میں سے ایک کار کے ڈرائیور تھے، وہ آگے بڑھ کر حضور سے دوا نہ لے سکے اور حضور انور واپس اپنی گاڑی میں تشریف لے گئے اور قافلہ پھر روانہ ہوگیا۔ تھوڑی ہی دیر بعد مکرم عمران احمد صاحب تک حضورِانور کا پیغام پہنچا کہ عمران صاحب نے دوا نہیں لی۔ جیسے ہی قافلہ رکتا ہے تو عمران صاحب میرے سے دوا لے لیں۔ عمران صاحب حضورِانور کا پیغام سن کر بہت جذباتی ہوگئے اور خدا کا شکر ادا کیا کہ خلیفۃ المسیح نے اس عاجز کو یاد رکھا۔ مکرم عمران صاحب نے اس واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ کس طرح حضورِانور کو جماعت کے ایک ایک فرد کا خیال ہوتا ہے اور ان کی صحت اور تندرستی کی فکر لگی رہتی ہے۔

مکرم ڈاکٹر عزیز حفیظ صاحب نے بتایا کہ ہم لوگ خوش قسمت ہیں جن کو حضورِانور کی روحانی قربت کے ساتھ ساتھ جسمانی قربت نصیب ہوئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جو لوگ خلافت سے جسمانی طور پر دور بھی ہیں وہ بھی اخلاص و وفا میں بہت بڑھے ہوئے ہیں اور ہمیں ان سے سیکھنا چاہیے۔ انہوں نے کبابیر کے ایک احمدی کا ذکر کیا کہ کس طرح وہ حضورِ انور کا ذکر کرکے جذباتی ہوگئے اور کہنے لگے کہ خلافت سے وفا کا مطلب صرف حضور انور کے ساتھ ملاقات کرنا اور تصویر کھنچوانا نہیں، خلافت سے وفا کا مطلب صرف حضورِانور کے پیچھے نمازیں پڑھنا اور حضور انور کو دیکھ لینا نہیں، خلافت سے وفا کا مطلب صرف حضورِانور کا خطبہ جمعہ سن لینا نہیں بلکہ خلافت سے حقیقی رنگ میں وفا تب ہوگی جب ہم حضورِانور کے منہ سے نکلی ہوئی ہر بات، چاہے ہمیں وہ بات منطقی اور سائنسی لحاظ سے سمجھ نہ بھی آئے اور ہمیں وہ بات بظاہر غلط بھی لگے، تب بھی ہم اسی وقت بلا تاخیر حضورانور کے ارشاد کی تعمیل میں لگ جائیں۔ یہ ہے خلافت سے حقیقی رنگ میں وفا کرنے کا معیار۔ مکرم عزیز حفیظ صاحب نے بتایا کہ کبابیر کہ اس احمدی کی اس بات نے مجھے بہت متاثر کیا اور ہم سب کو اسی جذبہ کے ساتھ خلافت سے وفا کرنی چاہیے۔

مکرم حافظ اعجاز احمد طاہر صاحب، جن کو حضورِانور کے خلیفہ منتخب ہونے سے قبل بھی پاکستان میں حضور انور کی خدمت کرنے کی توفیق ملی ہے، بتاتے ہیں کہ مجھے حضور انور کی طرف سے جو پہلی ہدایت ملی وہ نماز ادا کرنے کی تھی۔ وہ بتاتے ہیں کہ ہم کچھ خدام کسی کام کے سلسلہ میں مکرم صاحبزادہ مرزا مسرور احمد صاحب سے رہنمائی لینے کے لیے گئے تو حضور انور نے ہماری بات سننے سے قبل ہم سے پوچھا کہ کہ کیا ہم نے نماز ادا کرلی ہے۔ حافظ صاحب بتاتے ہیں کہ ہمارا خیال تھا کہ ہم کام مکمل کرکے نماز ادا کرلیں گے لیکن حضورِانور نے پہلے نماز ادا کرنے کا ارشاد فرمایا۔ چنانچہ جس دوران یہ خدام نماز پڑھ رہے تھے حضور انور وہیں کھڑے انتظار کرتے رہے، اور جب انہوں نے نماز ادا کرلی تو حضور نے ان کی بات سنی۔

پھر حافظ صاحب نے بتایا کہ سب احمدیوں کو حضورِانور کی صحت اور تندرستگی کی بہت فکر ہوتی ہے لیکن حضورِانور کو جس حد تک ایک ایک فردِجماعت کی فکر ہوتی ہے وہ نا قابل بیان ہے۔ جب کورونا کی وبا پھیلی تو حضورِانور نے اسلام آباد میں ہر چیز کی خود نگرانی فرمائی۔ حضورِانور نے اس بات کی تاکید فرمائی کہ احبابِ جماعت احتیاط میں کوئی لاپروائی نہ برتیں تاکہ اس وبا سے محفوظ رہیں۔ حضورِانور مسجد میں صفوں کی صفائی کے حوالہ سے بار بار دریافت فرماتے، حضورِانور یہ بھی پوچھتے کہ کیا لوگ ماسک صحیح طرح پہن رہے ہیں، پھر سوشل ڈسٹنسنگ کے حوالہ سے حضور تاکید فرماتے۔ الغرض حضورِانور نے باریک سے باریک چیز کی خود نگرانی فرمائی اور یہ سب اس لیے تھا کیونکہ حضور انور کو ہم سے بھی زیادہ ہماری فکر رہتی ہے۔

اس دلچسپ اور ایمان افروز پروگرام کے بعد پھر سے علمی و ورزشی مقابلہ جات کا انعقاد ہوا۔

THE HUB

اجتماع کی سائٹ پر ایک مارکی ’’THE HUB‘‘ کے نام سے لگائی گئی تھی۔ اس میں خدام کی دلچسپی اور تفریح کے لئے مختلف نمائشوں اور activities کا انتظام تھا۔ سب سے زیادہ توجہ کا باعث مکرم سید طالع احمد صاحب شہید کے بارہ ایک نمائش تھی۔ اس میں حضورِانور کے طالع صاحب کے بارہ میں ارشادات اور موصوف کی جماعتی خدمات کا تذکرہ تھا۔ اسی طرح موصوف کی وہ نظم جو انہوں نے خلافت سے محبت کے اظہار میں لکھی تھی اس نمائش کی زینت تھی۔ نیز خاندان حضرت مسیح موعودؑ کے چشم و چراغ طالع شہید کا شجرۂ نصب بھی لگایا گیا تھا۔

اسی طرح ’’THE HUB‘‘ میں طارق میگزین کی نمائش، ’’Ask a Murabbi‘‘ کا ڈیسک جہاں پر خدام مربیان سلسلہ سے مختلف قسم کے سوالات پوچھ سکتے تھے اور مخزنِ تصاویر کی طرف سے لگایا گیا سٹالز بھی شامل تھے۔ نیز Punch مشین، ٹیبل فٹبال اور Weight lifting جیسے تفریحی چیزوں کا بھی انتظام تھا۔

سید طالع احمد شہید صاحب کے بارہ میں خصوصی پروگرام

’’THE HUB‘‘ میں ہونے والا سب سے مقبول پروگرام شام پانچ بجے منعقد ہوا جس میں سید طالع احمد شہید سے متعلق سنہری اور ایمان افروز یادوں کا تذکرہ کیا گیا۔ اس میں دیگر مہمانان کے علاوہ شہید موصوف کے والد محترم سید ہاشم اکبر احمد صاحب اور آپ کے دو بھائی بھی شامل تھے جنہوں نے سید طالع احمد صاحب کے مختلف اوصاف اور واقعات کا تذکرہ کیا۔ اس پروگرام کی تفصیلی رپورٹ انشاء اللہ جلد الگ سے شائع کی جائے گی۔ اس دلچسپ اور ایمان افروز پروگرام کو دیکھنے کے لئے کئی سو خدام موجود تھے اور ’’THE HUB‘‘ کی مارکی مکمل طور پر بھری ہوئی تھی۔

مکرم صاحبزادہ مرزا وقاص احمد صاحب کے ساتھ خصوصی نشست بعنوان

Cherished Memories with Khilafat

سید طالع صاحب شہید کے بارہ میں پروگرام کے معاً بعد شام سات بجے اجتماع گاہ میں ایک اور خصوصی نشست کا اہتمام کیا گیا تھا۔ مکرم صاحبزادہ مرزا وقاص احمد صاحب کے ساتھ ہونے والی اس نشست میں محترم صاحبزادہ صاحب نے امیرالمومنین حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے متعلقہ بعض ایمان افروز اور خوبصورت یادوں کا تذکرہ کیا۔ خدام اور اطفال نے مکرم میاں صاحب سے حضور انور کے خلافت سے قبل اور بعد کے دور کے حوالہ سے مختلف سوالات پوچھے جن کے میاں صاحب نے نہایت دلفریب اور دلچسپ انداز میں جوابات دیے۔ اس پروگرام کی تفصیلی رپورٹ الگ سے شائع کی جائے گی۔ انشاء اللہ

اس خصوصی نشست کے بعد نمازِ مغرب و عشاء جمع کرکے ادا کی گئیں اور یوں اجتماع کا پہلا روز مکمل ہوا۔

یاد رہے کہ اجتماع گاہ میں صرف ان خدام و اطفال کے لیے رہائش کا انتظام تھا جو لندن کے باہر کے ریجنز سے اجتماع میں شامل ہونے کے لیے یہاں پہنچے تھے۔

اجتماع کا دوسرا روز

اجتماع کے دوسرے روز بھی صبح دس بجے ناشتہ اور رجسٹریشن کے بعد ہوا۔ آج کے روز بھی بعض علمی مقابلہ جات نیز ورزشی مقابلہ جات کے فائنلز کا انعقاد ہوا۔ یہ تمام مقابلہ جات دوپہر تک مکمل ہوگئے تھے۔ دوپہر ایک بجے کھانے کا وقفہ ہوا۔ بعد ازاں دو بجے نمازِ ظہر و عصر جمع کر کے ادا کی گئیں۔

اجتماع مجلس اطفال الاحمدیہ

مجلس خدام الاحمدیہ کے ساتھ ساتھ مجلس اطفال الحمدیہ کا اجتماع بھی پوری آب و تاب کے ساتھ منعقد ہوا۔ اطفال الاحمدیہ کے لیے روایتی علمی و ورزشی مقابلہ جات کے علاوہ ٹیبل ٹینس، بیڈمنٹن اور Dodgeball کے ورزشی مقابلہ جات منعقد کیے گئے۔ اسی طرح ایک Discovery Zone بھی بنایا گیا تھا جس میں سات مختلف قسم کی activities کا انتظام تھا جن میں inflatable indoor fun zone، روک دوڑ اور شوٹنگ چیلنج شامل تھے۔ یاد رہے کہ امسال تمام تر احتیاطوں کے ساتھ بارہ سال سے زیادہ عمر کے اطفال کو اجتماع میں شمولیت کی اجازت تھی۔

تقریبِ تقسیمِ انعامات

علمی مقابلہ جات میں اوّل کے علاوہ دیگر اعزازات حاصل کرنے والے شاملین کو مقابلہ کے فوراً بعد انعامات دے دیے جاتے ہیں جبکہ اوّل آنے والے احباب اختتامی تقریب میں امیرالمومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے دستِ مبارک سے انعام وصول کرتے ہیں۔ امسال محترم عبدالقدوس عارف صاحب صدر مجلس خدام الاحمدیہ برطانیہ نے حضورپُرنور کی نمائندگی میں قریباً اڑھائی بجے کے قریب علمی و ورزشی مقابلہ جات میں اوّل قرار دیے جانے والے خدام و اطفال میں انعامات تقسیم کیے۔ خدام جب انعام وصول کرتے تو حاضرین بیک آواز دھیمے سے انداز میں ان کو ’’بارَک اللہ لکم‘‘ کی دعا دیتے۔

مجلس خدام الاحمدیہ کے سالانہ اجتماع 2021ء کے دوران منعقد ہونے والے علمی و ورزشی مقابلہ جات میں میں اول انعام پانے والے خدام و اطفال کے اسماء درج ذیل ہیں:

علمی مقابلہ جات اطفال  الاحمدیہ

تلاوت قرآن کریم: صداقت گروپ: فاران منیب (بیت الفتوح ریجن)، شجاعت گروپ: جازب شاہد (بیت السبحان ریجن)

نظم: صداقت گروپ: مدثر احمد (Middlesexریجن)، شجاعت گروپ: حارث حمید  (Middlesexریجن)

اذان: صداقت گروپ: عطاء الخبیر (مسرور ریجن)، شجاعت گروپ: جاذب شاہد (بیت السبحان ریجن)

انگریزی تقریر: صداقت گروپ: جلال الدین شمس (مقامی ریجن)، شجاعت گروپ: حارث  حمید (Middlesexریجن)

ٹیم کوئز: Peterborough قیادت: شمائل اسلم، فاران محمو، عابس احمد ظفر، سفیان احمد اور عبد المنور

ورزشی مقابلہ جات اطفال الاحمدیہ

فٹبال: فضل مسجد ریجن

Dodgeball :یورک شائر ریجن

بیڈ منٹن: عاطف احمد (West Midlands)

ٹیبل ٹینس: کاشف لقمان

سو میٹر دوڑ: Arusanالحق  (Middlesexریجن)

اطفال Master Chef   کا مقابہ: زین محمود  اور ایان احمد (مقامی ریجن)

Young Muavineen Championship

مقامی ریجن اے ٹیم:  سجیل احمد ، شیراز احمد ،  سعاد شریف احمد اور عطاء الوحید

اور

ناصر ریجن: ممتاز شیخ، کاشف محمود اور شمائل احمد

علم انعامی اطفال احمدیہ

علم انعامی  بہترین  قیادت سال 2019-20:  Birmingham South

علم انعامی  بہترین  ریجن سال 2019-20: فضل مسجد ریجن

علمی مقابلہ جات خدام الاحمدیہ

تلاوت قرآن کریم و اذان: عثمان Adeleye صاحب (Yorkshireریجن)

نظم: طاہر خالد (بیت الفتوح ریجن)

حفظ القرآن: عبد اللہ صدیق صاحب (Newcastle)

حفظ احادیث، حفظ الادعیہ، اردو تقریر، فی البدیہہ اردو تقریر، فی البدیہہ انگریز تقریر: سید حسان احمد صاحب (Cambridge)

انگریز تقریر: اطہر احمد مرزا صاحب  (Midlands ریجن)

پریزنٹیشن: لبید شیروانی صاحب اور  ثاقب محمود ججا صاحب (Yorkshireریجن)

بیت بازی: عطاء الحئی ناصر  صاحب اور عطاء المنعم رشید صاحب (بیت الفتوح ریجن)

کسوٹی: مشہود احمد صاحب اور فاران احمد شاہین صاحب (طاہر ریجن)

مضمون نویسی اردو: محمد عمیر جاوید صاحب (Middlesex ریجن)

مضمون نویسی انگریزی: اسامہ حمید صاحب  (Midlands ریجن)

ٹیم کوئز: بلال محمود صاحب اور بشارت محمود صاحب (ناصر ریجن)

مشاہدہ معائنہ: مبرور فرخ صاحب (مقامی ریجن)

خدام الاحمدیہ  کے ورزشی مقابلہ جات میں اول پوزیشن حاصل کرنے  والے ریجنز اور خدام

کرکٹ: بیت الفتوح ریجن

فٹبال: مقامی ریجن

ریلے ریس:  West Midlands ریجن

رسہ کشی: شریف ریجن

والی بال:  جامعہ احمدیہ یوکے

100 میٹر دوڑ: امان میر صاحب، فضل مسجد ریجن

وقار عمل

اول پوزیشن: مقامی ریجن

دوم پوزیشن: Middlesex ریجن

سوم پوزیشن: فضل  مسجد

علم انعامی خدام الاحمدیہ

علم انعامی  بہترین  قیادت سال 2019-20:  اسلام آباد

علم انعامی  بہترین  ریجن سال 2019-20: مقامی ریجن

تصویر بشکریہ مجلس خدام الاحمدیہ برطانیہ (ٹویٹر)

جیسا کہ درج کیا گیا ہے کہ وبائی حالات کے بعد یہ پہلا اجتماع ہے جس میں حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز بنفسِ نفیس رونق افروز ہوئے ہیں۔ الحمدللہ۔  ادارہ الفضل انٹرنیشنل صدر مجلس خدام الاحمدیہ، ناظمِ اعلیٰ سالانہ اجتماع، انتظامیہ و ممبران مجلس خدام الاحمدیہ و اطفال الاحمدیہ برطانیہ کو کامیاب اجتماع کے انعقاد پر مبارکباد پیش کرتا ہے نیز دعا گو ہے کہ اللہ تعالیٰ اس اجتماع کے نیک اثرات مترتب فرمائے۔ آمین

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button