احمد علیہ السلام۔ سیرت و سوانح
منارہ اس بات کے لئے علامت ہو گا کہ وہ لعنت کی تاریکی جو شیطان کے ذریعہ سےدُنیا میں آئی ہے۔ وہ مسیح موعود کے منارہ کے ذریعہ سےیعنے نورکے ذریعہ سے دنیا سے مفقود ہو اور منارہ بیضا کی طرح سچّائی چمک اُٹھے اور اونچی ہو۔
اپنی جماعت کے خاص گروہ کے لئے منارۃ المسیح کے بارے میں توجّہ دہانی اور اس کام کے لئے ان سے ایک درخواست (حصہ دوم۔آخری)
سو اے مخلصو! خداتعالیٰ آپ لوگوں کے دلوں کو قوت بخشے ۔ خدا تعالیٰ نے آپ کو ثواب حاصل کرنے اور امتحان میں صادق نکلنے کا یہ موقع دیا ہے۔مال سے محبت مت کرو۔کیونکہ وہ وقت آتا ہے کہ اگر تم مال کو نہیں چھوڑتے تو وہ تمہیں چھوڑ دے گا۔مسیح موعود کے لئے جو وہی مہدی آخر الزمان ہے۔ دو پیشگوئیاں تھیں۔ ایک پیشگوئی آسمان کے متعلق تھی جو دعویٰ میں صادق ہونے کی نشانی تھی جس میں انسانی ہاتھوں کا دخل نہ تھا یعنے رمضان میں چاند کا پہلی رات میں اپنی خسوف کی راتوں میں سےگرہن لگنا اورسورج کا بیچ کے دن میں اپنے کسوف کے دنوں میں گرہن لگنا۔دوسری پیشگوئی زمین کے متعلق تھی جو مسیح کے نازل ہونے کی نشانی تھی اور وہ یہ کہ دمشق کی شرقی طرف ایک سفید منارہ انسانی ہاتھوں سے طیار ہونا۔سو وہ پیشگوئی جس میں انسانی ہاتھوں کا دخل نہ تھا یعنی رمضان میں خسوف کسوف مقررہ تاریخوں میں ہونا وہ تو کئی سا ل گزر چکے کہ ظہور میں آ چکی ، لیکن یہ پیشگوئی جس میں انسانی ہاتھوں کا دخل ہے یعنی مینارہ کا طیار ہونا یہ اب تک ظہور میں نہیں آئی اور مسیح موعود کا حقیقی نزول یعنے ہدایت اور برکات کی روشنی کا دُنیا میں پھیلنا
(حاشیہ: وہ لوگ بڑی غلطی پر ہیں جویہ گمان کرتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ مسیح جسم عنصری کے ساتھ آسمان پر چڑھ گیا تھا اور جسم عنصری کےساتھ نازل ہو گا۔ یاد رہے کہ یہ خیال سراسر افتراء ہے حدیثوں میں اس کا نام و نشان نہیں۔ اگر کسی حدیث رسول اللہ صلے اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ حضرت عیسیٰ مسیح جسم عنصری کے ساتھ آسمان پر چڑھ گیا تھا اور پھر کسی وقت جسم عنصری کے ساتھ آسمان پر سے نازل ہوگا یعنی اگر چڑھنا اور اترنا دونوں امر جسم عنصری کے ساتھ کسی حدیث سے ثابت ہو جائیں تو مجھے خدا تعالیٰ کی قسم ہے کہ مَیں ایسی صحیح حدیث پیش کرنے والے کو ہزار وپیہ انعام دوں گالیکن اگر فقط آسمان کا لفظ بغیر شرط جسم عنصری کے کسی حدیث میں پایا جائے تو وہ مخالف کے لئے مفید نہیں ہو گا کیونکہ آسمان سے نزول اور صعود کا لفظ ہمیشہ روحانی امور کے لئے آتا ہے۔ اور قرآن شریف میں جو لکھا ہے کہ خدا نے آسمان سے پانی نازل کیا اس کے یہ معنے ہیں کہ آسمانی تاثیرات سے نازل کیا ۔ ورنہ مینہ کا پانی زمین کے ہی بخارات ہیں جو زیادہ سے زیادہ پانچ یا چھ میل تک اوپر چڑھ سکتے ہیں۔منہ)
یہ اسی پر موقوف ہے کہ یہ پیشگوئی پوری ہو یعنے منارہ طیار ہو کیونکہ مسیح موعود کے لئے جو یہ لفظ استعمال کیا گیا ہے کہ وہ نازل ہو گا۔ یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ بغیر وسیلہ انسانی اسباب کے آسمان سے ایک قوت نازل ہو گی جو دلوں کو حق کی طرف پھیرے گی اور مراد اس سے انتشار روحانیت اور بارش انوار و برکات ہے۔سو ابتداء سے یہ مقدر ہے کہ حقیقت مسیحیہ کا نزول جو نور اور یقین کے رنگ میں دلوں کو خدا کی طرف پھیرے گا۔منارہ کی طیاری کے بعد ہو گا۔ کیونکہ منارہ اس بات کے لئے علامت ہو گا کہ وہ لعنت کی تاریکی جو شیطان کے ذریعہ سےدُنیا میں آئی ہے۔ وہ مسیح موعود کے منارہ کے ذریعہ سے یعنے نورکے ذریعہ سے دنیا سے مفقود ہو اور منارہ بیضا کی طرح سچّائی چمک اُٹھے اور اونچی ہو۔ خدا کے بعض جسمانی کام اپنے اندر رُوحانی اسرار رکھتے ہیں۔پس جیسا کہ توریت کے رو سے صلیب پر چڑھنے والا لعنت سے حصّہ لیتاتھا۔ایسا ہی منارة المسیح پر صدق اور ایمان سے چڑھنےوالا رحمت سے حصہ لےگا اور یہ جو لکھا ہے کہ منارہ کے قریب مسیح کا نزول ہو گا۔ اس کے معنوں میں یہ بات داخل ہے کہ اُسی زمانہ میں جبکہ منارہ طیار ہو جائے گا مسیحی برکات کا زورو شورسے ظہور و بروز ہو گا۔ اور اسی ظہور وبروز کو نزول کے لفظ سے بیان کیا گیا ہے۔ پس جو لوگ اس عظیم الشان سعادت سے حصّہ لیں گے یہ تو مشکل ہے کہ ان سب کے نام منارہ پر لکھے جائیں۔ لیکن یہ قرار دیا گیا ہے کہ بہرحال چندمہاجرین کے مقابل پر ایسے تمام لوگوں کے نام لکھے جائیں گے جنہوں نے کم سے کم سو روپیہ منارہ کے چندہ میں داخل کیا ہو۔اور یہ نام ان کے زمانہ درازتک بطور کتبہ کے منارہ پر کندہ رہیں گے۔ جو آیندہ آنے والی نسلوں کو دعا کا موقع دیتے رہیں گے۔
وَالسَّلام علیٰ من اتبع الھدیٰ
فہرست اسماء چندہ دہندگان
(1) حضرت مولوی حکیم نورالدین صاحب طبیب شاہی قادیان(2)نواب محمدعلی خان صاحب رئیس مالیرکوٹلہ(3) سیٹھ عبدالرحمٰن صاحب حاجی اللہ رکھا ساجن کمپنی مدراس(4) سیٹھ احمدصاحب حاجی اللہ رکھامدراس(5) سیٹھ علی محمدصاحب حاجی اللہ رکھا،سوداگربنگلور(6) سیٹھ صالح محمدصاحب حاجی اللہ رکھاصاحب مدراس(7)سیٹھ والجی لالجی صاحب سوداگر مدراس (8)شیخ رحمت اللہ صاحب مالک بمبئی ہاؤس لاہور(9) محمد شادی خان صاحب چوب فروش سیالکوٹ (انہوں نے ایک سو روپیہ ادا کر دیا) (10) مولوی محمد علی صاحب ایم -اے ایل ایل بی قادیان (انہوں نے ایک سو روپیہ ادا کر دیا) (11) حکیم محمد حسین صاحب مالک کارخانہ مرہم عیسیٰ لاہور (12)مولوی غلام علی صاحب ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ بندوبست جہلم (13)سیّد فضل شاہ صاحب ٹھیکہ دار لاہور (14) سیدناصر شاہ صاحب اوورسیئر سڑک کشمیر مقام دومیل(15)مرزا خدا بخش صاحب اہلکار ریاست مالیرکوٹلہ(16) مولوی ظہور علی صاحب وکیل ہائیکورٹ حیدرآباد دکن (17) مولوی سید محمد رضوی صاحب وکیل ہائی کورٹ حیدر آباد دکن (18) مولوی ابوالحمید صاحب وکیل ہائیکورٹ حیدرآباد دکن (19) مولوی میر مردان علی صاحب جنرل محاسب حیدر آباد دکن (20) منشی محمد نصیر الدین صاحب پیشکار ریونیو بورڈ حیدر آباد (21) مولوی میر محمد سعید صاحب مدرس مدرسہ سرکار نظام حیدر آباد دکن (22) مولوی غلام حسین صاحب سب رجسٹرار پشاور (23) خواجہ کمال الدین صاحب بی -اے ایل ایل بی پشاور (24) مولوی عزیز بخش صاحب بی اے ریکارڈ کیپر ڈیرہ غازی خاں (25) خواجہ جمال الدین صاحب بی اے ہیڈماسٹر ہائی سکول کشمیر (26) میر حامد شاہ صاحب ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ ضلع سیالکوٹ (27) میاں مولا بخش صاحب مالک کارخانہ بوٹ سیالکوٹ (28)ماسٹر غلام محمد صاحب بی اے ماسٹر امریکن سکول سیالکوٹ (29) منشی اﷲ دتہ صاحب ٹیچر یورپینی سیالکوٹ (30) منشی تاج الدین صاحب اکونٹنٹ ایگزیمنر آفس لاہور (31) ڈاکٹر یعقوب بیگ صاحب اسسٹنٹ سرجن فاضلکا (32) ڈاکٹر خلیفہ رشید الدین صاحب اسسٹنٹ سرجن لکھنؤ (33) ڈاکٹرعبدالحکیم خانصاحب ایم ڈی اسسٹنٹ سرجن نارنول ریاست پٹیالہ (34) ڈاکٹر محمد اسمٰعیل خاں صاحب ہاسپٹل اسسٹنٹ گڑھ شنگر (35) ڈاکٹر رحمت علی صاحب ممباسہ ملک افریقہ (36)شیخ عبدالرحمٰن صاحب کلرک ممباسہ افریقہ (37) منشی نبی بخش صاحب کلرک ممباسہ افریقہ (38) منشی محمد افضل صاحب ٹھیکہ دار ممباسہ افریقہ (39) منشی محمد نواب خاں صاحب تحصیل دار جہل (40) شیخ غلام نبی صاحب سوداگر راولپنڈی (41)حکیم فضل الدین صاحب قادیان (42) زوجگان حکیم فضل الدین صاحب موصوف (43)خلیفہ نور الدین صاحب تاجر جموں (44) میاں اﷲ دتہ صاحب تاجر جموں (45) شیخ عبدالرحمٰن صاحب کلرک آف دی کورٹ ڈویزنل جج ملتان (46) منشی رستم علی خاں صاحب کورٹ انسپکٹر انبالہ (47) بابو محمد صاحب ہیڈ کلرک محکمہ انہار چھاؤنی انبالہ (48) قاضی خواجہ علی صاحب ٹھیکہ دار لدھیانہ (49)میاں نبی بخش صاحب سوداگر پشمینہ امرت سر (50) میر ناصر نواب صاحب پنشنر قادیان (51) منشی عبدالعزیز صاحب کلرک محکمہ نہر جمن غربی دہلی (52) شیخ محمد اسمٰعیل صاحب ہیڈ ڈرافٹ مین محکمہ ریلوے دہلی (53) حکیم نور محمد صاحب مالک کارخانہ ہمدم صاحب لاہور (54) میاں چراغ الدین صاحب ملازم پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ لاہور (55) چوہدری نبی بخش صاحب نمبردار بٹالہ (56) میاں معراج الدین صاحب عمر صاحب وارث میاں محمد سلطان صاحب رئیس لاہور (57) مرزا فضل بیگ صاحب مختار بٹالہ (58) منشی محمد اکبر صاحب ٹھیکہ دار بٹالہ(59) حکیم فضل الٰہی صاحب محلہ ستھاں لاہور(60)حکیم محمد حسین صاحب قریشی لاہور (61) منشی غلام حیدر صاحب ڈپٹی انسپکٹر سیالکوٹ(62)صو فی کرم الٰہی صاحب گورنمنٹ پریس شملہ(63)حافظ محمد اسحاق صاحب سب اوورسیئر لالیاں ضلع جھنگ (64)شیخ محمد جان صاحب سوداگر وزیر آباد (65) شیخ محمد کرم الٰہی صاحب تھانہ دار بٹھنڈہ ریاست پٹیالہ (66) مفتی محمد صادق صاحب کلرک اکونٹنٹ جنرل پنجاب لاہور (67) شیخ یعقوب علی صاحب ایڈیٹر اخبار الحکم قادیان (68) شیخ چراغ الدین صاحب ٹھیکہ دار گجرات (69) راجہ پایندہ خاں صاحب رئیس داراپورضلع جہلم (70) منشی محمد جان صاحب محرر جیل راولپنڈی برادر حقیقی منشی عبدالعزیز صاحب پٹواری (71) ماسٹر شیر علی صاحب بی اے ہیڈماسٹرسکول قادیان (72) منشی گلاب خاں صاحب نقشہ نویس لنڈی کوتل (73) شیخ عطا محمد صاحب سب اوورسیئر فورٹ سنڈیمن بلوچستان (74)بابو روشن دین صاحب سٹیشن ماسٹر اٹک (75) منشی عبداللہ صاحب سنوری پٹواری ماچھی واڑہ (76) منشی حبیب الرحمٰن صاحب رئیس حاجی پور کپورتھلہ (77) بابوشاہ دین صاحب سٹیشن ماسٹر دومیلی (78) مولوی صفدر حسین صاحب ڈسٹرکٹ انجینئر لنگسگور حیدر آباد دکن (79) منشی نبی بخش صاحب سٹور کیپر گورنمنٹ پریس شملہ (80) منشی امام الدین صاحب اوورسیئرواٹر ورکس راولپنڈی (81) شیخ نیاز احمد صاحب تاجر وزیر آباد (ایک سو روپیہ ادا کر دیا ہے) (82) قاضی یوسف علی نعمانی پولیس افسرسنگرور (83) منشی عمر الدین صاحب لدھیانہ۔ کوٹھی سردار عطر سنگھ (84)محمد صدیق صاحب معہ پسران میاں جمال الدین صاحب و امام الدین صاحب و خیر الدین صاحب سیکھواں (85) منشی محمد بخش صاحب ٹھیکہ دار ساکن کڑنوالہ گجرات (86) مولوی خدا بخش صاحب کمپازیٹر گورنمنٹ پریس شملہ (87) منشی شمس الدین صاحب کمپازیٹر گورنمنٹ پریس شملہ (88)چودھری حاکم علی صاحب جلال پور جٹاں (89)سردار فضل حق صاحب رئیس دھر مکوٹ بگہ (90) مستری احمد الدین صاحب بھیرہ (91) مولوی محمد اسمٰعیل صاحب تاجر پشمینہ امرتسر (92) محمد ابراہیم صاحب ٹھیکہ دار ممباسہ۔ افریقہ (93) انوار حسین خانصاحب شاہ آباد ضلع ہر دوئی (94) سیّد تفضل حسین صاحب تحصیلدار ضلع متھرا (95) مولوی احمد جان صاحب پنشنر جالندھر (96)منشی کرم بخش صاحب پنشینر محلہ راجاں لدھیانہ (97)منشی عبد العزیز صاحب پٹواری ساکن اوجلہ ضلع گوداسپور (ایک سو روپیہ ادا کر دیا) (98)مرزا اکبر بیگ صاحب ڈپٹی انسپکٹر ملتان(99)حاجی مہدی صاحب بغدادی نزیل مدراس (100) مولوی غلام امام صاحب منی پور آسام (101)مولوی محمد اکرم صاحب ساکن کملہ۔ مدرس مالیرکوٹلہ۔ ماسٹر قادر بخش لدھیانہ
راقم خاکسار مرزا غلام احمد از قادیان – یکم جولائی 1900ء ‘‘
(مجموعہ اشتہارات جلد 2صفحہ422تا 429)
(باقی آئندہ)