تا ابد چلتا رہے گا یہ خزانہ آپؐ کا
مرکزِ لطف و کرم ہے آستانہ آپؐ کا
تا ابد چلتا رہے گا یہ خزانہ آپؐ کا
آپؐ ہیں ختم الرسلؐ ہر عہد میں ہر دَور میں
سب جہاں ہیں آپؐ کے اور ہر زمانہ آپؐ کا
جس کی ہر اِک بوند دیتی ہے حیاتِ جاوداں
حوضِ کوثر سے ہے جاری بادہ خانہ آپؐ کا
یوں تو دنیا میں صحائف اور بھی موجود ہیں
آسمانی ہے کلامِ عارفانہ آپؐ کا
کالعدم سب ہو چکے دنیا میں بس اب ایک ہے
عہدنامہ عادلانہ، منصفانہ آپؐ کا
اس کو چھو سکتی نہیں ہے کوئی بھی بادِ سموم
رحمتوں والا ہو جس پر شامیانہ آپؐ کا
وحشیوں سے باخدا انسان پیدا کر دیے
یہ کرشمہ ہم نے دیکھا ہے یگانہ آپؐ کا
کر دیے مُردے کئی صدیوں کے زندہ ایک دم
اب بھی جاری ہے اثر یہ معجزانہ آپؐ کا
لے گیا عرشِ معلی تک شبِ معراج میں
عشقِ مولا میں جنونِ والہانہ آپؐ کا
جب صدا گونجی کہ لَا تَحْزَنْ خدا ہے اپنے ساتھ
ثور نے حیرت سے دیکھا دوستانہ آپؐ کا
سر جھکائے عاجزی سے فاتحِ مکّہ ہوئے
کیا عجب انداز تھا وہ دلبرانہ آپؐ کا
دشمنِ جاں بھی ہوئے گرویدۂ دل آپؐ کے
عفو کا اعلان سن کر عاجزانہ آپؐ کا
نور کی مشکیں ملائک لے کے آتے ہیں جہاں
ورد و ذکرِ پاک ہو تا ہو روزانہ آپؐ کا
یا الٰہی! یہ ظفرؔ ناچیز کو توفیق دے
کہ یونہی لکھتا رہے نعت و ترانہ آپؐ کا
(مبارک احمد ظفرؔ)