نذرانہ ٔعقیدت بحضور سیّدالانبیاء محمد مصطفیٰﷺ
’’برتر گمان و وہم سے احمدؐ کی شان ہے‘‘1؎
وہ شان جس سے ہوتا خدا کا گمان ہے
کتنا حسین ہو گا شہِ ملکِ حسن خود
’’جس کا غلام دیکھو مسیح الزّمان ہے‘‘2؎
ذکرِ حضورِ پاک ہے میرے لیے وضو
یادِ حبیبِ کبریا گویا اذان ہے
احمدؐ فنا خدائے احَد میں ہوئے تمام
موقوف میم ہو گئی جو درمیان ہے
آلِ رسول کی ہے زباں پر درود تو
دشمن بھی اُن کی مدح میں رطب اللّسان ہے
حاصل ہے صرف آپ کو، ختم الرسل کا فخر
اعزاز یہ ازل سے تا آخر زمان ہے
وحشی عرب عجم کے بنائے خدا نما
یہ آپ کی دعا سے خدا کا نشان ہے
مصباح بھی ہیِں آپ، سراجِ منیر بھی
روشن ہوا بس آپ سے ہر اک مکان ہے
پاتی ہے امن آپ سے مخلوقِ شش جہات
مامون وہ جو آپ کے زیرِ امان ہے
جاں سے عزیز مجھ کو ہے دینِ محمدی
اس دین پر فدا بخدا میری جان ہے
محمودؔ کر سکا نہ بیاں وصفِ مصطفیٰ
وہ وصف جن پہ شاہد و ناطق قران ہے
1؎ ، 2؎: حقیقۃ الوحی صفحہ 274 حاشیہ
(م۔ م۔ محمودؔ)