سوشل میڈیا اور پردہ
حضور انور ایدہ اللہ نے سوشل میڈیا پر تصاویر ڈالنے اور پھر تصاویر پر اپنی آراء اور تبصروں کابرملا اظہار کرنے سے بھی منع فرمایا ہے:
’’آج انٹرنیٹ یا کمپیوٹر پر آپس کے تعارف کا ایک نیا ذریعہ نکلا ہے جسے facebookکہتے ہیں۔ گو اتنا نیا بھی نہیں لیکن بہرحال یہ بعدکی چند سالوں کی پیداوار ہے۔ اس طریقے سے میں نے ایک دفعہ منع بھی کیا ، خطبہ میں بھی کہا کہ یہ بےحیائیوں کی ترغیب دیتا ہے۔ آپس کے جو حجاب ہیں، ایک دوسرے کا حجاب ہے، اپنے راز ہیں بندے کے، وہ اُن حجابوں کو توڑتا ہے، اُن رازوں کو فاش کرتا ہے اور بے حیائیوں کی دعوت دیتا ہے۔ اس سائٹ کو جو بنانے والا ہے اُس نے خود یہ کہا ہے کہ میں نے اسے اس لیے بنایا ہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ انسان جو کچھ ہے وہ ظاہر و باہر ہوکر دوسرے کے سامنے آجائے اور اُس کے نزدیک ظاہر و باہر ہوجانا یہ ہے کہ اگر کوئی اپنی ننگی تصویر بھی ڈالتا ہے تو بیشک ڈال دے اور پھر اس پر دوسروں کو تبصرہ کرنے کی دعوت دیتا ہے تو یہ جائز ہے۔ اِنَّالِلّٰہ۔اسی طرح دوسرے بھی جو کچھ کسی کے بارے میں دیکھیں اس میں ڈال دیں۔ یہ اخلاقی پستی اور گراوٹ کی انتہا نہیں تو اَور کیا ہے؟ اور اس اخلاقی پستی اور گراوٹ کی حالت میں ایک احمدی ہی ہے جس نے دنیا کو اخلاق اور نیکیوں کے اعلیٰ معیار بتانے ہیں۔ ‘‘
(اختتامی خطاب جلسہ سالانہ جرمنی 26 ؍جون 2011ء۔ مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل 3؍ جولائی 2015ء صفحہ 13کالم 3)
Thanks