خدا نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی وہ دُعا منظور کرلی جو انہوں نے دردِ دل سے باغ میں کی تھی
یوں بگفتن پیلاطوس جو اس ملک کا گورنر تھا مع اپنی بیوی کے حضرت عیسیٰ کا مرید تھا اور چاہتا تھا کہ اسے چھوڑ دے مگر جب زبردست یہودیوں کے علماء نے جو قیصر کی طرف سے بباعث اپنی دنیاداری کے کچھ عزت رکھتے تھے اس کو یہ کہہ کردھمکایا کہ اگر تو اس شخص کو سزا نہیں دے گا تو ہم قیصر کے حضورمیں تیرے پر فریاد کریں گے تب وہ ڈر گیا کیونکہ بزدل تھا۔ اپنی ارادت پر قائم نہ رہ سکا۔ یہ خوف اس لئے اس کے دامن گیر ہوا کہ بعض معزز علماء یہود نے قیصر تک اپنی رسائی بنا رکھی تھی اور پوشیدہ طور پر حضرت عیسیٰ کی نسبت یہ مخبری کرتے تھے کہ یہ مفسد اور درپردہ گورنمنٹ کا دشمن ہے اور اپنی ایک جمعیت بنا کر قیصر پر حملہ کرنا چاہتا ہے بظاہر یہ مشکلات بھی پیش تھیں کہ اس سادہ اور غریب انسان کو قیصر اور اس کے حکام سے کچھ تعلق نہ تھا اور ریاکاروں اور دنیا طلبوں کی طرح ان سے کچھ تعارف نہ تھا اور خدا پر بھروسہ رکھتا تھا اور اکثر علمائے یہود اپنی دنیا پرستی اور چالبازی اور خوشامدانہ وضع سے سلطنت میں دھنس گئے تھے وہ سلطنت کے درحقیقت دوست نہ تھے مگر معلوم ہوتا ہے کہ سلطنت اس دھوکے میں ضرور آگئی تھی کہ وہ دوست ہیں اس لئے ان کی خاطر سے ایک بیگناہ خدا کا نبی ہر ایک طرح سے ذلیل کیا گیا مگروہ جو آسمان سے دیکھتا اور دلوں کا مالک ہے وہ تمام شرارت پیشہ اس کی نظر سے محجوب نہ تھے آخر انجام یہ ہوا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو صلیب پر چڑھا دیے جانے کے بعد خدا نے مرنے سے بچالیا اور ان کی وہ دُعا منظور کرلی جو انہوں نے دردِدل سے باغ میں کی تھی۔ جیسا کہ لکھا ہے کہ جب مسیح کو یقین ہوگیا کہ یہ خبیث یہودی میری جان کے دشمن ہیں اور مجھے نہیں چھوڑتے تب وہ ایک باغ میں رات کے وقت جاکر زار زار رویا اور دُعا کی کہ یا الٰہی اگر تو یہ پیالہ مجھ سے ٹال دے تو تجھ سے بعید نہیں تو جو چاہتا ہے کرتا ہے۔ اس جگہ عربی انجیل میں یہ عبارت لکھی ہے۔ فبکیٰ بدموع جاریۃ و عبرات متحدرۃ فسمع لتقواہ یعنی یسوع مسیح اس قدر رویا کہ دُعا کرتے کرتے اس کے منہ پر آنسورواں ہوگئے اور وہ آنسو پانی کی طرح اُس کے رخساروں پر بہنے لگے اور وہ سخت رویا اور سخت دردناک ہوا تب اُس کے تقویٰ کی وجہ سے اس کی دُعا سنی گئی اور خدا کے فضل نے کچھ اسباب پیدا کر دئے کہ وہ صلیب پر سے زندہ اُتارا گیا اور پھر پوشیدہ طور پر باغبانوں کی شکل بنا کر اس باغ سے جہاں وہ قبر میں رکھا گیا تھا باہر نکل آیا اور خدا کے حکم سے دوسرے ملک کی طرف چلاگیااور ساتھ ہی اس کی ماں گئی۔
(تذکرۃ الشہادتین، روحانی خزائن جلد 20صفحہ28تا 29)