ارشاد نبویﷺ
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی بڑی سادہ تھی۔ آپؐ کسی کام کو عار نہیں سمجھتے تھے۔ اپنے اونٹ کو خود چارہ ڈالتے، گھر کا کام کاج کرتے، اپنی جوتیوں کی مرمت کر لیتے، کپڑے کو پیوند لگا لیتے، بکری کا دودھ دوہ لیتے، خادم کو اپنے ساتھ بٹھاکر کھانا کھلاتے۔ آٹا پیستے ہوئے اگر وہ تھک جاتا تو اس میں اس کی مدد کرتے۔ بازار سے گھر کا سامان اٹھا کر لانے میں شرم محسوس نہ کرتے۔ امیر غریب ہر ایک سے مصافحہ کرتے۔ سلام میں پہل کرتے۔ اگر کوئی معمولی کھجوروں کی دعوت دیتا تو آپؐ اسے حقیر نہ سمجھتے اور قبول کرتے۔ آپؐ نہایت ہمدرد، نرم مزاج، اور حلیم الطبع تھے۔ آپؐ کا رہن سہن بہت صاف ستھرا تھا۔ بشاشت سے پیش آتے۔ تبسم آپؐ کے چہرے پر چھلکتا رہتا۔ آپؐ زور کا قہقہہ لگا کر نہیں ہنستے تھے۔ خدا کے خوف سے فکرمند رہتے تھے لیکن ترش روئی اور خشکی نام کو نہ تھی۔ منکسرالمزاج تھے لیکن اس میں بھی کسی کمزوری، پس ہمتی کا شائبہ تک نہ تھا۔ بڑے سخی تھے لیکن بے جا خرچ سے ہمیشہ بچتے۔ نرم دل رحیم و کریم تھے۔ ہر مسلمان سے مہربانی سے پیش آتے۔ اتنا پیٹ بھر کر نہ کھاتے کہ ڈکار لیتے رہیں۔ کبھی حرص و طمع کے جذبہ سے ہاتھ نہ بڑھاتے بلکہ صابر و شاکر اور کم پر قانع رہتے۔
(الرسالۃ القشیریۃ، باب الخشوع والتواضع)