خدا تعالیٰ کا یہ منشاء نہیں ہے کہ لڑائیوں کے ذریعہ سے اسلام پھیلے
(گزشتہ سے پیوستہ)ابھی ہم لکھ چکے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام میں مذہبی پہلو کے رو سے سولہ خصوصیتیں تھیں جن کا اسلام کے آخری خلیفہ میں پایا جانا ضروری ہے تا اس میں اور حضرت عیسیٰؑ میں مشابہت تامہ ثابت ہو۔ پس اوّل موعود ہو نےکی خصوصیّت ہے۔ اسلام میں اگرچہ ہزارہا ولی اور اہل اللہ گزرے ہیں۔ مگر ان میں کوئی موعود نہ تھا۔ لیکن وہ جو مسیحؑ کے نام پرآنے والا تھا وہ موعود تھا۔ ایسا ہی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے پہلے کوئی نبی موعود نہ تھا صرف مسیحؑ موعود تھا۔ دوم۔ خصوصیّت سلطنت کے برباد ہوچکنے کی ہے۔ پس اس میں کیا شک ہے کہ جیسا کہ حضرت عیسیٰؑ بن مریم سے کچھ دن پہلے اس ملک سے اسرائیلی سلطنت جاتی رہی تھی ایسا ہی اس آخری مسیح کی پیدائش سے پہلے اسلامی سلطنت بباعث طرح طرح کی بدچلنیوں کے ملک ہندوستان سے اُٹھ گئی تھی اور انگریزی سلطنت اس کی جگہ قائم ہوگئی تھی۔ سوم۔ خصوصیت جو پہلے مسیحؑ میں پائی گئی۔ وہ یہ ہے کہ اس کے وقت میں یہود لوگ بہت سے فرقوں پر منقسم ہوگئے تھے اور بالطبع ایک حکم کے محتاج تھے۔ تا ان میں فیصلہ کرے ایسا ہی آخری مسیحؑ کے وقت میں مسلمانوں میں کثرت سے فرقے پھیل گئے تھے۔ چہارم خصوصیت جو پہلے مسیحؑ میں تھی وہ یہ ہے کہ وہ جہاد کےلئے مامور نہ تھا۔ ایسا ہی آخری مسیح جہاد کےلئے مامور نہیں ہے اور کیونکر مامور ہو زمانہ کی رفتار نے قوم کو متنبّہ کر دیا ہے۔ کہ تلوار سے کوئی دل تسلی نہیں پا سکتا اور اب مذہبی اُمور کےلئے کوئی مہذب تلوار نہیں اُٹھاتا۔ اور اب زمانہ جس صورت پر واقع ہے خود شہادت دے رہا ہے کہ مسلمانوں کے وہ فرقے جو مہدی خونی یا مسیح خونی کے منتظر ہیں وہ سب غلطی پر ہیں۔ اور ان کے خیالات خدا تعالیٰ کی منشاء کے برخلاف ہیں۔ اور عقل بھی یہی گواہی دیتی ہے کیونکہ اگر خدا تعالیٰ کا یہ منشاء ہوتا کہ مسلمان دین کےلئے جنگ کریں تو موجودہ وضع کی لڑائیوں کے لیے سب سے فائق مسلمان ہوتے وہی توپوں کی ایجاد کرتے وہی نئی نئی بندوقوں کے موجد ٹھہرتے اور انہیں کو فنون حرب میں ہریک پہلو سے کمال بخشا جاتا۔ یہانتک کہ آئندہ زمانہ کے جنگوں کیلئے انہیں کو غبارہ بنانے کی سوجھتی اور وہی آب دوز کشتیاں جو پانی کے اندر چوٹیں کرتی ہیں بناتے اور دنیا کو حیران کرتے حالانکہ ایسا نہیں ہے۔ بلکہ دن بدن عیسائی ان باتوں میں ترقی کررہے ہیں اس سے ظاہر ہے کہ خدا تعالیٰ کا یہ منشاء نہیں ہے کہ لڑائیوں کے ذریعہ سے اسلام پھیلے۔
(تذکرۃ الشہادتین، روحانی خزائن جلد 20صفحہ30تا 32)