امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ اراکین نیشنل عاملہ مجلس انصار اللہ امریکہ کی (آن لائن) ملاقات
جو احباب نوکری کے حوالہ سے پریشان ہیں ان کو ایسے احمدیوں کے ساتھ منسلک کرنا چاہیے جن کا اپنا کاروبار ہے تاکہ وہ ایک دوسرے کی مدد کر سکیں
امام جماعت احمدیہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے 4؍دسمبر 2021ء کو اراکین نیشنل مجلس عاملہ مجلس انصار اللہ امریکہ سے آن لائن ملاقات فرمائی۔
حضورِ انور نے اس ملاقات کو اسلام آباد (ٹلفورڈ) میں قائم ایم ٹی اے سٹوڈیوز سے رونق بخشی جبکہ اراکین نیشنل عاملہ نے اس آن لائن ملاقات میں مسجد بیت الرحمٰن Maryland، امریکہ سے شرکت کی۔
اس ملاقات کے دوران حضور انور نے جملہ اراکین مجلس انصار اللہ کو ان کی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلائی اور ان کے شعبہ جات میں بہتری لانے کے لیے ہدایات سے نوازا۔
قائد صاحب عمومی سے مخاطب ہوتے ہوئےحضور انور نے استفسار فرمایا کہ آپ کی کل مجالس کتنی ہیں امریکہ میں؟ انہوں نے بتایا کہ 61 مجالس ہیں۔ حضور انور نے فرمایا کہ آپ کی کل سٹیٹس 50 ہیں اور مجالس صرف 61 ہیں۔ آپ کی کل مجالس تو سٹیٹس کے مقابل پر دس گنا ہونی چاہئیں۔ اس لیے 500 مجالس کیوں نہیں ہیں۔ اس پر انہوں نے بتایا کہ بعض سٹیٹس میں مجالس نہیں ہیں اور بعض میں ایک سے زیادہ ہیں۔ اس پر حضور انور نے فرمایا یہ آپ کا کام ہے اور آپ کے سیکرٹری تبلیغ کا کام ہے کہ تبلیغ کریں اور وہاں مجالس اور جماعتیں قائم کریں۔ نیز فرمایا کہ آپ کی رائے میں کتنے قائدین فعال ہیں؟ (از راہ تفنن فرمایا) گو یہ ایک مشکل سوال ہے۔ اس پر انہوں نے بتایا کہ حضور میرا خیال ہے کہ وہ فعال طور پر کام کر رہے ہیں۔ (از راہ تفنن فرمایا) یہ تو سیاسی جواب دیا ہے آپ نے۔
نائب صدر صف دوم (عمر40سے 54سال) سے گفتگو فرماتے ہوئے حضور انور نے ورزش کی اہمیت کو اجاگر فرمایا نیز فرمایا صف دوم کے انصار کو باقاعدہ ورزش کرنی چاہیے اور جب ممکن ہو سکے سائیکل پر کام پر جانا چاہیے تاکہ آلودگی کو کم کیا جا سکے۔
ایک دوسرے ممبر عاملہ سے مخاطب ہو کر حضور انور نے توجہ دلائی کہ ایسے احمدی مسلمانوں کو ہنر اور ٹریننگ دینی چاہیئے جنہیں نوکری ڈھونڈھنے میں مشکلات کا سامنا ہے خاص طور پر ایسے (احباب) جو مہاجر ہیں۔ حضور انور نے فرمایا کہ جو احباب نوکری کے حوالہ سے پریشان ہیں ان کو ایسے احمدیوں کے ساتھ منسلک کرنا چاہیے جن کا اپنا کاروبار ہے تاکہ وہ ایک دوسرے کی مدد کر سکیں۔
قائد صاحب تربیت سے مخاطب ہو کر حضور انور نے فرمایا کہ اس سال آپ کا کیا پلان ہے؟ اس پر انہوں نے عرض کی کہ اس سال دو پروگرام ہیں پہلا تو یہ کہ سو فیصد انصار اپنی پنجوقتہ نمازیں ادا کرنے والے ہوں۔ اس پر حضور انور نے فرمایا کہ کیا آپ نے ایسے انصار سے جو پنجوقتہ نمازیں ادا نہیں کر رہے پوچھا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے حضور نماز نہ پڑھنے کا کیا عذر پیش کرتے ہیں ؟ انہوں نے بتایا کہ حضور ہر دو ماہ بعد ہم عشرہ صلوٰۃ مناتے ہیں اور اس دوران خاص طور پر جملہ ممبران کو بلاتے ہیں اور انہیں مسجد لانے کی کوشش کرتےہیں۔ حضور انور نے فرمایا: اس عمر میں انصار کو کم از کم اللہ تعالیٰ کو کسی بھی دوسری چیز سے زیادہ یاد رکھنا چاہیے۔
قائد صاحب تبلیغ نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر انصار احباب اس لیے تبلیغ نہیں کر رہے یا تذبذب کا شکار ہیں کہ اس کی وجہ سے لوگ بانی جماعت احمدیہ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کو گالیاں نکالیں گے اور فائدہ کی بجائے اس کا زیادہ نقصان ہوگا۔
اس پر حضور انور نے فرمایا کہ اگر کوئی ایک شخص بھی ہدایت پا جائے تو آپ نے اپنا مقصد پالیا۔ تو صرف اس وجہ سے آپ کی تبلیغی سرگرمیاں رکنی نہیں چاہئیں۔ بہت سے لوگ ایسے ہیں جو صبح سے شام تک ہمیں گالیاں دیتے ہیں ۔ اگر آپ پاکستان چلے جائیں تو آپ کو احمدیوں کے بارے میں غیر احمدیوں کی مسجدوں سے صرف گالیاں اور لعنتیں سننے کو ملیں گی۔ تو کیا ہم اس وجہ سے اپنا کام بند کر دیں؟ اس لیے یہ کوئی معقول وجہ نہیں ہے۔ ہم نہیں جانتے کہ یہ کووِڈ کی وبا کب تک رہے گی تو ہم اس وبا کی وجہ سے اپنا کام تو نہیں روک سکتے۔ ہمیں اپنا پیغام پھیلانے کے لیے ہمیشہ نئے ذرائع اور طریقے تلاش کرنے چاہئیں۔
حضور انور نے (از راہ شفقت) قائد صاحب صحت جسمانی سے استفسار فرمایا کہ آپ نے اپنی صحت کے علاوہ انصار کی صحت کے لیے بھی کوئی پروگرام بنایاہے؟ اس پر انہوں نے عرض کی کہ جی حضور نائب صدر صف دوم کے ساتھ یہ پروگرام بنایا ہے کہ کم از کم 35فیصد یا اس سے زیادہ انصار باقاعدگی کے ساتھ ورزش کریں۔ حضور انور نے فرمایا کہ اچھا۔ کتنے ممبران عاملہ ورزش کرتے ہیں انہوں نے بتایا کہ رپورٹس کے اعدادو شمار کے مطابق اکثر ممبران عاملہ ورزش کرتے ہیں۔ جن میں سے بعض سائیکل چلاتے ہیں جبکہ دوسرے دوڑ لگاتے ہیں۔
حضور انور نے ایک غانین دوست مکرم مولوی ابو بکر سعید صاحب آف ٹمالے سے نہایت مشفقانہ گفتگو فرمائی اور فرمایا کہ آپ کو بطور ناصر دیکھ کر مجھے محسوس ہو رہاہے کہ میں بہت بوڑھا ہوگیا ہوں۔ مکرم مولوی ابو بکر سعید نے بتایا کہ انہیں بطور ناظم اعلیٰ مڈ ویسٹ ریجن کے طور پر خدمت کی توفیق مل رہی ہے۔ نیز حضور انور کے استفسار پر بتایا کہ ان کے ریجن میں پانچ مجالس ہیں ۔
ناظم اعلیٰ صاحب Great Lakes ریجن نے حضور انور سے سوال پوچھا کہ عمومی طور پر زعماء میں یہ تصور پایا جاتا ہے کہ جماعت کے 30فیصد افراد کا جماعت کے ساتھ مضبوط تعلق ہوتا ہے جبکہ 70 فیصد کا تعلق بس پورا پور ہوتا ہے۔ مجلس عاملہ اس تصور کو بدلنے میں کیا کردار ادا کرسکتی ہے؟
حضور انور نے فرمایا کہ اس کے لیے ایک مستقل کوشش درکار ہے۔ ہم زبردستی تو نہیں کرسکتے۔ اس کا انحصار ان کے ایمان پر ہے۔ سیکرٹری تربیت کا یہ کام ہے کہ وہ ایمان کو بڑھائیں۔ صحیح تربیت کریں۔ پھر ہر سطح پر متعلقہ ناظمین تربیت کو یہ کام کرنا چاہیے۔ یوں یہ ایک مجموعی کوشش ہے ہر ناظم تربیت قائد تربیت اور دیگر متعلقہ شعبہ کی۔ یہی ہے جو ہم کرسکتے ہیں۔ ہم ان کو مجبور نہیں کر سکتے۔ اس کا ان کے ایمان کے ساتھ تعلق ہے۔ اگر ایمان پختہ ہے، اگر آپ کو یقین ہے کہ یہ وہ موعود جماعت ہے، جس کی بنیا د حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ذریعہ رکھی جانی تھی۔ جیسے ہی ان کو اس حقیقت کا احساس ہوجائے تو وہ خود بخود فعال ہوجائیں گے۔ اس لیے انہیں اس حقیقت کا احساس دلائیں۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ