افتتاحی تقریب مسجد Dame – Wogonپورتونوو، بینن
اللہ تعالیٰ کے فضل سے مورخہ 10؍دسمبر 2021ء کو بینن کے پورتونوو ریجن کی ایک جماعت Dame-Wogonکی مسجد کی افتتاحی تقریب ہوئی۔ الحمدللہ علیٰ ذالک
دو بڑے سبز میناروں والی اس خوبصورت مسجد کا افتتاح علاقے کے احمدی احباب کے لیے بہت خوش آئند تھا چنانچہ اس مسجد کی تعمیر کے دوران ارد گرد کی جماعتوں کے احباب نے وقار عمل کیا اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے ماہ نومبر 2021ء میں اس مسجد کی تعمیر مکمل ہوئی۔
مورخہ 10دسمبر 2021ء بروز جمعۃ المبارک اس مسجد کی افتتاحی تقریب عمل میں آئی جس میں مکرم امیر صاحب بینن میاں قمر احمد صاحب نے اپنے وفد کے ہمراہ شرکت کی نیز اس مسجد کی افتتاحی تقریب میں لوگوں کا خیر مقدم کیا چنانچہ علاقے کے مذہبی، سیاسی اور دیگر شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے بااثر افراد نے بھی تقریبِ افتتاح میں شرکت کی۔
پروگرام کا آغاز تلاوتِ قرآن کریم سے ہوا جس کے بعد ایک لوکل خادم نے اردو زبان میں پرسوز انداز میں حضرت مصلح موعودؓ کا منظوم کلام ’’ہے دستِ قبلہ نما لا الٰہ الا للہ‘‘ پڑھا جس پر سب احباب جماعت نے ایک ساتھ لا الٰہ الا للہ کا ورد کیا۔
اپنے تأثرات کا اظہار کرتے ہوئے علاقے کی ممتاز شخصیات نے جماعت کی انسانی خدمات کو سراہتے ہوئے اس کارِخیر پر بھی مبارکباد پیش کی اور دعائیں دی۔
پروٹیسٹنٹ چرچ کے پادری نے کہا کہ خدا کا گھر عبادت کے لیے ہوتا ہے جس کی جزا بھی خدا دیتاہے اور جماعت احمدیہ کے کام تو ویسے ہی بغیر رنگ و نسل سراسر انسانیت کے لیے ہوتے ہیں۔
وودوں (روایتی بُت پرست مذہب) کے نمائندہ نے مسجد کی خوبصورتی کو سراہتے ہوئے اپنے مختصر کلمات میں کہا کہ خدا کا یہ گھر اپنے اندر ایک قوت جاذبہ رکھتا ہے۔
علاقے کے سابقہ میئر نے جماعت کی تعریف کی اور مسکراکر اپنے جذبات کا اظہار کر تے ہوئے کہنے لگے کہ کاش اگر مجھے نماز آتی تو میں آپ کے ساتھ نماز ضرور پڑھتا۔
مہمانان کے تأثرات کے بعد محترم امیر صاحب بینن نے علاقے کے معززین کے ساتھ فیتہ کاٹ کر بعد از دعا اس مسجد کو نمازیوں کے لیے کھول دیا۔ احباب مسرت سے نعرہ ہائے تکبیر بلند کرتے اور لاالہ الاللہ کا ورد کرتے ہوئےمسجد میں داخل ہوئے۔ اذان کے بعد امیرصاحب نے جمعہ پڑھایا، اپنے خطبہ میں مکرم امیر صاحب نے مسجد کے تقدس، نماز سے حضورﷺ کی محبت اور دیگر امورپر نصائح کیں۔
جمعہ کے بعد حاضرین کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا۔ اس پروگرام میں 150سے زائد افراد نے شرکت کی۔
(رپورٹ:منتظر احمد۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)