انسان کے دل میں خدا تعالیٰ کے قرب کے حصول کا ایک درد ہونا چاہیے
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نےخطبہ جمعہ 10؍ اگست 2012ء میں فرمایا:
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام ایک جگہ فرماتے ہیں کہ’’خدا تعالیٰ نے انسان کو اس لئے پیدا کیا ہے کہ وہ اس کی معرفت اور قرب حاصل کرے۔
مَاخَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ (الذاریات: 57)‘‘
فرماتے ہیں کہ’’جو اس اصل غرض کو مدنظر نہیں رکھتا اور رات دن دنیا کے حصول کی فکر میں ڈوبا ہوا ہے کہ فلاں زمین خرید لوں، فلاں مکان بنالوں، فلاں جائیداد پر قبضہ ہو جاوے۔ تو ایسے شخص سے سوائے اس کے کہ خدا تعالیٰ کچھ دن مہلت دے کر واپس بلالے اور کیا سلوک کیا جاوے‘‘۔
فرماتے ہیں: ’’انسان کے دل میں خدا تعالیٰ کے قرب کے حصول کا ایک درد ہونا چاہیے جس کی وجہ سے اس کے نزدیک وہ ایک قابل قدر شئے ہو جاوے گا۔ اگر یہ درد اس کے دل میں نہیں ہے اور صرف دنیا اور اس کے مافیہا کاہی درد ہے تو آخر تھوڑی سی مہلت پاکر وہ ہلاک ہو جائے گا‘‘۔
(ملفوظات جلد 4 صفحہ 222۔ ایڈیشن 2003ء۔ مطبوعہ ربوہ)
اس کا یہ مطلب بھی نہیں ہے کہ دنیا کے کام نہیں کرنے چاہئیں۔ ایک جگہ آپ نے یہ بھی فرمایا ہے کہ جس کی زمین ہے، اُس پر وہ محنت نہیں کرتا، جس کا کاروبار ہے اس پر وہ محنت نہیں کرتاتو وہ بھی اُس کا حق ادا نہیں کر رہا۔ اس لئے جو دنیاوی کاروبار ہیں، دنیاوی کام ہیں وہ بھی ساتھ ہوں اور اس کے ساتھ ساتھ خدا تعالیٰ کی طرف توجہ بھی رہے اور اُس مقصدِ پیدائش کو کبھی نہ بھولے جو اللہ تعالیٰ نے انسان کیلئے رکھا ہے۔
(ماخوذ از ملفوظات جلد پنجم صفحہ 550۔ ایڈیشن 2003ء مطبوعہ ربوہ)