1922ء: خلافت ثانیہ کا نواں سال تاریخ کے آئینہ میں (قسط نمبر5)
جولائی1922ء
مغربی افریقہ میں مساجد
نائیجیریا میں بانس اور ٹین کی چھت سے 3 مساجد بنائی گئیں۔ Epetado ڈویژن کا افتتاح حضرت عبد الرحیم نیر صاحبؓ نے تقریر اور دعا سے کیا۔ آپؓ نے ہی اس مسجد کا ’’بنیادی بانس‘‘رکھا۔ (الفضل 17؍اگست 1922ء)
مباحثہ دہلی
21؍جولائی 1922ء کو حکیم احمد حسین صاحب لائل پوری اور پادری احمد مسیح کے درمیان مسیح کی آمدِ ثانی پر دہلی میں مباحثہ ہوا۔ (الفضل 14؍اگست 1922ء)
یکم اگست1922ء
درس القرآن کا آغاز
حضرت خلیفة المسیح الثانیؓ نے یکم اگست سے درس القرآن شروع فرمایا جس کے قلم بند کرنے کا بھی انتظام کیا گیا۔ (الفضل 27؍جولائی1922ء)
یکم اگست کو درس کے آغاز سے قبل حضورؓ نے شاملین درس کو تفصیلی ہدایات دیں۔ (الفضل14؍اگست1922ء)
دوصد سے زائد سامعین اور مستورات شامل ہوتے رہے۔ (الفضل10؍اگست1922ء)
حضرت خلیفة المسیح الثانیؓ نزلہ کی سخت شکایت کے باوجود روزانہ درس القرآن ارشاد فرماتے رہے۔ (الفضل14؍اگست1922ء)
شدید بخار میں حضورؓ نے درس القرآن دیا۔ (الفضل17؍اگست1922ء)
23؍اگست سے حضورؓ نے دو وقت درس دینا شروع فرمایا۔ (الفضل28؍اگست1922ء)
اکتیس دن متواتر آٹھ نو گھنٹے روزانہ تین چار سو کے مجمع کو چار سے ساڑھے چار گھنٹے بلند آواز سے درس دیا۔
صرف و نحو کی کلاس
حضرت مولوی سید سرور شاہ صاحبؓ نے درس میں شامل اصحاب کو صرف و نحو کا درس پڑھایا تا کہ ضروری ضروری امور پڑھا دیے جائیں۔ (الفضل3؍اگست1922ء)
تقاریر حضرت سید میر محمد اسحاق صاحبؓ
حضرت سید میر محمد اسحاق صاحبؓ نے ان ایام میں جن میں حضورؓ نے درس القرآن دیا۔ صبح ساڑھے چھ بجے ایک گھنٹہ مختلف موضوعات پر لیکچر دیے۔ اس سے قبل آپ نے حضورؓ سے باقاعدہ تحریری اجازت حاصل کی۔ جو الفضل 27؍جولائی 1922ءمیں شائع شد ہ ہے۔ (الفضل3؍اگست1922ء)
مسجلین
اگست کے ماہ میں حضورؓ نے درس القرآن دیا جس میں باقاعدہ شامل ہونے والے 55 اصحاب کے نام الفضل میں شائع ہوئے۔ ان کی روزانہ حاضری لی جاتی رہی اور انہیں مسجلین کہا گیا۔ (الفضل 10؍اگست 1922ء)
مسجلین کا روزانہ پرچہ لیا جاتا رہا۔
تمام امتحانوں میں نمبروں کے لحاظ سے اول مولوی شیر علی صاحب، دوم پروفیسر عبد اللطیف صاحب ایم اے چٹاگانگ)، سوم مولوی رحیم بخش صاحب ایم اےرہے۔ (الفضل 3؍ستمبر 1922ء)
5؍اگست 1922ء
عید الاضحی
عید 5؍اگست کو ہوئی اور قادیان میں اس روز بھی حضورؓ نے باقاعدہ درس القرآن دیا۔ (الفضل10؍اگست1922ء)
10؍اگست1922ء
حضرت مولانا عبد الرحیم نیر صاحبؓ شمالی نائیجیریا کے تبلیغی سفر پر 10؍ا گست کو لیگوس سے روانہ ہوئے۔ (الفضل19؍اکتوبر2؍نومبر1922ء)زنگیر، مینا جنکشن، زاریہ جنکشن اور کانو میں زبردست تبلیغ کی۔ (الفضل 9؍نومبر، 11؍دسمبر1922ء)
30؍اگست1922ء
مدراس ہائی کورٹ کا تاریخی فیصلہ
سال کے آغاز میں جس مقدمہ میں حضورؓ بطور گواہ پیش ہوئے تھے سیشن کورٹ نے نکاح پر نکاح کرنے والی عورت اور دیگر ملزمان کو بری کر دیا جس پر مدراس ہائی کورٹ میں چودھری ظفر اللہ خان صاحبؓ لاہور سے نظر ثانی کی درخواست کی پیروی کرنے تشریف لے گئے۔ 20؍اگست کو محفوظ فیصلہ سنایا گیا۔ فاضل ججان نے کہا کہ احمدی اسلام کا ایک اصلاح شدہ فرقہ ہے وہ قرآن کریم کو اپنی الہامی کتاب مانتے ہیں اور یہ کہنا ناجائز ہے کہ وہ مرتدین عن الاسلام ہیں۔ اس لیے ہائی کورٹ نے عورت کی بریت کے فیصلہ کو منسوخ کر دیا۔ مگر حالات مقدمہ کی رو سے دوسرا مقدمہ غیر ضروری قرار دیا۔ (الفضل 3؍ستمبر1922ء)
(تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو الفضل 11؍ستمبر 1922ء)
31؍اگست1922ء
مسجلین سے خطاب
حضورؓ نے بعد نماز عصر قرآن کریم کا درس سورت توبہ پر ختم کرنے کے بعد تقریر فرمائی۔ (الفضل7؍ستمبر1922ء)
14؍اگست1922ء
وفات
حضرت مولوی جمال الدین سیکھوانیؓ صحابی حضرت مسیح موعودؑ چند روز علالت کے بعد وفات پا گئے۔ (الفضل 17؍اگست1922ء)
23؍اگست 1922ء
انجمن احمدیہ بغداد کی جانب سے شاہ فیصل اول کی تاجپوشی کی سالگرہ کے موقع پر ایک ایڈریس پیش کیا گیا۔ جس میں مبارک باد کے ساتھ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی آمد و دعویٰ اور جماعت احمدیہ کا تعارف پیش کیا گیا۔ (ریویو آف ریلیجنز انگریزی دسمبر 1922ء)
24؍اگست1922ء
حضرت مولانا عبد الرحیم صاحب نیرؓ نے 24؍اگست کو امیر کانو سے ملاقات کی۔ آپؓ کا شاندار استقبال کیا گیا۔ آپؓ نے خطبہ الہامیہ، پانی پت کے چاول جن پر سورت الاخلاص و الیس اللہ بکاف عبدہ لکھا تھا، امیر کو نذر کیں۔ جو امیر نے خوشی سے قبول کیے اور چاول امیر نے جیب میں ڈال لیے۔ آپؓ نے امیر موصوف کو دربار میں نہایت وسیع تبلیغ کی اور وزیر، امام اور علمائے دربار اور وزیر اعظم کے سوالات کے جوابات دیے۔ اور اعجازی رنگ میں ان سے مسلسل عربی زبان میں گفتگو کی۔ الوداعی مصافحہ کے وقت آپ نے پھر بادشاہ کورعایا کی طرف متوجہ ہونے اور انصاف کرنے کی تلقین کی۔ (الفضل یکم جنوری 1923ء)
اگست 1922ء
جامع پروگرام برائے تعلیم و تربیت
لاہور میں صیغہ تعلیم و تربیت انجمن احمدیہ لاہور کے تحت حکیم محمد حسین صاحب قریشی نے حسبِ ذیل درس جاری کیا۔ 1) ہفتہ: قرآن کریم، 2) اتوار: حدیث، 3) پیر: تعلیم سیدنا حضرت مسیح موعودؑ، آپ کی کتب، سوانح اور اخبارات سے، 4) منگل: قرآن کریم، 5) بدھ: خطبات حضرت خلیفة المسیح۔ ہفتہ وارڈائری اور سلف صالحین کے ملفوظات و حالات زندگی سے کوئی ایک مضمون۔ 6) جمعرات: احباب کا آپس میں تبادلہ خیالات۔ حل طلب سوالات کا جواب دینا یا انتظام کرنا۔ ناواقف بھائیوں کے علم ومعلومات کا بڑھانا۔ بیاہ شادیوں کے لیے نئے رشتوں کی تلاش اور رسومات مروجہ خلافِ شریعت کا ترک کرانا۔ ہفتہ وار جلسہ کی کارروائی وغیرہ۔ 7)جمعہ: تعطیل۔ (الفضل14؍اگست1922ء)
یکم ستمبر1922ء
انجمن ارشاد
انجمن ارشاد کا جلسہ حضورؓ کی موجودگی میں ہوا۔ جس میں اردو، انگریزی تقریریں ہوئیں۔ اور حضورؓ نے ان تقاریر پر ریویو فرمایا۔ (الفضل 7؍ستمبر 1922ء)
7؍ستمبر1922ء
مباحثہ جالندھر
شیخ عبد الرحمٰن صاحب مصری، مولوی جلال الدین صاحب اور مہاشہ فضل حسین صاحب جالندھر میں مباحثہ کے لیے گئے۔ (الفضل 11؍ستمبر 1922ء)
تینوں اصحاب 7؍ستمبر کی شام کو بنگہ پہنچے اور 8؍ستمبر کو ساڑھے تین بجے سہ پہر جلسہ کی کارروائی کا آغاز ہوا۔ مولوی اللہ دتہ صاحب جالندھری متعلم مدرسہ احمدیہ نے تردید تناسخ، مولوی عبد الکریم صاحب مولوی عالم متعلم مدرسہ احمدیہ نے اسلام اور دیگر مذاہب پر لیکچر دیا۔ اس کے بعد جناب مولوی جلال الدین شمس صاحب نے اسلام اور دیگر مذاہب پر ایک مبسوط تقریر فرمائی۔ دوسرے روز حسبِ شرائط آریہ سماج سے ’’وید الہامی ہے ‘‘پر فاضل مصری صاحب نے سوا چار گھنٹے تک کامیاب مباحثہ کیا۔ احمدی و غیر احمدی احباب پر اچھا اثر پڑا۔ تیسرے دن قرآن مجید کے الہامی ہونے پر مباحثہ ہوا۔ احمدی مناظر نے آریہ کو دندان شکن جواب دیے۔ (الفضل 21؍ستمبر 1922ء)
11؍ستمبر1922ء
مدرسہ تعلیم الاسلام لیگوس
مدرسہ تعلیم الاسلام لیگوس کا شاندار افتتاح 11؍ستمبر کو ہوا اور 600 طلباء داخل ہوئے۔ (الفضل یکم جنوری 1923ء)
15؍ستمبر1922ء
خطبہ جمعہ حضورؓ کی علالت کے باعث حضرت مولوی سید سرور شاہ صاحبؓ نے پڑھایا اور نماز جمعہ کے بعد جناب چودھری فتح محمد صاحب ایم اے نے گردو نواح کے علاقہ میں تبلیغ کی اہمیت کے متعلق تقریر کی۔ (الفضل 18؍ستمبر1922ء)
ناظر صاحب تالیف و اشاعت کی قادیان کے اردگرد تبلیغ کے حوالے سے تجویز کے بعد کئی اصحاب نے تبلیغ کرنی شروع کر دی۔ (الفضل 21؍ستمبر1922ء)
18؍ستمبر 1922ء
مباحثہ سے فرار
قادیان کے قریبی گاؤں سیکھواں میں ہندوؤں سے مباحثہ قرار پایا۔ قادیان سے مبلغ بارش کے دوران ہی پہنچ گئے لیکن مخالفین سے کوئی نہ آیا۔ احمدیہ مبلغ انتظار کرنے کے بعد دوسرے دن واپس آئے۔ (الفضل 21؍ستمبر1922ء)
10؍ستمبر1922ء
مباحثہ لاہور
حضرت چودھری ظفر اللہ خان صاحبؓ کی کوٹھی پر عیسائیوں کے ساتھ لاہور میں مباحثہ ہوا۔ بابو عبید اللہ صاحب احمدی مناظر تھے اور پادری چنن خان عیسائیوں کی طرف سے مناظر تھا اور کئی مستند پادری ہمراہ لایا تھا۔ مباحثہ کے درمیان میں انہوں نے اپنا مناظر پادری محمد حسین کو مقرر کر دیا۔ (الفضل 14؍ستمبر1922ء)
22تا 25؍ستمبر 1922ء
مباحثہ بٹالہ
21؍ستمبر کو انجمن شباب المسلمین بٹالہ(ینگ ایسوسی ایشن بٹالہ) کے سیکرٹری حاجی عبدالغنی نے ایک اشتہار کھلی چٹھی دعوت الحق کے عنوان سے شائع کی۔ جس کے مطابق ہندوستان بھر سے بڑے بڑے مناظر و لیکچرار بٹالہ میں مناظرہ کے لیے جمع ہوں گے۔ ان کے اشتہار کے جواب میں انجمن احمدیہ بٹالہ نے اشتہار دیا۔ دونوں اشتہار بٹالہ میں عام طورپر تقسیم کیے گئے۔ ناظر صاحب تالیف و اشاعت کےاشتہار نہ دینے پر نمائندہ 21؍ستمبر کو بغرض شرائط بٹالہ بھی گیا۔ انجمن احمدیہ بٹالہ کے خطوط کا بھی جواب نہ دیا گیا۔ مباحثہ کے لیے وہ نہ آئے بلکہ گالیوں سے پر ایک اشتہار 23؍ستمبر کو شائع کیا جس کا جواب بٹالہ میں شائع کیا گیا۔ (الفضل 25 و 28؍ستمبر 1922ء)
30؍ستمبر تا 7؍اکتوبر1922ء
مباحثہ لائل پور
فضل کریم صاحب ابن مولوی نور احمد صاحب طبیب آف لودھی ننگلوی کے مطابق موضع شیر کے چک نمبر 278 ضلع لائل پور میں احمدیوں اور غیر احمدیوں کے مابین مباحثہ طے پایا۔ (الفضل 11؍ستمبر1922ء)
ضلع لائل پور میں مباحثہ کے لیے مولوی غلام رسول صاحب راجیکی، مولوی جلال الدین صاحب و مولوی غلام احمد صاحب قادیان سےروانہ ہوئے۔ (الفضل2؍اکتوبر1922ء)
ستمبر1922ء
کمر درد
حضورؓ کو کمر درد کی شدت کے باعث ڈاکٹرز نے تین روز مکمل آرام کروایا۔ (الفضل 18؍ستمبر1922ء)
دار السلام ماریشس
انجمن احمدیہ ماریشس کی جانب سے جناب صوفی غلام محمد صاحب نے نماز و مکتب کی غرض سے ایک مکان چھ ہزار روپے میں خریدا اور نصف ادائیگی کر دی۔ اس کا نام دار السلام رکھا گیا۔ (25و28؍ستمبر1922ء)
برلن میں مبلغ
حضرت خلیفة المسیح الثانیؓ ایک عرصہ سے جرمنی میں تعمیر مسجد کے لیے جدوجہد فرمارہے تھے۔ آخر ستمبر 1922ء میں مولوی مبارک علی صاحب لندن سے برلن بھیجے گئے۔ انہوں نے حضورؓ کی ہدایت پر وہاں زمین کا انتظام کرلیا۔ جس پر حضورؓ نے 2؍فروری 1923ء کو یہ تحریک فرمائی کہ مسجد برلن کی تعمیر خواتین کے چندہ سے ہو۔ (خلفائے احمدیت کی تحریکات اور ان کے شیریں ثمرات صفحہ 154)
(جاری ہے)