امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ نیشنل عاملہ مجلس خدام الاحمدیہ برکینافاسو کی (آن لائن) ملاقات
سب سے اہم بات یہ ہے کہ خدام کو پانچ وقت نماز کی ادائیگی کی عادت ہونی چاہیے
امام جماعت احمدیہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے 26؍فروری 2022ء کو مجلس خدام الاحمدیہ برکینافاسو کی نیشنل مجلس عاملہ اور ریجنل قائدین سے آن لائن ملاقات فرمائی۔
حضورِ انور نے اس ملاقات کو اسلام آباد (ٹلفورڈ) ميں قائم ايم ٹي اے سٹوڈيوز سے رونق بخشي جبکہ30سے زائد ممبران مجلس عاملہ نے جامعۃ المبشرین واقع بستان مہدی، واگا ڈوگو برکینا فاسو سے آن لائن شرکت کی۔
65منٹ پرمشتمل اس ملاقات میں جملہ حاضرین (ممبران مجلس عاملہ) کو حضور انورکی خدمت اقدس میں اپنے شعبہ جات کی رپورٹ پیش کرنے اور راہنمائی و ہدایات حاصل کرنے کا موقع ملا۔
مہتمم صاحب تربیت، مکرم حسن جنگانی صاحب مربی سلسلہ بوبوجلاسو، جنہوں نے جامعہ احمدیہ گھانا انٹرنیشنل سے شاہد پاس کیا ہوا ہے، نے اردو میں اپنا تعارف کروانا شروع کیا تو حضور انور نے فرمایا کہ اچھا آپ مجھے ٹائپ کرکےاردو میں خط لکھتے رہتے ہیں؟ انہوں نے عرض کیا کہ جی حضور۔
حضور انور نے مہتمم صاحب تربیت کو ہدایت دیتے ہوئے فرمایا کہ تربیت کا پلان کیا ہے؟ کس طرح تربیت کریں گے؟ نمازوں کی طرف توجہ ہے؟ قرآن پڑھنے کی طرف توجہ ہے؟ دینی علم سیکھنے کی طرف توجہ ہے؟ اخلاق کو بہتر کرنے کی طرف توجہ ہے؟ اور اگر ہے تو کس طرح ہے؟ نمازیں پڑھنے کے بارے میں کیا منصوبہ ہے؟ کتنے فیصد خدام باجماعت نماز پڑھتے ہیں؟ آپ کے ہاں تو restrictionکوئی نہیں ہےوہاں نماز با جماعت پڑھنی چاہیے۔
انہوں نے بتایا کہ جی حضور ان سب امور کی انجام دہی کے لیے کوشش کر رہے ہیں کہ بہتر سے بہتر ہو جائیں۔
حضو ر انور نے فرمایا کہ اصل چیز تو یہی ہے، نماز۔ نمازکی طرف توجہ ہو نی چا ہیے۔ اگر خدام کو نماز پڑھنے کی عادت ہوجائے تو پھر انشاء اللہ باقی طرف بھی توجہ پیدا ہو تی ہے۔ تو (یوں ) تربیت کریں۔ اور دوسرے قرآن کریم پڑھنے کی طرف ان کی زیادہ توجہ ہونی چاہیے۔ پھر یہ ہے کہ تربیت کے لیے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا ایک صفحے کا، آدھے صفحے کا کوئی نہ کوئی حوالہ نکال کر یا کوئی حدیث نکال کےخدام کو دیا کریں۔ تاکہ وہ اس کو پڑھیں اور اپنی اصلاح کریں اور تربیت کریں، پھر کوشش کریں کہ سارے خدام میراخطبہ جمعہ ایم ٹی اے پر جو آتا ہے اس کو ہردفعہ ضرور سنا کریں۔
حضور انور نے مہتمم صاحب تبلیغ کو تلقین فرمائی کہ وہ ممبران مجلس عاملہ جو نیشنل، ریجنل اور لوکل سطح پر خدمت بجا لا رہے ہیں وہ بھرپور انداز میں تبلیغ میں حصہ لیں اور ان کے معین ٹارگٹس ہونے چاہئیں تاکہ انہیں motivateکیا جاسکے۔
مہتمم صاحب اشاعت کو ہدایات سے نوازتے ہوئے حضور انور نے فرمایا کہ انہیں خدام کو توجہ دلانی چاہیے کہ وہ اپنے میگزین کے لیے کچھ لکھا کریں۔
حضور انور نے فرمایا کہ جو پڑھے لکھے ہیں اور شہروں میں رہتے ہیں انہیں توجہ دلائیں کہ انہیں کچھ مضامین لکھنے چاہئیں۔ ان میں سے بعض کو لکھنا چاہیے کہ انہوں نے کس طرح احمدیت قبول کی، ان کے والدین نے کس طرح احمدیت قبول کی۔ احمدیت کیا ہے؟ ہمیں احمدیت کو کیوں قبول کرنا چاہیے اور آنحضرتﷺ کی مسیح موعود کے حوالہ سے کیا پیشگوئیاں ہیں۔ تو اس طرح یہ ان کے علم اور ایمان کو بڑھانے والی تحریریں ہوں گی۔ پھر آپ انہیں جماعت احمدیہ مسلمہ کے لیے مزید لکھنے کی توجہ دلا سکتےہیں اور ان کے آرٹیکل دیکھ کر بعض دیگر خدا م بھی مضامین لکھنے لگیں گے یا کم از کم وہ اپنے ایمان میں بڑھنے کی کوشش کریں گے۔
مہتمم تربیت نومبائعین مکرم باؤرو احمد رشید صاحب سے حضور انور نے استفسار فرمایا کہ کیا آپ پیدائشی احمدی ہیں یا آپ نے خود بیعت کی ہے؟ انہوں نے بتایا کہ میں پیدائشی احمدی نہیں ہوں، میں نے خود بیعت کی ہے۔
حضور انور نے فرمایا کہ مختلف گروہوں کے لیے، مختلف مذاہب سے بیعت کرنے والوں کے لیے مختلف منصوبے ہونے چاہئیں۔ یہ ممکن بات ہے کہ ایسےخدام جو مسلمان تھے ان میں سے ایک تعداد جو احمدیت میں شامل ہوتی ہے وہ نماز، سورت فاتحہ اور قرآ ن کریم پڑھنا جانتے ہوں۔ ان کو احمدیت کے بارے میں زیادہ بتانا چاہیے اور ان کا اسلامی علم بڑھانے کی کوشش کریں۔ اور جو عیسائیت میں سے شامل ہوتے ہیں ان کے لیے مختلف تربیتی پروگرام ہونا چاہیے۔ ان کو چاہیے کہ وہ نماز کے الفاظ سیکھیں، سورت فاتحہ سیکھیں۔ ان کو نماز پڑھنے کا طریقہ بتائیں اور نماز کا مطلب (ترجمہ)سکھائیں۔ اور یہ کہ پنجوقتہ نماز کیوں ادا کرنی چاہیے۔ اسی طرح دوسرے گروپس ہیں۔ ہر گرو پ کا مختلف پروگرام ہونا چاہیے نہ کہ سب کے لیےایک ہی پروگرام۔
نیز فرمایا کہ جو سورت فاتحہ جانتے ہیں ان کو اس کا ترجمہ بھی سیکھنا چاہیے، یوں وہ مزید توجہ کے ساتھ نماز پڑھیں گے۔ تو اس طرح ہر ایک لفظ جو نماز میں پڑھا جاتا ہے اس کا مطلب آنا چاہیے۔ یہ ایمان کو بھی تقویت بخشے گا اور خدا تعالیٰ کی ہستی پر بھی یقین عطا کرے گا۔
اس ملاقات کے اختتام پر حضور انور نے جملہ اراکین مجلس عاملہ کو دعائیہ کلمات سے نوازتے ہوئے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ آپ کو اپنی حفاظت میں رکھے اور جماعت کے لیے محنت سے کام کرنے کی توفیق بخشے اور سارے ملک میں آپ کو اسلام احمدیت کا پیغام پہنچانے کی توفیق عطا فرمائے۔ اللہ آپ سب پر فضل فرمائے۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ۔
اس ملاقات کے تما م شرکاء نے برملا ا س بات کا اظہار کیا کہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کےساتھ ملاقات کر کے وہ ایک نئے روحانی تجربے سے گزرے ہیں۔ حضور انو رکی شفقت، نرمی، خوبصورت مسکراہٹ بہت دلآویز تھی جس نے اس ملاقات کوہم سب کے لیے ایک غیر معمولی ایونٹ بنادیا۔ شرکائے ملاقات نے اپنے تاثرات اور احساسات کا اظہار کیا۔ کچھ تاثرات پیش خدمت ہیں۔
مکرم کونے داؤدا صاحب، صدر مجلس خدام الاحمدیہ کہتے ہیں کہ حقیقت میں یہ موقع ہمارے لیے مجموعی طور پر ایک خاص لمحہ تھا۔ ملاقات سے پہلے ہم سب پریشان تھے کیونکہ ہم نہیں کہہ سکتے کہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش ہونے کے لیے ہم حقیقی معنوں میں تیارتھے۔ ہم اس ملاقات سے بہت خوش ہیں۔ ہمیں یقین ہو گیا ہے کہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی ہدایات کی روشنی میں ہم اپنی روحانی حالتیں بہتر کر سکتے ہیں۔
مکرم جیالو محمود صاحب، نائب صدر اول کہتے ہیں کہ مَیں اپنے پیارے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ اس ملاقات سے بہت خوش ہوں۔ میرے لیے یہ حضور انور کے ساتھ دوبارہ جُڑنے اور حضور کی بیان فرمودہ نصائح کو لاگو کرنےکا نادرموقع ہے۔ میں لندن کے اپنے آخری دورے کے بعد سے ہمیشہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو یاد کرتا تھا۔ اس ملاقات نے میرے ایمان کو زندہ کیاہے۔
مکرم سلیمان TIENRE صاحب، نائب صدر دوم کہتے ہیں کہ یہ ملاقات روحانی طور پر ایک غیرمعمولی تجربہ تھا۔ میں خدا تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ میں احمدی ہوں اور احمدی ہونے کی وجہ سے حضورانورایدہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ ملاقات میں شامل ہونے کا موقع ملا۔ میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ کم از کم ایک بار حضور انور سے براہ راست ملاقات کا شرف پا سکوں۔
مکرم ہارون SAWADOGO صاحب، مہتمم تعلیم کہتے ہیں کہ حضورانورایدہ اللہ تعالیٰ سے اس طرح ملاقات کرنا بہت بڑا موقع تھا، جو مجھے عطا ہوا۔ حضور انور ایسے بات کررہے تھے جیسے ہم ایک دوسرے کو برسوں سے جانتے ہوں۔ میرے لیے یہ ناقابل یقین تجربہ تھا۔کاش مجھے زندگی میں پھر کبھی ایسا موقع عطا ہو۔
ڈاکٹر سعود احمد ناصر صاحب، مہتمم امور طلبہ کہتے ہیں کہ حضور انور کے ساتھ اس ورچوئل ملاقات میں شرکت کرنا ہمارے لیے بہت اعزاز کی بات تھی۔ ہم آج کے دن کے منتظر تھے، لیکن خوف اور اندیشے بھی ساتھ تھے۔ اپنی کمزوریوں اور کوتاہیوں پر نظر رکھتے ہوئے اپنی کارکردگی سے واقف تھے۔ دوران ملاقات جس چیز نے مجھے سب سے زیادہ متاثر کیا وہ ہمارے محبوب آقا ایدہ اللہ تعالیٰ کی دلآویز مسکراہٹ اور مشفقانہ نظر تھی۔ ہماری بے وقوفیوں اور ہماری ہچکچاہٹ کے باوجود اُس مقدس اور پر نور چہرۂ مبارک سے وہ خوبصورت مسکراہٹ ایک لمحہ کو بھی دور نہ ہوئی۔
یہ ملاقات ہمارے لیے ایک روشن لمحہ تھا، ہمارے ایمان کے احیاء کا لمحہ تھا، ہمارے امام و راہنما حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے اپنی محبت کے احیا اور تجدید عہد کا لمحہ تھا۔ یہ ملاقات ہمیں ہماری حقیقت دکھانے کا لمحہ تھا،ہمیں اپنی ذمہ داریوں کی کما حقہ ادائیگی کی طرف توجہ دلانے کا لمحہ۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے لیے ایک موقع ہے کہ ہم اپنے آپ کو مجتمع کریں اور اپنے پیارے حضور کی توقعات کو پورا کرنے کے لیے کام کریں۔
مکرم BOUDO ALIDOUصاحب، قائد علاقہ بورومو کہتے ہیں کہ میں اس ملاقات سے بہت زیادہ متاثر ہوا ہوں۔ مجھے اپنے ریجن کے خدام کےمتعلق براہ راست حضورانورایدہ اللہ تعالیٰ سے بات کرنے کا موقع ملا۔ اس ملاقات کے ذریعہ مجھے اپنے خدام کی تربیت کرنے کے حوالے سے بہت توانائی عطا ہوئی ہے۔
مکرم عبد الرزاق صاحب، قائد علاقہ ددگو کہتے ہیں کہ حضورانورایدہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرنے کی بے انتہا خوشی ہے۔ میں جب آپ سے بات کررہا تھا تو مجھےایسے لگا جیسے مجھے خود پر کنٹرول نہیں رہا اور میں مکمل طور پر حضورانورایدہ اللہ تعالیٰ کے کنٹرول میں ہوں۔ جب میں اس کیفیت سے باہر نکلا تو مجھے احساس ہوا کہ خدا کے نیک بندوں کی روحانی طاقت بہت زیادہ ہوتی ہے۔ ملاقات کا وقت اتنا جلدی گزر جائے گا اس کا اندازہ نہیں تھا۔ ایسے لگاجیسے ابھی چند منٹ ہی ہوئے ہیں اور حضور انورنے ملاقات ختم ہونے کا ارشاد فرمادیا ہے حالانکہ ایک گھنٹے سے زائد وقت ہو چکا تھا۔
مکرم قاسم تراورے صاحب، مہتمم اطفال کہتے ہیں کہ اس ملاقات کے ذریعہ مجھے حضورانورایدہ اللہ تعالیٰ سے براہ راست بات کرنے کا اعزاز عطا ہوا۔ میں اس قدر انہماک سے آپ کو دیکھ اور سن رہا تھا کہ وقت گزرنے کا احساس ہی نہیں ہوا۔ بطور مہتمم اطفال جو ہدایات براہ راست مجھے حضور انور نے دی ہیں ان سے اندازہ ہوتا ہے کہ حضور انور کو اطفال کی تربیت کی کس قدر فکر ہے۔
مکرم سورے زید صاحب، قائد علاقہ توگاں کہتے ہیں کہ میں پہلی دفعہ اس طرح حضرت خلیفۃ المسیح کے روبرو کھڑا تھا۔ مجھے اپنے احمدی ہونے پر فخر محسوس ہو رہا ہے۔ میں اپنے فرائض پہلے سے زیادہ تندہی اور جاں نثاری سے ادا کرنے کی کوشش کروں گا۔
مکرم ZONGO SENI صاحب قائد علاقہ لیو کہتے ہیں کہ مجھے ایسا لگ رہا تھا جیسے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ میرے پاس موجو دہیں اورمیں بہت قریب سے آپ سے بات چیت کررہا ہوں۔
مکرم فوفانا ابوبکر صاحب مہتمم صنعت وتجارت کہتے ہیں کہ میں اس ملاقات کا موقع عطا ہونے پر خدا تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں۔ ملاقات سے پہلے ہم بہت ڈرے ہوئے تھے۔ ہمیں نہیں معلوم تھا کہ ہم یہ سب کیسے کر پائیں گے۔ چنانچہ ہم نے دعائیں کیں، روزے رکھے، حضورانورایدہ اللہ تعالیٰ کی خدمت میں دعائیہ خطوط لکھے تاکہ ملاقات کے لیے تمام کام آسانی سے ہو جائیں اورتمام رکاوٹیں دور ہو جائیں۔ اس ملاقات میں حضور انور نے براہ راست ہمیں اپنےفرائض کی طرف توجہ دلائی ہے۔
مکرم عبدالرحمٰن PODA صاحب، مہتمم عمومی کہتے ہیں کہ جب میں نے حضورانورایدہ اللہ تعالیٰ کو دیکھا تو مجھے آپ کے چہرے پر نرمی، ہمدردی اور اعلیٰ اخلاق کے آثار نمایاں نظر آئے۔ مجھے خیال آیا کہ اگر حضور اس قدر نرم اور ہمدرد ہیں تو اللہ تعالیٰ،جس کے حضور نمائندہ ہیں، کس قدر نرم ہوگا۔ اگر واقعی ایسا ہے تو وہ ضرور ہمیں اپنی رحمت کی چادر میں لپیٹ لے گا۔
مکرم کدگو عثمان صاحب، قائد تینکو دوگو کہتے ہیں کہ مجھے لگا کہ حضورانورایدہ اللہ تعالیٰ فرنچ زبان سمجھتے ہیں کیونکہ ترجمہ ہونے سے پہلے ہی حضور کے چہرۂ مبارک پر تاثرات ظاہر ہوجاتے تھے۔ حضور نے براہ راست ہمارے شعبہ جات کے متعلق سوالات کیے اور ہدایات سے نوازا۔ ہم نے اس ملاقات کے ذریعہ براہ راست آپ سے بہت کچھ سیکھا ہے۔
مکرم یوسفKONATE ISSOUFOUصاحب، قائد بوبو جلاسوکہتے ہیں کہ جب میں نے حضورانور کو دیکھا تو میں جو کچھ کہنا چاہتا تھا بھول گیا۔
مکرم کاسی یوسف صاحب، مہتمم تحریک جدید کہتے ہیں کہ آج اس ملاقات کے ذریعہ براہ راست خدا تعالیٰ کے نمائندہ سے بات کرنےکا موقع عطا ہوا۔ جب حضورانورایدہ اللہ تعالیٰ تشریف لائے تو مجھے اندر تک خوف محسوس ہوا۔ لیکن پھر جلد ہی سب ٹھیک ہوگیا۔ حضورانور کی سادگی اور بے پناہ محبت نے مجھے بہت متاثر کیا ہے۔
مکرم عبد الباسط SAWADOGO BASSIROU صاحب قائد وایوگیا کہتے ہیں کہ ملاقات سے پہلے میں بہت خوفزدہ اور پریشان تھا لیکن جب حضورانورایدہ اللہ تعالیٰ تشریف لائے تو آپ کی محبت اور نرمی کی وجہ سے جلد ہی سب نارمل ہو گیا۔ یہ ملاقات ہمارے لیے بہت مفید رہی۔ مجھے بہت خوشی ہے کہ حضور انور سے براہ راست بات کرنے کا موقع ملا۔ ہم آپ کی طرف سے دی گئی ہدایات پر عمل کریں گے۔ ان شاء اللہ
مکرم شمس الدین SANFOصاحب، مہتمم صحت جسمانی کہتے ہیں کہ مجھے بہت خوشی ہے کہ براہ راست حضورانور سے بات کرنے کا موقع ملا۔ نیشنل مجلس عاملہ کواور مجھےاس ملاقات سے بہت توانائی اور طاقت ملی ہے۔
مکرم تراورے ابراہیم صاحب، مہتمم اشاعت کہتے ہیں کہ آج کا دن میری زندگی کا بہت اہم دن تھا۔ ایک تاریخی دن جسے کبھی بھی بھلایا نہیں جا سکتا۔ حضورانورایدہ اللہ تعالیٰ نے اس ملاقات کے ذریعہ ہمیں کام کرنے کے لیے توانائی عطا فرمائی ہے۔ حضورانور نے ایک نئی روح ہم میں پھونک دی ہے۔ یہ بات مجھے اپنے شعبہ کے مقاصد کو پورا کرنےاور اہداف حاصل کرنے کے لیے بہت متحرک رکھے گی۔
مکرم لاسینا SOULAMA صاحب، مہتمم وقارعمل کہتے ہیں کہ بطور ممبر مجلس عاملہ اس تاریخی ملاقات کے ذریعہ مجھے بہت بڑا موقع حضورانور سے ملاقات کا عطا ہوا۔ اللہ کرے یہ ملاقات میری زندگی، میری ساری سرگرمیوں اور میرے خاندان کے لیے بہت مفید ہو۔ میرا ہر قدم جماعت کے فائدے کے لیے ہو اور مفید ہو۔ میں 2008ء میں خلافت جوبلی کے جلسہ کے موقع پرگھانا نہیں جا سکا تھا۔ جس کا مجھے ہمیشہ قلق رہا۔ اللہ تعالیٰ نے مجھے اب موقع عطا فرمایا کہ میں براہ راست حضورانورایدہ اللہ تعالیٰ سے بات کر سکوں۔ یہ ملاقات میری زندگی میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔
مکرم سعی TENDREBEOGOصاحب، قائد علاقہ بانفورا کہتے ہیں کہ مجھے اس ملاقات سے بہت زیادہ خوشی عطا ہوئی ہے۔ مجھے پہلی دفعہ حضورانورایدہ اللہ تعالیٰ سے براہ راست بات کرنے کا موقع ملا۔ یہ میری زندگی کا فیصلہ کن مرحلہ تھا۔
مکرم YATTARA SOULEYMANE صاحب، قائد علاقہ ڈوری کہتے ہیں کہ حضورانورایدہ اللہ تعالیٰ نے مجھے میرے علاقہ کے متعلق پوچھا کہ ڈوری کا کیا حال ہے؟ اس سےمعلوم ہوتا ہے کہ آپ کو ہمارے ملک کے حالات کا تفصیلی علم ہے۔ مجھے مخاطب کرتے ہوئے حضورانور کے آخری الفاظ یہ تھے: God Bless you,May Allah protect you۔ ان الفاظ سے مجھے ا س قدر تسلی ملی اور خوشی عطا ہوئی کہ بیان سے باہر ہے۔
مکرم حسن جنگانی صاحب، مہتمم تربیت کہتے ہیں کہ یہ ایک ایسا تجربہ تھا جسے بھلایا نہیں جاسکتا۔ خوشی، خوف اور پریشانی کاایک مجموعہ تھا۔ حضورانورایدہ اللہ تعالیٰ کی تشریف آوری سے قبل میری یہ حالت تھی کہ میں کانپ رہا تھا۔ میرے لیے یہ پہلا موقع تھا کہ میں براہ راست حضورانور سے بات کرنے والا تھا۔ لیکن جب حضور انور نے مجھے مخاطب ہو کر بات شروع کی تو تمام خوف اورپریشانی ہَوا ہو گئی۔ میں بہت مطمئن ہو کر بآسانی حضورانور سے بات کرنے لگا۔ امید کرتا ہوں کہ ہمارا یہ پہلا تجربہ جماعت احمدیہ برکینا فاسو کے لیے اَور بہت زیادہ برکات کا موجب بنے۔ ان شا ء اللہ۔ (انہوں نے ترجمانی کے فرائض سر انجام دیے۔ مرتب)
مکرم سانفو مختار صاحب، محاسب کہتے ہیں کہ 2004ء میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے واگادوگو کے دورے کے موقع پر ہونے والی ملاقات کے بعد آپ کے پُر نور چہرہ ٔمبارک کو بھرپور طورپر دیکھنے کایہ ایک حقیقی موقع تھا۔ اس طرح کی ملاقات کا انتظام ہونا برکینا فاسو کے لیے پہلا موقع ہے۔ میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ اس نے مجھے اس براہ راست میٹنگ میں شمولیت کا اعزاز بخشا۔ ہم اپنے آپ میں ایک واضح تبدیلی محسوس کر رہے ہیں۔ مجھ سے مخاطب ہو کر حضور انو ر ایدہ اللہ تعالیٰ کامیرے شعبہ کے متعلق سوال پوچھنا مجھے یہ کہنے پر مجبور کرتا ہے کہ مجھے سونپے گئے کاموں کو بہتر طور پراپنافرض سمجھ کر ادا کرنے کے لیے مجھےمزید کوششیں کرنی چاہئیں۔
مکرم زیلا یوسف صاحب، مہتمم تبلیغ کہتے ہیں کہ سب سے بڑھ کر میں ا س ملاقات کو اپنے لیے ایک فضل الٰہی سمجھتا ہوں کہ میں اس مبارک ملاقات کا حصہ تھا۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی آمد سے پہلے میں کئی طرح کے وساوس کا شکار تھا۔ یقیناًخوشی بھی تھی، لیکن بہت زیادہ پریشان بھی تھا کہ میںاپنی تمام کوتاہیوں اور کمزوریوں کے ساتھ حضور انور کے سامنے آؤں گا۔ تاہم حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ تشریف لائے اور ہمیں دعا میں شامل ہونےکا ارشاد فرمایا تو میں نے نہ صرف جسمانی بلکہ روحانی طور پر بھی اپنے آپ کو حضور انور کے بہت قریب محسوس کیا۔ اس نئی ذہنی کیفیت نے میرے تمام خدشات دور کردیے۔
دوران ملاقات حضور انور کے مبارک وجود سے نکلنے والی روشنی، ہمدردی، نرمی، شفقت اور دلآویز مسکراہٹ نے مجھے حوصلہ دیا اور یقین دہانی کرائی کہ میرے جیسےکمزور ترین لوگوں کو بھی حضور انور کی صحبت میں رہ کر اپنی اصلاح کا موقع عطا ہو جاتا ہے۔ میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی مبارک نصائح کو اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی کے لیے نصیحت اور اپنی اصلاح کا ایک نادر موقع سمجھتا ہوں۔ ہم اس ملاقات میں حضور انور کی طرف سے عطا کردہ ہدایات کو عملی جامہ پہنانے کے تجدید عہدکے ساتھ حضور انور کی خدمت میں دعا کی درخواست کرتے ہیں۔
میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ اپنے شعبہ تبلیغ کے سلسلے میںحضور انور نے براہ راست ہدایات سے نوازا ہے۔
ملاقات میں استعمال ہونے والی زبانیں اور ترجمہ
ابتدا میں حضور انور نے اردو میں گفتگو شروع فرمائی۔ بعض ممبران نے براہ راست انگریزی زبان میں شرف گفتگو پایا۔ بعض نے فرنچ زبان میں اپنی بات پیش کی۔ ایک ممبر نے مقامی زبان ’مورے‘ میں بات کی۔ ترجمانی کے فرائض مکرم حسن جنگانی صاحب مبلغ سلسلہ بوبو جلاسو جو مہتمم تربیت بھی ہیں نے ادا کیے۔ الحمد للہ یہ ملاقات ہر لحاظ سے کامیاب رہی۔ اللہ تعالیٰ اس ملاقات کے نیک نتائج ظاہر فرماتا چلا جائے۔ اور ہمیں خلافت کے حقیقی خادم اور سلطان نصیر بنائے رکھے۔(آمین)
(رپورٹ: نعیم احمد باجوہ۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)