روزوں کی غرض…ہمارا سب کچھ ترا ہو گیا
حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ روزوں کی غرض و غایت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
’’بنیادی چیز جس کا اقرار اللہ تعالیٰ نے روزہ کے ذریعہ ہم سے لیا ہے وہ یہ ہے کہ ہم اپنی زندگی اور اپنی نسل کی زندگی اے خدا! تیرے حوالے کرتے ہیں۔ کیونکہ ہمیں ان چیزوں سے بھی روکا گیا ہے،جن پر ہماری زندگی کی بقاء کا انحصار ہے اور اس چیز سے بھی روکا گیا ہے جس پر ہماری نسل کی بقاء کا انحصار ہے۔ گویا ہم سے خدا تعالیٰ یہ اقرار کرواتا ہے کہ ہمارا سب کچھ تیرا ہو گیا ۔ تو اگر کہے تو ہم بھوکے پیاسے مرنے کے لئے تیار ہیں اور تو اگر چاہے اور تیری رضا اسی میں ہو تو ہماری نسلیں بھی تجھ پر قربان۔
پس یہ ایک بنیادی منشاء ہے جس کے گرد قرآن کریم اور اسلامی شریعت کے تمام احکام چکر لگاتے ہیں اسی وجہ سے ہی نبی کریم ﷺ نے یہ فرمایا ہے کہ خدا تعالیٰ فرماتا ہے کہ باقی عبادتوں کا تو اپنا ثواب ہے لیکن روزہ میرے لئے ہے اور میں خود روزے دار کی جزاء ہوں۔اس میں بھی اسی طرف اشارہ ہے۔‘‘
(خطبہ جمعہ فرمودہ31؍دسمبر1965ءمطبوعہ خطبات ناصر جلد اوّل صفحہ72)
٭…٭…٭