احمدی مرد اپنے جمعوں کی خاص طور پر حفاظت کریں
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالی بنصرہ العزیز نے فرمایا:
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعوں میں باقاعدگی رکھنے کی اہمیت بیان فرماتے ہوئے فرمایا کہ جس نے متواتر تین جمعے جان بوجھ کر چھوڑ دئیے اللہ تعالیٰ اس کے دل پر مہر کر دیتا ہے۔
۔۔۔ جماعت کے افراد کو جمعہ کی اہمیت کی طرف بار بار توجہ دلائی جاتی ہے اور اب شاید تھوڑے لوگ ہی ہوں گے جو اس بارے میں لاپرواہی کرتے ہیں۔ لیکن جو بھی لاپرواہی کرتے ہیں انہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کو سننے کے بعد فکر کرنی چاہئے۔۔۔۔
جمعہ مَردوں پر فرض ہے۔ اگر عورتیں آ سکتی ہیں تو اچھی بات ہے۔ زائد ثواب کما رہی ہیں۔ بیشک آ جائیں۔ اور بعض دفعہ ماؤں کے آنے کی وجہ سے بچوں میں بھی جمعہ پڑھنے کی طرف توجہ پیدا ہوتی ہے، اہمیت پیدا ہوتی ہے۔ لیکن بہرحال جمعہ پر مسجد میں آنا اگر فرض ہے تو صرف مَردوں پر فرض ہے۔ اس بارے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد بڑا واضح ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’ہر مسلمان پر جماعت کے ساتھ جمعہ ادا کرنا ایسا حق ہے جو واجب ہے۔ یعنی فرض ہے۔ سوائے چار قسم کے افراد کے۔ اور وہ ہیں غلام، عورت، بچہ اور مریض۔‘
۔۔۔۔یہ چار لوگ ہیں جن پر فرض نہیں ہے۔ غلام تو پرانے زمانے میں ہوتے تھے، اب اس طرح نہیں رہے۔ لیکن جو ملازم پیشہ ہیں ان کو ان ملکوں میں اپنے مالکوں کو بتا کر کوشش کرنی چاہئے کہ جمعہ کے لئے جمعہ کے وقت رخصت لیں۔ بعض لوگوں نے کوشش کی اور انہیں اجازت مل بھی گئی۔ اور اگر مجبوری ہو تو پھر جو احمدی قریب قریب ہوں ان احمدیوں کو جگہ تلاش کرنی چاہئے کہ تین چار اکٹھے ہو کر جمعہ پڑھ لیا کریں۔ عورتوں پر فرض نہیں ہے۔۔۔۔
پس آج بڑی تعداد میں لوگ جمعہ کے لئے آئے ہوئے ہیں اس لئے مَیں اس طرف توجہ دلا رہا ہوں کہ مرد اپنے جمعوں کی خاص طور پر حفاظت کریں۔
(خطبہ جمعہ 23؍ جون 2017ء )