ادبیات

ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور فارسی ادب (قسط نمبر 102)

(محمود احمد طلحہ ۔ استاد جامعہ احمدیہ یو کے)

فرمایا: ’’یہ کیونکر ممکن ہے کہ ایک شخص ساری عمر گناہ کرتا رہے اور دلیری کے ساتھ خدا تعالیٰ کے احکام کی خلاف ورزی کرتا رہے اور لکھ دے کہ میرے گناہوں کا بوجھ دوسرے شخص کی گردن پر ہے جو شخص ایسی امید کرتا ہے وہ

دماغ بیہدہ پخت و خیال باطل بست

کا مصداق ہے۔

پس اسلام کسی سہارے پررکھنا نہیں چاہتا کیونکہ سہارے پررکھنے سے ابطالِ اعمال لازم آجاتاہے۔ لیکن جب انسان سہارے کے بغیرزندگی بسرکرتاہے۔ اوراپنے آپ کوذمہ دارٹھہراتاہےاس وقت اس کو اعمال کی ضرورت پڑتی ہے اور کچھ کرناپڑتاہے۔ اسی لئے قرآن شریف نے فرمایاہےقَدْاَفْلَحَ مَنْ زَکَّھَا۔(الشمس:10)فلاح وہی پاتاہے جواپناتزکیہ کرتاہے۔ خوداگرانسان ہاتھ پاؤں نہ ہلائے تو بات نہیں بنتی۔ ‘‘(ملفوظات جلدچہارم صفحہ 426تا427، ایڈیشن1984ء)

اس حصہ ملفوظات میں فارسی کا یہ مصرع استعمال ہو اہے۔

دَمَاغْ بِیْہُدِہْ پُخْتْ و خَیَالِ بَاطِلْ بَسْت

ترجمہ: اس نے فضول خیال جمایااور جھوٹی توقع رکھی۔

گلستان سعدی کی حکایت نمبر دس میں ایک شعر ہے جس کا یہ ایک مصرع ہے جو ضرب المثل کی صورت اختیار کرگیا ہے۔ مکمل شعر اس طرح ہے۔

ھَرْ آنْ کِہْ تُخْمِ بَدِی کِشْت وچَشْمِ نَیْکِی دَاشْت

دَمَاغِ بِیْھُوْدِہْ پُخْت و خَیَالِ بَاطِلْ بَسْت

ترجمہ: یعنی جو کوئی بدی کا بیج بو کر نیکی کے اگنے کی توقع کرےگویا اس نے فضول خیال کیا اور جھوٹی توقع رکھی۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button