غیر مسلموں کاقرآنِ کریم کے نسخہ کو جلانے پر احمدی مسلمانوں کا کیا ردِ عمل ہونا چاہیے؟
سوال:حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ نیشنل مجلس عاملہ سویڈن کی Virtual ملاقات مورخہ 29؍ اگست 2020ء میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اس ملاقات سے ایک روز قبل اسلام مخالف گروپ کی طرف سے سویڈن میں قرآن کریم کے نسخہ کوجلانے کی مذمت، اس کی وجہ اور اس پر ایک احمدی مسلمان کے ردّ عمل کے بارے میں رہ نمائی کرتے ہوئے فرمایاکہ یہاں توسنا ہے کہ کل رات فساد بھی ہوئے ہیں، اس کا اثر توآپ کے شہریا علاقہ میں نہیں ہے؟محترم امیر صاحب سویڈن کے جواب پر کہ رات کو یہ فسادات ہوئے تھے لیکن اب اللہ تعالیٰ کے فضل سے حالات ٹھیک ہیں۔ حضور انور نے فرمایا:
اب یہ جو اسلام کے بارے میں Misconception ہے، اس کو آپ نے ہی دور کرنا ہے۔ یہ جو شخص کھڑا ہوا ہے کہ میں قرآن جلا دوں گا۔ اور اس کو ٹھیک ہے پولیس نے نہیں اجازت دی لیکن ساتھ ہی اسے یہ بھی کہہ دیا کہ اسے اپیل کرنےکا Rightہے، وہ اپیل کر سکتا ہے۔ اور بعض اس کے جو Followers تھے یا اس کے گروپ کے لوگ تھے، انہوں نے پارک میں جا کر کل رات کو قرآن کریم جلا بھی دیا۔ تو یہ کیوں ہو رہا ہے؟
اس لیے کہ انہیں پتہ ہی نہیں ہے کہ اسلام کی تعلیم کیا ہے، قرآن کریم کی تعلیم کیا ہے۔ اور اس لیے کہ مسلمانوں کے جو دہشت گرد عمل ہیں وہ ان کو یہی بتاتے ہیں کہ ہاں یہ شاید قرآن میں ہی ہوگا۔ وہ ایک آیت کو تو پکڑ لیتے ہیں کہ قتال کرو یا جنگ کرو۔ جو باقی دوسرے حکم ہیں کہ کن حالات میں کرو، اس کا ان لوگوں کو کوئی نہیں پتہ۔ تو یہ چیزیں ان لوگوں کو پتہ ہونی چاہئیں۔ اس لحاظ سے بھی آپ تبلیغ کا Planکریں۔