غیر احمدیوں کے اعتراض کا جواب کہ حضرت مسیح موعودؑ نے لکھا ہے کہ جس نے میری ساری کتب تین دفعہ نہیں پڑھیں اسے میرے دعویٰ کی سمجھ نہیں ہے۔ کیا سب احمدیوں نے یہ کتب تین دفعہ پڑھی ہیں؟
سوال:ایک خاتون نےحضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت اقدس میں لکھا کہ غیر احمدی مسلمان جن میں میرے خاندان والے بھی شامل ہیں اعتراض کرتے ہیں کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے خود لکھا ہے کہ جس نے میری ساری کتب تین دفعہ نہیں پڑھیں اسے میرے دعویٰ کی سمجھ نہیں ہے۔ اور پھر وہ پوچھتے ہیں کہ کیا سب احمدیوں نے یہ کتب تین دفعہ پڑھی ہیں؟ اس کا کیا جواب دیا جائے؟حضور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے مکتوب مورخہ 20؍فروری 2020ءمیں اس سوال کا درج ذیل جواب عطا فرمایا۔ حضور نے فرمایا:
جواب: حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے کہیں یہ نہیں لکھا کہ جس نے میری ساری کتب تین دفعہ نہیں پڑھیں اسے میرے دعویٰ کی سمجھ نہیں ہے۔ بلکہ حضور علیہ السلام نے یہ فرمایا ہے کہ ’’اور وہ جو خدا کے مامور اور مرسل کی باتوں کو غور سے نہیں سنتا اور اس کی تحریروں کو غور سے نہیں پڑھتا اس نے بھی تکبر سے ایک حصہ لیا ہے۔ سو کوشش کرو کہ کوئی حصہ تکبر کا تم میں نہ ہو تا کہ ہلاک نہ ہوجاؤ اور تا تم اپنے اہل و عیال سمیت نجات پاؤ۔‘‘
(نزول المسیح،روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 403)
حضور علیہ السلام کے اس ارشاد کا مطلب ہے کہ جن لوگوں کی دنیاوی کتب اور علوم کی طرف توجہ رہتی ہے اور دینی کتب اور علوم کی طرف توجہ نہیں کرتے ان میں ایک طرح کا تکبر پایا جاتا ہے کیونکہ وہ دنیاوی علوم کو ہی کافی سمجھتے ہیں حالانکہ انسان کی نجات کےلیے دینی علوم کا حاصل کرنا نہایت ضروری ہے۔اور دینی علم دینی کتب کے پڑھنے سے ہی حاصل ہوتا ہے۔
ایک جگہ حضور علیہ السلام نے اپنی تصنیف حقیقۃ الوحی کے بارے میں تاکید کرتے ہوئے فرمایا:’’ہمارے دوستوں کو چاہیئے کہ حقیقۃ الوحی کو اوّل سے آخر تک بغور پڑھیں بلکہ اس کو یاد کر لیں۔ کوئی مولوی ان کے سامنے نہیں ٹھہر سکے گا کیونکہ ہر قسم کے ضروری امور کا اس میں بیان کیا گیا ہے اور اعتراضوں کے جواب دئیے گئے ہیں۔‘‘
(ملفوظات جلد 5صفحہ 235،ایڈیشن 1988ء)
پس اگر یہ بات درست ہوتی کہ جو شخص حضور علیہ السلام کی تمام کتب کو تین تین مرتبہ نہیں پڑھتا اسے دعویٰ کی سمجھ نہیں آسکتی تو حضور علیہ السلام حقیقۃ الوحی کے بارے میں ایک دفعہ غور سے پڑھنے کی تاکید نہ فرماتے بلکہ فرماتے کہ اسے بھی باقی کتب کی طرح تین تین دفعہ پڑھیں۔
حضورعلیہ السلام نے خود ایسا کہیں نہیں تحریر فرمایا البتہ سیرت المہدی میں ایک روایت ہے کہ ’’حضرت صاحب فرمایا کرتے تھے کہ جو شخص ہماری کتابوں کو کم ازکم تین دفعہ نہیں پڑھتا اس میں ایک قسم کا کبر پایا جاتا ہے۔‘‘
(سیرت المہدی جلد اوّل صفحہ 365 روایت نمبر410)
اور اس روایت کا بھی وہی مطلب ہے جو اوپر میں نے بیان کر دیا ہے کہ دینی کتب کو چھوڑ کر صرف دنیوی کتب پڑھنا اور دینی علوم کو چھوڑ کر صرف دنیوی علوم حاصل کرنا انسان میں کبر کے پائے جانے کی عکاسی کرتا ہے۔پس ہر احمدی کو زیادہ سے زیادہ ان روحانی خزائن سے استفادہ کرنا چاہیے۔